ہر کسی کا اپنا نقطہ نظر ہے.
یہ سمجھنا کہ کسی ایک پروگرام کو بند کروا کر ہم اپنے بچوں کو محفوظ کر لیں گے یا درست رستے پر چلا لیں گے درست نہیں ہے. لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ بچوں کو درست و غلط کی تمیز نہ سکھائی جائے. میں ذاتی طور پر ڈوریمون، اووگی اور اسی قبیل کے دیگر کارٹونز کو پسند نہیں کرتی اور خاندان میں جو بچے میرے قابو یا رعب میں آ جاتے ہیں انہیں یہ کارٹونز دیکھنے سے روک لیتی ہوں. ظاہر سمجھا کر. میرے بھتیجے نے اب چیزوں کو سمجھنا اور تجزیہ کرنا شروع کر دیا ہے سو انہوں نے خود یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ نوبیتا تو چیٹنگ کرتا ہے اپنے والدین اور ٹیچرز کے ساتھ اور ہمیشہ شارٹ کٹس ڈھونڈتا ہے کام کرنے کے لیے. جو کہ اچھی بات نہیں ہے. اس کے علاوہ باقی اعتراضات جو اس لڑی میں اٹھائے گئے ہیں وہ بھی کسی حد تک درست ہیں. ہر عمر کے کچھ تقاضے اور احتیاطیں ہوتی ہیں اور بچپن کی خوبصورتی معصومیت میں ہوتی ہے. جو بات آپ کو teens میں یا اس کے بعد معلوم ہونی چاہئے اگر وقت سے پہلے یا بعد میں ہو تو اس کا فائدہ نہیں نقصان ہوتا ہے. یہی کچھ ہمارے یہاں ہو رہا ہے. آپ کسی کارٹون یا پروگرام کو فیملی پروگرام نہیں کہہ سکتے. میرا خیال ہے کہ یہ کہنا کہ کسی خاص بات یا لباس یا حرکت کے دیکھنے یا دکھانے میں کیا حرج ہے درست نہیں ہے. ایسا ہوتا توکہ بھی 18 پلس وغیرہ قسم کی کوئی قید نہ لگائی جاتی. ایسا ہوتا تو مغرب میں 'parental lock' نامی کوئی شے نہ ہوتی.
ویسے آپس کی بات ہے کہ مجھے اپنے پاکستانی چینلز پر چلنے والے پروگرامز کی بجائے بچوں کے انٹرنیشنل چینلز زیادہ بااخلاق لگتے ہیں. جیسا کہ Disney Junior اور baby TV
اور جس نے بھی ڈوریمون پر پابندی کی تجویز دی ہے اسے صرف ایک دن کے لیے تمام چینلز دکھائے جانے چاہئیں. مجھے یقین ہے کہ اس کے بعد ان کی فہرست میں خاطرخواہ اضافہ ہو گا.
اور ان صاحب کو اگر کچھ بین کروانا ہے تو موبائل فون کے پیکجز پر پابندی لگوائیں. اس سے زیادہ پاکستانی قوم کے حالات شاید ہی کسی نے خراب کیے ہوں.