محترمہ مریم افتخار صاحبہ کے ساتھ ایک مصاحبہ!

اے خان

محفلین
خواتین کو نمل، جنت کے پتے، مصحف اور پیرِ کامل ایسی کتب شاید مذہبی لگاو کی وجہ سے زیادہ پسند ہوتی ہیں باقی مریم بہنا ہی اس بارے میں بتائیں گیں۔
میں خاتون تو نہیں لیکن یہ کتابیں بہت پسند ہے مجھے
پیر کامل تو کئی دنوں تک میرے حواس پر چھائی رہی. اٹھتے بیٹھتے ایک ہی لفظ منہ سے نکلتا امامہ امامہ امامہ
 
گھر میں اور کون کون اردو ادب سے دلچسپی رکھتا ہے ؟
نانا ابو اشعار کہتے تھے. اس قدر خوبصورت اشعار (پنجابی میں) کہ میری عقل دنگ رہ جاتی تھی. مگر شاید ان کے گرینڈ چلڈرن میں سے میں نے ہی ان سے سنے اور کسی کو شاید دلچسپی نہ تھی اور وہ بہت خاموش طبع آدمی تھے. جب بھی بولتے اچھا بولتے اور اس وقت بولتے جب اس کی ضرورت ہوتی. میں نے تقریبا ہر معاملے میں ان سے زیادہ اچھا انسان شاید ہی کوئی دیکھا ہو اور کسی ایک انسان سے بھی کبھی میں نے نہیں سنا کہ وہ ان سے ہرٹ ہوا ہو. ان سے اردو اشعار بھی سنے تھے شاید مگر وہ کم تھے. ڈیڑھ سال قبل جب ان کی وفات ہوئی تو میں نے ہر طرح سے ان کی ڈائریاں ڈھوڈنے کی کوشش کی مگر کسی نے سنبھال کر رکھی نہ تھیں (میری ان سے ملاقات اکثر سال بھر بعد ہو پاتی) سب کچھ سال قبل گھر کی تبدیلی کی نذر ہوگئیں اور وہ خود کسی دنیاوی شے کا دھیان ضرورت سے زیادہ، کم ہی رکھتے تھے.

سب سے بڑے ماموں بہت کتب پڑھتے تھے (سنا ہے) مگر ان سے کبھی اس حوالے سے بات چیت نہ ہوئی. تاہم جب اڑھائی سال قبل ان کی وفات ہوئی تو ان کی کتب پر حق جتانے کے لیے میں اٹھ کھڑی ہوئی (مگر بٹھا دیا گیا). :)

سنا ہے ابو بھی عین جوانی میں شعر کہتے تھے مگر بڑے ماموں جن کا اوپر ذکر ہے (ابو کے پھوپھی زاد بھی تھے اور ابو ان کے پاس تعلیم کے لیے رہتے بھی تھے) نے مکمل رعب و دبدبے سے انہیں اس 'واہیات' سے روکا اور ابو رک گئے. (سنا ہے!) ویسے ان کی شاعری کے متعلق میرے ذہن میں چھوٹے ماموں کی یہ بات ہی آتی ہے کہ 'نظم لکھنا کیا مشکل ہے؟ ورقے دی پہلی لائن تے نظم لخو تے تھلے ورقے نوں پَن پا لوو.' :)
 
اصنافِ ادب میں سب سے زیادہ کیا پسند ہے ؟ نظم یا نثر ؟
اپنی خوبصورتی اور جامعیت میں نظم پسند ہے مگر زیادہ تر نثر ہی پڑھتی ہوں. وجہ اس کی یہ ہے کہ میرے نزدیک کتابوں میں اشعار کوئی کوئی ہی کام کے ہوتے ہیں. پھر کتاب پڑھنے بیٹھنا ہو تو نثر ہی پڑھ لے بندہ سکون سے. غصہ تو نہ چڑھے کہ شاعر نے اتنا ٹائم ضائع کیا اور پھر بھی یہ نکالا. :)
 
اردو کی قدیم اصنافِ نظم میں زیادہ کیا پسند ہے ؟
اردو کی جدیداصنافِ نظم میں زیادہ کیا پسند ہے ؟
اگرچہ یہ اردو محفل پر ہماری 'مراسلہ بڑھاؤ' پالیسی کے خلاف ہے مگر مجھے یہاں دو سوالات کا اکٹھا اقتباس لینا ہی پڑ رہا ہے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ مجھے زیادہ علم نہیں کہ کس کس صنف کو قدیم اور جدید میں کلاسیفائی کیا گیا ہے. افتخار شفیع صاحب کی ہی کتاب 'اصنافِ سخن' چند سال قبل پڑھی تھی.
اگر غزل قدیم صنف میں ہے تو غزل سب سے زیادہ پسند ہے اپنی خوبصورتی میں. تاہم اس میں پابندیاں سب سے زیادہ ہیں اس لیے جب میں نے اپنی مرضی کا مفہوم کسی عنوان پر دینا ہو تو نظم کا انتخاب کرتی ہوں. جب خیالات کی رو کو بہنے دینا ہو تو غزل کا.
جدید اصناف نظم کا زیادہ علم نہیں. جو بھی ہیں اچھے ہی ہوں گی. :)
 
آخری تدوین:
اردو کی قدیم اصنافِ نثر میں زیادہ کیا پسند ہے ؟
اردو کی جدیداصنافِ نثر میں زیادہ کیا پسند ہے ؟
قدیم اور جدید کا علم اس معاملے میں بھی نہیں تاہم قصہ گوئی اور افسانہ نگاری زیادہ پسند ہیں. گمان ہے کہ اول الذکر قدیم ہوگی اور مؤخر الذکر جدید. :)
 
آپ سائنس کی طالب علم ہیں اور اچھی ادیبہ بھی۔ اردو اور سائنس کے باہمی ربط پر اگر کچھ کہنا چاہیں تو ؟
میرے نزدیک چیزوں کو کلاسیفائی کیا جانا ہی کچھ ایسا مستحسن نہیں ہے (تاہم اس سے انسانوں کے لیے آسانی تو بہرحال ہو جاتی ہے) وگرنہ کوئی چیز کیا ہے یہ دیکھنے والی آنکھ پر منحصر ہے اور ہر آنکھ یونیق ہے. کچھ لوگ سائنس کو بھی ایک آرٹ کے طور پر لیتے ہیں اور کچھ لوگ آرٹ کو بھی ایک سائنس سمجھتے ہیں.
اس کے علاوہ آپ کے سوال سے جو بات میرے ذہن میں آتی ہے وہ یہ بھی ہے کہ کسی زمانے میں اس بات پر دلگرفتہ ہوتی تھی کہ سائنس کا تقریبا سارا حصہ انگریزی زبان میں ہے اور انگریزی ایسی بڑی مجبوری ہے کہ پہلے یہ سمجھو پھر سائنس کو سمجھنے کے قابل ہوؤ گے اور پھر ہماری زبان کے دامن میں سائنس کیوں نہیں؟ ایک دفعہ بڑا جوش اٹھا بہت سی سائنسی کتب کے اردو تراجم کرنے کا مگر جلد ہی بیٹھ گیا. اس کی وجہ یہ تھی کہ شاید اس میں محنت زیادہ صرف ہو اور اس کا فائدہ اس سے کم ہو جتنی میں توقع کرتی ہوں تاہم اگر کوئی اور بھی اس پر کام کرنا چاہتا ہو اور کوئی ٹیم سی بن جائے تو عملی طور پر اسے شروع کرنے میں خوشی محسوس ہوگی. :)
 
سائنس کے طلبا کس حد تک زبان و ادب کے قریب ہوتے ہیں ؟
عمومی طور پر نہیں ہوتے بلکہ جو ہو اس پر بھی مذاق کرتے رہتے ہیں چاہے وہ چپ ہی کیوں نہ بیٹھا ہو. تاہم جو ہوتے ہیں وہ شاید ادب کے عمومی طلبا سے بھی آگے نکل جاتے ہیں. میرا ایک فیلو بھی یہاں ادب سے گہری وابستی رکھتا ہے. باقی کلاس جتنا ہر وقت مذاق بنائے رکھتی ہے وہ اتنا ہی اردو لکھنے، سمجھنے اور انتخاب کے معاملے میں اچھا ہے!
اس کے علاوہ 'اوسم' والی کہانی آپ کو یہاں سنا ہی رکھی ہے. وہ بھی میری اسی سکول کی کلاس تھی جس کے متعلق میں نے کہا کہ خصوصی طور پر اردو پر توجہ سی جاتی تھی اور یہ سب سائنس سٹوڈنٹس اب ڈاکٹر، کمپیوٹر سائنٹسٹ، استاد وغیرہ بن چکے ہیں. سب 'اوسم' ہے! :)
 
غالبیات و اقبالیات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو کس کا کریں گیں اور کیوں؟
اقبالیات کا. وجہ اس کی یہ ہے کہ میں وہ بات کہنا پسند کروں گی جس کا ابلاغ میرے وقت کے بہت محدود حلقہ کو ہی نہ ہو اور میرے لیے کلام (بلکہ ہر چیز) کی خوبصورتی اس کے مقصد سے زیادہ اہم نہیں. :)
 
اگر غالب سے ملاقات ہو تو کیا سوال پوچھنا چاہیں گیں ؟
آپ کے لیے کئی حوالوں سے حالات نامساعد رہے مگر پھر بھی آپ لکھتے رہے آپ کو کس چیز نے آپ کی انفرادیت پر قائم رکھا مزید یہ کہ ہم بادشاہِ وقت سے زیادہ ٹیلنٹڈ ہوں مگر پھر بھی اس کے رحم و کرم وغیرہ پر ہوں تو کیسا محسوس ہوتا ہے اور کیا آپ مجھے بھی یہی کرنے کی نصیحت فرمائیں گے؟ :)
 
اگر اقبال سے ملاقات ہو تو کچھ پوچھنا چاہیں گی یا کوئی شکوہ کریں گیں؟
ایک زمانہ تھا جب میں ان کے لیے روز دعا کرتی تھی. زیادہ تر دعا ان کی مغفرت کی ہوا کرتی تھی. کبھی کبھار شاید یہ بھی ہوتی تھی کہ خواب میں آکر کوئی نصیحت کریں، کم از کم یہی کہ موجودہ مسلمانوں کو زوال سے نکالنے کے لیے میری شخصیت کے مطابق میرا کیا رول ہو سکتا ہے؟ اور شاید یہ بھی کہ صرف میں ہی کیوں انہیں جانوں ، وہ بھی مجھے جانتے ہوں!
جب سے یہ پڑھا کہ پروین شاکر، احمد ندیم قاسمی کی روحانی بیٹی تھیں تب سے ایک آدھ بار اقبال کے متعلق یہ خیال بھی آیا. تاہم ملاقات پر یہ بھی ان سے نہ کہتی، بس دعا کرتی کہ ان کے ذہن میں ڈال دیا جائے. پھر شاید میں شاعری کے متعلق سنجیدگی سے آہستہ آہستہ کوئی منازل طے کروں، اب تو محض انتہائی ضرورت کے وقت مشکل سے لکھ پاتی ہوں.

اصل میں ملاقات ہوتی تو ان میں سے شاید کچھ بھی نہ کہتی اور انہیں سننا پسند کرتی. :)
 
Top