محترمہ مریم افتخار صاحبہ کے ساتھ ایک مصاحبہ!

واہ واہ ماشااللہ کیا خوب ارادے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کامیاب فرمائے۔ ایک دوست کی یاد آگئی انھوں نے ایگری یونی سے ہی اس میدان میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی تھی۔ اللہ کرے آپ کا یہ پراجیکٹ مکمل ہو ۔بس ایک پودا مجھے بھی بھیج دیجیے گا :)
ڈیل ڈن رہی! آپ نے دعا کرنی ہے اور میں نے پودا بھیجنا ہے! :)
 
جی ہاں پوسٹ گریجوایٹ کالج سے واقفیت ہے وہاں ایک حضرت واقف ہیں افتخار شفیع صاحب ڈاکٹر ہوگئے ہیں اب تو ۔
آپ کے معاملے کو دیکھ کر لگتا ہے کہ شاید یہی اللہ کی منشا تھی
جی میں بھی ڈاکٹر افتخار شفیع صاحب کو جانتی ہوں اور شاید ان کو میں یاد ہوؤں (شاید نہ ہوؤں). مجھے یاد پڑتا ہے کہ ایک دفعہ کالج کی ایک ادبی نشست میں افسانہ پڑھا اور ایک دفعہ کالج کے لیے ڈویژن لیول کے مشاعرے (کمپیٹیشن) میں اول انعام لائی. اردو ڈیپارٹمنٹ کی ایک دوست نے آ کر بتایا کہ ان کے استاد نے کچھ کہا جس کا مفہوم یہ تھا کہ آپ کو ہم یہ سب پڑھاتے ہیں مگر آپ لوگ اس میدان میں کچھ کرتے نہیں ہو جبکہ وہ باٹنی ڈیپارٹمنٹ میں رہتے ہوئے ہمارا سر فخر سے بلند. کرتی ہے. :)
 
زندگی کے ایک بڑے حصے میں مَیں انتہائی قنوطیت یا اپنے اعمال پر انتہائی ندامت کے وقت نام بدلنے کا سوچتی رہتی تھی کہ یہ نام میں نے تو نہیں رکھا اور میری نظر میں مَیں یہ ہوں بھی نہیں تو ایک ایسی کتاب کا عنوان جھوٹا کیوں ہو. مگر پھر وہ بات سمجھ آئی جو مندرجہ بالا مراسلے میں لکھی ہے اور اب اپنے نام پر مطمئن ہوں اس لیے کوئی متبادل نام نہیں رکھوں گی. یہ عنوان ہی تو ہے جس نے کتاب کے حواشی متعین کر رکھے ہیں. :)
والدین ہمارے لیے بہترین انتخاب کرتے ہیں اس کی ایک چھوٹی سی مثال یہ کہ ہم چاہ کر بھی چاہے جتنے مرضی نام تبدیل کر لیں یا نک رکھ لیں ہمیں اصل نام سے محبت ہی رہتی ہے۔
 
ڈیل ڈن رہی! آپ نے دعا کرنی ہے اور میں نے پودا بھیجنا ہے! :)
ان شا اللہ۔ ویسے ایگری سے ایک پروفیسر شاید اشتیاق صاحب تھے جو اس وقت ڈین بھی تھے انھیں میں نے کوبرا سانپ مار کر دیا تھا جسے انھوں نے سٹف کر نا تھا اور بدلے میں انھوں نے سوہانجنے پر ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق تیار کردہ پودا دیا تھا ۔
 
پسندیدہ شاعرہ ؟اور کیوں ؟
اگر میری کوئی پسندیدہ شاعرہ ہوتی تو شاید میں شعر کہنے کا 'فیصلہ' نہ کرتی. :) میرا اس معاملے میں مطالعہ بھی کچھ ایسا وسیع نہیں. کچھ شاعرات کی اچھی تخلیقات بھی ہوتی ہیں مگر میری ترجمانی کوئی نہیں کرتی. ابھی تک تو آزادی اور کالج کے لیے لکھی گئی اپنی نظموں کے سوا میں بھی اپنی ترجمانی نہیں کر پاتی، باقی سب تک بندیاں ہیں اور یہ دونوں نظمیں بھی میں نہ لکھتی اگر میں سمجھتی کہ جو میں کہنا چاہتی ہوں اس موقعے پر اس کا اظہار کہیں لکھا ہوا ہے.

یہاں میری فیلوز اکثر مجھے 'پروین شاکر' کہتی پائی جاتی ہیں. ایک بار میں منمنائی بھی کہ مجھے وہ زیادہ پسند نہیں ہے مگر انہوں نے یہ کہنا ترک نہیں کیا. ان کا بھی کوئی قصور نہیں کہ مجھے یقین ہے انہیں پروین شاکر کے سوا کسی اور خاتون شاعرہ کا نام نہیں آتا. :)
 
جی میں بھی ڈاکٹر افتخار شفیع صاحب کو جانتی ہوں اور شاید ان کو میں یاد ہوؤں (شاید نہ ہوؤں). مجھے یاد پڑتا ہے کہ ایک دفعہ کالج کی ایک ادبی نشست میں افسانہ پڑھا اور ایک دفعہ کالج کے لیے ڈویژن لیول کے مشاعرے (کمپیٹیشن) میں اول انعام لائی. اردو ڈیپارٹمنٹ کی ایک دوست نے آ کر بتایا کہ ان کے استاد نے کچھ کہا جس کا مفہوم یہ تھا کہ آپ کو ہم یہ سب پڑھاتے ہیں مگر آپ لوگ اس میدان میں کچھ کرتے نہیں ہو جبکہ وہ باٹنی ڈیپارٹمنٹ میں رہتے ہوئے ہمارا سر فخر سے بلند. کرتی ہے. :)
ویسے میرا تجربہ ہے خاص اردو کے طلبا بیشتر اس میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں اور دیگر شعبوں کے طلبا آگے آجاتےہیں۔ اب میں نے اپنے طلبا کو 3 کتب فی طالب علم گفٹ کی ہیں لیکن پھر بھی وہ متعلقہ مضمون کی کسی ایک کتاب کے دس صفحات پر تبصرہ کرنے کے لیے راضی نہیں۔ ہمارے ہاں ڈراموں تک میں سائنس کے طلبا زیادہ فعال نظر آتے ہیں ۔ نجانے بچے خود یا ان کے بڑے بزرگ، والدین و اساتذہ وغیرہ مضامین کے انتخاب میں رہنمائی کیوں نہیں کرتے۔
 

زیک

مسافر
ابھی تو میں نے ایم فل ریسرچ کے لیے سوچا تھا کہ فلوریسنٹ پلانٹس پر کام کروں. اس پر ایم آئی ٹی میں اور چند اور جگہوں پر کام ہو رہا ہے، مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے کہ کوئی پراڈکٹ لانچ کریں
نینو ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہیں؟
 

زیک

مسافر
میری نظر سے جو مطالب گزرے ہیں ان کے مطابق نیک لڑکی/پارسا/کنواری اس کے معانی ہیں اور میں نے یہاں محض اول الزکر کا ذکر کرنا مناسب گردانا اور عام طور پر اس نام کی گہرائی میں جانے کا رواج اس لیے نہیں کیونکہ حضرت مریم علیہ السلام ایک ایسا معتبر حوالہ ہیں کہ ان کا نقش پا بنانے کے لیے ہی والدین یہ نام رکھ دیتے ہیں. آپ کو مزید جو مطالب معلوم ہیں ضرور شریک کیجیے. :)
حضرت موسی کی بہن کا نام بھی شاید اس سے ملتا جلتا تھا۔ لہذا خیال ہے کہ نام عبرانی، قدیم مصری یا آرامی زبان سے ماخوذ ہے۔
 
موسیقی سے کتنا لگا و ہے اور اس کے بارے میں کیا خیالات ہیں ؟
بچپن سے لے کر پچھلے دو تین برس تک عمومی طور پر موسیقی کو سن کر دل وزنی ہو جاتا تھا. پھر علم ہوا کہ میں کتنی کوری ہوں اس فیلڈ میں. نعت بھی جب کبھی پڑھی محض جذبے کے بل بوتے پر پڑھی اور گانا جب کبھی سنانا پڑا بہت ہی گزارے لائق سنایا جب کہ اس دور میں جب میرے ساتھ والے ہر کان میں ہینڈ فری ہوتا ہے تو لسنرز ہونے کی وجہ اے سب کی آواز اچھی خاصی ہوتی ہے. پھر معلوم ہوا کہ شاعری میں نغمگی کا بڑا مقام ہے اور جنہیں موسیقی سے لگاؤ ہوتا ہے وہ عروض جانے بغیر ہی لکھ لیتے ہیں تو موسیقی کی اہمیت کھلی اور میں مرنے سے پہلے ہر کام کر لینا چاہتی ہوں جو زیادہ ناپسندیدہ نہ ہو، لہذا میں نے بی ایس کے آخری سال میں ہاسٹل کی سب سے اچھی سنگر سے ایک نعت، ایک نغمہ، ایک گانا سیکھنے کی 'کوشش' کی.
مندرجہ بالا گفتگو سے مراد یہ نہیں کہ مجھے گانے نہیں آتے، بہت زیادہ فلمیں دیکھنے کی وجہ سے برصغیر کا شاید ہی کوئی گانا ہو جو گوش گزار نہ ہوا ہو مگر اس کے بعد بار بار نہیں سنتی. :)
 
نینو ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہیں؟
اگر یہ ٹاپک منظور کر لیا گیا تو نینوٹیکنالوجی کو پلانٹ مائکروب انٹریکشنز سے ملا کر کام کروں گی. اگر نہ ہوسکا کیونکہ میری بات سمجھنے والے لوگ کم ہی پیدا ہوئے ہیں تو پھر محض مؤخرالزکر پر کام کروں گی. :)
 
پسندیدہ گلو کار، گلو کارہ اور گیت؟
ارجیت سنگھ
شریا گھوشل شاید پسند ہو اور کسی کا نام ذہن میں نہیں آ رہا جس کی آواز سننے کے بعد گونجتی رہتی ہو.

کچھ عرصہ سے ارجیت سنگھ کا 'آج جانے کی ضد نہ کرو' پسند ہے اور اگر مہینے میں ایک ادھ بار نیند بالکل نہ آ رہی ہو تو یہ لوری کے طور پر سن کر آجاتی ہے. ماضی قریب میں نئی ریلیز ہونے والی فلم 'راضی' کا 'اے وطن، وطن میرے' بہت پسند آیا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ دل کرتا ہے اٹھ کے کھڑے ہو جائیں اور وطن کے لیے کچھ کر گزریں. یہ بھی ارجیت سنگھ کا ہی ہے. :)
 
ٹیبل ٹینس میری میری اس حد تک پسندیدہ گیم ہے کہ کسی زمانے میں جی چاہتا تھا کہ ایف ایس سی کی انگلش میں ایک چیپٹر تھا شاید ٹربٹ اور گورجئیس والا جس میں اس نے تمام عمر لگا کر درباری بازی گر کی سیٹ کی منظوری کروائی اور پھر وہ درباری بازی گر بن گیا، بالکل اسی طرح میں پہلے اس گیم کی پروفیشنل ٹریننگ لوں اور پھر پاکستان کو ری پریزنٹ کروں اور تمغہ بھی جیت کر لاؤں وغیرہ وغیرہ. مگر بیچ میں کافی چیلنجز حائل ہیں اسے لیے اب وہ گئے زمانے کی بات ہوگئی ہے تاہم میں نے اس کا نقش مٹنے نہیں دیا. ادارہ ہذا میں سال 2018 کے سپورٹس گالا میں ٹیبل ٹینس میں گولڈ میڈل لیا اور گھر جاتے ہی امی کو پہنایا بھی.
بورڈ گیمز میں پچھلے کچھ عرصہ سے سکریبل پسند آئی رہی. :)
 
Top