ضرب الامثال

شمشاد

لائبریرین
مجھے نہیں معلوم کہ تین کھجور کھانے سے ایک وقت کے کھانے جتنی توانائی مل جاتی ہے اور یہ کہ طاق عدد میں کھانی چاہییں۔ اس کا کیا راز ہے؟

ویسے یہاں بہت سی قسموں کی کھجوریں ہوتی ہیں۔ بعض تو بہت ہی چھوٹی ہوتی ہیں اور بعض بہت بڑی کہ تین چھوٹی کھجور کے برابر۔
 

شمشاد

لائبریرین
اُبلا سُبلا، اُبالا سُبالا۔

"اُبلا سُبلا" ایسے موقع پر بولا جاتا ہے جب کسی عورت کو اچھا سالن بنانا نہیں آتا۔ ہمارے ہاں کھانا بنانے کا آرٹ گھی، تیل، بگھار، گرم مصالحہ، گوشت وغیرہ ڈال کر اس کو خوش ذائقہ اور لذیذ بنایا جاتا ہے۔ سالن میں جتنی ورائٹی ( variety ) ہو سکتی ہے، اُن سب میں ان کو دخل ہے کہ وہ بھُنے چُنے ہوں، شوربہ، مصالحہ، اس میں ڈالی ہوئی دوسری اشیاء اگر خاص تناسب کے ساتھ نہیں ہیں تو پھر وہ سالن دوسروں کے لیے "اُبلا سُبلا" ہے، یعنی بے ذائقہ ہے اور اسی لیے بے نمک سالن کا محاورہ بھی آیا ہے، یعنی بے ذائقہ چیز۔اس سے ہم اس گھریلو ماحول کا پتہ چلا سکتے ہیں جس میں ایک عورت کی کھانا پکانے کی صلاحیت کا گھر کے حالات کا ایک عکس موجود ہوتا ہے کہ اس کے ہاں تو ۔" اُبالا سُبالا" پکتا ہے۔
 

damsel

معطل
مجھے نہیں معلوم کہ تین کھجور کھانے سے ایک وقت کے کھانے جتنی توانائی مل جاتی ہے اور یہ کہ طاق عدد میں کھانی چاہییں۔ اس کا کیا راز ہے؟

ویسے یہاں بہت سی قسموں کی کھجوریں ہوتی ہیں۔ بعض تو بہت ہی چھوٹی ہوتی ہیں اور بعض بہت بڑی کہ تین چھوٹی کھجور کے برابر۔

طاق کھانی چاہیئں کیونکہ شاید سنت ہے میں کل کنفرم کر کے بتاوں گی ویسے جہاں تک میرا علم ہے وہ یہی ہے کہ سنت ہے۔ آپ تو رہتے ہی کھجوروں کے دیس میں ہیں۔ ویسے عجوہ کھجور کے فوائد تو آپ کو بھی پتا ہوں گے۔ صبح صبح کھانے سے جادو کا اثر نہیں ہوتا اور اس کی گٹھلی کا سفوف بنا کر کھجور میں بند کر کے اگر 21/40 دن کھائی جائے تو ہارٹ پیشینٹ کے لیے بہت اچھا علاج ہے لیکن کھانی کتنی ہیں وہ یاد نہیں شاید طاق ہی:confused:
 

damsel

معطل
اُبلا سُبلا، اُبالا سُبالا۔

"اُبلا سُبلا" ایسے موقع پر بولا جاتا ہے جب کسی عورت کو اچھا سالن بنانا نہیں آتا۔ ہمارے ہاں کھانا بنانے کا آرٹ گھی، تیل، بگھار، گرم مصالحہ، گوشت وغیرہ ڈال کر اس کو خوش ذائقہ اور لذیذ بنایا جاتا ہے۔ سالن میں جتنی ورائٹی ( variety ) ہو سکتی ہے، اُن سب میں ان کو دخل ہے کہ وہ بھُنے چُنے ہوں، شوربہ، مصالحہ، اس میں ڈالی ہوئی دوسری اشیاء اگر خاص تناسب کے ساتھ نہیں ہیں تو پھر وہ سالن دوسروں کے لیے "اُبلا سُبلا" ہے، یعنی بے ذائقہ ہے اور اسی لیے بے نمک سالن کا محاورہ بھی آیا ہے، یعنی بے ذائقہ چیز۔اس سے ہم اس گھریلو ماحول کا پتہ چلا سکتے ہیں جس میں ایک عورت کی کھانا پکانے کی صلاحیت کا گھر کے حالات کا ایک عکس موجود ہوتا ہے کہ اس کے ہاں تو ۔" اُبالا سُبالا" پکتا ہے۔

اپ نے اُبلا سبُلا ،اُبالا سبُالا کیوں بتایا مین تو کھانا صحیح بناتی ہوں اتنا بھی اب خراب نہیں ہوتا
 

شمشاد

لائبریرین
جہاں تک عجوہ کھجور کا ذکر ہے واقعی یہ دل کے مریض کے لیے اکسیر کا کام کرتی ہے لیکن ہر ایک کو اس کی پہچان نہیں ہوتی۔
طاق عدد میں کھانی چاہییں، میں نے اس کے متعلق ایسی کوئی حدیث نہیں سنی نہ ہی پڑھی۔ اگر آپ کے علم میں ہے تو ضرور بتائیے گا۔

اُبلا سُبلا، اُبالا سُبالا - میں نے آپ کے متعلق نہیں لکھا، وہ تو عنوان کا تقاضا ہے تو ایک محاورہ لکھا ہے، ساتھ میں اس کی تشریح بھی لکھ دی ہے۔

یہ الگ بات ہے کہ نادانستگی میں آپ پر فِٹ ہو گیا۔ ;)
 

جاسمن

لائبریرین
ایک اردو محاورہ ہے "لاد دے لدا دے لادنے والے کا ساتھ دے" اس کا پس منظر کیا ہے ۔۔؟؟؟
ازراہ تلطف رہنمائی فرما دیں۔
لاد دے،لدا دے، لادنے والا ساتھ دے : یعنی سارا کام کوئی اور پورا کر دے۔ سامان بھی وہ لاد دے، لادنے میں مدد بھی وہ کرے اور چلتے چلتے ایک لادنے والا بھی ساتھ کر دے۔ یہ کہاوت تب بولی جاتی ہے جب کوئی شخص خود کچھ نہ کرے اور یہ اُمید رکھے کہ دوسرے اس کا سارا کام کر دیں گے۔
 
ایک اور بھی ہے -
گربہ کشتن روزِ اوّل
یعنی پہلی رات ہی بلی مار دو

اس کی کہانی کچھ یوں بتاتے ہیں کہ:
دو بھائیوں نے ایک ساتھ شادی کی تھی تو چند دنوں بعد ایک بھائی دیکھتا ہے کہ اس کے دوسرے بھائی کی بیوی اپنے شوہر کی مکمل مطیع و فرمانبردار ہے, لیکن اس کی اپنی بیوی تو ایک بھی نہیں سنتی-
اپنے بھائی سے پوچھا کہ "آپ کی بیوی کی اتنی قدردانی اور فرمانبرداری کا راز کیا ہے؟"
تو اس نے جواب دیا کہ" اپنی بیوی پر رعب جمانے کی خاطر میں نے شادی کہ پہلے دن ہی اس کے سامنے اک بلی کو دیوار سے پٹخا تھا (اور وہ بلی مرگئی تھی), اس لیے کہ وہ ایسے ہی آکر میرے سامنے بیٹھ گئی تھی!"
تو دوسرے بھائی نے کہا "ٹھیک ہے میں بھی یہی کرتا ہوں" اور پھر اس نے چند دنوں میں چند بلیاں مار ڈالیں, لیکن پھر بھی اس کی بیوی کی روش ورفتار میں کوئی تبدیلی نہیں آئی.
پھر اپنے بھائی کے پاس گیا اور راہ حل پوچھا تو اس کے بھائی نے وہ جواب دیا جو آپ نے لکھا ہے-
 

مدثر علی

محفلین
سر منڈاتے ہی اولے پڑے.
ایک کریلا دوسرا نیم چڑھا.
بندر کیا جانے ادرک کا سواد
گدھے کو گلقند کا کیا پتا
ایک سے زیادہ پر کوئی اعتراض تو نہیں
 

شمشاد خان

محفلین
جہاں تک میں نے اس لڑی کا مطالعہ کیا ہے وہ یہ ہے کہ ایک محاورہ لکھ کر ساتھ میں اس کی تفصیل بھی لکھی گئی ہے کہ اس محاورے کا کیا مطلب ہے اور یہ کیونکہ وجود میں آیا۔
 

شمشاد

لائبریرین
آبخورے بھرنا۔

"آب خورہ" ایک طرح کی مٹی کے" فنجان نما" برتن کو کہتے ہیں جو کمہار کے چاک پر بنتا ہے اور پھر اُسے مٹی کے دوسرے برتنوں کی طرح پکایا جاتا ہے۔ یہ گویا غریب آدمی کا پانی پینے کا پیالہ اور ایسا برتن ہوتا ہے جسے پانی، دُودھ یا شربت پی کر پھینک بھی دیتے ہیں۔ عام طور سے ہندؤوںمیں اس کا استعمال اس لیے بھی رہا ہے کہ وہ کسی دوسرے کے استعمال کردہ برتن میں کھاتے پیتے نہیں ہیں۔ آبخورے میں دُودھ پیا اور پھر اُسے پھینک دیا اور پھر یہی صورت شربت کے ساتھ ہوتی ہے مگر آبخورے بھرنا عورتوں کے نذرونیاز کے سلسلہ کاایک اہم رسمی آداب کا حصّہ ہے۔ عورتیں منّتیں مانتی ہیں اپنے بچّوں کے لیے، رشتہ داروں کے لیے، میاں کی کمائی کے لیے اور ایسی ہی دوسری کچھ باتوں کے لیے، اور کہتی ہیں کہ اے خدا، اگر میری یہ دعا قبول ہو گئی اور میری منّت پوری ہوئی تو میں تیری اور تیرے نیک بندوں کی نیاز کروں گی۔دُودھ یا شربت سے آبخورے بھر کر،انہیں دعا درود کے ساتھ تین بّچوں ، فقیروں، درویشوں یا مسافروں کو پلاؤں گی۔ نیاز کی چیزیں عام طور پر غریبوں ہی کے لیے ہوتی ہیں مگر اس میں اپنے بھی شریک ہو سکتے ہیں۔
 
Top