مسجد الجن: جنات کے قبول اسلام کی تاریخی یادگار

کعنان

محفلین
مسجد الجن: جنات کے قبول اسلام کی تاریخی یادگار
جمعہ 18 جولائی 2014م
مکہ مکرمہ ۔ خمیس الزھرانی

مکہ مکرمہ کی تاریخی اور ابدی شہرت کی حامل مساجد میں 'مسجد الجن' کو بھی لازوال مقبولیت ملی ہے۔

مسجد الجن، مسجد حرام کی شمال کی جانب تین کلومیٹر کی مسافت پر واقع تاریخ اسلام کی عظیم یادگارسمجھی جاتی ہے۔ کتب تاریخ میں اس کی شہرت کے اور بھی کئی واقعات ملتے ہیں تاہم اس کی سب بڑی وجہ شہرت یہاں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر جنات کی ایک جماعت کا قبول اسلام کا واقعہ ہے۔

العربیہ نیوز چینل کی 'من الحرمین الشریفین' کے عنوان سے رمضان المبارک کی سلسلہ وار خصوصی رپورٹ میں 'مسجد الجن' پر روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسجد حرام کے شمال میں تین ہزار میٹر کے فاصلے پر جہاں آج 'مسجد الجن' موجود ہے جنات کی ایک جماعت نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ آپ سے قران پاک سُنا۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنات کے سوالوں کے جواب دیے۔

مستند تاریخی مصادر اور کتب سِیَر سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک بار آپ جلیل القدر صحابی عبداللہ بن مسعود کو ہمراہ لیے رات کے وقت اس جگہ پہنچے۔ آپ نے عبداللہ بن مسعود کو ایک خاص مقام سے آگے بڑھنے سے منع فرمایا تاکہ کہیں جنات انہیں نقصان نہ پہنچا دیں۔ پھر آپ کی ملاقات جنات کے ایک گروپ سے ہوئی، جنہوں اسلام قبول کیا اور آپ سے اسلامی تعلیمات حاصل کرنے کے بعد واپس چلے گئے۔ قرآن پاک کی سورہ الجن وہیں اور اسی واقعے کے تناظر میں نازل ہوئی۔

بعد ازاں اسی مناسبت سے وہاں ایک وسیع وعریض مسجد تعمیر کی گئی، جسے 'مسجد الجن' کا نام دیا گیا۔ مرور زمانہ کے ساتھ مسجد کی تعمیر و مرمت کے دورن اس کے ڈیزائن بدلتے رہے ہیں مگر اس کے قیام کا واقعہ آج تک مسلمانوں کے دلوں میں تازہ ہے۔

الحرمین الشریفین کی زیارت کا شرف حاصل کرنے والے 'مسجد الجن' کی زیارت بھی کرتے ہیں۔ ماہ صیام میں یہاں افطار کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے جہاں دنیا بھر سے آئے زائرین اور معتمرین عقیدت واحترام کے ساتھ اس مسجد میں حاضر ہوتے، عبادت کرتے اور افطار میں شرکت کرتے ہیں۔

ح

 
مسجد الجن: جنات کے قبول اسلام کی تاریخی یادگار
جمعہ 18 جولائی 2014م
مکہ مکرمہ ۔ خمیس الزھرانی

مکہ مکرمہ کی تاریخی اور ابدی شہرت کی حامل مساجد میں 'مسجد الجن' کو بھی لازوال مقبولیت ملی ہے۔

مسجد الجن، مسجد حرام کی شمال کی جانب تین کلومیٹر کی مسافت پر واقع تاریخ اسلام کی عظیم یادگارسمجھی جاتی ہے۔ کتب تاریخ میں اس کی شہرت کے اور بھی کئی واقعات ملتے ہیں تاہم اس کی سب بڑی وجہ شہرت یہاں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر جنات کی ایک جماعت کا قبول اسلام کا واقعہ ہے۔

العربیہ نیوز چینل کی 'من الحرمین الشریفین' کے عنوان سے رمضان المبارک کی سلسلہ وار خصوصی رپورٹ میں 'مسجد الجن' پر روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسجد حرام کے شمال میں تین ہزار میٹر کے فاصلے پر جہاں آج 'مسجد الجن' موجود ہے جنات کی ایک جماعت نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا۔ آپ سے قران پاک سُنا۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنات کے سوالوں کے جواب دیے۔

مستند تاریخی مصادر اور کتب سِیَر سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک بار آپ جلیل القدر صحابی عبداللہ بن مسعود کو ہمراہ لیے رات کے وقت اس جگہ پہنچے۔ آپ نے عبداللہ بن مسعود کو ایک خاص مقام سے آگے بڑھنے سے منع فرمایا تاکہ کہیں جنات انہیں نقصان نہ پہنچا دیں۔ پھر آپ کی ملاقات جنات کے ایک گروپ سے ہوئی، جنہوں اسلام قبول کیا اور آپ سے اسلامی تعلیمات حاصل کرنے کے بعد واپس چلے گئے۔ قرآن پاک کی سورہ الجن وہیں اور اسی واقعے کے تناظر میں نازل ہوئی۔

بعد ازاں اسی مناسبت سے وہاں ایک وسیع وعریض مسجد تعمیر کی گئی، جسے 'مسجد الجن' کا نام دیا گیا۔ مرور زمانہ کے ساتھ مسجد کی تعمیر و مرمت کے دورن اس کے ڈیزائن بدلتے رہے ہیں مگر اس کے قیام کا واقعہ آج تک مسلمانوں کے دلوں میں تازہ ہے۔

الحرمین الشریفین کی زیارت کا شرف حاصل کرنے والے 'مسجد الجن' کی زیارت بھی کرتے ہیں۔ ماہ صیام میں یہاں افطار کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے جہاں دنیا بھر سے آئے زائرین اور معتمرین عقیدت واحترام کے ساتھ اس مسجد میں حاضر ہوتے، عبادت کرتے اور افطار میں شرکت کرتے ہیں۔

ح
جی بھائی
 
آخری تدوین:

کعنان

محفلین
السلام علیکم

بھائی یہ مسجد اتنی بڑی نہیں ہے۔

ویسے میں گیا تو کچھ "جن" بریانی کھا رہے تھے کچھ کھا کر لمبا لیٹ تھے

اوپر مراسلہ میں جہاں ویڈیو لکھا ہوا ہے اسے کلک کے کے مسجد کا اندرونی حصہ ایک مرتبہ پھر دیکھیں اور بتائیں کہ آپ کو اپنے نماز پڑھنے کے لئے کتنی بڑی مسجد چاہئے۔ سمائل!

والسلام
 
آخری تدوین:
السلام علیکم

اوپر مراسلہ میں جہاں ویڈیو لکھا ہوا ہے اسے کلک کے کے مسجد کا اندرونی حصہ ایک مرتبہ پھر دیکھیں اور بتائیں کہ آپ کو اپنے نماز پڑھنے کے لئے کتنی بڑی مسجد چاہئے۔ سمائل!

والسلام
۔۔۔
ضرور
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
1997 میں حج کے دوران ہماری رہائش اسی کے پاس تھی، اور اکثر دیر ہو جانے کی وجہ سے فجر کی نماز میں نے یہیں پڑھی تھی۔
 
Top