نوشی گیلانی تہمتیں تو لگتی ہیں

لاریب مرزا

محفلین
تہمتیں تو لگتی ہیں

روشنی کی خواہش میں

گھر سے باہر آنے کی کُچھ سزا تو ملتی ہے

لوگ لوگ ہوتے ہیں

ان کو کیا خبر جاناں !

آپ کے اِرادوں کی خوبصورت آنکھوں میں

بسنے والے خوابوں کے رنگ کیسے ہوتے ہیں

دل کی گود آنگن میں پلنے والی باتوں کے

زخم کیسے ہوتے ہیں

کتنے گہرے ہوتے ہیں

کب یہ سوچ سکتے ہیں

ایسی بے گناہ آنکھیں

گھر کے کونے کھدروں میں چھُپ کے کتنا روتی ہیں

پھر بھی یہ کہانی سے

اپنی کج بیانی سے

اس قدر روانی سے داستان سناتے ہیں

اور یقین کی آنکھیں

سچ کے غمزدہ دل سے لگ کے رونے لگتی ہیں

تہمتیں تو لگتی ہیں

روشنی کی خواہش میں

تہمتوں کے لگنے سے

دل سے دوست کو جاناں

اب نڈھال کیا کرنا

تہمتوں سے کیا ڈرنا!!
 
آخری تدوین:
بہت خوبصورت انتخاب
خوبصورت انتخاب ۔۔۔دلالت کرتا ہے ۔۔خوبصورت احساسات کے مالک ہونے پر ۔۔۔احساس خوبصورت تو ۔۔۔پھر اپنے آس پاس ہر چیز اپنے اصل رنگ میں دکھائی دیتی ہے۔۔خوش رہیں ۔۔آباد رہیں ۔۔زندگی آپ کی آپکے نام کی طرح ۔۔ہر غم سے ہر دکھ سے لاریب رہے۔۔۔آمین
 

لاریب مرزا

محفلین
بہت خوبصورت انتخاب
خوبصورت انتخاب ۔۔۔دلالت کرتا ہے ۔۔خوبصورت احساسات کے مالک ہونے پر ۔۔۔احساس خوبصورت تو ۔۔۔پھر اپنے آس پاس ہر چیز اپنے اصل رنگ میں دکھائی دیتی ہے۔۔خوش رہیں ۔۔آباد رہیں ۔۔زندگی آپ کی آپکے نام کی طرح ۔۔ہر غم سے ہر دکھ سے لاریب رہے۔۔۔آمین
انتخاب کی پسندیدگی کا شکریہ لبید بھائی!! :)
اتنی ساری دعاؤں کے لیے جزاک اللہ!:)
آپ بھی شاد رہیں آباد رہیں۔
 
Top