عبد الرحمٰن
محفلین
تعارف :َ۔نام محمد اقبال ساجد اور تخلص ساجد ہے۔۱۹۳۲ء میں لنڈھورا، ضلع سہارن پور(یوپی) میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد لاہور منتقل ہوگئے۔ میٹرک تک تعلیم پائی۔ کچھ دنوں ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے۔ کالم نویسی بھی کی۔ اقبال ساجد نے مجبوری میں اپنا کلام بہت سستے داموں بیچ دیا تھا۔ انھیں اس بات کا دکھ بھی تھا۔ جب اقبال ساجد نے اپنے اشعار بیچنا چھوڑ دیے تو مجبوری میں انھیں ایسے پیشے اختیار کرنا پڑے جسے ہمارے معاشرے میں اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔ نازش حیدری ان کے استاد تھے۔ فاقہ کشی اور کثرت شراب نوشی کے باعث ۱۸؍مئی۱۹۸۸ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔ مجموعۂ کلام’’اثاثہ ‘‘ کے نام سے بعد ازمرگ مرتب کیا گیا۔
(بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ271)
اپنی انا کی آج بھی تسکین ہم نے کی
جی بھر کے اس کے حسن کی توہین ہم نے کی
لہجے کی تیز دھار سے زخمی کیا اسے
پیوست دل میں لفظ کی سنگین ہم نے کی
لائے بروئے کار نہ حسن و جمال کو
موقع تھا پھر بھی رات نہ رنگین ہم نے کی
جی بھر کے دل کی موت پہ رونے دیا اسے
پرسا دیا نہ صبر کی تلقین ہم نے کی
دریا کی سیر کرنے اکیلے چلے گئے
شام شفق کی آپ ہی تحسین ہم نے کی
اقبال ساجد
(بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ271)
اپنی انا کی آج بھی تسکین ہم نے کی
جی بھر کے اس کے حسن کی توہین ہم نے کی
لہجے کی تیز دھار سے زخمی کیا اسے
پیوست دل میں لفظ کی سنگین ہم نے کی
لائے بروئے کار نہ حسن و جمال کو
موقع تھا پھر بھی رات نہ رنگین ہم نے کی
جی بھر کے دل کی موت پہ رونے دیا اسے
پرسا دیا نہ صبر کی تلقین ہم نے کی
دریا کی سیر کرنے اکیلے چلے گئے
شام شفق کی آپ ہی تحسین ہم نے کی
اقبال ساجد
آخری تدوین: