تمام دن جسے فرصت نہیں لطیفوں سے

عظیم

محفلین

تمام دن جسے فرصت نہیں لطیفوں سے
وہ لو لگائے ہوئے بیٹھا ہے ادیبوں سے

حقیر جاننا اپنے سوا ہر اک کو ہے روگ
کہ جا کے ملیے گا حضرت کبھی طبیبوں سے

تمہاری شان کو روندیں گے اپنے پاؤں تلے
الجھنا پھر نہ کبھی تم یہ کم نصیبوں سے

نہ باز آئیں گے حق گوئی سے کبھی عاشق
جو باندھے جائیں یہ صحراؤں میں صلیبوں سے

کتابیں اپنی چھپا رکھ اگر ہے علم کا شوق
تو آ کے سیکھ لے جاہل کچھ اِن غریبوں سے

مجھے نہیں ہے کہ غصے میں ہی رہوں ہر وقت
کہ تنگ آیا ہوا ہوں میں تم حریفوں سے

ادب تو اب بھی یہی میں کہوں گا، ہے اسلام
سمجھ میں آئے نہ ٹھٹھوں سے یا لطیفوں سے



 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
قوافی کی طرف بھی تھوڑا دھیان۔۔۔۔۔۔!
'فوں' 'بوں' وغیرہ کو بابا ( الف عین ) درست قوافی مانتے ہیں ۔
توجہ فرمائیے
لفظ "یہ" بھرتی کا لگ رہا ہے
مجھے ایسا بالکل بھی نہیں لگ رہا، یہاں 'یہ' خاص طور پر اپنے لیے کہا گیا ہے، 'کم نصیبوں' میں بھی 'یہ کم نصیب' ۔
 
موضوع بھی بہت خوب چنا ہے آپ نے۔ حسبِ حال۔ آج کل محفل پر لطیفوں کا رواج کچھ زیادہ ہی عام ہوگیا ہے۔

ریاست چم چم چمروٹی ( ننگا پربت کی ترائی میں ایک آزاد ریاست) میں تو سرِ عام ہنسنے پر پابندی ہے۔
 
Top