افشو السلام بينكم

پوچھا، اچھا یہ بتاؤ کبھی چیونٹیوں کو چلتے دیکھا ہے؟
میں نے کہا جی ہاں۔
پھر پوچھا، اچھا پھر ان سے کیا سیکھا؟
عرض کیا نظم وضبط۔
کہا ابھی مشاہدے کے کچے ہو۔۔۔۔
یہ سن کر بڑا افسوس ہوا۔
پھر عرض کیا کہ حضرت آپ ہی بتا دیں نا۔۔۔
فرمانے لگے، کبھی ایک چیونٹی کو دیکھا ہے جو اپنی تمام ہم جنسوں کے مخالف سمت سے آرہی ہو؟
جواب دیا جی بالکل حجرت دیکھا ہے۔
کہنے لگے اچھا وہ کیسے چلتی ہے؟
میں پھر پھنس گیا۔
میری لمبی چپ دکھ کر خود ہی فرمانے لگے۔۔۔ اچھا اب جب کبھی ایسا اتفاق ہو تو غور کرنا سامنے سے آنے والی چیونٹیاں ایک دوسرے کو ملتے ہوئے جاتی ہیں۔ اور ۔۔۔۔۔ اور کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے جیسے وہ مصافحہ کرتی ہوئی چلتی ہیں۔ اگر سامنے سے ہزار چیونٹی بھی ہو آ رہی ہو تو وہ کسی ایک کو بھی مس نہیں کرتی۔
بات تو وہ خوب اور دل لگتی کر رہے تھے۔
پھر مجھے حیران و پریشان دیکھ کر کہنے لگے اس عمل کا حکم ہمیں تھا جسے ہم بھلا بیٹھے۔
عرض کیا وہ کیسے؟
تو فرمانے لگے آپ نے وہ حدیث سنی ہی ہوگی: افشو السلام بينكم
(میرا اپنے ایک فرضی شیخ سے کیا جانے والا مکالمہ)
 
Top