وقار علی ذگر
محفلین
تم کو نوبل کی ضرورت نہیں ہےبابا
کوئی اعزاز ، کوئی تخت، کوئی تاج شہبی
کوئی تمغہ نہیں دنیا میں تمھارے قد کا
تم نے اس ملک کے لوگوں پہ حکومت کی ہے
تم نے خدمت نہیں کی تم نے عبادت کی ہے
کوئی مسند بھی تمھارے لئے تیار نہیں
تم کسی اور ستائش کے بھی حقدار نہیں
لیکن آتی ہے کہیں سے یہ صدائے برحق
جھلملاتی ہوئی آنکھوں کی نمی میں تم ہو
سب کے دکھ درد کے ساتھی ہو ، غمی میں تم ہو
سب کی خوشیوں میں ہو موجود ، دکھوں میں تم ہو
سب کی سانسوں میں مہکتے ہو ، دلوں میں تم ہو
اسی خدمت میں پوشیدہ تمھارا توبل
تم یہاں خاک نشینوں کے نمائندہ ہو
صرف بیواؤں یتیموں کے لئے کام کرو
تم تو بس لاشیں اٹھانےکے لئے زندہ ہو ۔۔۔
کوئی اعزاز ، کوئی تخت، کوئی تاج شہبی
کوئی تمغہ نہیں دنیا میں تمھارے قد کا
تم نے اس ملک کے لوگوں پہ حکومت کی ہے
تم نے خدمت نہیں کی تم نے عبادت کی ہے
کوئی مسند بھی تمھارے لئے تیار نہیں
تم کسی اور ستائش کے بھی حقدار نہیں
لیکن آتی ہے کہیں سے یہ صدائے برحق
جھلملاتی ہوئی آنکھوں کی نمی میں تم ہو
سب کے دکھ درد کے ساتھی ہو ، غمی میں تم ہو
سب کی خوشیوں میں ہو موجود ، دکھوں میں تم ہو
سب کی سانسوں میں مہکتے ہو ، دلوں میں تم ہو
اسی خدمت میں پوشیدہ تمھارا توبل
تم یہاں خاک نشینوں کے نمائندہ ہو
صرف بیواؤں یتیموں کے لئے کام کرو
تم تو بس لاشیں اٹھانےکے لئے زندہ ہو ۔۔۔