ایک دلچسپ موازنہ !!!

ربیع م

محفلین
ایک دلچسپ موازنہ
ہسپانوی کورٹیز (Cortés)اپنے 500 جنگجوؤں کے ساتھ میکسیکو کے ساحل پر پہنچتا ہے اسے وہاں کے باسیوں کی جانب سے پوری مزاحمت کی توقع ہے مگر اس وقت حیرت کا جھٹکا لگتا ہے جب آزٹیک قوم کے لوگ اس کا والہانہ استقبال کرتے ہیں بلکہ اسے سونا چاندی اور قیمتی پتھروں کے تحائف پیش کئے جاتے ہیں۔

کورٹیز اور اس کے سپاہی آزیٹک سلطنت کے دارلحکومت کی جانب اپنا سفر جاری رکھتے ہیں راستے میں لوگ ان سے آکر ملتے ہیں اور مزید سونے کے تحائف اس کی خدمت میں پیش کرتے ہیں مترجم اسے آگاہ کرتے ہیں کہ یہاں کے باسیوں کے پاس یہ پیشیں گوئی ہے کہ ہوا کا الٰہ کویٹز الکوٹل(Quetzalcoatl ) ان کی جانب واپس لوٹے گا اور ان کا گمان یہ ہے کہ یہ کورٹیز وہی الٰہ ہے۔

صلیبی کورٹیز نے آزٹیک قوم کی سادگی اور اس باطل عقیدہ و عقیدت سے فائدہ اٹھایا اور واقعتا یہ دعویٰ کیا کہ وہ ان کا معبود ہے اور اس کا اس سے مقصد سونے کے ہر مرکز تک پہنچنا تھا۔

جونہی وہ دارلحکومت پہنچا تو اس وقت کے بادشاہ موکٹیزوما (Moctezezuma)نے اسے تخت پر بٹھا دیا اور اپنے معبود کی واپسی کا جشن منایا ۔

اس کے بعد اس حملہ آور صلیبی نے اس بادشاہ کو قید کر لیا اور اپنے نام سے حکومت شروع کر دی ، اور اس نے اپنے سپاہیوں کے ساتھ مل کر ان کا سونا چوری کرنا شروع کر دیا ، پھر اس نے ایک دینی مجلس کا انعقاد کیا جس میں آزٹیک کے معززین کو دعوت دی اور ان سب کو قتل کروا دیا ۔

اور ایک کمزور سی مزاحمت کے بعد آزٹیک سلطنت جو 3 لاکھ جنگجوؤں پر مشتمل فوج رکھتی تھی کورٹیز اور اس کےساتھ آنے والے 600 صلیبی جنگجوؤں کے ہاتھوں سقوط پذیر ہوئی۔

یہ 1521 کی بات ہے ۔

اسی سال …

میکسیکو سے کچھ زیادہ دور نہیں …

فرڈیننڈ میگلان (Ferdinand Magellan)صلیبی حملہ آور ایک ایسی زمیں پر پہنچتا ہے جو آج فلپائن کے نام سے مشہور ہے ، فلپائن کا ایک جزیرہ جس کا نام ماکٹان تھا جہاں مسلمان رہتے تھے اور اس جزیرے پر ایک مسلم نوجوان لاپو لاپو (Lapu-Lapu)حاکم تھا ، میگلان نے یہ کہتے ہوئے لاپو لاپوسے اپنی اطاعت اور جزیرہ حوالے کرنے کا مطالبہ کیا :

میں مسیح کے نام پر تم سے یہ جزیرہ حوالے کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں ہم سفید فام مہذب لوگ تم سے زیادہ ان علاقوں پر حکومت کا حق رکھتے ہیں ۔

لاپو لاپو نے جزیرہ اس کے حوالے کرنے اور اس کی اطاعت قبول کرنے سے انکار کر دیا اور جواب میں کہا :

دین صرف اللہ کا ہے اور جس معبود کی ہم عبادت کرتے ہیں وہ رنگ و نسل کے اختلاف سے ماوراء سب انسانوں کا رب ہے۔

ان دونوں سالاروں لاپو لاپو اور میگلان کے درمیان جنگ کا آغاز ہوا ، جس میں میگلان مارا گیا ، اور میگلان کے سپاہیوں کو اپنے سالار میگلان کی لاش چھوڑ کر کشتیوں کی جانب راہ فرار اختیا ر کرنے کے علاوہ اور کچھ سجھائی نہ دیا ، ماکٹان میں فرڈیننڈ کی قبر آج تک اس کی اور اس کے سپاہیوں کی ہزیمت کی گواہ ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
شکست ہو یا فتح ۔۔۔ دونوں کی بنیاد میں صرف " یقین کامل " ہی مشترک ۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

زیک

مسافر
کورٹیز کو خدا سمجھنے کی کہانی لیجینڈ ہے۔

لاپو لاپو کے بارے میں اختلاف ہے کہ وہ مسلمان تھا یا نہیں۔
 

یاز

محفلین
کیا درج بالا دونوں تاریخی واقعات کا کسی مستند تاریخی کتاب وغیرہ سے حوالہ مل سکتا ہے؟
 
کیا درج بالا دونوں تاریخی واقعات کا کسی مستند تاریخی کتاب وغیرہ سے حوالہ مل سکتا ہے؟
میں آپ کی بات سے متفق ہوں تاریخی واقعات بیان کرنے کا طریقہ کار چاہے کچھ بھی ہو بغیر حوالے کے ان کی صداقت پر یقین کرنا مشکل ہے
 
میں آپ کی بات سے متفق ہوں تاریخی واقعات بیان کرنے کا طریقہ کار چاہے کچھ بھی ہو بغیر حوالے کے ان کی صداقت پر یقین کرنا مشکل ہے
تاریخی واقعات کے مستند اور غیر مستند سب حوالے بهی انسانوں نے ہی لکهے ہوتے ہیں۔ ان کی سچائی کو ناپنے کا اب تک کوئی پیمانہ نہیں کہ دور حاضرسے کوئی ذی روح واپس اس زمانے میں جا کر اس کی تصدیق کرسکے۔ کسی مورخ یا ماہر تاریخ کی بات یا لکها ہوا بهی شک و شبہ سے خالی نہیں ہو سکتا۔
بدر الفاتح صاحب کا آج کا لکها ہوا آنے والی نسلوں کے لیے حوالہ بن جائے گا۔ اب یہ ان کی مرضی کہ وہ اسے مستند مانیں یا غیر مستند۔ یہی حال ہمارا بهی ہے
 

ربیع م

محفلین
کورٹیز کو خدا سمجھنے کی کہانی لیجینڈ ہے۔

لاپو لاپو کے بارے میں اختلاف ہے کہ وہ مسلمان تھا یا نہیں۔

کیا درج بالا دونوں تاریخی واقعات کا کسی مستند تاریخی کتاب وغیرہ سے حوالہ مل سکتا ہے؟

كورٹیز کو خدا سمجھنے والا واقعہ
ماخذ
اور یہاں دیکھئے:
جبکہ لاپو لاپو:
https://en.wikipedia.org/wiki/Lapu-Lapu

اور یہاں

جہاں تک لاپو لاپو کے مسلم ہونے کا تعلق ہے تو اگرچہ کچھ لوگوں نے اس میں اختلاف کیا ہے لیکن زیادہ قرائن اور شواہد اسی بات کے ہیں کہ وہ مسلم تھا ، عربی وکیپیڈیا میں اس کا مذہب مسلم لکھا ہے۔
مسلم اور غیر مسلم کی بحث سے ہٹ کر بھی اگر اس موازنہ کو دیکھا جائے تو بہت کچھ سمجھا جا سکتا ہے:):):)
 

یاز

محفلین
تاریخی واقعات کے مستند اور غیر مستند سب حوالے بهی انسانوں نے ہی لکهے ہوتے ہیں۔ ان کی سچائی کو ناپنے کا اب تک کوئی پیمانہ نہیں کہ دور حاضرسے کوئی ذی روح واپس اس زمانے میں جا کر اس کی تصدیق کرسکے۔ کسی مورخ یا ماہر تاریخ کی بات یا لکها ہوا بهی شک و شبہ سے خالی نہیں ہو سکتا۔
بدر الفاتح صاحب کا آج کا لکها ہوا آنے والی نسلوں کے لیے حوالہ بن جائے گا۔ اب یہ ان کی مرضی کہ وہ اسے مستند مانیں یا غیر مستند۔ یہی حال ہمارا بهی ہے

یقیناََ تاریخی واقعات کی تصدیق یا اسنا د کو ثابت کرنا (یا نہ ثابت کرنا) مشکل بلکہ تقریباََ ناممکن کام ہے۔ ایسے میں چند ایک ہی پیمانے رہ جاتے ہیں جن سے آپ کسی حد تک اپنی رائے قائم کر سکتے ہیں۔ابنِ خلدون نے شہرہ آفاق تصنیف مقدمۂ تاریخِ ابنِ خلدون میں اس کے لئے ایک پیمانہ عقل و تدبر بیان فرمایا ہے۔ اس کے لئے انہوں نے بہت سی مثالیں بھی دی ہیں۔
ایک جگہ عوج بن عناق کا ذکر کیا ہے کہ اس کے بارے میں مورخین لکھتے تھے کہ وہ اتنا طویل القامت تھا کہ سمندر میں ہاتھ ڈال کے مچھلی پکڑ لیتا تھا اور ہاتھ سورج کی طرف بڑھا کر مچھلی کو بھون لیتا تھا۔ اس پہ ابنِ خلدون نے لکھا ہے (مفہوم یہ ہے)کہ مورخین عقل کو ہاتھ ماریں، ایسا بھلے کیسے ممکن ہے۔(حوالہ: ترجمہ مقدمہ ابن خلدون از راغب رحمانی، فصل نمبر 18، صفحہ نمبر ۳۰۰)
ایک اور جگہ ابنِ خلدون لکھتے ہیں "ایک حکایت مسعودی بیان کرتے ہیں جس کا تعلق مینا کے مجسمے سے ہے جو رومہ میں ہے۔ سال کے ایک معین دن بہت سی مینائیں چونچوں میں زیتون لے کے جمع ہوتی ہیں جن سے رومہ کے باشندے روغنِ زیتون نکال لیتے ہیں۔ غور کیجئے زیتون حاصل کرنے کا یہ طریقہ قدرتی طریقے سے کس قدر دور اور بعید از عقل ہے"۔ (حوالہ: ترجمہ مقدمہ ابن خلدون از راغب رحمانی، حصہ اول، صفحہ نمبر 147)

اور موجودہ لڑی کی نسبت سے اہم ترین بات درج ذیل ہے:
"لوگ عموماََ کسی چیز کی تعداد بڑھا چڑھا کر بتایا کرتے ہیں: ہم اپنے زمانے کے اکثر عوام کو دیکھتے ہیں کہ جب وہ اپنے زمانے یا قریبی زمانہ کی حکومت کے لشکروں کی تعداد بیان کرتے ہیں یا مسلمانوں
کی یا عیسائیوں کی فوجوں کی تعداد کا ذکر کرتے ہیں یا ٹیکس و خراج کے مال گنواتے ہیں یا مالداروں کے خرچے اور دولتمندوں کے سامان بتانے لگتے ہیں تو تعداد میں مبالغہ سے کام لیتے ہیں اور مروجہ عادتوں کی حدوں سے پھلانگ جاتے ہیں اور انوکھی بات پیش کرنے میں اوہام و وسوسوں کے مرید بن جاتے ہیں"۔ (حوالہ: ترجمہ مقدمہ ابنِ خلدون از راغب رحمانی، حصہ اول، صفحہ نمبر 119)۔
 

یاز

محفلین
خدا پر توکل انسان کی فتح کا راز ہوتا ہے۔
میدان کوئی بھی ہو فتح اسی کی ہوتی ہے جسے خدا پر توکل ہو۔

اللہ تعالیٰ نے تدبیر، تفکر اور تیاری کا بھی حکم دیا ہے۔
ایسا کیوں نہ ہوا کہ غزوۂ خندق کے موقع پر سب توکل کر کے بیٹھ جاتے؟
کیوں رسول اللہﷺ اور دیگر صحابہ کرام نے مل کر سوچ بچار اور صلاح مشورہ کیا، اور ایک حتمی نتیجے پہ پہنچنے کے بعد جسمانی محنت کر کے خندق کھودی؟
بقول علامہ اقبال
رِشی کے فاقوں سے ٹوٹا نہ برہمن کا طلسم
عصا نہ ہو تو کلیمی ہے کارِ بے بنیاد
 

زیک

مسافر
كورٹیز کو خدا سمجھنے والا واقعہ
ماخذ
اور یہاں دیکھئے:
آپ کے دیئے لنک سے:
However, a majority of modern Mesoamericanist scholars such as Matthew Restall (2003), James Lockhart (1994), Susan D. Gillespie(1989), Camilla Townsend (2003a, 2003b), Louise Burkhart, Michel Graulich and Michael E. Smith (2001) among others, consider the "Quetzalcoatl/Cortés myth" as one of many myths about the Spanish conquest which have risen in the early post-conquest period.
 

زیک

مسافر
جہاں تک لاپو لاپو کے مسلم ہونے کا تعلق ہے تو اگرچہ کچھ لوگوں نے اس میں اختلاف کیا ہے لیکن زیادہ قرائن اور شواہد اسی بات کے ہیں کہ وہ مسلم تھا ، عربی وکیپیڈیا میں اس کا مذہب مسلم لکھا ہے۔
مسلم اور غیر مسلم کی بحث سے ہٹ کر بھی اگر اس موازنہ کو دیکھا جائے تو بہت کچھ سمجھا جا سکتا ہے
یاد رہے کہ ہسپانیہ میں اسلام موجود تھا اور وہ مسلمانوں کو جانتے تھے۔ انہیں نے فلپائن کے کئی جزیروں میں مسلمانوں کے بارے میں لکھا مگر لاپو لاپو اور اس کے جزیرے میں اسلام کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
 

آصف اثر

معطل
یاد رہے کہ متعصب عیسائی مؤرخین کے تعصب کو ملحوظ رکھاجائے۔تاریخ کو جتنا عیسائی اور عیسائیت کے روپ میں موجود یہودیوں نے مسخ کیا اس کی نظیر نہیں ملتی۔
 

ربیع م

محفلین
یاد رہے کہ ہسپانیہ میں اسلام موجود تھا اور وہ مسلمانوں کو جانتے تھے۔ انہیں نے فلپائن کے کئی جزیروں میں مسلمانوں کے بارے میں لکھا مگر لاپو لاپو اور اس کے جزیرے میں اسلام کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

ایسے بہت سے شواہد ہیں جن سے لاپو لاپو کا مسلمان ہونا ثابت ہوتا ہے ،محض اس وجہ سے کہ اہل ہسپانیہ نے لاپو لاپو اور اس کے جزیرے میں اسلام کا کوئی ذکر نہیں کیا کوئی پختہ دلیل نہیں۔
باقی لاپو لاپو کے اسلام کا مطلب یہ بھی نہیں کہ تمام اہل جزیرہ مسلمان تھے بلکہ جزیرہ کے اکثر باسیوں کی تعداد غیر مسلم تھی۔
 

ربیع م

محفلین

حيث يعتقد سكان أرخبيل سولو أن لابولابو كان من مسلما من شعب توسوك أو شعب سما-باجاو[1][2]. كما يعتقد البعض أن لابو لابو وهيومابون هما من أسسا سلطنة سيبو المسلمة؛ أو على الأقل كان لابو لابو هو من أسس سلطنة سولو في جزيرة سيبو بجانب راجا سيبو بموافقة هيومابون[3].

  1. ^ Frank "Sulaiman" Tucci (2009). The Old Muslim's Opinions: A Year of Filipino Newspaper Columns. iUniverse. صفحة 41. ISBN 9781440183430.
  2. Yusuf Morales. "Looking at the other Lost Moro Kingdoms". Scribd. اطلع عليه بتاريخ December 21, 2013.
  3. ^ Farish A. Noor (2012). Islam on the Move: The Tablighi Jama'at in Southeast Asia. Amsterdam University Press. صفحة 497 (note 34). ISBN 9789089644398.
 
مدیر کی آخری تدوین:

ربیع م

محفلین
However, a majority of modern Mesoamericanist scholars such as Matthew Reَstall (2003), James Lockhart (1994), Susan D. Gillespie(1989), Camilla Townsend (2003a, 2003b), Louise Burkhart, Michel Graulich and Michael E. Smith (2001) among others, consider the "Quetzalcoatl/Cortés myth" as one of many myths about the Spanish conquest which have risen in the early post-conquest period

حیرت ہے کہ یہ جدیدسکالرز جن کا نام ذکر کیا گیا ہے ان کے خیال میں کورٹیز کو ایک خدا کے روپ میں ذکر کرنے سے اہل ہسپانیہ کا مقصود اس کو ایک لیجینڈ یا ہیرو کے طور پر پیش کرنا تھا کہ اس نے اتنے کم عرصہ میں ایک ناممکن کام ممکن کر دکھایا اور اس علاقے کو فتح کیا۔
جبکہ وہ اس طرح بہت سے حقائق سے چشم پوشی کرتے ہیں مثلا کورٹیز کا آزٹیک کے دارلحکومت کی جانب سفر کے دوران پیش آنے والے واقعات اور مقامی لوگوں کا والہانہ استقبال کرنا اور اسے تحائف پیش کرنا ، اور پھر وہاں پہنچ کر آزٹیک بادشاہ کا اس کی تکریم کرنا اور اس نے اسے اتنے اختیارات سونپے کہ کورٹیز نے اسے قید کر لیا ، لیکن اس کے باوجود آزٹیک قوم کی اس بے بنیاد عقیدہ اور کورٹیز کی چالاکی کی وجہ سے اس کے ساتھ ان کی عقیدت قائم رہی اور انھوں نے کوئی خاص ردعمل نہیں دکھایا۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top