قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃاللہ کا باقی خاندان کہاں ہے؟

السلامُ علیکم!
آج مجھے،حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے آباء و اجداد کے بارے میں جاننے کی جُستجو ہوئی کہ آیا آپکی بیٹی دینا واڈیا(مرحومہ) اور فاطمہ جناح ؒ(مرحومہ)کے علاوہ بھی آپکے خونی رشتہ دار تھے یا نہیں؟ اور اگر تھے تو اُنکی حالاتِ زندگی کے بارے میں ہم نے (مطلب میں نے) آج تک پڑھا اور سُنا کیو ں نہیں؟ ۔ لہذٰا اسی جُستجو کی کوشش میں انٹرنیٹ پر کچھ تلاش و بسیار میں وقت لگایا تو کافی حیرت انگیز انکشافات ہوئے۔ آپؒ کے 3 بھائی اور 4 بہنیں تھیں ٹوٹل آپؒ کو ملا کر کل 8 بہن بھائی تھے۔ آپؒ بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔آپؒ کے بہن بھائیوں کی تاریخ پیدائش کا سال اور ناموں کی ترتیب کچھ یوں ہے:
( 1 ) محمد علی (تاریخ پیدائش 1876ء)
( 2 ) رحمت بی (تاریخ پیدائش1878ء)
( 3 ) بندہ علی (تاریخ پیدائش1880ء)
( 4 ) مریم بی (تاریخ پیدائش1882ء)
( 5 ) احمد علی (تاریخ پیدائش1886ء)
( 6 ) شیریں بی (تاریخ پیدائش1888ء)
( 7 ) فاطمہ بی (تاریخ پیدائش1891ء)
( 8 ) بچُو (تاریخ پیدائش1893ء)
آپؒ کے سب سے چھوٹے بھائی بچُو کا انتقال بچپن میں ہی ہوگیا تھا۔آپؒ کے تیسرے نمبر کے بھائی بندہ علی نے بھی کم سِنی میں ہی داغ اجل کو لبیک کہہ دیا تھا ۔ان دو بھائیوں کے علاوہ باقی آپؒ ، آپؒ کے دوسرے بھائی احمد علی اور آپؒ کی تمام 4 بہنوں نے لمبی عمر پائی۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں آپؒ کے باقی بہن بھائیوں کے حالاتِ زندگی کا کچھ خاص تذکرہ نہیں ملتا ماسوائے فاطمہ جناحؒ کے(انکے ساتھ بھی ’’حکمرانوں‘‘ نے جو سلوک کیا تاریخ اسکی گواہ ہے) ۔ آپؒ کی چھٹے نمبر والی بہن محترمہ شیریں بی کی تاریخِ وفات کے بارے میں مجھے کوئی مُستند معلومات حاصل نہیں ہو سکیں مگر اتنا معلوم ہوگیا ہے کہ محترمہ شیریں بی 1976ء تک تو حیات تھیں اور اپنے بہن بھائیوں میں انہوں نے سب سے لمبی عمر پائی۔انہی کے نام پر کراچی میں ایک علاقہ شیریں جناحؒ کالونی کے نام سے جانا جاتا ہے۔
مجھے اس بات پر زیادہ حیرت ہوتی ہے کہ آپؒ کے بہن بھائیوں کی اولادیں یقیناََ حیات ہونگی، اگر واقعی ہیں تو کہاں پر ہیں اور انکے حالاتِ زندگی کیا ہیں؟
اگر آپ میں سےکوئی قائداعظمؒ کے باقی بہن بھائیوں کے حالاتِ زندگی کے بارے میں جانتا ہو تو ازراہِ کرم یہاں تبصروں میں اسے شامل کریں تاکہ ہماری موجودہ اور آنے والی نسل اپنے محسنوں کے اجداد کے بارے میں خاطر خواہ معلومات سے مُستفید ہو سکے۔
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
اچھی لڑی شروع کی ہے۔
جو "انکشافات" آپ پر ہوئے اگر ساتھ ان کا حوالہ شامل کر دیں تو یہ تحقیق زیادہ مستند سمجھی جائے گی۔
 
اچھی لڑی شروع کی ہے۔
جو "انکشافات" آپ پر ہوئے اگر ساتھ ان کا حوالہ شامل کر دیں تو یہ تحقیق زیادہ مستند سمجھی جائے گی۔
مُصنف کا نام ’’رضوان احمد ‘‘ ہے اور کتاب کا نام ’’قائداعظمؒ۔ ابتدائی تیس سال‘‘ ہے۔یہ کتاب لگ بھگ 1976ء ہی کے آس پاس(جب قائداعظمؒ کا صد سالہ جشنِ ولادت منایا جارہا تھا) شائع کی گئی تھی جس میں زیادہ تر محترمہ شیریں جناح صاحبہ (مرحومہ) کی یاداشتیں بھی شامل ہیں۔مُصنف نے تو اپنے حصے کا کام بخوبی سر انجام دیا ہے جسکی تائید محترمہ شیریں جناح صاحبہ (مرحومہ) نے بھی کی ہے۔ آپ بھی اس کتاب کا مطالعہ کر کے اپنے قیمتی تاثرات سے آگاہ کریں۔
 
آخری تدوین:
سر انکے بارے میں تو دُنیا جانتی ہے اور اسے میں نے اوپر اپنے مضمون میں لکھ بھی دیا ہے۔اصل معلوم یہ کرنا ہے کہ دینا واڈیا اور فاطمہ جناحؒ کے علاوہ اور کون کون قائداعظمؒ کے خونی رشتہ داروں میں سے حیات ہے؟ اور اگر کوئی ہے تو کہاں ہے اور کن حالات میں ہے؟
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
مُصنف کا نام ’’رضوان احمد ‘‘ ہے اور کتاب کا نام ’’قائداعظمؒ۔ ابتدائی تیس سال‘‘ ہے۔یہ کتاب لگ بھگ 1976ء ہی کے آس پاس(جب قائداعظمؒ کا صد سالہ جشنِ ولادت منایا جارہا تھا) شائع کی گئی تھی جس میں زیادہ تر محترمہ شیریں جناح صاحبہ (مرحومہ) کی یاداشتیں بھی شامل ہیں۔مُصنف نے تو اپنے حصے کا کام بخوبی سر انجام دیا ہے جسکی تائید محترمہ شیریں جناح صاحبہ (مرحومہ) نے بھی کی ہے۔ آپ بھی اس کتاب کا مطالعہ کر کے اپنے قیمتی تاثرات سے آگاہ کریں۔
یہ کتاب کہاں سے مل سکتی ہے؟
 

فاتح

لائبریرین
چند ایک ہی تاریخ کی کتابیں ہیں جو قائداعظمؒ کے خاندان کا ذکر کرتی ہیں ۔ ۔ لیکن حیرانگی کی بات یہ ہے کہ زیادہ تر آپؒ کے 7 بہن بھائیوں کا ذکر کرتی ہیں، گوکہ آپ کے آٹھویں نمبر والے چھوٹے بھائی ’’بچُو‘‘ کا بچپن میں ہی انتقال ہوگیا تھا مگر انکے نام کو تاریخ سے نکالنا نا انصافی اور تاریخ دانوں کی غلطی ہے۔
 

سید عمران

محفلین
رضوان احمد صاحب گلشن اقبال میں ہمارے گھر سے تھوڑے فاصلے پر رہتے تھے۔۔۔
اکثر سلام دعا ہوجاتی تھی۔۔۔
ایک مرتبہ دوپہر کے کھانے پر گھر بلایا۔۔۔
فرشی نشست پر چھوٹے پائے والی میز پر کھانا چنا گیا۔۔۔
گھر میں بہت سادگی اور سکون تھا۔۔۔
ان کی اہلیہ سرسید احمد خان کی پڑپوتی یا پڑ نواسی تھیں۔۔۔
انہیں دُکھ تھا کہ ایک مخصوص طبقہ جب سر سید احمد کی برائی کرتا ہے تو اہلیہ پر کئی روز تک اثر رہتا ہے۔۔۔
قائد اعظم کے بارے میں مختلف کتابیں لکھنے کے علاوہ جنگ اخبار میں ان پر کالم بھی لکھتے تھے۔۔۔
رضوان احمد صاحب قائد اعظم کے اس درجہ عاشق تھے کہ دعا مانگتے تھے کہ میرا انتقال بھی گیارہ ستمبر کو ہو۔۔۔
اور ایسا ہی ہوگیا!!!
 
رضوان احمد صاحب گلشن اقبال میں ہمارے گھر سے تھوڑے فاصلے پر رہتے تھے۔۔۔
اکثر سلام دعا ہوجاتی تھی۔۔۔
ایک مرتبہ دوپہر کے کھانے پر گھر بلایا۔۔۔
فرشی نشست پر چھوٹے پائے والی میز پر کھانا چنا گیا۔۔۔
گھر میں بہت سادگی اور سکون تھا۔۔۔
ان کی اہلیہ سرسید احمد خان کی پڑپوتی یا پڑ نواسی تھیں۔۔۔
انہیں دُکھ تھا کہ ایک مخصوص طبقہ جب سر سید احمد کی برائی کرتا ہے تو اہلیہ پر کئی روز تک اثر رہتا ہے۔۔۔
قائد اعظم کے بارے میں مختلف کتابیں لکھنے کے علاوہ جنگ اخبار میں ان پر کالم بھی لکھتے تھے۔۔۔
رضوان احمد صاحب قائد اعظم کے اس درجہ عاشق تھے کہ دعا مانگتے تھے کہ میرا انتقال بھی گیارہ ستمبر کو ہو۔۔۔
اور ایسا ہی ہوگیا!!!
ماشاءاللہ یہ باتیں پڑھ کر خوُشی ہوئی کہ آپ سے رضوان احمد صاحب کی مُلاقات ہوچکی ہے اور ماشاءاللہ آپ کی اُن کے ساتھ نشست بھی رہی ہے۔اللہ پاک مرحوم کے درجات کو بُلند کرے اور اُنکی کاوشوں کو قبول فرمائے۔ آمین ۔ ۔ ۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ نے بھی اچھی خاصی تاریخی باتیں اُن سے سُن رکھی ہونگی؟ قائداعظمؒ کے خاندان کے حوالے سے؟
 

سید عمران

محفلین
ماشاءاللہ یہ باتیں پڑھ کر خوُشی ہوئی کہ آپ سے رضوان احمد صاحب کی مُلاقات ہوچکی ہے اور ماشاءاللہ آپ کی اُن کے ساتھ نشست بھی رہی ہے۔اللہ پاک مرحوم کے درجات کو بُلند کرے اور اُنکی کاوشوں کو قبول فرمائے۔ آمین ۔ ۔ ۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ نے بھی اچھی خاصی تاریخی باتیں اُن سے سُن رکھی ہونگی؟ قائداعظمؒ کے خاندان کے حوالے سے؟
نہیں...
رضوان صاحب سے قائد اعظم کی ذات کے علاوہ کسی اور حوالے سے بات نہیں ہوئی!!!
 

سید عمران

محفلین
اپنے طالب علمی کے زمانے کا ایک واقعہ سنایا ۔۔۔
جب ان کی قائد اعظم سے پہلی اور آخری ملاقات ہوئی تھی۔۔۔
طالب عملوں کو لگن سے علم حاصل کرنے کی تلقین اور قیام پاکستان کی جد و جہد کے لیے ان کے جذبات کو مہمیز دینا اور اب تک کی گئی کاوشوں کو سراہنا۔۔۔
مصافحے کے وقت قائد اعظم کے ہاتھوں کی مضبوط گرفت اور ان کی سحر انگیز چمکدار آنکھوں کا ذکر۔۔۔
جن کے سحر سے رضوان صاحب مرتے دم تک نہ نکل سکے!!!
 
آخری تدوین:
اپنے طالب علمی کے زمانے کا ایک واقعہ سنایا ۔۔۔
جب ان کی قائد اعظم سے پہلی اور آخری ملاقات ہوئی تھی۔۔۔
طالب عملوں کو لگن سے علم حاصل کرنے کی تلقین اور قیام پاکستان کی جد جہد کے لیے ان کے جذبات کو مہمیز دینا اور اب تک کی گئی کاوشوں کو سراہنا۔۔۔
مصافحے کے وقت قائد اعظم کے ہاتھوں کی مضبوط گرفت اور ان کی سحر انگیز چمکدار آنکھوں کا ذکر۔۔۔
جن کے سحر سے رضوان صاحب مرتے دم تک نہ نکل سکے!!!
سُبحان اللہ ۔ ۔
موت کو سمجھے ہیں غافل اختتامِ زندگی
ہے یہ شامِ زندگی، صبحِ دوامِ زندگی
 

فاتح

لائبریرین
کسی مفت شجره نسب بنانے والی سروس / ویب سائٹ کو استعمال کرتے ہوئے قائد اعظم کا ایک انٹر ایکٹو شجرہ نسب بنا لیں۔ اس سے کافی بہتر طور پر اور آسانی سے قائد اعظم کے خاندان کے متعلق جانا جا سکے گا۔
 
Top