لندن : برطانوی لینڈ رجسٹری نے شریف خاندان کے جھوٹ کا پول کھول دیا

شاہد شاہ

محفلین
لندن فلیٹس: برطانوی ادارے نے شریف خاندان کے دعوے کی قلعی کھول دی
16 اپریل 2018

لندن : برطانوی لینڈ رجسٹری نے شریف خاندان کے جھوٹ کا پول کھول دیا، ادارے کے ریکارڈ نے لندن فلیٹس کی ملکیت آشکار کردی۔

تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی لینڈ رجسٹری نے شریف خاندان کے فلیٹس سے متعلق حقیقت بیان کرکے ان کے جھوٹ کو بے نقاب کردیا، دستاویز کے مطابق ایون فیلڈ فلیٹس 1995اور1993میں نیلسن اور نیسکول کو منتقل ہوئے۔

اس کے علاوہ موزیک فانسیکا نے بھی اپنے خط میں مریم نواز کو بینفشل اونر قرار دیا تھا، مذکورہ فلیٹس اس وقت خریدے گئے جب بچوں کی آمدنی نہیں تھی۔

واضح رہے کہ پاناما کیس میں لندن کے پوش علاقے میں موجود فلیٹس کی ملکیت مرکزی نکتہ ہے، شریف خاندان کے مطابق یہ فلیٹس دوہزار چھ میں خریدے گئے تھے جبکہ پاناما کیس اور بی بی سی کی رپورٹس کے مطابق یہ فلیٹس نوے کی دہائی سے شریف خاندان کے پاس ہیں۔

شروع دن سے ہی شریف خاندان ان فلیٹس سے انکار کرتا رہا ہے اوراس کے بعد دوہزار سات میں شریف برادران وطن واپسی کے بعد اس حوالے سے متضاد بیانات بھی دیتے رہے۔

اس حوالے سے ان کے بچوں نے بھی مختلف بیانات دیئے بعد ازاں وزیراعظم کا قومی اسمبلی میں دیا گیا بیان ان کے بچوں کے بیانات سے مختلف نکلا۔

لندن فلیٹس پر اصل سوال اس کی خریداری کا نہیں بلکہ سوال یہ ہے کہ اس خریداری کا پیسہ بیرون ملک کیسے گیا ؟ کیا یہ پیسہ قانونی طور پر گیا تھا یا منی لانڈرنگ کے ذریعے غیر قانونی طور پر پیسہ باہر منتقل ہوا۔
 

شاہد شاہ

محفلین
برطانوی لینڈ رجسٹری کی اصل دستاویزات
4-768x1087.jpg



3-1-768x1087.jpg

2-1-768x1087.jpg

1-1-768x1087.jpg

Maryam Nawaz beneficial owner of Nielson and Nescoll assets: reveals UK land record
 

فرقان احمد

محفلین
جب تک باقاعدہ طریقِ کار سے ان دستاویزات کی تصدیق نہیں کرا لی جاتی، ان کی حیثیت کاغذ کے پرزے سے زائد نہیں ہے۔ جے آئی ٹی ایسا کرنے میں بظاہر ناکام رہی۔ خاطر جمع رکھیں، اگر احتساب کورٹ نے سزا سنانا ہوئی تو ان کاغذات کے بغیر ہی سنا دے گی؛ یہ معاملات اِک ذرا الگ ہی ہیں۔ :)
 

شاہد شاہ

محفلین
یہ 'دستاویزات' برطانوی لینڈ رجسٹری نے جاری کی ہیں؟ اس کا کوئی ثبوت!
لینڈ رجسٹری کی ویب سائٹ چیک کر لیں:
Land Registry Title Registers and Title Plans for England, Wales and Scotland
وہاں ایک سیمپل بھی موجود ہے جو اسی کے مشابہ ہے۔ باقی سیدھا تصدیق متعلقہ ادارہ اپنے ریکارڈ سے چیک کرکے عدالت کو فراہم کر سکتا ہے
 

فرقان احمد

محفلین
لینڈ رجسٹری کی ویب سائٹ چیک کر لیں:
Land Registry Title Registers and Title Plans for England, Wales and Scotland
وہاں ایک سیمپل بھی موجود ہے جو اسی کے مشابہ ہے۔ باقی سیدھا تصدیق متعلقہ ادارہ اپنے ریکارڈ سے چیک کرکے عدالت کو فراہم کر سکتا ہے
اس تبصرے میں آپ ہمیں کچھ کچھ 'واجد ضیاء' معلوم ہوئے۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
اور آپ کچھ کچھ مریم بی بی لگ رہے ہیں۔ اگر فلیٹس کے شیئرز ۲۰۰۶ میں شریف فیملی کو منتقل ہوئے تو سابقہ مالک کا نام ہی بتا دیں۔
مریم بی بی اسی لیے جیل جائیں گی۔ اب وہ نام بھی بتائیں اور جیل بھی جائیں؛ یہ تو زیادتی کی بات ہے۔ تاہم، اس سے آپ کی نالائقی نہیں چھپ سکتی۔ آپ نے اتنے پیسے تحقیقات کے نام پر خرچ کر دیے واجد میاں!
 

شاہد شاہ

محفلین
مریم بی بی اسی لیے جیل جائیں گی۔ اب وہ نام بھی بتائیں اور جیل بھی جائیں؛ یہ تو زیادتی کی بات ہے۔ تاہم، اس سے آپ کی نالائقی نہیں چھپ سکتی۔ آپ نے اتنے پیسے تحقیقات کے نام پر خرچ کر دیے واجد میاں!
آف شور کمپنی کا مقصد ہی اصل مالکان کا نام چھپانا ہوتا ہے۔ اب یا تو وہ سابقہ مالک کا نام بتائیں گی یا جیل جائیں گی۔ قطری خط سے کام نہیں چلے گا
 

فرقان احمد

محفلین
آف شور کمپنی کا مقصد ہی اصل مالکان کا نام چھپانا ہوتا ہے۔ اب یا تو وہ سابقہ مالک کا نام بتائیں گی یا جیل جائیں گی۔ قطری خط سے کام نہیں چلے گا
ارے بھئی، وہ تو خود عُجلت میں ہیں کہ انہیں جیل میں ڈالا جائے تاکہ دیگر سیاست دانوں کا بھی نمبر آئے۔ اب اسٹیبلشمنٹ خود این آر او کی طرف بڑھ سکتی ہے کیوں کہ آنچ زیادہ لگ گئی تو 'احتساب سب کا' کا نعرہ مقبول ہو جائے گا۔ یہ معاملات کسی اور طرف بھی نکل سکتے ہیں۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی کچھ قربانیاں دینا پڑ سکتی ہیں۔ ججز کو بھی بڑے کڑے امتحان سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
تاہم، ایک بات طے شدہ ہے کہ جے آئی ٹی کی کارکردگی ناقص رہی۔ اس ٹرائل کے باوجود میاں نواز شریف اور بالخصوص مریم صاحبہ کی مقبولیت میں بہت اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ عجلت میں شاید یہی ممکن تھا تاہم اس جے آئی ٹی کو ہر طرح کی سپورٹ فراہم کی گئی تھی حتیٰ کہ میڈیا کے معروف اینکرز نے بھی اپنا پورا زور لگ دیا تاکہ کوئی کسر باقی نہ رہ جائے۔ اس کے باوجود جو کچھ ہمارے سامنے ہے، اس کے ہوتے ہوئے کرپشن کا معاملہ زیادہ ہائی لائیٹ نہیں ہوا ہے، تاہم ہیرا پھیری کا کیس زیادہ لگ رہا ہے۔ شاید ان کو سزا بھی اس باعث ہو کہ اپنی مظلومیت اور بے گناہی خود ثابت کیوں نہ کر سکے! یہ بھی اقامہ کی طرز کا ایک کمزور فیصلہ تصور کیا جا سکتا ہے۔
 
Top