گیارہویں سالگرہ قضیہ چہار درویش (برقی)

آپ پوچھیں گے چہار درویش ہی کیوں؟ پنج درویش کیوں نہیں؟ شش؟ ہفت؟ ہشت؟ نُہ؟ دَہ درویش؟
مگر آپ کی فارسی گنتی ختم ہو سکتی ہے لیکن درویشوں کی تعداد چار سے نہیں بڑھ سکتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ درویش شروع سے چار ہی ہوتے ہیں۔ پانچ تو پنجتن پاک ہوتے ہیں۔ چھ تو۔۔۔ چھ بھی کچھ ہوتا ہے۔ ہاں، چھ انگلیاں ہوتی ہیں۔ اب آپ پھر بحث کریں گے کہ انگلیاں بھی پانچ ہوتی ہیں۔ بھئی، اگر آپ کی پانچ ہیں تو اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ سب کی پانچ ہیں۔ لا حول و لا قوۃ!
ممکن ہے کہ آپ لفظ برقی پر انگلی اٹھائیں اور کہیں کہ بجلی سے چلنے والا درویش تو ابھی تک بنا ہی نہیں۔ ہو سکتا ہے آپ مذاق کر رہے ہوں مگر بعض احمق سنجیدگی سے بھی ایسے سوال پوچھتے ہیں۔ بہرحال، ہم نہیں چاہتے کہ مضمون کے شروع ہی میں فتنہ پیدا ہو جائے لہٰذا یہ واضح کیا جاتا ہے کہ برقی سے مراد آن لائن درویش ہیں۔
قضیہ کے لفظ پر بھی اعتراض ہو سکتا ہے۔ اس کا جواب ہمارے عجز میں پنہاں ہے۔ دراصل ہم نے کبھی قصے لکھے نہیں۔ قضیے البتہ اکثر پیدا کیے ہیں۔ اور آدمی کو وہی کام کرنا چاہیے جو اسے آتا ہو۔ جو نہ آتا ہو اس پر اعتراض کرنا چاہیے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جن درویشوں کا یہاں مذکور ہے ان کے قصے ہمیں معلوم ہی نہیں۔ ورنہ ہم انھیں ذاتی طور پر بلیک میل کرتے، یہاں مراسلے نہ لکھتے۔
پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ درویشوں کے تذکرے کا گیارھویں سالگرہ سے کیا تعلق ہو سکتا ہے۔ یہاں ایک نکتہ ہے۔ دیکھیے، ہم کسی کو پیدا ہونے سے روک تو نہیں سکتے۔ آپ بھی تو پیدا ہو گئے ہیں۔ کسی نے روکا؟ اگر روکا بھی تو کوئی فرق پڑا؟ سوال کو بھی پیدا ہونے دیجیے۔ اللہ مالک ہے۔
اب جبکہ آپ پوری طرح لاجواب ہو چکے ہیں، ہم آپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ ان چار درویشوں کو ہم نے بڑی گہری نظر سے ایک عرصے تک تاڑنے کے بعد منتخب کیا ہے۔ ان چاروں میں کچھ ایسی خصوصیات اکٹھی پائی جاتی ہیں جو ہم نے محفل کے کسی اور رکن میں نہیں دیکھیں۔
۱۔ یہ کسی سے پنگا نہیں لیتے۔
۲۔ کوئی ان سے پنگا نہیں لیتا۔
۳۔ تمام پنگے بازوں سے نہایت قریبی اور والہانہ مراسم رکھتے ہیں۔
یہ تیسری خصوصیت ہی درحقیقت ولایت کی جڑ ہے۔ورنہ بہت سے مرنجاں مرنج لوگ محفل پر موجود ہیں جو
میں روز ادھر سے گزرتا ہوں، کون دیکھتا ہے؟
میں جب ادھر سے نہ گزروں گا، کون دیکھے گا؟​
کی عملی تفسیر ہیں۔ مگر فقیری یہ نہیں ہے۔ اصل فقیری یہ ہے کہ آپ گدھے کی دم کے عین نیچے موجود ہوں اور دولتی کسی اور شریف آدمی کو پڑ جائے۔
اس سے پہلے کہ ہم چہار درویش کے مختصر ترین حالات آپ کی خدمت میں پیش کریں، یہ وضاحت ضروری ہے کہ یہ سب کے سب پردہ نشین ہیں۔ ہم ان سے ملے ہیں نہ کسی کی شکل دیکھنی نصیب ہوئی ہے۔ بہت ممکن ہے کہ ہم نے اپنے تاثرات میں خطا کھائی ہو۔ لہٰذا معزز و غیر معزز اراکین کو پیشگی مطلع کیا جاتا ہے کہ یہ پورا مضمون محض غلط فہمی پر مبنی بھی ہو سکتا ہے۔ جن لوگوں کو اپنا وقت عزیز ہے وہ اس کی بجائے درود شریف پڑھ لیں۔
۱۔ جاسمن
بہت سے لوگوں کے مروڑ اٹھیں گے کہ ایک عورت درویش کیونکر ہو گئی۔ وہ بھی پہلی۔ اس کے دو جواب ہیں۔ ایک تو یہ کہ اللہ کی مرضی۔ دوسرے جواب کے لیے عاصمہ جہانگیر اور ماروی سرمد کو ٹویٹ کی جا سکتی ہے۔ پھر بھی ٹھنڈ نہ پڑے تو وہی پہلا جواب۔
آپا بڑی جامع نگار ہیں۔ مثلاً کل فرمایا: "لاہور آ گیا۔۔۔"
ہم بڑے سراسیمہ ہوئے۔ بھئی، ہم نے بلایا ہی نہیں تو کیوں آ گیا؟ وہ بھی پورا لاہور؟ مینارِ پاکستان سمیت؟ ایسے کیوں کیا؟
کچھ دیر بشدت مغموم رہے۔ مگر جیسا کہ دستور ہے کہ اکثر تسامحات کسی قدر تامل کے بعد روشن ہو جاتے ہیں، ہمیں بھی احساس ہوا کہ یہ معاملہ کوئی اور ہے۔ یعنی لاہور ہمارے یہاں نہیں تشریف لایا بلکہ آپا لاہور چلی گئی ہیں۔ ایسی ناقابلِ بیان مسرت حاصل ہوئی کہ مائے نی میں کنوں آکھاں۔ شکریہ، آپا!
۲۔ یوسف سلطان
یہ خالص اللہ کے ولی ہیں۔ انھیں دنیائے دوں کی ہر شے پسند ہے۔ آپ ہمارا یقین کیجیے کہ آپ خود کو اتنا پسند نہیں کرتے جتنا یہ آپ کو پسند فرماتے ہیں۔
آپ آئن سٹائن کے نظریۂِ اضافت کے رد میں ایک مدلل اور مبسوط مضمون شائع کیجیے۔ گرما گرم بحثیں ہوں گی۔ یار دوست اسے زبردست قرار دیں گے۔ موئے دشمنوں کی جانب سے مضحکہ خیز کی درجہ بندیاں عطا ہوں گی۔ متفق غیرمتفق کا چلن عام ہو گا۔ کچھ علمِ تجوید کے فضلا جو آئن سٹائن کو آئین شٹائین پڑھتے اور بولتے ہیں، آپ کو ناقص املا کا تمغہ بھی دیں گے۔ اس دھما چوکڑی میں دھیرے سے ایک اطلاع نامہ موصول ہو گا:
"یوسف سلطان نے آپ کا مراسلہ پسند کیا۔"
آپ "چوں چوں چوں چوں چا چا۔ گھڑی پہ چوہا ناچا۔ الخ" لکھ کر شائع کیجیے۔ کچھ دیر بعد مطلع کیا جائے گا:
"یوسف سلطان نے آپ کا مراسلہ پسند کیا۔"
آپ لکھیے:
"اوئی!"
اطلاع آئے گی:
"یوسف سلطان نے آپ کا کیفیت نامہ پسند کیا۔"
الغرض، آپ کے سنِ ولادت سے لے کر عالمِ سکرات تک کچھ ایسا نہیں جو جناب یوسف سلطان کو پسند نہ ہو۔ ہمیں تو، خاکم بدہن، یہاں تک بدگمانی ہے کہ یہ آپ کے سسرالیوں کو بھی پسند فرماتے ہیں!
۳۔ یاز
ہم نے زندگی میں جو پہلی کتاب خریدی تھی وہ دیوانِ غالبؔ تھی۔ اور آٹھویں جماعت میں جو پہلا خاکہ کھینچا تھا وہ ایک فلمی حسینہ کا تھا۔
سیکھے ہیں مہ رخوں کے لیے ہم مصوری
تقریب کچھ تو بہرِ ملاقات چاہیے ! ! !​
لیکن ہم درویش نہیں تھے۔ درویش ہیں ہمارے یاز بھائی۔ انھوں نے فوٹو گرافی سیکھی۔ مارے مارے پاکستان بھر میں پھرا کیے۔ تصویریں بنائیں تو بھلا کس کی؟ پہاڑوں کی۔۔۔ پڑھو سبحان اللہ!
کچھ دن پہلے انھوں نے ہفتے بھر میں ہزار مراسلے تحریر فرمائے۔ باقی محفلین نے حسد کے مارے بددعائیں دیں۔ درویش پر بددعا کا بہت اثر ہوتا ہے۔ لہٰذا ان دنوں چپکے بیٹھے ہیں۔ قوی امید ہے کہ جب محفلین بھول جائیں گے تو دوبارہ اسی فعلِ شنیع کا ارتکاب کریں گے!
۴۔ نایاب
یہ محفل کے زبدۃ الصوفیا ہیں۔ یعنی درویشوں کا مکھن۔ آپ ان سے کلام کیجیے۔ دل نہ پھسلے تو ہمارا ذمہ!
نایاب بھائی ہر مراسلے کے آخر میں "بہت دعائیں" لکھتے ہیں۔ ہمارا خیال ہے یہ ان کا دستخط ہے۔ پرانے زمانے میں لوگوں کے دستخط اکثر ایسے ہی ہوا کرتے تھے۔
ہم چونکہ شروع سے ان کے قتیل ہیں اس لیے ایک وقت میں ہم نے بھی ہر کس و ناکس کو "بہت دعائیں" لکھنا شروع کر دیا تھا۔ مگر جلد چھوڑنا پڑا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ وتیرہ ہم جیسے جذباتی شخص کے لیے تقریباً ناقابلِ عمل ہے۔ مثلاً ہم کسی صاحب کے مراسلے کے جواب میں لکھنا چاہتے ہیں، "لکھ دی لعنت!" تو اس کے بعد "بہت دعائیں" لکھنا کچھ آداب کے منافی سا معلوم ہوتا ہے۔ کیا خیال ہے؟
ہمارا خیال ہے چار ہو گئے ہیں۔ اور چہار درویش میں ہمیشہ چار ہی درویش ہوتے ہیں۔ کیونکہ پانچ تو پنجتن پاک ہوتے ہیں۔ چھ تو انگلیاں ہوتی ہیں!
 
ہاہاہاہاہاہاہا
یہ آپ درویشوں کے بارے میں کیسی باتیں کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ :eek:توبہ کریں :p
تین درویشوں کے بارے میں ہماری رائے کچھ غیر درویشانہ ہے:tongueout: البتہ برادرم یوسف سلطان صاحب جیسے درویش اس دور میں کہاں ملتے ہیں۔ سیلوٹ ٹو یو یوسف سلطان صاحب:applause:
ویسے ایک قصہ چہار درویش یہاں بھی ہے۔ اگر آپ زبان و بیان کے اسی انداز کو لے کر چل پاتے تو یقیناً یہ تحریر بہت زیادہ پرلطف رہتی۔
علاوہ ازیں قصہ ہشت درویش بھی محفل پر موجود ہے۔
۔۔۔
بہت خوب۔۔۔ اعلیٰ(y)(y)(y)
 
بہت عمدہ راحیل بھائی، کیا نقشہ کھینچا ہے.
کبھی محفل کھولتے ہی دس بارہ نوٹیفکیشن اکٹھے نظر آ جائیں. تو سمجھ لیجئے کہ یا تو یوسف بھائی نے چھاپا مارا ہے آپ کی پوسٹس پر یا پھر جاسمن بہن نے.
اور کیا بات ہے نایاب بھائی کی، سراسر محبت، سراپا منکسر المزاج.
یاز بھائی کی لگتا ہے سفر کی تھکاوٹ ختم نہیں ہوئی ابھی تک. میں تو تصویری رودادِ سفر کا منتظر ہوں.
 

نایاب

لائبریرین
۴۔ نایاب
یہ محفل کے زبدۃ الصوفیا ہیں۔ یعنی درویشوں کا مکھن۔ آپ ان سے کلام کیجیے۔ دل نہ پھسلے تو ہمارا ذمہ!
نایاب بھائی ہر مراسلے کے آخر میں "بہت دعائیں" لکھتے ہیں۔ ہمارا خیال ہے یہ ان کا دستخط ہے۔ پرانے زمانے میں لوگوں کے دستخط اکثر ایسے ہی ہوا کرتے تھے۔
ہم چونکہ شروع سے ان کے قتیل ہیں اس لیے ایک وقت میں ہم نے بھی ہر کس و ناکس کو "بہت دعائیں" لکھنا شروع کر دیا تھا۔ مگر جلد چھوڑنا پڑا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ وتیرہ ہم جیسے جذباتی شخص کے لیے تقریباً ناقابلِ عمل ہے۔ مثلاً ہم کسی صاحب کے مراسلے کے جواب میں لکھنا چاہتے ہیں، "لکھ دی لعنت!" تو اس کے بعد "بہت دعائیں" لکھنا کچھ آداب کے منافی سا معلوم ہوتا ہے۔ کیا خیال ہے؟
بندہ ناچیز حقیر پر تقصیر خواب میں خرگوش؟کے پیچھے ٹھگی کا پھندہ لیئے بھاگا جا رہا تھا کہ اچانک اک موکل؟ نے راہ میں نمودار ہوتے یہ خبر دی کہ
ذرا جلد خبر لو اردو محفل کی کہ وہاں اک " تیزرفتار " فاروق کی مسند پر براجمان بانٹ رہا خلعت درویشی ۔۔۔تم پر ہوئی ہے اس کی نظر کرم ۔۔
یہ نہ ہو تاخیر ہوجائے مل جائے کسی اور کو یہ خلوص و محبت کی دولت ۔۔۔۔۔ سو بھاگا چلا آیا "خیر ہو خیر ہو " کی سدا ہمراہ لیئے
بلاشک اچھا لگا اپنا ذکر ۔۔۔۔
اپنے پن کی خوشبو سے مہکتی اک خوبصورت تحریر
بہت دعائیں
 

یوسف سلطان

محفلین
بہت خوب !ایک ہنستی مسکراتی تخریر،خاص طورپر یہ پڑھ کر بہت ہنسی آئی۔
آپ "چوں چوں چوں چوں چا چا۔ گھڑی پہ چوہا ناچا۔ الخ" لکھ کر شائع کیجیے۔ کچھ دیر بعد مطلع کیا جائے گا:
"یوسف سلطان نے آپ کا مراسلہ پسند کیا۔"
آپ لکھیے:
"اوئی!"
اطلاع آئے گی:
"یوسف سلطان نے آپ کا کیفیت نامہ پسند کیا۔"
الغرض، آپ کے سنِ ولادت سے لے کر عالمِ سکرات تک کچھ ایسا نہیں جو جناب یوسف سلطان کو پسند نہ ہو۔ ہمیں تو، خاکم بدہن، یہاں تک بدگمانی ہے کہ یہ آپ کے سسرالیوں کو بھی پسند فرماتے ہیں!
مثلاً ہم کسی صاحب کے مراسلے کے جواب میں لکھنا چاہتے ہیں، "لکھ دی لعنت!" تو اس کے بعد "بہت دعائیں" لکھنا کچھ آداب کے منافی سا معلوم ہوتا ہے۔ کیا خیال ہے؟
:laughing::laughing::laughing:
 

سید عمران

محفلین
آپ پوچھیں گے چہار درویش ہی کیوں؟ پنج درویش کیوں نہیں؟ شش؟ ہفت؟ ہشت؟ نُہ؟ دَہ درویش؟
مگر آپ کی فارسی گنتی ختم ہو سکتی ہے لیکن درویشوں کی تعداد چار سے نہیں بڑھ سکتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ درویش شروع سے چار ہی ہوتے ہیں۔ پانچ تو پنجتن پاک ہوتے ہیں۔ چھ تو۔۔۔ چھ بھی کچھ ہوتا ہے۔ ہاں، چھ انگلیاں ہوتی ہیں۔ اب آپ پھر بحث کریں گے کہ انگلیاں بھی پانچ ہوتی ہیں۔ بھئی، اگر آپ کی پانچ ہیں تو اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ سب کی پانچ ہیں۔ لا حول و لا قوۃ!
ممکن ہے کہ آپ لفظ برقی پر انگلی اٹھائیں اور کہیں کہ بجلی سے چلنے والا درویش تو ابھی تک بنا ہی نہیں۔ ہو سکتا ہے آپ مذاق کر رہے ہوں مگر بعض احمق سنجیدگی سے بھی ایسے سوال پوچھتے ہیں۔ بہرحال، ہم نہیں چاہتے کہ مضمون کے شروع ہی میں فتنہ پیدا ہو جائے لہٰذا یہ واضح کیا جاتا ہے کہ برقی سے مراد آن لائن درویش ہیں۔
قضیہ کے لفظ پر بھی اعتراض ہو سکتا ہے۔ اس کا جواب ہمارے عجز میں پنہاں ہے۔ دراصل ہم نے کبھی قصے لکھے نہیں۔ قضیے البتہ اکثر پیدا کیے ہیں۔ اور آدمی کو وہی کام کرنا چاہیے جو اسے آتا ہو۔ جو نہ آتا ہو اس پر اعتراض کرنا چاہیے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جن درویشوں کا یہاں مذکور ہے ان کے قصے ہمیں معلوم ہی نہیں۔ ورنہ ہم انھیں ذاتی طور پر بلیک میل کرتے، یہاں مراسلے نہ لکھتے۔
پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ درویشوں کے تذکرے کا گیارھویں سالگرہ سے کیا تعلق ہو سکتا ہے۔ یہاں ایک نکتہ ہے۔ دیکھیے، ہم کسی کو پیدا ہونے سے روک تو نہیں سکتے۔ آپ بھی تو پیدا ہو گئے ہیں۔ کسی نے روکا؟ اگر روکا بھی تو کوئی فرق پڑا؟ سوال کو بھی پیدا ہونے دیجیے۔ اللہ مالک ہے۔
اب جبکہ آپ پوری طرح لاجواب ہو چکے ہیں، ہم آپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ ان چار درویشوں کو ہم نے بڑی گہری نظر سے ایک عرصے تک تاڑنے کے بعد منتخب کیا ہے۔ ان چاروں میں کچھ ایسی خصوصیات اکٹھی پائی جاتی ہیں جو ہم نے محفل کے کسی اور رکن میں نہیں دیکھیں۔
۱۔ یہ کسی سے پنگا نہیں لیتے۔
۲۔ کوئی ان سے پنگا نہیں لیتا۔
۳۔ تمام پنگے بازوں سے نہایت قریبی اور والہانہ مراسم رکھتے ہیں۔
یہ تیسری خصوصیت ہی درحقیقت ولایت کی جڑ ہے۔ورنہ بہت سے مرنجاں مرنج لوگ محفل پر موجود ہیں جو
میں روز ادھر سے گزرتا ہوں، کون دیکھتا ہے؟
میں جب ادھر سے نہ گزروں گا، کون دیکھے گا؟​
کی عملی تفسیر ہیں۔ مگر فقیری یہ نہیں ہے۔ اصل فقیری یہ ہے کہ آپ گدھے کی دم کے عین نیچے موجود ہوں اور دولتی کسی اور شریف آدمی کو پڑ جائے۔
اس سے پہلے کہ ہم چہار درویش کے مختصر ترین حالات آپ کی خدمت میں پیش کریں، یہ وضاحت ضروری ہے کہ یہ سب کے سب پردہ نشین ہیں۔ ہم ان سے ملے ہیں نہ کسی کی شکل دیکھنی نصیب ہوئی ہے۔ بہت ممکن ہے کہ ہم نے اپنے تاثرات میں خطا کھائی ہو۔ لہٰذا معزز و غیر معزز اراکین کو پیشگی مطلع کیا جاتا ہے کہ یہ پورا مضمون محض غلط فہمی پر مبنی بھی ہو سکتا ہے۔ جن لوگوں کو اپنا وقت عزیز ہے وہ اس کی بجائے درود شریف پڑھ لیں۔
۱۔ جاسمن
بہت سے لوگوں کے مروڑ اٹھیں گے کہ ایک عورت درویش کیونکر ہو گئی۔ وہ بھی پہلی۔ اس کے دو جواب ہیں۔ ایک تو یہ کہ اللہ کی مرضی۔ دوسرے جواب کے لیے عاصمہ جہانگیر اور ماروی سرمد کو ٹویٹ کی جا سکتی ہے۔ پھر بھی ٹھنڈ نہ پڑے تو وہی پہلا جواب۔
آپا بڑی جامع نگار ہیں۔ مثلاً کل فرمایا: "لاہور آ گیا۔۔۔"
ہم بڑے سراسیمہ ہوئے۔ بھئی، ہم نے بلایا ہی نہیں تو کیوں آ گیا؟ وہ بھی پورا لاہور؟ مینارِ پاکستان سمیت؟ ایسے کیوں کیا؟
کچھ دیر بشدت مغموم رہے۔ مگر جیسا کہ دستور ہے کہ اکثر تسامحات کسی قدر تامل کے بعد روشن ہو جاتے ہیں، ہمیں بھی احساس ہوا کہ یہ معاملہ کوئی اور ہے۔ یعنی لاہور ہمارے یہاں نہیں تشریف لایا بلکہ آپا لاہور چلی گئی ہیں۔ ایسی ناقابلِ بیان مسرت حاصل ہوئی کہ مائے نی میں کنوں آکھاں۔ شکریہ، آپا!
۲۔ یوسف سلطان
یہ خالص اللہ کے ولی ہیں۔ انھیں دنیائے دوں کی ہر شے پسند ہے۔ آپ ہمارا یقین کیجیے کہ آپ خود کو اتنا پسند نہیں کرتے جتنا یہ آپ کو پسند فرماتے ہیں۔
آپ آئن سٹائن کے نظریۂِ اضافت کے رد میں ایک مدلل اور مبسوط مضمون شائع کیجیے۔ گرما گرم بحثیں ہوں گی۔ یار دوست اسے زبردست قرار دیں گے۔ موئے دشمنوں کی جانب سے مضحکہ خیز کی درجہ بندیاں عطا ہوں گی۔ متفق غیرمتفق کا چلن عام ہو گا۔ کچھ علمِ تجوید کے فضلا جو آئن سٹائن کو آئین شٹائین پڑھتے اور بولتے ہیں، آپ کو ناقص املا کا تمغہ بھی دیں گے۔ اس دھما چوکڑی میں دھیرے سے ایک اطلاع نامہ موصول ہو گا:
"یوسف سلطان نے آپ کا مراسلہ پسند کیا۔"
آپ "چوں چوں چوں چوں چا چا۔ گھڑی پہ چوہا ناچا۔ الخ" لکھ کر شائع کیجیے۔ کچھ دیر بعد مطلع کیا جائے گا:
"یوسف سلطان نے آپ کا مراسلہ پسند کیا۔"
آپ لکھیے:
"اوئی!"
اطلاع آئے گی:
"یوسف سلطان نے آپ کا کیفیت نامہ پسند کیا۔"
الغرض، آپ کے سنِ ولادت سے لے کر عالمِ سکرات تک کچھ ایسا نہیں جو جناب یوسف سلطان کو پسند نہ ہو۔ ہمیں تو، خاکم بدہن، یہاں تک بدگمانی ہے کہ یہ آپ کے سسرالیوں کو بھی پسند فرماتے ہیں!
۳۔ یاز
ہم نے زندگی میں جو پہلی کتاب خریدی تھی وہ دیوانِ غالبؔ تھی۔ اور آٹھویں جماعت میں جو پہلا خاکہ کھینچا تھا وہ ایک فلمی حسینہ کا تھا۔
سیکھے ہیں مہ رخوں کے لیے ہم مصوری
تقریب کچھ تو بہرِ ملاقات چاہیے ! ! !​
لیکن ہم درویش نہیں تھے۔ درویش ہیں ہمارے یاز بھائی۔ انھوں نے فوٹو گرافی سیکھی۔ مارے مارے پاکستان بھر میں پھرا کیے۔ تصویریں بنائیں تو بھلا کس کی؟ پہاڑوں کی۔۔۔ پڑھو سبحان اللہ!
کچھ دن پہلے انھوں نے ہفتے بھر میں ہزار مراسلے تحریر فرمائے۔ باقی محفلین نے حسد کے مارے بددعائیں دیں۔ درویش پر بددعا کا بہت اثر ہوتا ہے۔ لہٰذا ان دنوں چپکے بیٹھے ہیں۔ قوی امید ہے کہ جب محفلین بھول جائیں گے تو دوبارہ اسی فعلِ شنیع کا ارتکاب کریں گے!
۴۔ نایاب
یہ محفل کے زبدۃ الصوفیا ہیں۔ یعنی درویشوں کا مکھن۔ آپ ان سے کلام کیجیے۔ دل نہ پھسلے تو ہمارا ذمہ!
نایاب بھائی ہر مراسلے کے آخر میں "بہت دعائیں" لکھتے ہیں۔ ہمارا خیال ہے یہ ان کا دستخط ہے۔ پرانے زمانے میں لوگوں کے دستخط اکثر ایسے ہی ہوا کرتے تھے۔
ہم چونکہ شروع سے ان کے قتیل ہیں اس لیے ایک وقت میں ہم نے بھی ہر کس و ناکس کو "بہت دعائیں" لکھنا شروع کر دیا تھا۔ مگر جلد چھوڑنا پڑا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ وتیرہ ہم جیسے جذباتی شخص کے لیے تقریباً ناقابلِ عمل ہے۔ مثلاً ہم کسی صاحب کے مراسلے کے جواب میں لکھنا چاہتے ہیں، "لکھ دی لعنت!" تو اس کے بعد "بہت دعائیں" لکھنا کچھ آداب کے منافی سا معلوم ہوتا ہے۔ کیا خیال ہے؟
ہمارا خیال ہے چار ہو گئے ہیں۔ اور چہار درویش میں ہمیشہ چار ہی درویش ہوتے ہیں۔ کیونکہ پانچ تو پنجتن پاک ہوتے ہیں۔ چھ تو انگلیاں ہوتی ہیں!
بہت اچھے!!!
مزاح وہی ہے کہ جس کے ساتھ کیا جائے وہ بھی لطف اندوز ہو۔۔۔
ورنہ نرا طنز کا تیر بن کر رہ جاتا ہے۔۔۔
(y)(y)(y)
 
راحیل بھائی ہمیشہ کی طرح بہت خوبصورت تحریر۔۔۔ آپ نے یقینا مسکرا کر نہیں لکھی ہو گی۔ ممکن بھی ہے۔ خیر ہم مسکرا دیے۔ داد وصول کریں!!
سوال اور اعتراضات تو کافی ہیں۔۔۔ لیکن لمبا سانس کھینچ بیٹھے ہیں کہ کوئی نہیں اپنے راحیل بھائی ہی تو ہیں۔
درویش کم از کم "چہار" یا "چار" تو نہیں تھے۔ :):):)
مذکورین "ویش" ضرور ہوں گے، "در" کونسا ہے اس کا پتا بھی بتا دیں;););) تاکہ انہیں مطلقا "در" ویش ڈکلیئر کیا جاسکے۔ (دال پر پیش ہے یا زبر؟)-;););)
 

نایاب

لائبریرین
سوال اور اعتراضات تو کافی ہیں۔۔۔ لیکن لمبا سانس کھینچ بیٹھے ہیں کہ کوئی نہیں اپنے راحیل بھائی ہی تو ہیں۔
محترم بھائی
بلاشک یہ محترم راحیل فاروق بھائی ہیں ۔
انہیں کراچی سے نسبت رکھتے مشہور " بھائی " نہ جانیں ۔
بنا ڈرے جھجھکے اپنے سب سوال سب اعتراضات سامنے لے آئیں ۔
ان شاء اللہ ملنے والے سب جواب آپ کو مسکرانے پر مجبور کر دیں گے ۔۔
"در" کونسا ہے اس کا پتا بھی بتا دیں
سب سے پہلےوالی " درویش " جس در پر بیٹھی ہے ۔
اس در سے بہتا ہے ممتا بھری قربانی کا سمندر
درویش ہی کیا اللہ سوہنے کے منتخب بھی ماں کے قدم چومتے ہیں ۔
اور ماں کے لیئے سب بچے اک سی یکساں محبت شفقت کے حقدار
اور بگڑے بچے پر کچھ زیادہ ہی مہربان
دورسرے اور تیسرے درویش نے جس " در " کو سنبھال رکھا ہے ۔
وہ ہے محبت پیار کی تقسیم کا در ۔ محبتیں بانٹتے ہیں ، خلوص پھیلاتے ہیں ۔
اور رہا چوتھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے سنبھال رکھا ہے " ٹھگی " کا در
" در " گر پیش لگے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں تو جانوں " موتی " آپ کی نگاہ میں کیا ہے ۔۔۔۔۔۔؟
بہت دعائیں
 
محترم بھائی
بلاشک یہ محترم راحیل فاروق بھائی ہیں ۔
انہیں کراچی سے نسبت رکھتے مشہور " بھائی " نہ جانیں ۔
بنا ڈرے جھجھکے اپنے سب سوال سب اعتراضات سامنے لے آئیں ۔
ان شاء اللہ ملنے والے سب جواب آپ کو مسکرانے پر مجبور کر دیں گے ۔۔
چلیں۔۔۔ سر آپ کے چلن پر چلتے ہوئے جملہ ہمت مجتمع کرتے ہوئے دوبارہ سوال جمع کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ پھر پوچھ لیں گے۔
سب سے پہلےوالی " درویش " جس در پر بیٹھی ہے ۔
اس در سے بہتا ہے ممتا بھری قربانی کا سمندر
درویش ہی کیا اللہ سوہنے کے منتخب بھی ماں کے قدم چومتے ہیں ۔
اور ماں کے لیئے سب بچے اک سی یکساں محبت شفقت کے حقدار
اور بگڑے بچے پر کچھ زیادہ ہی مہربان
دورسرے اور تیسرے درویش نے جس " در " کو سنبھال رکھا ہے ۔
وہ ہے محبت پیار کی تقسیم کا در ۔ محبتیں بانٹتے ہیں ، خلوص پھیلاتے ہیں ۔
اور رہا چوتھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے سنبھال رکھا ہے " ٹھگی " کا در
" در " گر پیش لگے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں تو جانوں " موتی " آپ کی نگاہ میں کیا ہے ۔۔۔۔۔۔؟
بہت دعائیں
واہ واہ واہ واہ:):):):):)۔ بہت خوب سر۔ کیا در گنوائے ہیں۔ جو ہمارے شرارتی ذہن کو سوچوں سے کوسوں دور تھے۔ تحریر میں چوتھے دویش سے متعلق یقینا سچ ہی لکھا ہے۔
آج کے دور میں بہت کم لوگ ہیں جو "حسن ظن" اور ظرافت کی اتنی بڑی عینک لگا کے رکھتے ہیں۔ ورنہ تو دلوں میں نقب لگانے کا رواج عام ہے۔ بہت اچھا لگا پڑھ کر:):):):):)
اگر "در" پیش سے ہے تو پھر ہمیں وہ برسات بتا دیں جس کے برسنے سے سیپ کے مندر یہ موتی جنم لیتے ہیں!!:):):):):)
ویسے اگر "در" پہ پیش ہے تو یہ درپیش ہوجائے گا بجائے درویش کے۔۔!!;);)


ز آغاز خودی کس را خبر نیست
خودی در حلقہ
ٔ شام و سحر نیست
ز خضر این نکتۂ نادر شنیدم
کہ بحر از موج خود دیرینہ تر نیست​
(اقبال)​
 

جاسمن

لائبریرین
راحیل یہ نہیں ہے کہ تم نے میرے بارے میں لکها ہے..کافی پهڈے باز ہوں.بس تاثر ایسا اچها سا پڑ گیا ہے:D.شکر ہے اللہ کا.عزت صرف اس کے ہاتھ میں ہے....اور باقی تین......یقین مانو اس قدر زبردست مشاہدہ. ...اور اتنی مزاحیہ تحریر.دوسری بار پڑهنے سے بهی اتنی ہنسی آئی ہے جتنی پہلی بار پڑهنے سے آئی تهی.خاص طور پہ یوسف سلطان کے بارے میں اتنا مزے کا لکها ہے.
کیا قلم ہے آپ کا!
کیا ذہن ہے ماشاءاللہ!
کتنا عمیق مشاہدہ ہے!
نایاب بهائی کی دعاؤں کی عادت کو اپنانے سے پیدا ہونے والی صورتحال......ہاہاہاہا
ہاں کتنی بار واقعی یہی جی چاہتا ہے.تو آپ پهر خود پہ قابو کیسے رکهتے ہیں:D


سلام آپ کے کمال ذہن کو.
سلام آپ کے قلم کو.
(اور سب تعریفیں اللہ رب العزت کے لئے ہیں)
ڈهیروں دعائیں.جیتے رہو.اللہ ساری تمنائیں پوری کرے. آمین!
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
اب ایسا بھی کیا کہ ایک مصروف ریسرچر کی سنجیدگی دوبھر کر دیں؟
اسی لیئے صاحب دھاگہ تو " ظرافت بھری پھلجھڑیاں "بے ساختگی سے چھوڑ کر نکل لیئے ہیں پتلی گلی سے ۔۔۔
واپس آجاؤ میاں راحیل فاروق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سر اوکھلی میں دیا تو ڈرنا کیسا ؟
بہت دعائیں
 

نایاب

لائبریرین
گستاخی نہ تو یہ پوچھ سکتا ہوں کہ راحیل بھائی پتلی گلی سے گزر سکتے ہیں؟؟
مجھے تو دبلے پتلے سلم سمارٹ لگتے ہیں ۔ سو نکل جائیں گے ہوا کے جھونکے کی مثال
آپ کے بارے کچھ شک ہے کہ کہیں پھنس نہ جائیں پتلی گلی سے نکلتے ۔
بہت دعائیں
 
مجھے تو دبلے پتلے سلم سمارٹ لگتے ہیں ۔ سو نکل جائیں گے ہوا کے جھونکے کی مثال
آپ کے بارے کچھ شک ہے کہ کہیں پھنس نہ جائیں پتلی گلی سے نکلتے ۔
بہت دعائیں
میں سمجھا تھا شاید پتلی گلی سے نکلنے کے کچھ اور خواص بھی ہوتے ہیں!!
سر میں کہاں سے آپکو بھولا پہلوان نظر آ رہا ہوں۔۔۔
سلامت رہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
میں سمجھا تھا شاید پتلی گلی سے نکلنے کے کچھ اور خواص بھی ہوتے ہیں!!
سر میں کہاں سے آپکو بھولا پہلوان نظر آ رہا ہوں۔۔۔
سلامت رہیں۔
میرے محترم اک تو یہ " سر " والی دیوار بہت اونچی ہے اسے گرائیں
دوست کہیں بھائی سمجھیں ۔ انکل بھی " بس " چلے گا ۔
بلا شک آپ " بھولے " ہی ہیں ۔ جو جانتے ہی نہیں " پتلی گلی " سے نکلنے کا داؤ
اللہ سوہنا سدا آپ کو " پہلوان " رکھتے زندگی کی کشتی میں فتح یاب فرمائے آمین
بہت دعائیں
 
میرے محترم اک تو یہ " سر " والی دیوار بہت اونچی ہے اسے گرائیں
دوست کہیں بھائی سمجھیں ۔ انکل بھی " بس " چلے گا ۔
بلا شک آپ " بھولے " ہی ہیں ۔ جو جانتے ہی نہیں " پتلی گلی " سے نکلنے کا داؤ
اللہ سوہنا سدا آپ کو " پہلوان " رکھتے زندگی کی کشتی میں فتح یاب فرمائے آمین
بہت دعائیں
آپ مجھ سے بڑے بھی تو اتنے ہیں۔۔۔
اس کیلئے کافی جرات چاہیئے ہوگی۔۔۔۔
اب یہ جو آپ نے "پر پیچ" باتیں ارشاد فرمائی ہیں۔۔۔۔ اس پر تو ماتھا چومنا بنتا ہے۔
اللہ آپ کے فیضان و گیان میں مزید برکت و ترقی دے۔
 
سب پیارے پیارے لوگوں کا اس تحریر کو پسند فرمانے پر شکریہ۔
محفل کی سالگرہ ہے۔ رنگ برنگی باتیں ہو رہی تھیں۔ ہمیں بھی ضمیر کچوکے لگا رہا تھا کہ
کچھ تو کہیے کہ لوگ کہتے ہیں
آج غالبؔ غزل سرا نہ ہوا ! ! !​
ان چار لوگوں کو سامنے لانے کا ارادہ بھی کافی دنوں سے تھا۔ سوچا ایک تیر سے دو شکار کر لیے جائیں۔ :):)
ویسے ایک قصہ چہار درویش یہاں بھی ہے۔ اگر آپ زبان و بیان کے اسی انداز کو لے کر چل پاتے تو یقیناً یہ تحریر بہت زیادہ پرلطف رہتی۔
میں نے اصل قصہ چہار درویش نہیں پڑھ رکھا۔ آپ والا بھی بعد میں نظر سے گزرا۔ :whistle::whistle:
کبھی محفل کھولتے ہی دس بارہ نوٹیفکیشن اکٹھے نظر آ جائیں. تو سمجھ لیجئے کہ یا تو یوسف بھائی نے چھاپا مارا ہے آپ کی پوسٹس پر یا پھر جاسمن بہن نے.
اور کیا بات ہے نایاب بھائی کی، سراسر محبت، سراپا منکسر المزاج.
یاز بھائی کی لگتا ہے سفر کی تھکاوٹ ختم نہیں ہوئی ابھی تک. میں تو تصویری رودادِ سفر کا منتظر ہوں.
قصہ چہار درویش جامع۔ :ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
بندہ ناچیز حقیر پر تقصیر خواب میں خرگوش؟کے پیچھے ٹھگی کا پھندہ لیئے بھاگا جا رہا تھا کہ اچانک اک موکل؟ نے راہ میں نمودار ہوتے یہ خبر دی کہ
ذرا جلد خبر لو اردو محفل کی کہ وہاں اک " تیزرفتار " فاروق کی مسند پر براجمان بانٹ رہا خلعت درویشی ۔۔۔تم پر ہوئی ہے اس کی نظر کرم ۔۔
یہ نہ ہو تاخیر ہوجائے مل جائے کسی اور کو یہ خلوص و محبت کی دولت ۔۔۔۔۔ سو بھاگا چلا آیا "خیر ہو خیر ہو " کی سدا ہمراہ لیئے
صدقے جاؤں آپ کی ملامتیت کے، نایاب بھائی! :in-love:
ایک ہنستی مسکراتی تخریر
آپ کے دم سے۔ :)
مزاح وہی ہے کہ جس کے ساتھ کیا جائے وہ بھی لطف اندوز ہو۔۔۔
بےشک! :)
درویش کم از کم "چہار" یا "چار" تو نہیں تھے۔ :):):)
چار ہی تھے۔ کیونکہ پانچ تو پنجتن پاک ہوتے ہیں۔ چھ تو انگلیاں ہوتی ہیں۔ :LOL::LOL::LOL:
کافی پهڈے باز ہوں.بس تاثر ایسا اچها سا پڑ گیا ہے:D.
جبھی تو ہم نے ڈسکلیمر دے دیا تھا کہ یہ پورا مضمون غلط فہمی پر مبنی بھی ہو سکتا ہے! :laugh::laugh:
بھئی راحیل میاں اب ایسا بھی کیا کہ ایک مصروف ریسرچر کی سنجیدگی دوبھر کر دیں؟ :) :) :)
ہم نے عرض کیا تھا کہ جن کا وقت قیمتی ہے وہ درود شریف پڑھ لیں۔ غلطی سراسر آپ کی اپنی ہے!:laughing::laughing:
مجھے تو دبلے پتلے سلم سمارٹ لگتے ہیں ۔
نایاب بھائی کی ولایت کا ایک اور ثبوت۔ :thumbsup2:
 
Top