دنیا کی سب سے بڑی دولت کیا ھے؟؟؟

DjA_vzOXsAEt2KI_zpsqjohhdjk.jpg
کیا دیکھا آپ نے پیرس میں؟
 

فاخر رضا

محفلین
وہ جو سب خزانوں کا خالق ہے وہ میرا ہے
اس نے یہ سب خلق کرکے میرے تصرف میں دے دیا اور کہا
کسے چنو گے، خالق کو یا مخلوق کو
میں نے کبھی خالق کو دیکھا کبھی مخلوق کو پھر سمجھ نہ سکا میں کون ہوں
اسی پریشانی میں تھا سامنے سے اپنا محبوب آتا نظر آگیا
دونوں جہان اس کی محبت پر وار سکتے ہیں مگر محبوب کو ناراض نہیں کرسکتے
 

جاسمن

لائبریرین
(قبل از تحریر عرض کردوں کہ اسے مذہنی منافرت میں شمار نہ کیا جائے بلکہ میرے اور محض میرےہی جذبات وتاثرات تک محدود رکھا جائے۔)
ایک بار بطور ٹرینر مجھے کچھ غیر مسلموں کی عبادت گاہوں میں جانے کا اتفاق ہوا۔ یہ سلسلہ کئی شہروں پر پھیلا تھا، ٹریننگ دینے کے لیے لمبا شیڈول ڈیزائن کیا گیا تھا اور ماسٹر ٹرینر کی حیثیت سے مجھے ہی یہ فرائض سر انجام دینے تھے۔ وہاں مجھے عجیب سی بو محسوس ہوئی جو اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے تقریباً ہر شخص سے آرہی تھی۔ میں ان کے جتنے بڑے مذہبی رہنما سے ملا مجھے اس قدر ہی اس بو کی شدت کا احساس ہوا۔اس سے قبل نہ تو مجھے اس مخصوص بو کا کوئی تجربہ تھا اور نہ ہی کوئی ایسی پس منظری تعلیمات تھیں جو میرے لاشعور کو شعور کے آئینے میں لاکھڑا کرتیں۔ میں اس بوکی نسبت سے اس قدر متفکر تھا کہ میں نے باقاعدہ اپنے ایک دوست سے مشورہ بھی کیا۔ اس نے مجھے اس کمیونٹی کے حوالے سے کہا کہ یہ ان کی مخصوص بو ہے جو سبھی سے آتی ہے۔ مجھے یقین نہ ہوا لیکن یہ تجربہ کئی بار ہوا کہ جب بھی وہاں سے لوٹتا تو راستے میں وہ بو محسوس نہ ہوتی البتہ ان کی گاڑیوں میں سفر کرتے ہوئے یا ان کے ساتھ موجود ہوتے مجھے وہی بو محسوس ہونے لگتی ۔ یہاں تک کہ میں گھر واپسی پر اپنی یونیفارم بھی دیگر کپڑوں سے بالکل الگ دھلواتا۔ اس وقت مجھے احساس ہوا کہ شاید یہ کوئی روحانیات کا چکر ہے کہ جو لوگ کلمہ گو ہیں ان میں سے کسی میں سے ایسی بو محسوس نہیں ہوتی جب کہ نہایت صاف ستھرے لباس میں موجود اس مخصوص کمیونٹی میں سے آتی رہتی ہے اور اگر ان میں سے کوئی کلمہ پڑھ لے تو رحمتِ خدا وندی کا کیسا زندہ کرشمہ ہے کہ اس میں سے وہ بو نہیں آتی ۔ اس وقت مجھے شدت سے نبی کریم صل اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت کا احساس ہوا اور ایمان کی دولت پر فخر بھی ۔ چند دن دینی زندگی کی پابندیاں بھی جاری رہیں لیکن پھر سے وہی دنیا داری دامن گیر ہوگئی۔ اس بات پر اب بھی افسوس ہوتا ہے کہ ایمان کی دولت اللہ تعالیٰ نے گھر ہی سے دے دی لیکن ہم لوگ فرقوں میں بٹے ایک دوسرے کے ایمان خراب کر رہے ہیں۔ بہرحال میرے لیے تو سب سے بڑی دولت کا احساس جو بڑی شدت سے دامن گیر رہا وہ ایمان کی دولت ہی تھی۔

خرم!
کافی عرصہ پہلے میں نے ایک کتاب پڑھی تھی جس میں مسلمان ہونے والوں کے واقعات تھے۔ ایک خاتون نے کچھ اسی طرح کی بات لکھی تھی۔ بو والی۔ مجھے اب صحیح یاد نہیں ہے۔ اگر وہ کتاب کہیں سے ملتی ہے تو میں وہاں سے نقل کروں گی۔
لیکن مجھے بہرحال ایسی بو محسوس نہیں ہوتی۔
 

م حمزہ

محفلین
مال بھی، عزت بھی، شہرت یا نیک نامی بھی،صحت بھی، نیک اور وفا شعار بیوی اور فرمانبردار اولاد وغیرہ، ان سب کو میں بڑی دولت سمجھتا ہوں۔ اور قریباً ہر شخص ان سب چیزوں کی اہمیت سے واقف ہے۔
علم اور صحیح سوچ بھی بڑی دولت ہے۔
ایک استاد یا ایک رہبر یا گائیڈ جو آپ کی زندگی کو صحیح رخ دے جو آپ کی درست رہبری کرے ، وہ بھی ایک بڑی دولت ہے۔
ایک مخلص دوست جو آپ کا غمخوار و غمگسار ہو، ایک بڑی دولت ہے۔
والدین بہت بڑی بڑی دولت ہے۔

لیکن میرے لئے سب سے بڑی دولت اسلام ہے۔ جس کی وجہ سے میں انسانیت سے متعارف ہوا ۔ جس نے مجھے میرے خالق کی پہچان کرائی۔ جس نے مجھے خالق کی تمام مخلوق سے محبت کرنا سکھایا۔ پھر وہ مسلم ہو یا غیر مسلم۔ پھر وہ آپ کا خیر خواہ ہو یا بدخواہ۔ آپ کا دوست ہو یا دشمن۔

اسلام نے مجھے سمجھایا کہ تم کبھی اکیلے نہیں ہو۔ یہ کائنات تمھاری ہے۔ تم مفلس نہیں ہو ، دنیا کی دولت تمھارا مقصد حیات نہیں ۔ یہاں سب چیزوں کو فنا ہے۔ چاہے مال ودولت ہو، عزت ہو ، یا کوئی بھی رشتہ داری ہو۔ صحت و جوانی ہو یا بڑھاپا۔ کسی بھی شئی کو دوام نہیں ۔ اسلیے ان سب چیزوں کی کوشش ایک حد تک تو کی جانی چاہیے ۔ لیکن اصلی دولت اسلام ہے اسے کسی حال میں اپنے ہاتھ سے نہ جانے دینا۔
 

ام اویس

محفلین
انتہائی افسوسناک!!!!!!!

اگر اس مراسلے میں میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک نام نہ ہوتا تو میں اس مراسلے پر ناپسندیدہ کی درجہ بندی دیتی۔ اور اگر مجھے دوہری درجہ بندی دینے کا موقع مل جاتا تو مضحکہ خیز کی بھی درجہ بندی دیتی۔

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تبلیغ کی تو وہ غریبوں اور غلاموں کو اپنے پاس بٹھاتے تھے۔ وہ کبھی کسی انسان کی کمزوری یا برائی کو خاطر میں نہیں لائے اور نہ ہی انھوں نے ایسی باتوں کا کہیں ذکر کیا اور نہ انھوں نے کسی کی کمزوری کا ذکر کرنے کی کبھی تعلیم دی۔

بطور مسلمان آپ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آپ اپنی باتوں اور افعال سے ایسا پیغام نہ دیں کہ لوگ اسے اسلام پر باندھ کر غلط فہمی میں مبتلا ہوں اور خدانخواستہ یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ یہ مسلمان ایسی حرکت کر رہا ہے تو کہیں اس کے مذہب نے تو اسے ایسی تعلیم نہیں دی؟

اگر آپ کو محسوس ہوتی بھی ہے تو برائے مہربانی اس طرح پبلک فورم پر کسی کی کمزوری کا ذکر نہیں کیجئے۔ یہ غیبت میں بھی آتا ہے کیونکہ ان لوگوں کو یہ علم نہیں ہے کہ آپ ان کے پیچھے پیٹھ ان کی کسی کمزوری کا اس طرح ذکر کر رہے ہیں۔

کسی بھی مذہب کے پیروکار کو دیکھ کر ہی لوگ اس کے مذہب کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ ہم جیسا پیغام دنیا کو دیں گے، دنیا ویسا ہی ہمارے مذہب کے بارے میں اپنے ذہن میں امیج بنائے گی۔ برائے مہربانی مثبت اور محبت کا پیغام دیجئے۔ اس طرح کی منفی باتیں پڑھ کر اگر کوئی اسلام کی طرف اگر راغب ہونا چاہ رہا ہوگا تو وہ یقیناً دور ہو جائے گا۔

اسلام ہمارے لئے اس لئے دولت ہے کیونکہ اس نے رنگ، نسل، دولت اور انسانی کمزوریوں کو بالائے طاق رکھ کر انسانیت کا سبق دیا۔ اور یہی سچائی ہے۔ کسی کے پاس سے بو آنے یا نہ آنے سے اسلام کی عظمت کو ثابت کیا جانا افسوسناک ہے۔ اسلام اپنے پیغام اور اپنی سچائی کی وجہ سے عظیم ہے۔

آپ کا طرز عمل بھی اتنا بہتر نہیں ہے ۔ ایک کی غلطی پر دوسرے کی اس سے بھی بڑی غلطی کرنا
نا قابل فہم ہے ۔ تحمل سے کام لیں
پہلا فقرہ غور سے پڑھ لیں انہوں نے اپنے جذبات وتاثرات بیان کیے ہیں
 

عرفان سعید

محفلین
انتہائی افسوسناک!!!!!!!

اگر اس مراسلے میں میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک نام نہ ہوتا تو میں اس مراسلے پر ناپسندیدہ کی درجہ بندی دیتی۔ اور اگر مجھے دوہری درجہ بندی دینے کا موقع مل جاتا تو مضحکہ خیز کی بھی درجہ بندی دیتی۔

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تبلیغ کی تو وہ غریبوں اور غلاموں کو اپنے پاس بٹھاتے تھے۔ وہ کبھی کسی انسان کی کمزوری یا برائی کو خاطر میں نہیں لائے اور نہ ہی انھوں نے ایسی باتوں کا کہیں ذکر کیا اور نہ انھوں نے کسی کی کمزوری کا ذکر کرنے کی کبھی تعلیم دی۔

بطور مسلمان آپ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آپ اپنی باتوں اور افعال سے ایسا پیغام نہ دیں کہ لوگ اسے اسلام پر باندھ کر غلط فہمی میں مبتلا ہوں اور خدانخواستہ یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ یہ مسلمان ایسی حرکت کر رہا ہے تو کہیں اس کے مذہب نے تو اسے ایسی تعلیم نہیں دی؟

اگر آپ کو محسوس ہوتی بھی ہے تو برائے مہربانی اس طرح پبلک فورم پر کسی کی کمزوری کا ذکر نہیں کیجئے۔ یہ غیبت میں بھی آتا ہے کیونکہ ان لوگوں کو یہ علم نہیں ہے کہ آپ ان کے پیچھے پیٹھ ان کی کسی کمزوری کا اس طرح ذکر کر رہے ہیں۔

کسی بھی مذہب کے پیروکار کو دیکھ کر ہی لوگ اس کے مذہب کی جانب متوجہ ہوتے ہیں۔ ہم جیسا پیغام دنیا کو دیں گے، دنیا ویسا ہی ہمارے مذہب کے بارے میں اپنے ذہن میں امیج بنائے گی۔ برائے مہربانی مثبت اور محبت کا پیغام دیجئے۔ اس طرح کی منفی باتیں پڑھ کر اگر کوئی اسلام کی طرف اگر راغب ہونا چاہ رہا ہوگا تو وہ یقیناً دور ہو جائے گا۔

اسلام ہمارے لئے اس لئے دولت ہے کیونکہ اس نے رنگ، نسل، دولت اور انسانی کمزوریوں کو بالائے طاق رکھ کر انسانیت کا سبق دیا۔ اور یہی سچائی ہے۔ کسی کے پاس سے بو آنے یا نہ آنے سے اسلام کی عظمت کو ثابت کیا جانا افسوسناک ہے۔ اسلام اپنے پیغام اور اپنی سچائی کی وجہ سے عظیم ہے۔
بھرپور متفق!
آپ نے بہت خوبصورت پیرائے میں میرے دل کی بات کہہ دی ہے۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔
کاش کہ 100 بار زبردست کی ریٹنگ ہوتی تو اس مراسلے کو دیتا۔
جیتی رہیں!
 

ام اویس

محفلین
کہاں وہ اعلی بزرگ وبرتر اور انسانوں میں سے سب سے کامل ہستی اور کہاں ہم عام انسان جن تک دین کی ابتدائی باتیں بھی پورے طور پر نہیں پہنچ پائیں اور نہ تربیت ہوئی ہے
 

عرفان سعید

محفلین
کہاں وہ اعلی بزرگ وبرتر اور انسانوں میں سے سب سے کامل ہستی اور کہاں ہم عام انسان جن تک دین کی ابتدائی باتیں بھی پورے طور پر نہیں پہنچ پائیں اور نہ تربیت ہوئی ہے
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
اس ابدی ہدائیت کو پھر کیا پسِ پشت ڈال دیا جائے؟
 

عرفان سعید

محفلین
آخر ہم اتنی اونچی چھلانگ کیوں لگاتے ہیں کہ انتہا پر پہنچ جاتے ہیں
کوئی انتہا پسندی نہیں ہوئی ابھی تک۔
ایک نقطۂ نظر کے مقابلے میں دوسرے کا اظہار کیا گیا ہے۔ کسی کی دل آزاری کرنا ہرگز مقصود نہیں۔ محترمہ سین خ صاحبہ نے جو بات ارشاد فرمائی ہے
اسلام اپنے پیغام اور اپنی سچائی کی وجہ سے عظیم ہے۔
بس یہ برہانِ قاطع کا درجہ رکھتی ہے۔
 
Top