جتنا انمول ہے یہ صحرا، اتنے ہی خاص ہیں یہاں کے چرند ، پرند !

screenshot_359.png
صحرائے تھر کا رقبہ تقریباًساڑھے آٹھ ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ اس وسیع و عریض اراضی میں پہاڑ، ریت کے بڑے بڑے ٹیلے، جنگلات،گھاس،جھیلیں، دلدلیں وادیاں، غار اور گھاٹیاں واقع ہیں۔ ایسے علاقوں کی بہتات ہے جہاں انسانوں کا گزر بہت کم ہوتا ہے۔ فطری ماحول کی وجہ سے یہ علاقہ جنگلی جانوروں اور پرندوں کے لیے جنت کی سی حیثیت رکھتا ہے۔ صحرائے تھر میں ہزاروں قسم کے جانور پرندے اور رینگنے والے حشرات الارض پائے جاتے ہیں۔ یہاں کی لوک کہانیوں ، لوک ادب اور گیتوں میں جا بجا یہاں پائے جانے والے جانوروں اور پرندوں کا ذکر مختلف پیرائوںمیں ملتا ہے۔ یہاں پر صدیوں سے قالین، کھیس، لوٹیاں ہاتھوں سے بنائی جاتی ہیں۔ ان میں زیادہ ترجانوروں اور پرندوں کی نقش نگاری کی جاتی ،سونے اور چاندی کے زیورات بھی ،جن میں بارہ انگھوٹھیاں، ٹیکے، بندے اور لاکٹ شامل ہیں۔زیورات پر اس علاقے کے جانوروں اور پرندوں کے نقش بنائے جاتے ہیں۔ پرانے مندروں اور دوسری یاد گار عمارتوں میںبھی جانور اور پرندوں کی خوب صورت انداز میں تصویر کشی کی گئی ، ان کے مجسمے بنائے گئے ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتےہیں،صحرائے تھر میں پائے جانے والے چندچرند ،پرند کی تفصیل درج ذیل ہے۔
روزنامہ جنگ
 
آخری تدوین:
ہرن !

screenshot_361.png

صحرائے تھر میں ہرنوں کی بہت سی قسمیں ہزاروں کی تعداد میں پائی جاتی ہیں، جن میں کالا ہرن، سفید ہرن، بھورا ہرن، سنہری ہرن، سانبھر اور چیتل شامل ہیں۔ یہ انتہائی خوب صورت جانور ہے، خصوصاً اس کی آنکھیں بہت خوبصورت ہوتی ہیں۔ ہرن بہت تیز رفتاری سے دوڑتا ہے۔ اس کے سینگ بہت بھلے لگتے ہیں۔ یہ سینگ بہت سی دواؤں کی تیاری میں بھی کام آتے ہیں۔ کالے ہرن کی ناف سے مشک نکلتا ہے جوخوشبوؤں میں اپنی مثال آپ ہے۔
 
بندر !
screenshot_363.png

دنیا میں بندروں کی بہت سی قسمیں پائی جاتی ہیں، لیکن صحرائے تھر کے کارونجھر پہاڑ میں ملنے پائے جانےوالے بندر دنیا میں اور کہیں نہیں ملتے۔ یہ سفید اور خاکستری رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کی دم لمبی ، چہرہ لمبوترہ ہوتا ہے۔ بندروں کی یہ نسل عام بندروں سے کہیں زیادہ چالاک اور شرارتی ہوتی ہے۔
 
جنگلی بلّا !
screenshot_365.png

تھر کے ریگستان میں پایا جانے ولایہ بلّا،سیاہ رنگت کا آٹھ کلو وزنی ہوتا ہے۔ یہ دِکھنے میں چیتے سے مشابہت رکھتا ہے۔ ایسا لگتاہے، جیسے چھوٹاسا چیتا بیٹھا ہو۔ اس کی سرخ آنکھیں ہمیشہ چمکتی رہتی ہیں ،جو دیکھنے والوں کو خوفزدہ کر دیتی ہیں۔ یہ بہت یہ خطرناک جانور ہے ،جو گھروں سے بکریوں کے بچے اور مرغیاں اٹھا کر لے جاتا ہے۔ غصے کی حالت میں کبھی کبھار انسانوں پرحملہ بھی کر دیتا ہے۔ اس کی سیاہ کھال انتہائی خوب صورت ہوتی ہے، جس سے قیمتی ملبوسات ،کوٹ، پرس، بیگ، جوتے اور بہت سی دیگراشیاء بنائی جاتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اس کی کھال انتہائی مہنگی فروخت ہوتی ہے۔
 
لومڑی !
screenshot_367.png

یوں تو دنیا میں لومڑی کی بہت سی قسمیں پائی جاتی ہیں، لیکن تھر کی صحرائی لومڑی اپنی چالاکی، برق رفتاری اور خوب صورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔ یہ عام لومڑیوں سے قد میں چھوٹی ہوتی ، اس کی رنگت سنہری ہوتی ہے، اوراس کی لمبی دم کا تو خوب صورتی میں کوئی جواب ہی نہیں ہے۔
 
باز

screenshot_369.png

صحرائے تھر میں باز کی بہت سی قسمیں پائی جاتی ہیں ، جن میں سب سے طاقت ور اور مشہور صحرائی عقاب ہے، جوبہت قیمتی تصور کیا جاتا ہے۔ یہ اتنا طاقور ہوتا ہے کہ بعض اوقات ہرن اور اس قبیل کے دوسرے جانورں کا شکار اپنے پنجوں اور چونچ سے ان کی آنکھیں پھوڑ کر لیتا ہے۔ یہ انتہائی بلندی سے اپنے شکار پر جھپٹتا ہے۔ اس کی نگاہیں بہت تیز ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں پرباز کی دوسری نسلیں طرصچی، بحری اور شکرا بھی پائی جاتی ہے۔
 
صحرائی مرغ !
یہ عام مرغ جیسا ہی ہوتا ہے،مگر اس کی دم بہت لمبی ہوتی اور پروں میں کئی رنگ شامل ہوتے ہیں۔ یہ بہت ہی سریلی آواز نکالتا ہے۔ اس علاقےمیں صحرائی مرغ کافی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔
 
نیل گائے !
screenshot_371.png

تھر میں نیل گائے بھی بڑی تعداد میں پائی جاتی ہیں ۔ ان کا شمار بھی دودھ دینے والے جانوروں میں ہوتا ہے۔یہ غول کی شکل میں رہتی ہیں زیادہ عمرکے نر کی داڑھی بھی ہوتی ہے۔
 
آخری تدوین:
چیتا !
screenshot_373.png


کئی برس پہلے صحرائے تھر میں چیتوں کے وجود کا پتا ملتا ہے، اسے آخری بار سن 1956 ء میں یہاں دیکھا گیا تھا، جسے مقامی لوگوں نے شکار کیا ۔ یہ بہت یہ پھرتیلا اور چالاک جانورہوتا ہے۔ تیز رفتاری ،چالاکی اور خونخواری میں صحرائی چیتے کا کوئی بھی ثانی نہیں۔
 
آخری تدوین:
مور !
screenshot_375.png

دنیا کے خوب صورت ترین پرندوں میں سے ایک پرندہ مور ہزاروں سال سے صحرائے تھر کو اپنا گھر بنائے ہوئے ہے۔ اسے جنت کا پرندہ بھی کہا جاتاہے۔اس کے پر رنگت اور خوبصورتی میں بے مثال ہیں ،ساون کے موسم میں صحرائے تھرکے ہر علاقے میں مور کے غول کے غول ناچتے ہوئے نظر آتے ہیں،جو ایک دلفریب اور محسور کن نظارہ ہوتا ہے، کئی سیاح ،تھر کا رخ بارش کے دنوں میں اس لیے کرتے ہیں، تاکہ مور کا رقص دیکھ سکیں۔ موروں کی آواز میں ایک عجیب سی درد بھری کوک ہوتی ہے، جو کسی اور پرندے میں نہیں پائی جاتی ۔ یہ سانپ کا بھی دشمن ہوتا ہے اورسانپ کو دیکھتےہی مار دیتا ہے۔ اس علاقے میں مورکے پروں سے پنکھے، جھاڑو، ٹوکریاں اور آرائش کی بہت سی چیزیں بنائی جاتی ہیں، جو شہروں میں مہنگے داموں فروخت ہوتی ہیں۔
 
آخری تدوین:
زیبرا !

screenshot_377.png
گھوڑے اور خچر سے ملتا جلتا جانور زیبرا بھی اس علاقے میں پایا جاتا ہے، اس کے جسم پر دھاریاں ہوتی ہیں۔ دیکھنے میں بڑا خوبصورت نظر آتا ہے یہ فصلوں کو بہت نقصان پہنچاتا ہے اور آبادیوں کے نزدیک رہتا ہے۔
 
آخری تدوین:
گیدڑ !
screenshot_379.png

ڈرپوک کہلایا جانے والا جانورگیدڑ بھی سریلی ، ہنر مندوں کی سر زمین تھر میں بہت پایا جاتا ہے۔ یہ غول کی شکل میں گھومتے اور مصیبت کے وقت عجیب قسم کی آواز یں نکالتے ہیں، جس سے اس کے دوسرے ساتھی ہوشیار ہو جاتے ہیں۔ آبادیوں کے زیادہ تر نزدیک رہتےہیں، چوں کہ تھری باشندوں کے گھر کھلے ہوتے ہیں، اس لیے یہ اکثر مرغیوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں، جھاڑیوں میں پائے جانے والے پرندوں کے انڈوں اور بچوں کو بھی نہیں چھوڑتے۔ ان کے بارے میں تھر میں بہت سے محاورے عام ہیں۔
 
آخری تدوین:
بارہ سنگھا !

screenshot_381.png
یہ جانور بھی صحرائے تھر میں جھیلوں کے کنارے پایا جاتا ہے، مگر بہت کم۔ یہ زیادہ تر پانی کے ذخیروں کے قریب رہتا ہے۔ اس کاقد کبھی کبھار گائے سے بھی بڑا ہوتا ہے۔ اس کے سینگ انتہائی لمبے اور خوب صورت ہوتے ہیں۔
 
آخری تدوین:
مار خور !

screenshot_383.png
تھر کے پہاڑی علاقے کارنجھر میں پائےجانے والے ، جانور مارخورکوپہاڑی بکرا بھی کہا جاتا ہے۔یہاں پر اس کی تین ،چار قسمیں ہیں۔ اس کے سینگ خم کھائے ہوئے لمبے اور نوکیلے ہوتے ہیں۔ یہ چھلانگیں لگانے میں بہت ماہرہوتاہے۔ مارخور عموماً غولوں کی شکل میں رہتے ہیں، مگر ان کی تعداد یہاں پر بہت کم ہے۔
 
آخری تدوین:
چکور!
screenshot_385.png

اس علاقے میں چکور بھی بہت پائے جاتے ہیں۔ دِکھنے میں انتہائی خوب صورت پرندہ، کالے تیتر سے کچھ بڑا ہوتا ہے۔ اس کی آوازبہت سریلی ہوتی ہے، جس میں سوز بھی شامل ہوتا ہے۔ صحرائی چکور دیگر چکور کے مقابلےمیں چاند کا زیادہ عاشق ہوتا ہے۔ صحرا میں چاند کی چاندنی عجب نظارہ پیش کرتی ہے اور یہ چاند کو چھونے کے لیے اونچی اڑان بھرتا ہے اسی حوالے سے کئی قصے اور لوک کہانیاں بھی مشہور ہیں۔
 
آخری تدوین:
تلور !
screenshot_387.png

یہ دنیا کا نایاب اورکمیاب پرندہ ہے ، جو تھر ی علاقوںمیں موسم سرما میں، روس کے علاقے سائبریا سے پرواز کر کے آتا ہے۔ یہ علاقہ اس کی پسندیدہ جگہ ہے۔ا س کا وزن تین سے پانچ کلوکے درمیان ہوتا ہے۔ اس کے پروںمیں مختلف رنگ شامل ہیں۔ پوری دنیا میں اس کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تلورکے بے تحاشہ شکار کی وجہ سے اس کی نسل آہستہ آہستہ ختم ہو رہی ہے۔
 
آخری تدوین:
ہنس !
screenshot_389.png

یہ وہی پرندہ ہے، جس کے بارے میں روایتی کہانیوںمیں موتی چگنے کا ذکر ملتا ہے۔ یہ ہمہ وقت جوڑے کی شکل میں رہتا ہے۔ اس کی گردن لمتی ہوتی ہے۔ یہ سفید اور مختلف رنگ کا ہوتا ہے۔ دِکھنےمیں انتہائی خوبصورت لگتا ہے ،یہ بھی موسم سرما میں تھری علاقوں کا رخ کرتا ہے۔
 
آخری تدوین:
تیتر !
screenshot_391.png
یہاں پر بہت سی اقسام کے تیتر پائے جاتے ہیں، جن میں کالے تیتر، سفید تیتر، خاکستری ، بھٹ تیتر اور صحرائی تیتر شامل ہیں اور یہ صحرائے تھر میں ہر جگہ لاکھوں کی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ اگر کچھ عرصے تک ان کا شکار بالکل نہ کیا جائے، توپورے ملک میں سب سے زیادہ تیتر تھر میں پائے جائیں۔
 
آخری تدوین:
کالا بچھو !
screenshot_393.png

ملک بھر میں کالا بچھو صرف صحرائے تھر کارونجھر علاقے میں پایاجاتا ہے ،اس کا وزن ایک چھٹانک سے لے کر ایک پاؤ تک ہوتا ہے۔ یہ بہت ہی خطرناک ہے، اس کے ڈسنے سے انسان کی ہلاکت فی الفور ہوجاتی ہے۔ روایتی کہانیوں میں سونا بنانے کے جس پارس پتھر کا ذکر ملتا ہے، اسے بھی کالے بچھو سے منسوب کیا جاتا ہے، کہا جاتا ہےکہ پارس پتھر کالے بچھو کے منہ میں ہوتا ہے۔ کالا بچھو بہت سی دیسی قیمتی دواؤں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
 
آخری تدوین:
مور خور !
یہ رینگنے والا اور مٹی کھانے والا جانور ہے۔ 6 سے 10فٹ لمبا ہوتا ہے۔ دشمن کو دیکھ کر ایک قدم زمین میں گھسنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ انتہائی طاقت ورجانورہوتا ہے،حالاں کہ یہ دِکھنے میں انتہائی خوف ناک لگتا ہے، لیکن بالکل بے ضررہوتا ہے۔ یہ وہی جانور ہے جس کا کچھ عرصہ پہلے’’ جھڈوکی بلا‘‘ کے نام سے بہت چرچا ہوا تھا۔
 
آخری تدوین:
Top