گہری جھیل میں کوئی دائرہ سا ابھرا ہے

گہری جھیل میں کوئی دائرہ سا ابھرا ہے

سنگ ریزہ پھر کوئی یاد نے اچھالا ہے​

شب کی برف باری کی برف اب پگھلتی ہے
جو بدن میں زندہ تھا، وہ پرندہ ٹھٹھرا ہے

باغ، پھول، پتّے، کھیت، چاند، آسماں، تارے
یوں تو کتنے ساتھی ہیں، دل مگر اکیلا ہے

ریت کا ہر اک ذرّہ کس جگہ سمندر ہے
جنگلوں کو کیا معلوم، کتنی دور صحرا ہے

پیڑ کا وہ تنہا سا برگِ سبز ٹوٹے گا
جانے والے موسم کا آخری اشارہ ہے
اعجاز عبید۔۔۔
1968ء
http://lib.bazmeurdu.net/تحریر-آبِ-زر-۔۔۔-اعجاز-عبید/
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top