مبارکباد اپریل فول مبارک!

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ہادیہ

محفلین
درست۔ پاکستان میں پیروڈی کا معیار دیگر اخلاقیات کی طرح بہت گر چکا ہے۔ اسے ابھارنے کی ضرورت ہے۔
ہر بات پر صرف پاکستان کا ہی کیوں نام لیتے ہیں۔کیا پوری دنیا میں ایک ہی ملک ہے اور وہ بھی پاکستان؟
اور دوسری بات "اخلاقیات" کا معیار تو خیرا ب کہیں پر بھی ٹاپ لیول پر نہیں ہے۔چاہے پاکستان ہو یا کوئی اور ملک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زیک

مسافر
” اپریل فول…” یہ گزشتہ سال کی بات ہے"

یہ گزشتہ سال کی بات ہے۔ میں اپنے آفس میں کام کررہا تھا کہ میرے کولیگ وقاص کا موبائل فون بج اٹھا۔ اس نے کال ریسیو کی، فون رکھنے کے بعد وہ خاصا پریشان نظر آرہا تھا۔ میں نے پوچھا کہ
” کیا ہواوقاص! کوئی پریشانی ہے؟“
کہنے لگا کہ” ہاں یار!بہت بڑی مصیبت میں پھنس گیا ہوں۔“
”اوہ، اللہ خیر کرے، کچھ بتائیں تو سہی۔“
میرے استفسار پر وقاص نے انتہائی پریشانی کے عالم میں مختصراًبتایا کہ
” میری بیوی کا فون تھا، میرے بیٹے عمران کو کسی نے گولی ماردی ہے اور وہ شدید زخمی حالت میں جناح ہسپتال میں ایڈمٹ ہے، مجھے فوراًجانا ہوگا۔“

وقاص صاحب فوراً آفس سے نکلے اور گاڑی کی طرف لپکے۔ اُنہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ یہ سب اتنا اچانک کیسے ہوا؟ٹینشن کی وجہ سے اُن کادماغ ماﺅف ہوا جارہا تھا۔ آندھی طوفان کی طرح گاڑی چلاتے ہوئے وہ تیزی سے ہسپتال پہنچنا چاہتے تھے۔وہ برق رفتاری سے شہر کی سڑکوں پر گاڑی دوڑارہے تھے۔ اُن کا ذہن ڈرائیونگ کی بجائے اپنے بیٹے کی طرف الجھاہواتھا۔ اچانک سامنے سے آنے والی ایک بس سے ان کی گاڑی بری طرح ٹکرائی اور سڑک پر لڑھکتی گئی۔ کچھ دیر بعد ایمبولینس وقاص صاحب کی لاش لیے جناح ہسپتال کی طرف جارہی تھی۔ جب اُن کے گھر والوں کوفون کرکے ایکسیڈنٹ کے متعلق بتایا گیا تو ان کے بوڑھے والدین اس صدمے کو برداشت نہ کرسکیں اور فوری ہارٹ اٹیک کی وجہ سے دونوں موت کے منہ میں چلے گئے۔ دوسری طرف وقاص کی بیوی پھٹی پھٹی آنکھوں سے یہ منظر دیکھ رہی تھی جہاں اس کا منایا گیا “چھوٹا سا” اپریل فول اس کی زندگی میں قیامت برپا کر چکا تھا۔ربط
یہ فکشن ہے؟
 
اپریل فول کی درد ناک حقیقت[ترمیم]

جب عیسائی افواج نے اسپین کو فتح کیا تو اس وقت اسپین کی زمیں پر مسلمانوں کا اتنا خون بہا یا گیا کہ فاتح فوج کے گھوڑے جب گلیوں سے گزرتے تھے تو ان کی ٹانگیں گھٹنوں تک مسلمانوں کے خون میں ڈوبی ہوتے تھیں جب قابض افواج کو یقین ہوگیا کہ اب اسپین میں کوئی بھی مسلمان زندہ نہیں بچا ہے تو انہوں نے گرفتار مسلمان فرما روا کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنے خاندان کےساتھ واپس مراکش چلا جائے جہاں سے اسکے آباؤ اجداد آئے تھے ،قابض افواج غرناطہ سے کوئی بیس کلومیٹر دور ایک پہاڑی پر اسے چھوڑ کر واپس چلی گئی جب عیسائی افواج مسلمان حکمرانوں کو اپنے ملک سے نکال چکیں تو حکومتی جاسوس گلی گلی گھومتے رہے کہ کوئی مسلمان نظر آئے تو اسے شہید کردیا جائے ، جو مسلمان زندہ بچ گئے وہ اپنے علاقے چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں جا بسے اور وہاں جا کر اپنے گلوں میں صلیبیں ڈال لیں اور عیسائی نام رکھ لئے، اب بظاہر اسپین میں کوئی مسلمان نظر نہیں آرہا تھا مگر اب بھی عیسائیوں کو یقین تھا کہ سارے مسلمان قتل نہیں ہوئے کچھ چھپ کر اور اپنی شناخت چھپا کر زندہ ہیں اب مسلمانوں کو باہر نکالنے کی ترکیبیں سوچی جانے لگیں اور پھر ایک منصوبہ بنایا گیا ۔ پورے ملک میں اعلان ہوا کہ یکم اپریل کو تمام مسلمان غرناطہ میں اکٹھے ہوجائیں تاکہ انہیں انکے ممالک بھیج دیا جائے جہاں وہ جانا چاہیں۔اب چونکہ ملک میں امن قائم ہوچکا تھا اور مسلمانوں کو خود ظاہر ہونے میں کوئی خوف محسوس نہ ہوا ، مارچ کے پورے مہینے اعلانات ہوتے رہے ، الحمراء کے نزدیک بڑے بڑے میدانوں میں خیمے نصب کردیے گئے جہاز آکر بندرگاہ پر لنگرانداز ہوتے رہے ، مسلمانوں کو ہر طریقے سے یقین دلایا گیا کہ انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا جب مسلمانوں کو یقین ہوگیا کہ اب ہمارے ساتھ کچھ نہیں ہوگا تو وہ سب غرناطہ میں اکٹھے ہونا شروع ہوگئے اسی طرح حکومت نے تمام مسلمانوں کو ایک جگہ اکٹھا کرلیا اور انکی بڑی خاطر مدارت کی۔ یہ کوئی پانچ سو برس پہلے یکم اپریل کا دن تھا جب تمام مسلمانوں کو بحری جہاز میں بٹھا یا گیا مسلمانوں کو اپنا وطن چھوڑتے ہوئے تکلیف ہورہی تھی مگر اطمینان تھا کہ چلو جان تو بچ جائے گی دوسری طرف عیسائی حکمران اپنے محلات میں جشن منانے لگے ،جرنیلوں نے مسلمانوں کو الوداع کیا اور جہاز وہاں سے چلے دیے ، ان مسلمانوں میں بوڑھے، جوان ، خواتین ، بچے اور کئی ایک مریض بھی تھے جب جہاز سمندر کے عین وسط میں پہنچے تو منصوبہ بندی کے تحت انہیں گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا اور یوں وہ تمام مسلمان سمندر میں ابدی نیند سوگئے۔ اس کے بعد اسپین میں خوب جشن منایا گیا کہ ہم نے کس طرح اپنے دشمنوں کو بیوقوف بنایا ۔ پھر یہ دن اسپین کی سرحدوں سے نکل کر پورے یورپ میں فتح کا عظیم دن بن گیا اور اسے انگریزی میں First April Fool کا نام دیدیا گیا یعنی یکم اپریل کے بیوقوف ۔آج بھی عیسائی دنیا اس دن کی یاد بڑے اہتمام سے منائی جاتی ہے اور لوگوں کو جھوٹ بول کر بیوقوف بنایا جاتا ہے۔ اس رسم بد کے درج ذیل نقصانات ہیں
  1. ۔ دشمنوں کی خوشی میں شرکت کرنا
  2. ۔ نفاق میں ڈوب جاتا
  3. ۔ جھوٹ بولنا اور ہلاکت پانا
  4. ۔ اللہ کی ناراضگی پانا
  5. ۔ مسلمان بہن بھائیوں‌کی تباہی و بربادی کی خوشی منانا
  6. ۔ مسلمان بہن بھائیوں کو مصیبت میں ڈالنا
  7. ۔ دنیا و آخرت میں تباہی ہی تباہی ہے۔
انسائیکلو پیڈیا آف برٹانیکا نے اس کی تاریخی حیثیت پر مختلف انداز سے روشنی ڈالی ہے۔ بعض مصنفین کا کہنا ہے کہ فرانس میں سترہویں صدی کا آغاز جنوری کے بجائے اپریل سے ہوا کرتا تھا۔ اس مہینے کو رومی اپنی دیوی وینس کی طرف منسوب کر کے مقدس سمجھا کرتے تھے۔ چونکہ یہ سال کا پہلا دن ہوتا تھا ، اس لئے خوشی میں اس دن کو جشن و مسرت کے طور پر منایا کرتے تھے اور اظہار خوشی کے لئے آپس میں استہزاء و مذاق کیا کرتے تھے۔ یہی چیز آگے چل کر اپریل فول کی شکل اختیار کر گئی۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ 21 مارچ سے موسم میں تبدیلیاں آنی شروع ہوجاتی ہیں۔ ان تبدیلیوں کو بعض لوگوں نے کچھ اس طرح تعبیر کیا کہ (معاذاللہ) قدرت ہمارے ساتھ مذاق کر کے ہمیں بے وقوف بنا رہی ہے (یعنی کبھی سردی ہوجاتی ہے تو کبھی گرمی بڑھ جاتی ہے، موسم کے اس اتار چڑھاؤ کو قدرت کی طرف سے مذاق پر محمول کیا گیا) لہذا لوگوں نے بھی اس زمانے میں ایک دوسرے کو بے وقوف بنانا شروع کردیا۔ انسائیکلو پیڈیا لا روس میں اس کی ایک وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ جب یہودیوں نے یسوح مسیح کو گرفتار کر لیا اور رومیوں کی عدالت میں پیش کیا تو رومیوں اور یہودیوں کی طرف سے یسوح مسیح کے ساتھ مذاق ، تمسخر ، استہزاء اور ٹھٹھا کیا گیا ، ان کو پہلے یہودی سرداروں کی عدالت میں پیش کیا گیا پھر پیلاطس کی عدالت میں فیصلہ کے لئے بھیجا ایسا محض تفریحاً کیا گیا (معاذاللہ) بائبل میں اس واقعہ کو یوں نقل کیا گیا ہے کہ جب لوگ یسوح مسیح کو گرفتار کئے ہوئے تھے تو وہ ان کا ٹھٹھا اڑاتے اور ان کی آنکھیں بند کر کے منھ پر طمنچے مارتے تھے اور ان سے یہ کہہ کر پوچھتے تھے کہ بتاؤ کہ کس نے تم کو مارا اور طعنے دے دے کر بہت سی باتیں ان کے خلاف کہتے تھے۔ (معاذاللہ) فریدی وجدی کی عربی انسائیکلوپیڈیا سے بھی ان تفصیلات پر روشنی پڑتی ہے اور اس کے نزدیک بھی اپریل فول کی اصل وجہ یہی معلوم ہے کہ یہ یسوح مسیح کا مذاق اڑانے اور انہیں تکلیف پہنچانے کی یادگار ہے۔ واضح رہے کہ تمسخر و استہزاء اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ شریعت اسلامیہ میں نہ کسی فرد کو دوسرے فرد سے تمسخر کرنے کی اجازت ہے اور نہ کسی جماعت کو دوسری جماعت کیساتھ استہزاء کی اجازت دی گئی ہے۔ مسلمانوں کو مزید احتیاط سے کام لینا چاہئے ، لیکن افسوس صد افسوس مسلمانوں پر کہ جنہیں خیر امت کا اعزاز ملا ہے اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یہود و نصاریٰ کی صریح مخالفت کی تاکید کے باوجود آج وہ اپنے ازلی دشمن یہودو نصاریٰ کے جملہ رسم و رواج ، طرزعمل اور فیشن کو بڑی ہی فراخ دلی سے قبول کر رہے ہیں جب کہ انہیں اس سے بچنےاور احتیاط کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ یہ بات نہایت قابل غور ہے کہ آج کا مسلمان مغربی افکار اور نظریات سے اتنا مرعوب ہوچکا ہے کہ اسے ترقی کی ہر منزل مغرب کی پیروی میں ہی نطر آتی ہے۔ ہر وہ قول وعمل جو مغرب کے ہاں رائج ہوچکا ہے اس کی تقلید لازم سمجھتا ہے ،قطع نظر اس سے کہ وہ اسلامی افکار کے موافق ہے یا مخالف ۔حتی کہ یہ مرعوب مسلمان ان کے مذہبی شعار تک اپنانے کی کوشش کرتاہے ۔”اپریل فول“بھی ان چند رسوم ورواج میں سے ایک ہےجس میں جھوٹی خبروں کو بنیادبناکر لوگوں کا جانی ومالی نقصان کیا جاتا ہے۔ انسانیت کی عزت وآبرو کی پرواہ کیے بغیر قبیح سے قبیح حرکت سے بھی اجتناب نہیں کیا جاتا۔اس میں شرعاً واخلاقاً بےشمار مفاسد پائے جاتے ہیں جو مذہبی نقطہ نظر کے علاوہ عقلی واخلاقی طور پر بھی قابل مذمت ہیں۔ اپریل فول کی تاریخ: اپریل فول کو اگر تاریخ کے آئینہ میں دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس کی بنیاد اسلام اور مسلم دشمنی پر رکھی گئی ہے۔ تاریخی طورپریہ بات واضح ہے کہ اسپین پر جب عیسائیوں نے دوبارہ قبضہ کیا تو مسلمانوں کا بے تحاشا خون بہایا۔آئے روز قتل وغارت کے بازار گرم کیے۔ بالآخر تھک ہار کر بادشاہ فرڈینینڈنے عام اعلان کروایا کہ مسلمانوں کی جان یہاں محفوظ نہیں ،ہم نے انہیں ایک اور اسلامی ملک میں بسانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جو مسلمان وہاں جانا چاہیں ان کے لیے ایک بحری جہاز کا انتظام کیا گیا ہے جو انہیں اسلامی سرزمین پر چھوڑ آئے گا۔حکومت کے اس اعلان سے مسلمانوں کی کثیر تعداد اسلامی ملک کے شوق میں جہاز پر سوار ہوگئی۔جب جہاز سمندر کے عین درمیان میں پہنچا تو فرڈینینڈ کے فوجیوں نے بحری جہاز میں بذریعہ بارود سوراخ کردیا اور خود بحفاظت وہاں سے بھاگ نکلے۔دیکھتے ہی دیکھتے پورا جہاز غرقاب ہوگیا۔ عیسائی دنیا اس پر بہت خوش ہوئی اور فرڈینینڈکو اس شرارت پر داد دی۔یہ یکم اپریل کا دن تھا۔آج یہ دن مغربی دنیا میں مسلمانوں کو ڈبونے کی یاد میں منایا جاتا ہے ۔یہ ہے اپریل فول کی حقیقت! مسلمانوں کا اپریل فول منانا جائز نہیں،کیونکہ اس میں کئی مفاسد ہیں جو ناجائز اور حرام ہیں۔ اس میں غیرمسلموں سے مشابہت پائی جاتی ہے اور حدیث مبارکہ میں ہے: مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ (سنن ابی داؤد، رقم:4033) کہ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔تو جو لوگ اپریل فول مناتے ہیں اندیشہ ہے کہ ان کا انجام بروز قیامت یہود ونصاری کے ساتھ ہو۔ایک واضح قباحت اس میں یہ بھی ہے کہ جھوٹ بول کر دوسروں کو پریشان کیا جاتا ہے اور جھوٹ بولنا شریعت اسلامی میں ناجائز اور حرام ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے: إنَّ الصِّدْقَ بِرٌّ، وإنَّ البِرَّ يَهْدِي إلى الجنَّة، وإن الكَذِبَ فُجُورٌ، وإنَّ الفُجُورَ يَهدِي إلى النّار (صحیح مسلم، رقم الحدیث:2607) ترجمہ: سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا گناہ ہے اور گناہ [جہنم کی] آگ کی طرف لے جاتا ہے۔بلکہ ایک حدیث مبارک میں تو جھوٹ بولنے کو منافق کی علامت قرار دیا گیا ہے: آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ (صحیح البخاری، رقم الحدیث:33) ترجمہ: منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جب بات کرتاہے تو جھوٹ بولتا ہے، وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرتا ہے۔ اس دن جھوٹ کی بنیاد پر بسا اوقات دوسروں کے بارے میں غلط سلط باتیں پھیلا دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی عزت خاک میں مل جاتی ہے ،جو اشدمذموم وحرام ہے حدیث میں ہے: إ نَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا(صحیح البخاری، رقم الحدیث:1739) ترجمہ: تمہارے خون، تمہارے مال اور تمہاری عزت ایک دوسرے پر اس طرح حرام ہے جیسے اس دن کی حرمت اس مہینے اور اس شہر میں ہے۔ اس دن مذاق میں دوسروں کو ڈرایا دھمکایا بھی جاتا ہے جو بسا اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے۔ اس کا اندازہ 2 اپریل کے اخبارات سے لگایا جا سکتا ہے۔غرض اس فعل میں کئی مفاسد پائے جاتے ہیں۔ لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ اس قبیح فعل سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں اور حکومت وقت کو بھی اس پر پابندی لگانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

ویکیپیڈیا سے ماخوذ
 

ہادیہ

محفلین
اگر اپریل فول واقعی منانا ہے تو جس طرح مغربی مناتے ہیں ویسے منائیں۔ وگرنہ نہ منائیں۔ ہر مغربی کام دیسی انداز میں کرنا ضروری نہیں ہوتا۔
ہاہاہا
کیا لاجک پیش کی
مغربی کام دیسی انداز سے صرف "کاٹھے انگریز" ہی کر سکتے ہیں:p
 

زیک

مسافر
ویسے عارف اپریل فولز ڈے کی مبارکباد دیتے نہیں سنا۔ یا تو prank کرتے ہیں یا اس سے ہوشیار رہنے کی کوشش۔
 
یہ بین الاقوامی فارم ہے، خالص دیسی نہیں ہے۔ کیوں زیک ؟
زیک کولوں ٹھپہ لوا لو۔
کتنے انگریز، یورپین، عربی یا چینی جاپانی النسل ہیں یہاں ؟
یہ بین الاقوامی سے زیادہ زبان یا زبانوں کا فورم ہے اور اس کا سب سے بڑاحصہ اردو زبان سمجھنے والوں پر مشتمل ہے جو یقیناً ایک دیسی زبان ہے۔
 
جی کیوں نہیں۔ جنہیں یہ دن محض جھوٹ بولنے یا کسی کی تضحیک کرنے کا دن لگتا ہے وہ اسے یوم حماقت کہہ سکتے ہیں۔


ایسا آپ کا ماننا ہے۔ ہم مغرب میں اپریل فول ایسے نہیں مناتے۔ اپریل فول کا مقصد نہ تو محض جھوٹ بول کر کسی کو تکلیف پہنچانا ہوتا ہے اور نہ ہی کسی کی تضحیک کرنا۔ اپریل فول تو محض ہنسی مذاق کا دن ہے جب ہم دوستوں، رشتہ داروں کیساتھ ہلکی پھلکی سی چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں۔ جنہیں اپریل فول کی تاریخ یاد ہوتی ہے وہ فوراً سمجھ جاتے ہیں اور شرارت کا شکار نہیں ہوتے۔ البتہ جن کے ذہن میں نہیں ہوتا وہ پھنس جاتے ہیں۔
ہماری کچھ شرارتیں:
کچھ سال قبل کی بات ہے یکم اپریل اتوار کے روز آیا۔ ہمارا چھوٹا بھائی جسکو اسکول جانے کی بہت جلدی ہوتی تھی اس دن دیر تک سویا رہا۔ ہمیں شرارت سوجھی اور گھر کی تمام گھڑیاں 7 بجے کر کے اسکو جگایا اور کہا کہ اسکول نہیں جانا اتنی دیر ہو گئی ہے۔ وہ بیچارا جلدی جلدی اٹھا، منہ ہاتھ دھو کر ناشتہ کر کے بستہ اٹھایا اور گھر سے باہر نکلنے ہی والا تھا کہ ہم نے کہہ دیا: اپریل فول! بس پھر کیا تھا ہم دونوں کا ہنس ہنس کر برا حال ہو گیا۔
ہمارے ایک کولیگ ہیں جنکا کام کمپنی کے سرورز کی مانیٹرنگ کرنا ہے۔ پچھلے سال یکم اپریل کو جب ہم آفس پہنچے تو وہ ابھی تک آئے نہیں تھے۔ ہم نے مانیٹر کی ساری تاریں اتار دیں تاکہ تمام سرورز آف لائن نظر آئیں۔ اسکا اسنیپ شاٹ لیا اور اصل پروگرام کو ٹاسک بار میں ڈال کر اسنیپ شاٹ سکرین پر آویزاں کر دیا۔ اور پھر تمام تاریں واپس جوڑ دیں۔
موصوف دیر سے آفس پہنچے تو مانیٹر اسکرین دیکھ کر ہوش اڑ گئے۔ دوڑے دوڑے گئے اور ملک میں موجود مختلف آفسز میں فون کھڑکا دیا کہ کیا معاملہ ہے جہاں سے اطلاع ملی کہ تمام سسٹمز نارمل کام کر رہے ہیں۔ پسینہ پونچھ کر واپس مانیٹر روم میں آئے تو اسکرین پر اپریل فول آویزاں تھا اور تمام کولیگز ٹھاٹھے مار کر ہنس رہے تھے۔ جسپر انکی جان میں جان آئی اور وہ بھی بہت ہنسے۔
ان سب مثالوں کو بتانے کا مقصد یہ ہے کہ مغرب میں اپریل فول بالکل ویسے نہیں منایا جاتا جیسا پاکستان میں رواج ہے۔ کہ جھوٹ بول کر بندے کو ہسپتال پہنچا دو یا اسکی تضحیک کر کے ذلیل و رسوا کرو۔ مغربی اپریل فول اور دیسی اپریل فول میں زمین آسمان کا فرق ہے۔


درست۔ پاکستان میں پیروڈی کا معیار دیگر اخلاقیات کی طرح بہت گر چکا ہے۔ اسے ابھارنے کی ضرورت ہے۔


آپکو نہیں دینی تو نہ دیں۔ جنکو دینی ہے وہ دیں۔
باتیں درست ہیں آپکی۔۔۔۔ پر ہر برے کام میں پاکستان کو ہائی لائٹ کرنا ضروری ہے کیا؟
ہم آپکی طرح نہیں کرتے۔۔۔۔۔ یا پاکستان میں مذاق کا معیار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آہ۔۔۔۔۔
کیا ضروری ہے کہ موازنہ ہی کیا جائے ہمیشہ؟؟؟؟؟

اور اگر آپ یہ کہیں گے کہ میں سچ ہی تو کہہ رہا ہوں تو بھیا جی! آج سچ کا دن نہیں ہے نا۔۔۔۔! :rolleyes:
 
مبارک باد دے کر سب کو چوکنا تو کر دیا ہے۔ امید ہے سب لوگ محتاط ہو گئے ہوں گے۔ گیلے کمبل کا حصہ بنے بغیر۔
ویسے آپ کی موجودگی ہم جیسے دیسیوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ آپ ہمیں یہ یاد کرواتے رہتے ہیں کہ ہم پاکستانی یا ہندوستانی ہیں، مسلمان ہیں اور ہماری اپنی ایک ثقافت اور رسوم و رواج ہیں جو مغرب سے کافی حد تک مختلف ہیں اور ہماری اکثریت اب بھی اپنی شناخت برقرار رکھنے میں خوشی محسوس کرتی ہے۔

بہت نوازش
 
یہ بین الاقوامی فارم ہے، خالص دیسی نہیں ہے۔ کیوں زیک ؟

اپنے پلس پوائٹ کے لئے زیک کا تعاون حاصل نہ کریں۔ اگر زیک آپ کے ساتھ متفق ہوئے تو وہ ”کیوں زیک“ کے بغیر ہی آپ کا ساتھ دے دیں گے۔ ویسے میں نے نوٹ کیا ہے کہ آپ اپنے "غیر متفق" کے حق کو کافی ”کشادہ دلی“ سے استعمال کرتے ہیں۔:D:D:D:D:D
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
بہت افسوس ہوا کہ آپ لوگوں کو مغرب کی تقلید کی تبلیغ کر رہے ہیں۔
جب تبلیغ نہیں کی تھی، تب کیا یہ مغربی تہوار پاکستان میں منانا بند ہو گیا تھا؟ مجھے اچھی طرح یاد ہے انٹرنیٹ کے زمانہ سے بھی قبل لوگ جوق در جوق اپریل فول ڈے اور ویلانٹائن ڈے بڑے دھوم دھام سے مناتے تھے۔ کسی اور کا تہوار منانے میں کوئی ہرج نہیں ہے اگر اسے اسی طرح منایا جائے جیسا وہ خود مناتے ہیں۔ مسئلہ تب کھڑا ہوتا ہے جب آپ کسی مغربی تہوار میں اپنا دیسی ٹچ بھر دیتے ہیں۔ اور یوں اسکا صرف منفی اثر باقی رہ جاتا ہے جو عوام کو ان تہواروں سے نفرت کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔
 

ہادیہ

محفلین
جب تبلیغ نہیں کی تھی، تب کیا یہ مغربی تہوار پاکستان میں منانا بند ہو گیا تھا؟ مجھے اچھی طرح یاد ہے انٹرنیٹ کے زمانہ سے بھی قبل لوگ جوق در جوق اپریل فول ڈے اور ویلانٹائن ڈے بڑے دھوم دھام سے مناتے تھے۔ کسی اور کا تہوار منانے میں کوئی ہرج نہیں ہے اگر اسے اسی طرح منایا جائے جیسا وہ خود مناتے ہیں۔ مسئلہ تب کھڑا ہوتا ہے جب آپ کسی مغربی تہوار میں اپنا دیسی ٹچ بھر دیتے ہیں۔ اور یوں اسکا صرف منفی اثر باقی رہ جاتا ہے جو عوام کو ان تہواروں سے نفرت کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔
آج پہلی بار مسٹر عارف اور مسٹر زیک کو ایک دوسرے سے "غیر متفق" ہوتے دیکھا۔ورنہ میں تو آپ دونوں کو پارٹنر سمجھتی تھی:p
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top