اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے

چلیں گوگل بھائی نے یہ تو بتا دیا کہ حضرت نو عمری میں یہ شعر کہہ کر چل دیے تھے۔ پر نام کیوں نہ معلوم ہو سکا؟
کوئی مزید تفصیل؟
 

اسد مقصود

محفلین
میں نے بھی کئی لوگوں سے سنا ہے کہ اس شعر کے خالق نوجوانی میں ہی انتقال کر گئے تھے لیکن نام نہیں معلوم ہو سکا۔
 

فاتح

لائبریرین
اب چونکہ فاتح بھائی نے متفق کر دیا ہے اب طے ہو گیا ہے کہ کسی کو نہیں پتہ، اور اگر کوئی بتا رہا ہے تو جھوٹ بول رہا ہے :):):)
فاتح بھائی سے کہیں پہلے آزاد بھائی (مولانا محمد حسین آزاد) نے آبِ حیات" میں کہہ دیا تھا اور اگر انہوں نے نام نہیں لکھا تو اس کا مطلب ہے انہیں بھی نہیں معلوم تھا اور اگر انہیں نہیں معلوم تھا تو آج کے دور میں کسے معلوم ہو گا اور اگر کوئی بتا رہا ہے تو جھوٹ بول رہا ہے :laughing:
نقل : ایک دن سودا مشاعرہ میں بیٹھے تھے۔ لوگ اپنی اپنی غزلیں پڑھ رہے تھے۔ ایک شریف زادے کہ ۱۲، ۱۳ برس کی عمر تھی، اس نے غزل پڑھی، مطلع تھا :
دل کے پھپھولے جل اُٹھے سینہ کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے​
گرمی کلام پر سوداؔ بھی چونک پڑے۔ پوچھا یہ مطلع کس نے پڑھا؟ لوگوں نے کہا حضرت یہ صاحبزادہ ہے۔
سودا نے بھی بہت تعریف کی۔ بہت مرتبہ پڑھوایا اور کہا کہ میاں لڑکے جوان تو ہوتے نظر نہیں آتے۔ خدا کی قدرت انہی دنوں میں لڑکا جل کر مر گیا۔
 
مگر گوگل میں ایک جگہ پڑھا تھا کہ اس کا نام پنڈت مہتاب رائے تاباں تھا اور اصل شعر تاباں دہلویؔ کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مگر گوگل میں ایک جگہ پڑھا تھا کہ اس کا نام پنڈت مہتاب رائے تاباں تھا اور اصل شعر تاباں دہلویؔ کا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
"گوگل میں پڑھا تھا " یہ سٹیٹمنٹ واضح نہیں ۔ البتہ گوگل نے کسی ویب سائٹ کا ربط دیا ہوگا جہاں آپ نے یہ بات پڑھی ہو۔
 
فاتح بھائی سے کہیں پہلے آزاد بھائی (مولانا محمد حسین آزاد) نے آبِ حیات" میں کہہ دیا تھا اور اگر انہوں نے نام نہیں لکھا تو اس کا مطلب ہے انہیں بھی نہیں معلوم تھا اور اگر انہیں نہیں معلوم تھا تو آج کے دور میں کسے معلوم ہو گا اور اگر کوئی بتا رہا ہے تو جھوٹ بول رہا ہے :laughing:
آپ درست کہ رہے ہیں
 
نقل : ایک دن سودا مشاعرہ میں بیٹھے تھے۔ لوگ اپنی اپنی غزلیں پڑھ رہے تھے۔ ایک شریف زادے کہ ۱۲، ۱۳ برس کی عمر تھی، اس نے غزل پڑھی، مطلع تھا :
دل کے پھپھولے جل اُٹھے سینہ کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
گرمی کلام پر سوداؔ بھی چونک پڑے۔ پوچھا یہ مطلع کس نے پڑھا؟ لوگوں نے کہا حضرت یہ صاحبزادہ ہے۔ سودا نے بھی بہت تعریف کی۔ بہت مرتبہ پڑھوایا اور کہا کہ میاں لڑکے جوان تو ہوتے نظر نہیں آتے۔ خدا کی قدرت انہی دنوں میں لڑکا جل کر مر گیا۔
اقتباس آب حیات
محمد حسین آزاد
 

ظفری

لائبریرین
نقل : ایک دن سودا مشاعرہ میں بیٹھے تھے۔ لوگ اپنی اپنی غزلیں پڑھ رہے تھے۔ ایک شریف زادے کہ ۱۲، ۱۳ برس کی عمر تھی، اس نے غزل پڑھی، مطلع تھا :
دل کے پھپھولے جل اُٹھے سینہ کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
گرمی کلام پر سوداؔ بھی چونک پڑے۔ پوچھا یہ مطلع کس نے پڑھا؟ لوگوں نے کہا حضرت یہ صاحبزادہ ہے۔ سودا نے بھی بہت تعریف کی۔ بہت مرتبہ پڑھوایا اور کہا کہ میاں لڑکے جوان تو ہوتے نظر نہیں آتے۔ خدا کی قدرت انہی دنوں میں لڑکا جل کر مر گیا۔
اقتباس آب حیات
محمد حسین آزاد
قبلہ بجا فرمایا آپ نے ۔۔۔ عرصہ قبل یہی کچھ پڑھا تھا کہ لڑکا اس مشاعرےکے تھوڑے ہی عرصہ بعد جل کر مرگیا تھا ۔
۔
۔
۔
یہی وجہ ہے کہ میں نے شاعری موقوف کردی ۔;)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
قبلہ بجا فرمایا آپ نے ۔۔۔ عرصہ قبل یہی کچھ پڑھا تھا کہ لڑکا اس مشاعرےکے تھوڑے ہی عرصہ بعد جل کر مرگیا تھا ۔
یہی وجہ ہے کہ میں نے شاعری موقوف کردی ۔;)
آپ سے کس سودا نے کہا تھا ؟ اور اس پہ طرہ یہ کہ مان بھی لیا :)
 
Top