گیئر گچھا

.کچھ عرصہ قبل ایک دوست کی وساطت سے ایک واٹس ایپ گروپ میں ہمیں ایڈ دیا گیا. یہ گروپ اردو شاعری کا اپنے تئیں عالمی گروپ تھا. گو کہ میرا شاعری سے اتنا ہی قریبی رشتہ ہے جتنا کہ زمین کا آسمان سے، لیکن پھر بھی کبھی کبھار اس گروپ میں تاکہ جھانکی ہوتی رہتی ہے لیکن دو باتیں جو روز اول سے حیرت کا باعث بنی ہوئی ہیں. ایک تو ہونے والی شاعری جو اکثرہمیں نثرلگتی کیونکہ وہ ہر قسم کی حدود و قیود سے آزاد ہوتی تھی اور کئی بار نثر سے بھی پرے کی معلوم ہوئی کیونکہ چند بے ہنگم خیالات سے لبریز جملوں کو جوڑ کر ایک جگہ رکھ کہ اسے شاعری کا نام دیدیا گیا لیکن اس پہ ملنے والی داد کو مدنظر رکھ کر ہم نے خیال کیا کہ شاید آزادی اظہار رائے کے نام پہ جدید شاعری کو بھی بحر و وزن کی قیود سے آزاد کروا دیا گیا ہے اور جو شاعری کے اصول ہم نے بچپن میں پڑھے تھے وہ اس آزاد دور میں فرسودہ ہو چکے ہیں اور اب ان شاعری کے اصولوں پہ اصرار کرنے سے آزادی اظہار رائے پہ پکوڑے تلنے والی این جی اوز کو آپ اپنے پیچھے لگوا لینگے لہذا ہمارے پاس اسکے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ ہم اس سب کچھ کو شاعری مان لیں ۔ دوسری چیز جو ہمیں ہضم نہیں ہوئی وہ ہے شاعروں کے نام. تقریباﹰ اکثر شعرا کے نام گیئر گچھا کے مانند لگے. مثال کے طور پہ
اتباف ابرک، عثمان عاطس، توصیف ترنل، بشیر بیگ، امین اڈیرائ، ثمریاب ثمر، اعطاس احمد، اطہر اسلوبی

اور کئی اور لیکن سب شعرا کرام گیئر گچھا سے متاثر نظر آئے.
گیئر گچھا کیا ہے؟
بچپن میں انگریزی کی کلاس میں ہمیں پڑھایا گیا تھا کہ وہ الفاظ جو ایک ہی حرف سے شروع ہوتے ہوں وہ ایلیٹریشن کہلاتے ہیں جیسا کہ گڈگرل بیڈ بوائے بگ باس وغیرہ لیکن ہم نے ان باتوں کو اس وقت اہمیت نہیں دی لیکن پرسوں جب ہم ایک مکینک کے پاس اپنی خراب بائیک دکھانے گئے تو اس نے بتایا کہ بائیک کا گیئر گچھا خراب ہوگیا ہے تب سمجھ میں آیا کہ یہ مکینک یہ شاعر حضرات سب ہمارے اسکول والوں سے ملے ہوئے ہیں اور ہمیں ایلیٹریشن کا سبق یاد کروا رہے ہیں. تو جنابوں دست بستہ عرض ہے کہ ہمیں سبق یاد ہوگیا ہے اور اب تو ہمیں پرانے استاد شعرا کرام بھی
مرزا مالب
علامہ عقبال
میر مرد
حفیظ حالندری
ناصر ناظمی
پروین پاکر
قتیل قفائی
دکھنے لگے ہیں لیکن نئے شعرا کرام سے گزارش ہے کہ یا تو شاعری ایسی کریں جو ہمیں بھی سمجھ آجائے یا ہمیں نئی شاعری سکھا دیں ورنہ گیئر گچھا تو پاس ہی ہے ہمارے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔علی بن اعجاز
 

سید عمران

محفلین
.کچھ عرصہ قبل ایک دوست کی وساطت سے ایک واٹس ایپ گروپ میں ہمیں ایڈ دیا گیا. یہ گروپ اردو شاعری کا اپنے تئیں عالمی گروپ تھا. گو کہ میرا شاعری سے اتنا ہی قریبی رشتہ ہے جتنا کہ زمین کا آسمان سے، لیکن پھر بھی کبھی کبھار اس گروپ میں تاکہ جھانکی ہوتی رہتی ہے لیکن دو باتیں جو روز اول سے حیرت کا باعث بنی ہوئی ہیں. ایک تو ہونے والی شاعری جو اکثرہمیں نثرلگتی کیونکہ وہ ہر قسم کی حدود و قیود سے آزاد ہوتی تھی اور کئی بار نثر سے بھی پرے کی معلوم ہوئی کیونکہ چند بے ہنگم خیالات سے لبریز جملوں کو جوڑ کر ایک جگہ رکھ کہ اسے شاعری کا نام دیدیا گیا لیکن اس پہ ملنے والی داد کو مدنظر رکھ کر ہم نے خیال کیا کہ شاید آزادی اظہار رائے کے نام پہ جدید شاعری کو بھی بحر و وزن کی قیود سے آزاد کروا دیا گیا ہے اور جو شاعری کے اصول ہم نے بچپن میں پڑھے تھے وہ اس آزاد دور میں فرسودہ ہو چکے ہیں اور اب ان شاعری کے اصولوں پہ اصرار کرنے سے آزادی اظہار رائے پہ پکوڑے تلنے والی این جی اوز کو آپ اپنے پیچھے لگوا لینگے لہذا ہمارے پاس اسکے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کہ ہم اس سب کچھ کو شاعری مان لیں ۔ دوسری چیز جو ہمیں ہضم نہیں ہوئی وہ ہے شاعروں کے نام. تقریباﹰ اکثر شعرا کے نام گیئر گچھا کے مانند لگے. مثال کے طور پہ
اتباف ابرک، عثمان عاطس، توصیف ترنل، بشیر بیگ، امین اڈیرائ، ثمریاب ثمر، اعطاس احمد، اطہر اسلوبی

اور کئی اور لیکن سب شعرا کرام گیئر گچھا سے متاثر نظر آئے.
گیئر گچھا کیا ہے؟
بچپن میں انگریزی کی کلاس میں ہمیں پڑھایا گیا تھا کہ وہ الفاظ جو ایک ہی حرف سے شروع ہوتے ہوں وہ ایلیٹریشن کہلاتے ہیں جیسا کہ گڈگرل بیڈ بوائے بگ باس وغیرہ لیکن ہم نے ان باتوں کو اس وقت اہمیت نہیں دی لیکن پرسوں جب ہم ایک مکینک کے پاس اپنی خراب بائیک دکھانے گئے تو اس نے بتایا کہ بائیک کا گیئر گچھا خراب ہوگیا ہے تب سمجھ میں آیا کہ یہ مکینک یہ شاعر حضرات سب ہمارے اسکول والوں سے ملے ہوئے ہیں اور ہمیں ایلیٹریشن کا سبق یاد کروا رہے ہیں. تو جنابوں دست بستہ عرض ہے کہ ہمیں سبق یاد ہوگیا ہے اور اب تو ہمیں پرانے استاد شعرا کرام بھی
مرزا مالب
علامہ عقبال
میر مرد
حفیظ حالندری
ناصر ناظمی
پروین پاکر
قتیل قفائی
دکھنے لگے ہیں لیکن نئے شعرا کرام سے گزارش ہے کہ یا تو شاعری ایسی کریں جو ہمیں بھی سمجھ آجائے یا ہمیں نئی شاعری سکھا دیں ورنہ گیئر گچھا تو پاس ہی ہے ہمارے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔علی بن اعجاز
یہ آپ کی اپنی تحریر ہے؟؟؟
 

لاریب مرزا

محفلین
کیا خوب نکتہ نکالا ہے جناب۔ :)
ایلیٹریشن ایک طرف، ہمیں تو ان تمام شعراء کے نام "ٹنگ ٹوسٹرز" بھی محسوس ہو رہے ہیں۔ :p
 

بارکزئی

محفلین
حوصلہ افزائی کا شکریہ
بھاڑے کا ٹٹو
تحریر۔ علی مزمل۔ کراچی

جس طرح Shaolin temple کی تاریخ مخاصمت سے بھری پڑی ھے۔ شومئی تقدیر بعینہٖ ھماری اردو ادب خصوصاً شاعری کی تاریخ بھی گروہ بندی۔ بغض و عداوت اور نفسا نفسی میں کسی سے پیچھے نہیں۔ کیا تضاد ھے کہ محبتوں کے امین ھونے کے داعی اپنے سینے متعفن رکھنے پر احساس, تفاخر سے پھولے نہیں سماتے اور اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد کے استحکام کے لیے شہر کے شہر مسمار کرنے کی تگ و دو میں منہمک ھیں۔
اس کی تازہ مثال "علی بن اعجاز" نامی شخص کی ھے کہ جس نے بغیر حقائق جانے صرف اپنے دوستوں کے اصرار پر ایک مؤقر ادبی ادارے پر قلمی لشکر کشی کی کوشش کی۔ رابطہ کرنے پر معلوم ھوا کہ موصوف نہ اردو ادب سے وابستہ ھیں اور نہ ہی شاعری کی شد بد ھے۔
"انگشت, حیرت در دہاں نیم, دروں نیم, بروں"
کی تعجب خیزی میں مبتلا ھوں کہ الله یہ کیسا ماہر, فن ھے جو اندھی نفرت میں مبتلا ھوکر کیا کچھ لکھ گیا مگر اس فن کی ابجد سے بھی واقف نہیں۔ الاستعجاب۔
علی بن اعجاز صاحب آپ نے ایک مؤقر عالمی ادبی ادارے کے معذز اراکین کے بارے جو قافیہ پیمائی کی اگر اس سے صرف, نظر کر بھی لیا جائے تب بھی اسلاف, سخن کی توہین کی پاداش میں آپ کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔ بقول منصور آفاق ھم ادبی وڈیروں کی پگڑیوں کے بل اپنے قلم کی نوک سے کھولنا خوب جانتے ھیں۔
آپ کے لیے صائب مشورہ ھے کہ آپ اپنے لکھے گئے نام نہاد مضمون " گیئر گچھا " جو دراصل گٹر گچھا ھے کی اشاعت پر مؤقر ادارہ " بیسٹ اردو پوئٹری وائس " اور ادارہ کے محترم اراکین اور اسلاف,سخن کی شان میں کی گئی گستاخی پر تحریری معذرت کریں اور اس مذموم سازش کے مرکزی کردار آشکار کریں۔ بصورت دیگر ادارہ آپ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتا ھے۔
یاد رھے کہ اندر سات یوم آپ آپنا تحریری معذرت نامہ پیش کریں ورنہ بعد از مہلت آپ پر ازالہء حیثیت, عرفی مبلغ پچاس پیسہ (50 پیسہ) سکہ رائج الوقت کا دعویٰ دائر کر دیا جائے گا۔
پچاس پیسہ ہرجانہ رکھنے کی مندرجہ ذیل وجوہات ھیں۔
1- کیوں کہ اس سے کم مالیت کا سکہ پاکستان میں رائج نہیں۔
2- یہ علامتی ہرجانہ ھے کہ آئندہ کوئی ایسا کرنے سے پہلے اس مثال سے مستفید ھو سکے۔
3- مؤقر ادارہ مالیتی اعتبار سے اس سے زیادہ آپ کی حیثیت نہیں سمجھتا۔
دیا گیا وقت گزر جانے کی صورت میں ھمارے قانونی مشیر
ڈاکٹر جاوید حلیم ایڈووکیٹ ھائی کورٹ۔ جنرل سیکریٹری آل پاکستان لائرز ایسوسی ایشن۔ کراچی بار کونسل آپ کو نوٹس ارسال کر دیں گے۔

خیر اندیش
علی مزمل
نائب صدر۔
ادارہ،عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری وائس۔
کراچی۔ پاکستان
 
کسی بھی شاعر یا ادیب کی تخلیق پر اپنی رائے رکھنا ہر کسی کا حق ہے، اور وہ اپنی رائے دینے میں آزاد ہے۔ اس پر اتنے شدید رد عمل کا اظہار سمجھ سے باہر ہے۔
 

سید عمران

محفلین
علی بن اعجاز صاحب آپ نے ایک مؤقر عالمی ادبی ادارے کے معذز اراکین کے بارے جو قافیہ پیمائی کی ۔۔۔۔

انہوں نے تو مرزا غالب، علامہ اقبال، میر درد، حفیظ جالندھری، ناصر کاظمی، پروین شاکر، قتیل شفائی کا ذکر بھی کیا ہے۔ کیا یہ لوگ بھی ’’ مؤقر عالمی ادبی ادارے کے معذز اراکین‘‘ تھے؟؟؟
 

بارکزئی

محفلین
چاھے اصغر گونڈوی ھوں سلام مچھلی شہری ھوں یا احمد پھپھوندوی جملہ اساتذہ کرام اردو ادب کا اثاثہ ھیں اور ایسے شخص کو اساتذہ کرام کی توھین کی اجازت کس طرح دی جا سکتی ھے جو شعر گوئی کے فن سے مکمل ناآشنائی کا برملہ اظہار کرتا ھو۔ جسے کے ثبوت آڈیو ریکارڈنگ کی صورت میں میرے پاس محفوظ ھیں۔ جس میں کہا گیا ھے کہ یہ سب کچھ میں نے اپنے دوستوں کے کہنے پر کیا۔ آذادیء اظہار کے یہ معنی قطعاً نہیں کہ جو دل چاھے بلا تحقیق لکھ دیا جائے۔ قوائد و ضوابط نہ ھوں تو تربیت مشکوک ھو جاتی ھے۔
 
چاھے اصغر گونڈوی ھوں سلام مچھلی شہری ھوں یا احمد پھپھوندوی جملہ اساتذہ کرام اردو ادب کا اثاثہ ھیں اور ایسے شخص کو اساتذہ کرام کی توھین کی اجازت کس طرح دی جا سکتی ھے جو شعر گوئی کے فن سے مکمل ناآشنائی کا برملہ اظہار کرتا ھو۔ جسے کے ثبوت آڈیو ریکارڈنگ کی صورت میں میرے پاس محفوظ ھیں۔ جس میں کہا گیا ھے کہ یہ سب کچھ میں نے اپنے دوستوں کے کہنے پر کیا۔ آذادیء اظہار کے یہ معنی قطعاً نہیں کہ جو دل چاھے بلا تحقیق لکھ دیا جائے۔ قوائد و ضوابط نہ ھوں تو تربیت مشکوک ھو جاتی ھے۔
بھائی صاحب آپ اردو ادب کے محب ہیں ۔آپ کا ذوق اور عقیدت دیکھتے ہوئے دل کو بڑی خوشی ہوئی ۔اگر آپ کو کسی قسم کا کوئی اعتراز یا شکایت ہے تو آپ مراسلے کی رپورٹ کریں ۔ان شاء اللہ آپ کی رپورٹ پر منتظمین کاروائی عمل میں لائے گے۔
 

بارکزئی

محفلین
ھم محترم منتظمین سے دست بستہ ملتجی ھیں ایسے مضامین جن سے اسلاف,سخن اور اساتذہ یا کسی ادبی ادارے۔ تنظیم یا فرد کی توھین عیاں ھو مشتہر کرنے سے قبل مقدور بھر تحقیق ضرور کرلیں۔ ممکن ھے وہ تحریر کسی کی عزت،نفس مجروح کرنے کی بھونڈی کوشش ھو۔
علی مزمل۔ بارکزئی
 

ابن توقیر

محفلین
مجھے تو سوال سے زیادہ جواب میں دل آزاری نظر آرہی ہے۔
3- مؤقر ادارہ مالیتی اعتبار سے اس سے زیادہ آپ کی حیثیت نہیں سمجھتا۔
اہل علم زیادہ بہتر روشنی ڈال سکتے ہیں مگر طالب علم کی حیثیت سے میرے ذہن میں یہ نکتہ پیدا ہورہا ہے کہ "ادبی تنقیدی مضمون" کے جواب میں کسی کی حیثیت وغیرہ جانچنا کچھ سمجھ سے بالاتر ہے۔
پہلی بار جب اس لڑی سے گزر ہوا تھا تو ایک ہلکا پھلکا مضمون سمجھ کر مسکراہٹ لیے آگے نکل گیا تھا مگر آج جب دوبارہ نظر پڑی تو حیران رہ گیا ۔
 

سید عمران

محفلین
ہلکے پھلکے انداز میں لکھی گئی تحریر ہے۔۔۔
تنقیدی نگاہ سے دیکھنے کے باوجود کہیں کوئی تحقیر نظر نہیں آئی۔۔۔
اگر ایسی ہی صورتحال ہوتی تو مختلف اساتذہ کے اشعار کی پیروڈی بھی تحقیر کے زمرے میں آتی!!!
 
Top