میر مرتے ہیں تیرے نرگسِ بیمار دیکھ کر - میر تقی میر

مرتے ہیں تیرے نرگسِ بیمار دیکھ کر
جاتے ہیں جی سے کس قدر آزار دیکھ کر

افسوس وے کہ منتظر اک عمر تک رہے
پھر مر گئے ترے تئیں اک بار دیکھ کر

ناخواندہ خطِ شوق لگے چاک کرنے تو
قاصد تو کہیو ٹک کہ جفاکار دیکھ کر

کوئی جو دم رہا ہے سو آنکھوں میں ہے پھر آب
کر یو ٹک ایک وعدہِ دیدار دیکھ کر

دیکھیں جدھر وہ رشکِ پری پیشِ چشم ہے
حیران رہ گئے ہیں یہ اسرار دیکھ کر

جاتا ہے آسماں لیے کوچے سے یار کے
آتا ہے جی بھرا در و دیوار دیکھ کر

تیرے خرامِ ناز پہ جاتے ہیں جی جلے ؟
رکھ ٹک قدم زمیں پہ ستم گار دیکھ کر

طالع نے چشم پوشی کی یاں تک کہ ہم نشیں
چھپتا ہے مجھ کو دور سے اب یار دیکھ کر

جی میں تھا اس سے ملئے تو کیا کیا نہ کہیے میرؔ
پر جب ملے تو رہ گئے ناچار دیکھ کر​
میر تقی میر
 
آخری تدوین:
Top