مذہب کا متبادل

آصف

محفلین
آج کل مختلف فورمز پر اور سوشل میڈیا پر ۔مذاہب اور ان کے مسالک کے درمیان بحث و تکرار کی بجائے سرے سے مذہب کو ہی ترک کرنے پر زیادہ زور چل رہا ہے۔ ہر دانشور مذہبی عقائد میں سے کوئی نہ کوئی کڑی نکال کر اس پر بحث چھیڑ دیتا ہے جس کا حاصل وصول یہ ہوتا ہے کہ دورِ جدید میں مذہب کا وجود ہی غیر ضروری ہے۔ کسی بھی مذہب پر ایمان لانے سے انسان کی عقل کی کسوٹی بند ہو جاتی ہے اسے دورِ جدید کا مقا بلہ کرنا ہے تو مذہب کو خیر باد کہنا ہو گا۔

ایسے خواتین و حضرات کے پاس مذہب کے متبادل کے طور پر کیا ہے؟؟؟
اگر سزا اور جزا کا کوئی دن مقرر نہیں تو انسان اس زندگی میں جو کچھ بھی ظاہری یا چھپ کرتا ہے اس کا وہ سوائے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کسی کو جواب دہ نہیں ؟ وہ بھی ان کی پکڑ میں آئے تو؟ نہ آیا تو سب معاف؟؟
مذہب کو ترک کر دیا ہے تو کس قانون کے تحت وہ ماں ، بہن ، بیٹی اور دیگر محترم رشتوں پر دست درازی سے باز رہے؟؟؟
کیوں اور کس قانون کے تحت وہ دوسروں کی جان، مال اور عزت کی پروا کرے؟؟
طاقت کے نشے میں لاکھوں بے گناہوں کو قتل کر دے اور پھر دلی اور ذہنی سکون کے ساتھ مرنے کے بعد اپنے اجزاء کو سائنس کے ترقی کر جانے کی صورت میں دوبارہ زندہ ہو جانے کی امید میں فریز کروا لے؟؟؟؟؟
اور جو بچے اس کے ہاتھوں یتیم ہوں وہ یا تو مایوسی کے ہاتھوں خود کشی کر لیں یا پھر انتقام لینے کیلئے اپنی تھوڑی سے زندگی میں آخری حد تک چلے جائیں؟؟
چونکہ کسی دوسری زندگی کا وجود نہیں اور کوئی حساب کتاب والا نہیں اس لئے ہر انسان ہر حال میں اسی زندگی میں جو کچھ جیسے بھی حاصل کر سکے کرے؟؟؟؟

کسی بھی چیز کے پرچار کا صحیح طریقہ تو یہ ہونا چاہئے کہ اس کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے اسے پیش کیا جائے۔
ملحدین صرف مذاہب پر تنقید ہی کیوں کئے جا رہے ہیں۔ان کے پاس مذہب کا کیا متبادل ہے؟؟
 

x boy

محفلین
بہت شکریہ یہ ایک لمبی بحث ہے

مانتا وہ بھی ہے ۔۔۔بس تسلیم نہیں کرتا

آج سے کوئ چار سال قبل پاکستانی سائنسدان اور عالمِ دین سلطان بشیر محمود کے ایک سیمینار میں تقریر کے دوران ایک موقع پر سلطان صاحب نے عجیب سی بات کی، "خدا کو دنیا کا ہر شخص مانتا ہے" جو مجھے بہت غلط لگی ۔ جب تقریر ختم ہو گئ تو سوال جواب کا سلسلہ شروع ہوا جس میں ایک لڑکی نے سوال کیا کہ آپ نے یہ کیا بات کی کہ خدا کو دنیا کا ہر شخص مانتا ہے جبکہ دنیا میں خدا کو نہ ماننے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ اس پر سلطان صاحب نے بہت گہرا جواب دیا جو یقیناً زیادہ تر لوگوں کو سمجھ نہیں آیا ہوگا: "بیٹا! خدا کو مانتا ہر کوئ ہے لیکن تسلیم ہر کوئ نہیں کرتا۔"

اُس وقت تو یہ بات میرے سر پر سے گزر گئ تھی لیکن اب ملحد لکھاریوں کی درجنوں کتابیں پڑھ کر اور ملحدوں کی ذہنیت کو سمجھ کر مجھے اندازہ ہوا کہ یہ سادہ سا جملہ "مانتا ہر کوئ ہے، تسلیم ہر کوئ نہیں کرتا" کتنا معنی خیز ہے۔

خدا کے ماننے والے ہر موحد کا یہ عقیدہ ہوتا ہے کہ کائنات کا خالق خدا ہے اور یہ خدا ہی کائنات کا نظام چلاتا ہے۔ چاہے خدا کا ماننے والا کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو، ہر چیز کے نظام کے پیچھے ایک باشعور قوت کی مرضی و منشا اور طاقت پر یقین رکھتا ہے۔ موحد خدا کو ہر چیز کی "وجہ" سمجھتا ہے۔
اور ملحد ایسی کسی بھی قوت کے وجود کو جھٹلاتے ہیں۔ ان کے مطابق کائنات کے پیچھے کوئ خدا نہیں ہے۔

لیکن ملحد بھی کسی نہ کسی "وجہ" کو تو مانتے ہیں۔ مثلاً اگر آپ کسی ملحد کو کہیں کہ سورج ،چاند، ستارے اللہ نے بنائے ہیں تو ملحد آپ کو جھٹ ستاروں اور سیاروں کے بننے کی مختلف سائینسی تھیوریز بتا دے گا (جو کہ درجنوں کی تعداد میں ہیں) اور کہے گا کہ یہ سب اس طرح ہوا لہٰذا سورج، چاند، ستاروں کی تخلیق کے پیچھے اللہ کا ہاتھ نہیں۔ یعنی ملحد اللہ کے متبادل ایک وجہ پر یقین رکھتا ہے۔ موحد اس وجہ کو غلط نہیں سمجھتا بلکہ اس میں صرف یہ اضافہ کر دیتا ہے کہ یہ سب سائینسی وجوہات صرف اس لیئے ممکن ہیں کیونکہ انہیں عمل میں لانے کے لیئے ایک دانستہ قوت یعنی خدا کی مرضی شامل ہے۔ ملحد خدا کی قدرت کے زیرِ انتظام چلنے والی فطرت کی وجہ سے جو کچھ ہوتا ہے(جسے سائینس میں پڑھا جاتا ہے) کو بے جان اور بے شعور فطرت سے منسوب کر دیتا ہے۔


ملحد کے لیئے بے جان اور بے شعورفطرت ہی کائنات کے ہر نظام کو چلا رہی ہے جبکہ موحد کے نذدیک یہی فطرت باشعور ہے۔ یعنی ملحد فطرت میں ہونے والی چیزوں کے لیئے جو وجہ بیان کرتا ہے تو وہ خدا کے ڈیزائین کو مان رہا ہوتا ہے۔ خدا کی قدرت اور اس کی طاقت کو بھی مان رہا ہوتا ہے۔ لیکن یہ تسلیم کرنے پر راضی نہیں ہوتا کہ اس ڈیزائین کے پیچھے ایک ڈیزائینر کا ہاتھ ہے۔

پس ثابت ہوا کہ ملحد بھی اسی چیز کو مانتا ہے جسے موحد لیکن فطرت کو بے جان اور بے شعور کہہ کر خدا کو جھٹلانے کی ناکام کوشش کر رہا ہوتاہے۔
خدا کی قدرت، اس کے ڈیزائین اور اس کے وجود کے نتائج کو مانتا ملحد بھی ہے لیکن خدا کو تسلیم نہیں کرتا۔

خدا کو مانتا ملحد بھی ہے ۔۔۔بس تسلیم نہیں کرتا۔
 

آصف

محفلین
ویسے ایک بات ہے
اسلام کے پیروکار ہوں یا الحاد کے
جن کے پاس دینے کو کوئی جواب یا دلیل نہ ہو
وہ منفی درجہ بندی کا ’’بیش قیمت تمغہ ‘‘ضرور دیتے ہیں
 

زیک

مسافر
دنیا بھر میں کافی تعداد میں لوگ مذہب کو نہیں مانتے۔ کسی بھی "ملحدین" کے ملک کا مقابلہ کسی مسلمانوں کے ملک سے کر لیں آپ کو اپنے سوال کا جواب مل جائے گا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
خدا کا وجود وہ "تھیوری" ہے جو اہل مذہب کی آخری پناہ گاہ ہوتی ہے۔
ملحد وہ جو خدا کو نہیں مانتا
agnostic وہ جو کہتا ہے کہ نہ تو خدا کے وجود کا ثبوت مل سکا ہے اور نہ ہی یہ ثابت ہو سکا ہے کہ خدا نہیں ہے۔ بہرحال عملی زندگی میں ملحد اور agnostic ایک ہی چیز ہیں۔

اگر خدا کا وجود مان بھی لیا جائے، تب بھی مسائل حل نہیں ہوتے۔ ہر ہر مذہب والا یہ دعویٰ کرتا نظر آتا ہے کہ صرف اسکا خدا سچا ہے اور باقیوں کے خدا جھوٹے۔
مختصر الفاظ میں، اگر مان بھی لیا جائے کہ کوئی قوت ایسی ہے جو اس نظام کائنات کو چلا رہی ہے، تب بھی اس سے خودبخود مذہب اسلام سچا ثابت نہیں ہو جاتا۔

عقل 100 فیصد گارنٹی کے ساتھ بتلاتی ہے کہ اگر مذہب اسلام (یا کسی بھی مذہب نے) کائنات کے نظام کے چلنے کو اپنے اپنے خدا سے منسوب کیا ہے، اور ان میں سے صرف ایک دعویٰ بھی سائنسی فیکٹ کے حساب سے غلط ثابت ہوتا ہے، تو اسکا مطلب ہے کہ وہ پورا کا پورا مذہب جھوٹ ہے اور انسان کا بنایا ہوا ہے، اس نظامِ کائنات کو چلانے والی ہستی کا نہیں۔ یہ ناممکن ہے کہ کائنات کا نظام چلانے والی ہستی اس کائنات کے نظام کے متعلق بتلاتے ہوئے کوئی غلطی کر جائے۔

اگر سزا اور جزا کا کوئی دن مقرر نہیں تو انسان اس زندگی میں جو کچھ بھی ظاہری یا چھپ کرتا ہے اس کا وہ سوائے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کسی کو جواب دہ نہیں ؟ وہ بھی ان کی پکڑ میں آئے تو؟ نہ آیا تو سب معاف؟؟

صرف مذہب ہی نہیں، بلکہ قدرت نے انسان کی فطرت میں "ضمیر" نامی شے رکھی ہے جو مسلسل اسکی رہنمائی کرتی ہے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط ہے۔ یہ ضمیر انسان کو سب کے سامنے بھی اور تنہائی میں بھی دوسروں کو نقصان پہنچانے سے روکتا ہے۔
اس دنیا کی ہزاروں سالہ تاریخ میں سینکڑوں تہذیبیں گذریں جنکا اہل کتاب سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ لیکن ان تمام سوسائیٹیز میں کچھ نہ کچھ قوانین تھے اور ساتھ میں انسانی ضمیر تھا۔ اسکی بنیاد پر یہ تہذیبیں ترقی کرتی رہیں اور بہترین طریقے سے چلتی رہیں۔
یہ سینکڑوں ہزاروں تہذیبیں بطور "ثبوت" کافی ہیں کہ دنیا میں انسانی معاشرے خدا کے بغیر بھی چل سکتے ہیں۔
خاص طور پر آج کی دنیا، جہاں انسانی شعور بہت زیادہ ترقی کر چکا ہے، اور اسی انسانی شعور نے یورپ و امریکہ کی سیکولر تہذیبوں کو جنم دیا ہے، تو یہ عظیم الشان تہذیبیں گواہ ہیں کہ انہیں چلنے کے لیے کسی خدا کی ضرورت نہیں بلکہ آج کے شعور یافتہ انسان کی عقل اسکی اور معاشرے کی رہنمائی اور ترقی کے لیے کافی ہے۔

مذہب کو ترک کر دیا ہے تو کس قانون کے تحت وہ ماں ، بہن ، بیٹی اور دیگر محترم رشتوں پر دست درازی سے باز رہے؟؟؟
ایک بار پھر، فطرت کی طرف سے انسان کو جو عقل ودیعت کی گئی ہے، اسکی وجہ سے انسان کی ہزاروں سالہ تاریخ اور غیر مسلم کافر معاشروں میں بھی خداکی رہنمائی کے بغیر بھی انسان اس نتیجہ پر پہنچ چکا تھا کہ Incest برائی ہے۔
بلکہ اسلام کے خدا کے بغیر بہت سے معاشرے اس حد تک پہنچ چکے تھے کہ انہوں نے کزن بلکہ دیگر قریبی رشتے داروں تک سے شادیوں منع کر دی تھیں۔
بلکہ اسلام کا خدا تو یہاں پھر تنقید کا ہدف بنے گا کیونکہ اسلام میں incest کا ایک حصہ پھر بھی موجود ہے جہاں کزن آپس میں شادی کر رہے ہوتے ہیں، حالانکہ یہ فرسٹ کزن آپس میں 12.5% جینز شیئر کر رہے ہوتے ہیں، اور اسکی وجہ سے بیماریاں پیدا ہونے کا رسک ہے۔
بلکہ عجیب و غریب چیز ہے مذہب بھی، جہاں اس اگر کسی نے 5 دفعہ رضاعت (ایک ہی عورت کا دودھ) پی لیا تو اس 5 دفعہ کے دودھ کی وجہ سے سے تو یہ رشتہ محرم ہو جائے گا، مگر فرسٹ کزن جو 12.5% جینز شیئر کر رہا ہے، اسکو غیر محرم رکھ کر اسکے شادی کی اجازت دے دی۔

چنانچہ اس معاملے میں ماڈرن سائنس ایک مرتبہ پھر مذہب سے آگے نظر آ رہی ہے ہے کہ یہ کزن کے مسئلے کو اسلام سے بہتر طور پر حل کرتے ہوئے معاشرے کی زیادہ بہتر رہنمائی کر رہی ہے۔

اور انسان تو انسان، حتیٰ کہ جانوروں میں بھی فطرت نے کسی حد تک یہ چیز ودیعت کی ہے کہ وہ فطری طور پر incest سے پرہیز کرتے ہیں۔

https://en.wikipedia.org/wiki/Incest
Many mammal species, including humanity's closest primate relatives, tend to avoid mating with close relatives, especially if there are alternative partners available.[117] However, some chimpanzees have been recorded attempting to mate with their mothers.[118] Male rats have been recorded engaging in mating with their sisters, but they tend to prefer non-related females over their sisters.[119]

ملحدین صرف مذاہب پر تنقید ہی کیوں کئے جا رہے ہیں۔ان کے پاس مذہب کا کیا متبادل ہے؟؟
ایک بار پھر آج کے شعور یافتہ انسان کے پاس عقل ہے، ضمیر ہے، سائنس ہے، ہزاروں سال کا انسانیت کا دیا ہوا تجربہ ہے جو اسکی رہنمائی ہر صورت میں کسی بھی صدیوں پرانے مذہب کے مقابلے میں کہیں بہتر طور پر کر رہا ہے۔ آج کے یورپ و امریکہ و کینیڈا وغیرہ کے معاشرے عظیم الشان ثبوت ہیں کہ ان معاشروں کو چلنے کے لیے کسی خدائی رہنمائی کی ضرورت نہیں۔
 
آخری تدوین:

ظفری

لائبریرین
ایک بار پھر، فطرت کی طرف سے انسان کو جو عقل ودیعت کی گئی ہے، اسکی وجہ سے انسان کی ہزاروں سالہ تاریخ اور غیر مسلم کافر معاشروں میں بھی خداکی رہنمائی کے بغیر بھی انسان اس نتیجہ پر پہنچ چکا تھا کہ Incest برائی ہے۔
بلکہ اسلام کے خدا کے بغیر بہت سے معاشرے اس حد تک پہنچ چکے تھے کہ انہوں نے کزن بلکہ دیگر قریبی رشتے داروں تک سے شادیوں منع کر دی تھیں۔
بلکہ اسلام کا خدا تو یہاں پھر تنقید کا ہدف بنے گا کیونکہ اسلام میں incest کا ایک حصہ پھر بھی موجود ہے جہاں کزن آپس میں شادی کر رہے ہوتے ہیں، حالانکہ یہ فرسٹ کزن آپس میں 12.5% جینز شیئر کر رہے ہوتے ہیں، اور اسکی وجہ سے بیماریاں پیدا ہونے کا رسک ہے۔
بلکہ عجیب و غریب چیز ہے مذہب بھی، جہاں اس اگر کسی نے 5 دفعہ رضاعت (ایک ہی عورت کا دودھ) پی لیا تو اس 5 دفعہ کے دودھ کی وجہ سے سے تو یہ رشتہ محرم ہو جائے گا، مگر فرسٹ کزن جو 12.5% جینز شیئر کر رہا ہے، اسکو غیر محرم رکھ کر اسکے شادی کی اجازت دے دی۔

چنانچہ اس معاملے میں ماڈرن سائنس ایک مرتبہ پھر مذہب سے آگے نظر آ رہی ہے ہے کہ یہ کزن کے مسئلے کو اسلام سے بہتر طور پر حل کرتے ہوئے معاشرے کی زیادہ بہتر رہنمائی کر رہی ہے۔

اور انسان تو انسان، حتیٰ کہ جانوروں میں بھی فطرت نے کسی حد تک یہ چیز ودیعت کی ہے کہ وہ فطری طور پر incest سے پرہیز کرتے ہیں۔

پہلے تو ایہ اصولی بات سمجھ لینا چاہیئے کہ دین کا دائرہ کیا ہے ۔ دین کا دائرہ اخلاقی نقصانات سےہے ۔ اس سے پہلے بھی یہ بات زیرِ بحث آئی ہے کہ دین کی اصل تعلیم اخلاقی وجوداورقیامت سے متعلق ہے ۔ یعنی دین اخلاقی حدود متعین کرتا ہے ۔ لہذا جو محرمات ہیں۔ جن سے نکاح کرنا ممنوع قرار دیا گیاہے
۔اس کی بنیاد اخلاقی اصول پر رکھی گئی ہے ۔اس بنیاد پر نہیں رکھی گئی ہے کہ کسی عورت سےطبی بنیادوں پر نکاح کرنے سے کیا نقصانات مرتب ہوتے ہیں ۔ بلکہ اس بنیاد پر رکھی گئی ہے کہ ان رشتوں سےتعلق پیدا کرنا ان کو فوحش بنا دیتا ہے ۔ یعنی اللہ نے جن چیزوں کو سب سے پہلے حرام قراردیا ہے ۔وہ فواحش ہیں ۔ماں اور بہن سے کوئی تعلق پیدا کرنے میں کوئی صحیح تمدن وجودمیں نہیں آسکتا ۔اس کے نتیجے میں گھریلوزندگی پاکیزہ نہیں رہ سکتی ۔ اس کےنتیجے میں پیدا ہونے والوں رشتوں کا تقدس قائم نہیں رہ سکتا ۔ یہ اخلاقی پہلو ہے ۔ اور اسی بنیاد پر دین نے ایک فہرست مرتب کردی ہے کہ یہاں آپ نکاح نہیں کرسکتے ۔اس قبائلی معاشرےمیں شادیاں قریبی رشتہ داروں میں ہی ہوتیں تھیں ۔ اور آج بھی جہاں قبائلی معاشرہ موجود ہے وہاں اب بھی یہی رواج قائم ہے ۔ قبائلی معاشرے میں جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں وہاں رشتہ دار ہی ہر صورتحال میں ساتھ کھڑا ہوتا ہے ۔ وہاں اس کا رحجان کم ہوتا ہے کہ وہ کسی غیر سے کسی قسم کی مدد لیں۔وہاں یہ صورتحا ل موجود تھی سو اللہ نے وہاں رہنمائی فرمادی ۔ کہاں کہاں تم نکاح کرسکتے ہو اور کہاں نہیں ۔
اب کسی معاملے میں طبی نقائص سامنے آجاتے ہیں تو اس سلسلے میں جو بھی تدابیرکی جاسکتیں ہیں۔ اس کو اختیارکیا جاسکتا ہے ۔دین آپ کو اس سے نہیں روکتا ۔کسی چیز میں طبی نقطہِ نگاہ سے کوئی نقصان سامنے آتا ہے تواس کے لیئے انسان کو عقل و فہم دیا گیا ہے ۔ وہ اپنی تحقیق اور علم سے اس کا سدباب کرسکتاہے ۔اس میں دین سے کوئی تقاضا ہی نہیں کرنا چاہیئے ۔ یعنی یہ ایک معاشی عمل ہے ۔ اس سے آپ کو کوئی نقصان پہنچ سکتا ہے ۔اور اگر وہ نقصان مادی ہے تو دین اس کو موضوع نہیں بنائے گا ۔ جس طرح ہم اپنی حفظانِ صحت کے لیئے بہت سی تدابیر کرتے ہیں اور اس سے سلسلے میں دین سے کوئی تقاضا نہیں کرتے ۔بلکل اسی معاملے میں یہاں بھی کریں گے ۔اور اگر تحقیقات سے یہ ثابت ہوجائے تو آپ اس کو شریعت کے ممنوعات کی حیثیت نہیں بلکہ طبی پہلو سے متنبہ کریں گے۔
دین میں ہر جگہ شادی کو جائز قرار دیا ہے ۔ سوائے چند رشتوں کے ، جن کو دین نے ممنوع قرار دیا ہے ۔ جس کو دین ناجائز قرار دیدیتا ہے اس کی بنیادیں اخلاقی ہوتیں ہیں ۔ورنہ ہو تو یہ بھی سکتا ہے کہ کل کسی نسلوں کے درمیان اس تعلق سے کوئی نقصان سامنے آجائے ۔ یا پھر کسی مختلف خاندانوں میں بھی یہ صورتحال رونما ہوجائے ۔ تو پھر کیا کریں گے ۔چنانچہ یہ دین کاموضوع نہیں ہے ۔ یہ ہمارا موضوع ہے اور ہم اس پہلو سے نقصانات کا جائزہ لیں گے ۔ اس میں کسی مادی نقصان سامنے آتا ہے تو " ضمیر " کا سہارا لیتے ہوئے اس سے بچنے کی کوشش کریں گے ۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےخود اس بات کو واضع کردیا ہے کہ " میں تم کو دین بتانے آیا ہوں ۔ کھجوروں کو پیوندیں لگانے کے طریقےبتانےکے لیئے نہیں آیا ہوں ۔"
قانون سازی اور دیگر مادی ترجیحات میں ایک دائرہ وہ ہے اس کا تعلق ہمار ی عقل و فہم سے ہے۔ اس کو ہم پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔ دین بڑے محدود پیمانے پر قانون سازی کرتا ہے ۔ اور جس پر کرتا ہے اس کا تعلق اخلاقی پہلوؤں سے ہوتاہے۔دین کی پوری ہدایت کا مطالعہ کریں ۔ وہ آپ کے بد ن کی پاکیزگی ، خوردو نوش،اخلاق سے متعلق ہے اور اللہ کے ساتھ آپ کے تعلق کو ضابطے میں لاتی ہے جس کو عبادات کہتے ہیں ۔ان امور کے علاوہ دین آپ کوکسی اور امور میں ہدایت نہیں دیتا ۔ کیونکہ اس کا تعلق ہماری تہذیب، تمدن ، معاشی ضرورتوں ، مخصوص صورتحال اور دیگر مادی پہلوؤں سے ہوتا ہے ۔ جس میں ہم اپنی عقل سے کام لیکراپنے لیئے بہتری لاسکتے ہیں ۔
مسلمانوں کی ایک بڑی غلطی یہ بھی ہے کہ انہوں نےمخصوصinterpretationکو استعمال کرکے مختلف علوم و فنون سے اپنی رغبت ختم کردی ۔
اگر کہیں یہ بات سامنے آجاتی ہے کہ کسی کزن سے شادی کرنے میں کچھ مفاسد سامنے آرہے ہیں ۔مگر ایسا نہیں ہے کہ کوئی ایسا اخلاقی مفسدہ سامنےآگیا ہے جو دین نے نہیں بتایا تھا ۔ دین نے جن رشتوں کو جائز یا حرام اس بنیاد پر قرار نہیں دیا کہ اس میں کوئی طبی خرابی پیدا ہوجائے گی ۔ بلکہ اس بنیاد پر دیا ہے کہ اس میں اخلاقی پہلو مدنظر تھا ۔ یہی پہلو قرآن نے شراب اور جوئے کے بارے میں سامنے رکھا اور کہا " اس میں کچھ نفع ہے جو تم کو حاصل ہو رہا ہے مگر اس کا اخلاقی قباحت کا پہلو بہت زیادہ ہے ۔ " حالانکہ ان لوگوں اس سلسلے میں چیریٹی بھی رکھی ہوئی تھی ۔مگر دین نے اس میں قباحت کا زیادہ پہلودیکھ کر اس کو ممنوع قرار دیدیا ۔

کو شش یہ ہونی چاہیئےکہ دین کا اصل پیغام سمجھا جائے ۔ یہ نہیں کہ چند فہقاء اور عالموں کی کتب کا مطالعہ کیااور پھر ایک مخصوص interpretationسےقرآن میں سے وہ چیزیں نکالنی شروع کردیں جو کہ وہاں ‌موجود ہی نہیں ۔ میں عرصہ دراز سے امریکہ میں مقیم ہوں ۔ یہاں جب کسی گورے نے اسلام قبول کیا ۔ میں نے اس سے ایک ہی سوال پوچھا تم اسلام کی طرف راغب کیسے ہوئے ۔ مجھے ہر بار ایک ہی جواب ملا ۔ قرآن پڑھ کر ۔یہ جواب سن کر میں ہمیشہ حیران رہ جاتا کہ ہم بھی قرآن پڑھتے ہیں۔ مگر قرآن فہمی ہمارے لیئے اتنی سہل کیوں نہیں ہوتی ۔ تحقیق اور مطالعے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ جب یہ لوگ قرآن کا مطالعہ کرتے ہیں تو ان کے ذہن کسی مخصوص interpretation ، کسی مخصوص طبقہِ فکر کے اسیر نہیں ہوتے ۔ اور نہ ہی یہ روایاتوں اور قصہ خوانیوں کے زیرِ اثر ہوتے ہیں ۔ لہذا جب بھی یہ قرآن کا مطالعہ کرتے ہیں ۔ وہ بلکل صحیح اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں قرآن اپنی بات اصل میں سمجھا رہا ہوتا ہے ۔یہاں غور کریں تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ لوگ ایک مخصوص interpretation ، زاویہ نظر اور کچھ فہقاء اور عالموں کے مسلک کو دین سے وابستہ کردیتے ہیں ۔ چاہے وہ زمین کے ساکن ہونے سے متعلق ہو ۔ زمین کے فرش اور سپاٹ ہونے پر ہو ، پہلے انسان کے مکمل اور نامکمل ہونے والی بحث پر ہو ۔ وہاں پر اپنے ہی طور پر interpretationکرکے قرآن کی بات کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جبکہ ان لوگوں کی interpretation کے قطع ِ نظر قرآن نے نہ ہی زمین کو سپاٹ قرار دیا ہے اور نہ ہی آدم کی شکل میں پہلا انسان کا دعوی کیا ہے ۔ اور بھی بہت سے باتیں ہیں جو قرآن نے بہت ادبی اسلوب میں بیان کیں ہیں ۔ مگر سیاق و سباق اور ادبی اسلوب کو نظر انداز کرکے لفظی معنی میں اپنی interpretationکو ایک دوسرا رنگ دیتے ہیں ۔ جبکہ عربیت سے خود کوسوں دور ہیں ۔
 

آصف

محفلین
مختصر الفاظ میں، اگر مان بھی لیا جائے کہ کوئی قوت ایسی ہے جو اس نظام کائنات کو چلا رہی ہے، تب بھی اس سے خودبخود مذہب اسلام سچا ثابت نہیں ہو جاتا۔
جس طرح کسی بھوکے سے پوچھو کے دو جمع دو کتنے ہوتے ہیں اور وہ جواب کیلئے اس کے ذہن سے ایک ہی صدا نکلتی ہے کہ چار روٹیاں ۔ اسی طرح کسی بھی ملحد کے سامنے مذہب کا لفظ بھی بیان کرو تو اسے فوراً اسلام کی فقر لاحق ہو جاتی ہے۔
حالانکہ میری اس پوسٹ میں اسلام کا کوئی حوالہ یا ذکر نہیں ہے۔ میرا سوال مذہب کا متبادل ہے نہ کہ اسلام کا متبادل۔ اسلام کی سچائی یا غیر سچائی کی اس لڑی میں کوئی بحث نہیں۔

بلکہ اسلام کا خدا تو یہاں پھر تنقید کا ہدف بنے گا کیونکہ اسلام میں incest کا ایک حصہ پھر بھی موجود ہے جہاں کزن آپس میں شادی کر رہے ہوتے ہی
یہاں پھر وہ چار روٹیوں والی بات ہے۔ میں نے اسلام نہیں مذہب کا متبادل پوچھا تھا اور جن معاشروں میں کزن آپس میں شادی نہیں کر رہے انہوں نے کون سا جینز پر تحقیق کرنے کے بعد اسے غیر قانونی یا غیر اخلاقی قرار دیا ہے ؟؟ ۔ نہیں ”صدیوں پہلے اس کے پیچھے بھی کسی مذہب کا ہاتھ ہے۔تو کیا ہم اس کو سچا مان سکتے ہیں؟؟؟


صرف مذہب ہی نہیں، بلکہ قدرت نے انسان کی فطرت میں "ضمیر" نامی شے رکھی ہے جو مسلسل اسکی رہنمائی کرتی ہے
یہ قدرت کیا ہے ؟؟؟؟ سائنس اس کے بارے میں کیا کہتی ہے؟؟؟
اور یہ ضمیر نامی شے ’’انڈر ڈویلپمنٹ‘‘ انسانوں یعنی بندروں، مگر مچھوں وغیرہ کی فطرت میں کون سے مرحلہ میں بننا شروع ہو جاتی ہے؟؟
اور جانوروں میں ہونیوالی ڈویلپمنٹ جس کے نتیجہ میں انسان وجود میں آیا کب سے رکی ہوئی ہے؟؟؟ اور اگر نہیں رکی اور جاری و ساری ہے تو مکمل انسان اور مکمل بندر کے درمیان والی چیزیں بھی کہیں پائی جاتی ہیں؟؟ یا پھر کروڑ دو کروڑ سال بعد موجود بندر ایک دن صبح اٹھیں گے اور انسان بنے ہوئے ہونگے؟؟؟
اور اگر یہ ڈویلپمنٹ رک گئی ہے تو ’’قدرت‘‘ نے اسے کیوں روک دیا ہے؟؟ اور یہ قدرت اسے دوبارہ چلائے گی کہ نہیں؟؟

یہ سینکڑوں ہزاروں تہذیبیں بطور "ثبوت" کافی ہیں کہ دنیا میں انسانی معاشرے خدا کے بغیر بھی چل سکتے ہیں۔
چلی تو جانوروں کے معاشرے بھی جا رہے ہیں ۔ صدیوں سے، مگر ’’قدرت‘‘ نے انسان کی ’’فطرت‘‘ میں جو ’’ضمیر ‘‘ نام کی بلا ڈال دی ہے وہ کیا کہتی ہے؟؟؟

انسان تو انسان، حتیٰ کہ جانوروں میں بھی فطرت نے کسی حد تک یہ چیز ودیعت کی ہے کہ وہ فطری طور پر incest سے پرہیز کرتے ہیں۔
میری اس بات کو غلط نہ لیجئے گا۔ مگر آپ نے جانوروں کو شاید قریب سے نہیں دیکھا۔ گلی محلوں اور دیہاتوں میں رکھے گئے پالتو جانور بھی فطری طور پر incest سے پرہیز نہیں کرتے۔ جوان ہوتے بکری کے بچے میں ضمیر نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ اور اسی چیز کا مشاہدہ کر کے ہی میرے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوا تھا۔

اور incest کے علاوہ بھی میری پوسٹ میں بہت سے سوالات تھے جن سے شاید آپ بوجوہ صرف نظر کر گئی ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
جس طرح کسی بھوکے سے پوچھو کے دو جمع دو کتنے ہوتے ہیں اور وہ جواب کیلئے اس کے ذہن سے ایک ہی صدا نکلتی ہے کہ چار روٹیاں ۔ اسی طرح کسی بھی ملحد کے سامنے مذہب کا لفظ بھی بیان کرو تو اسے فوراً اسلام کی فقر لاحق ہو جاتی ہے۔ حالانکہ میری اس پوسٹ میں اسلام کا کوئی حوالہ یا ذکر نہیں ہے۔ میرا سوال مذہب کا متبادل ہے نہ کہ اسلام کا متبادل۔ اسلام کی سچائی یا غیر سچائی کی اس لڑی میں کوئی بحث نہیں۔

آصف برادر، پلیز غیر ضروری طور پر بال کی کھال نہ اتاریے۔ یہ غیر ضروری بحث ہے اور بالواسطہ طور پر تنقید کرنے کی بجائے اگر براہ راست تنقید ہو رہی ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ اس سے بات میں آسانی رہتی ہے۔
یہ اصول آپ نے اپنے لیے حلال کیا ہوا ہے جب آپ زیک سے پوچھ رہے ہیں کہ سیکولر ملک کا وہ نام لے کر بات کریں تاکہ بحث کرنے میں آسانی رہے۔ لیکن اگر ہم نے مذہب کے نام پر اسلام کا نام لے دیا تاکہ بحث میں آسانی رہے تو آپ نے بات کا خامخواہ میں بتنگڑ بنا ڈالا۔

یہاں پھر وہ چار روٹیوں والی بات ہے۔ میں نے اسلام نہیں مذہب کا متبادل پوچھا تھا اور جن معاشروں میں کزن آپس میں شادی نہیں کر رہے انہوں نے کون سا جینز پر تحقیق کرنے کے بعد اسے غیر قانونی یا غیر اخلاقی قرار دیا ہے ؟؟ ۔ نہیں ”صدیوں پہلے اس کے پیچھے بھی کسی مذہب کا ہاتھ ہے۔تو کیا ہم اس کو سچا مان سکتے ہیں؟؟؟
آپکے پاس کیا ثبوت ہے کہ صدیوں پہلے اسکے پیچھے صرف کسی "مذہب" کا ہاتھ تھا؟ ہو سکتا ہے کہ پیچھے انسانی عقل اور محسوسات اور ضمیر کا ہاتھ ہو مگر اسے پھیلایا مذہب کے نام پر گیا ہو۔
اگر یہ تمام مذہب واقعی ایک خدا کی طرف سے ہوتے تو پھر اسلام میں بھی یہ حکم ہوتا اور بقیہ تمام مذاہب میں بھی یہ یکساں حکم ہوتا۔ ان مذاہب کا غیر یکساں ہونا ہی اسکا ثبوت ہے کہ یہ ایک خدا کی طرف سے نہیں ہیں۔


یہ قدرت کیا ہے ؟؟؟؟ سائنس اس کے بارے میں کیا کہتی ہے؟؟؟

https://en.wikipedia.org/wiki/Nature
Nature, in the broadest sense, is the natural, physical, or material world or universe. "Nature" can refer to thephenomena of the physical world, and also to life in general. The study of nature is a large part of science. Although humans are part of nature, human activity is often understood as a separate category from other natural phenomena.

The word nature is derived from the Latin word natura, or "essential qualities, innate disposition", and in ancient times, literally meant "birth".[1] Natura is a Latin translation of the Greek word physis (φύσις), which originally related to the intrinsic characteristics that plants, animals, and other features of the world develop of their own accord.[2][3] The concept of nature as a whole, the physical universe, is one of several expansions of the original notion; it began with certain core applications of the word φύσις by pre-Socratic philosophers, and has steadily gained currency ever since. This usage continued during the advent of modern scientific method in the last several centuries.[4][5]


https://en.wikipedia.org/wiki/Human_nature
Human nature refers to the distinguishing characteristics—including ways of thinking, feeling and acting—which humans tend to have naturally, independently of the influence of culture.

اور یہ ضمیر نامی شے ’’انڈر ڈویلپمنٹ‘‘ انسانوں یعنی بندروں، مگر مچھوں وغیرہ کی فطرت میں کون سے مرحلہ میں بننا شروع ہو جاتی ہے؟؟
اور جانوروں میں ہونیوالی ڈویلپمنٹ جس کے نتیجہ میں انسان وجود میں آیا کب سے رکی ہوئی ہے؟؟؟ اور اگر نہیں رکی اور جاری و ساری ہے تو مکمل انسان اور مکمل بندر کے درمیان والی چیزیں بھی کہیں پائی جاتی ہیں؟؟ یا پھر کروڑ دو کروڑ سال بعد موجود بندر ایک دن صبح اٹھیں گے اور انسان بنے ہوئے ہونگے؟؟؟
یہ وہ مرحلہ ہے جہاں حیوانی عقل ارتقاء کرتے کرتے اس قابل ہو جاتی ہے کہ وہ احساسات اور جذبات کی روشنی میں بہتر فیصلے کرنے لگے۔ ارتقاء کے اس مرحلے پر دماغ کا تناسب سر میں بہت بڑھ جاتا ہے۔ نیندرتھال اور ڈینی سوون Denisovan اور انسان وغیرہ اس عقلی ارتقاء کی مثالیں ہیں۔
 

x boy

محفلین
پاکستان میں جو زلزلہ کل آیا ہے اس کے نتیجے میں سینکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں زخمی اور بے گھر ہوگئے ہیں۔ زلزلے کے بعد فیس بک پر دو قسم کی آئیڈیولاجیکل تشریحات نظر سے گزر رہی ہیں: ایک طرف زلزلے کی ملائی تشریح ہے، جس کے تحت اس زلزلے میں براہ راست خدا شامل ہے، اور دوسری جانب آزاد خیال ملحدوں کی غیر تعقل پسندانہ تشریح ہے۔ ہمہ وقت سائنس اور تعقل کی باتیں کرنے والوں کی تشریحات کا ماحصل یہی ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے یہ ثابت کردیا جائے کہ خدا، جس پر وہ ایمان نہیں رکھتے، وہی اس انسانی قتال کے عمل کا ذمے دار پے۔ زلزلے کے تعلق سے ایک بھی ایسی پوسٹ میری نظر سے نہیں گزری جس میں کسی فیشن ایبل ملحد نے خدا کے ذکر کے بغیر زلزلے کی تشریح کی ہو۔ ثابت اس سے یہ ہوتا ہے کہ صرف ملا ہی خدا کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرتے، بلکہ یہ غیر تعقل پسند، آزاد خیال ملحد بھی خدا کے تصور کو اپنی تشریحات کے لیے بروئے کار لاتے رہتے ہیں۔ ان آزاد خیال ملحدوں کی نظریاتی جنگ کسی فلسفیانہ الٰہیات سے نہیں ہے، بلکہ ان کے اپنے ہی ذہنی سطح کے ملا سے ہے۔

از: عمران شاہد

Imran Shahid Bhinder
 

مہوش علی

لائبریرین
پاکستان میں جو زلزلہ کل آیا ہے اس کے نتیجے میں سینکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں زخمی اور بے گھر ہوگئے ہیں۔ زلزلے کے بعد فیس بک پر دو قسم کی آئیڈیولاجیکل تشریحات نظر سے گزر رہی ہیں: ایک طرف زلزلے کی ملائی تشریح ہے، جس کے تحت اس زلزلے میں براہ راست خدا شامل ہے، اور دوسری جانب آزاد خیال ملحدوں کی غیر تعقل پسندانہ تشریح ہے۔ ہمہ وقت سائنس اور تعقل کی باتیں کرنے والوں کی تشریحات کا ماحصل یہی ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے یہ ثابت کردیا جائے کہ خدا، جس پر وہ ایمان نہیں رکھتے، وہی اس انسانی قتال کے عمل کا ذمے دار پے۔ زلزلے کے تعلق سے ایک بھی ایسی پوسٹ میری نظر سے نہیں گزری جس میں کسی فیشن ایبل ملحد نے خدا کے ذکر کے بغیر زلزلے کی تشریح کی ہو۔ ثابت اس سے یہ ہوتا ہے کہ صرف ملا ہی خدا کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرتے، بلکہ یہ غیر تعقل پسند، آزاد خیال ملحد بھی خدا کے تصور کو اپنی تشریحات کے لیے بروئے کار لاتے رہتے ہیں۔ ان آزاد خیال ملحدوں کی نظریاتی جنگ کسی فلسفیانہ الٰہیات سے نہیں ہے، بلکہ ان کے اپنے ہی ذہنی سطح کے ملا سے ہے۔

از: عمران شاہد
Imran Shahid Bhinder

مجھے ملحد اور موحد حضرات میں انصاف کرنا ہے۔ اس انصاف کے نام پر میں عمران شاہد صاحب کی اس تحریر سے متفق نہیں ہو سکتی۔
میرے نزدیک ملحد حضرات کو پورا حق حاصل ہے کہ اس موقع پر وہ خدا اور مسلمانوں پر تنقید کریں کیونکہ یہ خدا ہے جو کہتا ہے کہ زلزلہ اسکی نشانی ہے اور یہ وہ عذاب ہے جو کہ وہ نافرمان قوموں پر بھیجتا ہے۔
جبکہ ملحد حضرات مجھے اپنے مراسلوں میں صاف صاف سائنسی ڈیٹا کا حوالہ دیتے نظر آ رہے ہیں کہ یہ زلزلے ان علاقوں میں نہیں آ رہے ہیں کہ جہاں نافرمان قومیں بس رہی ہیں، جہاں لوگوں نے ہم جنس پرستی کو قانونی درجہ دیا ہوا ہے، جہاں کھل کر شرک کی اجازت ہے، جہاں خدا کا انکار ہو رہا ہے ۔۔۔۔ بلکہ زلزلے صرف انہی علاقوں میں آ رہے ہیں کہ جہاں زمین کی ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکرا رہی ہیں۔ اور سائنسی اعتبار سے اس سے بچنے کا حل یہ ہے کہ ان علاقوں سے ہجرت کر جاؤ، یا پھر اتنی مضبوط عمارتیں بناؤ کہ زیہ زلزلے جنکا کچھ نہ بگاڑ سکیں (جیسا کہ جاپان والوں نے کیا ہے)۔
مجھے بہت مشکل لگتا ہے کہ جدید مسلمان اپنے آپ کو ملا حضرات سے علیحدہ کر پائیں کیونکہ یہ ملا حضرات قرآن و حدیث کو ہی بیان کر رہے ہیں۔ اور انکا طرز عمل یہی ہے کہ زلزلے کو قوم میں بڑھتی فحاشی اور مذہب سے دوری کا نتیجہ قرار دیں اور مضبوط عمارتیں بنانے سے زیادہ زور انکا مسجدوں میں اللہ سے دعاوؤں پر ہے۔
 

x boy

محفلین
مجھے ملحد اور موحد حضرات میں انصاف کرنا ہے۔ اس انصاف کے نام پر میں عمران شاہد صاحب کی اس تحریر سے متفق نہیں ہو سکتی۔
میرے نزدیک ملحد حضرات کو پورا حق حاصل ہے کہ اس موقع پر وہ خدا اور مسلمانوں پر تنقید کریں کیونکہ یہ خدا ہے جو کہتا ہے کہ زلزلہ اسکی نشانی ہے اور یہ وہ عذاب ہے جو کہ وہ نافرمان قوموں پر بھیجتا ہے۔
جبکہ ملحد حضرات مجھے اپنے مراسلوں میں صاف صاف سائنسی ڈیٹا کا حوالہ دیتے نظر آ رہے ہیں کہ یہ زلزلے ان علاقوں میں نہیں آ رہے ہیں کہ جہاں نافرمان قومیں بس رہی ہیں، جہاں لوگوں نے ہم جنس پرستی کو قانونی درجہ دیا ہوا ہے، جہاں کھل کر شرک کی اجازت ہے، جہاں خدا کا انکار ہو رہا ہے ۔۔۔۔ بلکہ زلزلے صرف انہی علاقوں میں آ رہے ہیں کہ جہاں زمین کی ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکرا رہی ہیں۔ اور سائنسی اعتبار سے اس سے بچنے کا حل یہ ہے کہ ان علاقوں سے ہجرت کر جاؤ، یا پھر اتنی مضبوط عمارتیں بناؤ کہ زیہ زلزلے جنکا کچھ نہ بگاڑ سکیں (جیسا کہ جاپان والوں نے کیا ہے)۔
مجھے بہت مشکل لگتا ہے کہ جدید مسلمان اپنے آپ کو ملا حضرات سے علیحدہ کر پائیں کیونکہ یہ ملا حضرات قرآن و حدیث کو ہی بیان کر رہے ہیں۔ اور انکا طرز عمل یہی ہے کہ زلزلے کو قوم میں بڑھتی فحاشی اور مذہب سے دوری کا نتیجہ قرار دیں اور مضبوط عمارتیں بنانے سے زیادہ زور انکا مسجدوں میں اللہ سے دعاوؤں پر ہے۔
ڈھول زیادہ بجانے سے پھٹ جاتا ہے
آپ کے لئے آخری دعاء
اللہ آپ پر رحم کرے، آمین
اور ہم سب مسلمانوں کو حق کی تلقین کرنے والا بنا اور صبر دے،، آمین
 
آخری تدوین:

دوست

محفلین
ہر زلزلے کے بعد اس قوم میں جو بحث چھڑتی ہے اس کا عنوان یہ یا ملتا جلتا ہوتا ہے۔
"زلزلے اللہ کا عذاب ہیں"۔
"ہم گناہگار ہو چکے ہیں اور زلزلہ بطور وارننگ آیا ہے۔"
"فلاں علاقے میں بہت گناہ ہو رہے تھے اس لیے زلزلہ آیا۔"
"کشمیر میں عصمت فروشی بہت زیادہ تھی اس لیے زلزلہ آیا۔"
وغیرہ وغیرہ۔

میرے جیسا نیم سمجھ والا بندہ اس معاملے میں کنفیوز ہو جاتا ہے۔ اگر ہر زلزلہ اللہ کا عذاب ہے تو سمندروں میں جو زلزلے آتے ہیں وہ کس پر بطور عذاب آتے ہیں؟ اس تھیوری کا منطقی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جاپانی دنیا کی سب سے زیادہ گناہگار قوم ہیں کہ زلزلے تو سب سے زیادہ وہیں آتے ہیں۔ اور باقی دنیا ان کی نسبت زیادہ نیک ہے اس لیے زلزلے یعنی اللہ کا عذاب ان پر کم آتا ہے۔
زلزلے اللہ کا عذاب؟
 

x boy

محفلین
ہر زلزلے کے بعد اس قوم میں جو بحث چھڑتی ہے اس کا عنوان یہ یا ملتا جلتا ہوتا ہے۔
"زلزلے اللہ کا عذاب ہیں"۔
"ہم گناہگار ہو چکے ہیں اور زلزلہ بطور وارننگ آیا ہے۔"
"فلاں علاقے میں بہت گناہ ہو رہے تھے اس لیے زلزلہ آیا۔"
"کشمیر میں عصمت فروشی بہت زیادہ تھی اس لیے زلزلہ آیا۔"
وغیرہ وغیرہ۔

میرے جیسا نیم سمجھ والا بندہ اس معاملے میں کنفیوز ہو جاتا ہے۔ اگر ہر زلزلہ اللہ کا عذاب ہے تو سمندروں میں جو زلزلے آتے ہیں وہ کس پر بطور عذاب آتے ہیں؟ اس تھیوری کا منطقی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جاپانی دنیا کی سب سے زیادہ گناہگار قوم ہیں کہ زلزلے تو سب سے زیادہ وہیں آتے ہیں۔ اور باقی دنیا ان کی نسبت زیادہ نیک ہے اس لیے زلزلے یعنی اللہ کا عذاب ان پر کم آتا ہے۔
زلزلے اللہ کا عذاب؟

مصیبتیں کا بوجھ انسان خود ہی اٹھاتا ہے
جاپان میں زلزلے آنے کی وجہ تن تنہا الگ تھلک ہونے کی وجہ سے پانی کی اونچ نیج سے واقع ہوتی ہے
ابھی کثیر زلزلے کی زمہ دار خود انسان ہے جنگلات ختم ہوتے جارہے ہیں پہاڑوں کو کاٹ کر وادی بنائی جارہی ہے
اوزون میں جگہہ جگہہ سوراخ ہے اس لئے گرمی بڑھ رہی ہے جس کی وجہ شمالی و جنوبی بافیلے سمندر پگھل رہے ہیں
اور بھی بہت سے وجوہات ہے لیکن ہر مصیبت میں اللہ کو ہی یاد کیاجاتا ہے جوہم خوشحالی میں نہیں کرپاتے۔
ہمارے پاس ایسے رشتہ دار بھی آتے ہیں جو دادا کے بابا کے رشتے میں تھے جن کو ہمارے لوگ جانتے نہیں تھے
لیکن مصیبت آن پڑی تو آئے ہیں،، اسی طرح انسان چھوٹی موٹی مصیبیتوں کو جب محسوس کرتا ہے تو اللہ کی طرف
ہی رجوع کرتا ہے جبکہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں امتی ہر حال میں اللہ کو شامل حال کرتا ہے
بس ایک غلط بات یہ ہے کہ جب کچھ ہوتا ہے تو ہمارے لوگ زیادہ بول پڑتے ہیں حسب عادت۔
قرآن الکریم کی مختلف آیتوں میں درج ہے کہ جسکا مفہوم ہے کہ اگر اللہ انسان(مخلوق) کے اعمال کو پکڑنے لگے تو ایک بھی
انسان (مخلوق) زمین میں چلتا پھرتا نظر نہیں آئے گا۔
انتھی۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مصیبتیں کا بوجھ انسان خود ہی اٹھاتا ہے
جاپان میں زلزلے آنے کی وجہ تن تنہا الگ تھلک ہونے کی وجہ سے پانی کی اونچ نیج سے واقع ہوتی ہے
ابھی کثیر زلزلے کی زمہ دار خود انسان ہے جنگلات ختم ہوتے جارہے ہیں پہاڑوں کو کاٹ کر وادی بنائی جارہی ہے
اوزون میں جگہہ جگہہ سوراخ ہے اس لئے گرمی بڑھ رہی ہے جس کی وجہ شمالی و جنوبی بافیلے سمندر پگھل رہے ہیں
اور بھی بہت سے وجوہات ہے لیکن ہر مصیبت میں اللہ کو ہی یاد کیاجاتا ہے جوہم خوشحالی میں نہیں کرپاتے۔
ہمارے پاس ایسے رشتہ دار بھی آتے ہیں جو دادا کے بابا کے رشتے میں تھے جن کو ہمارے لوگ جانتے نہیں تھے
لیکن مصیبت آن پڑی تو آئے ہیں،، اسی طرح انسان چھوٹی موٹی مصیبیتوں کو جب محسوس کرتا ہے تو اللہ کی طرف
ہی رجوع کرتا ہے جبکہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں امتی ہر حال میں اللہ کو شامل حال کرتا ہے
بس ایک غلط بات یہ ہے کہ جب کچھ ہوتا ہے تو ہمارے لوگ زیادہ بول پڑتے ہیں حسب عادت۔
قرآن الکریم کی مختلف آیتوں میں درج ہے کہ جسکا مفہوم ہے کہ اگر اللہ انسان(مخلوق) کے اعمال کو پکڑنے لگے تو ایک بھی
انسان (مخلوق) زمین میں چلتا پھرتا نظر نہیں آئے گا۔
انتھی۔

جنگلات کے ختم ہونے سے اور عالمی درجہ حرارت بڑھنے، اور گلیشئیر کے پگھلنے سے سیلاب اور خشک سالی اور پانی کی کمی جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
جبکہ زلزلے کا تعلق زمین کے اندر سے ہے جب زمین کی "مینٹل" سطح لاوے کی طرح پگھل کر "کنونشن" کے ذریعے زمین کے "کرسٹ" کو حرکت کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ اس سے زمین کی ٹیکٹونک پلیٹیں ایک دوسرے سے ٹکرا جاتی ہیں اور انکے ٹکرانے سے زلزلہ آتا ہے۔
جاپان میں آج سے نہیں، بلکہ ہزار ہا سالوں سے اسی رفتار سے زلزلے آ رہے ہیں۔ مگر جاپان والے اسے اللہ کا عذاب سمجھ کر ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھے رہے، بلکہ سائنس نے جب انکے ذہنوں کو وسعت دی، تو وہ اللہ کے اس عذاب سے باہر نکل آئے اور انہوں نے ایسی مضبوط عمارتیں بنانا شروع کر دیں کہ زلزلے جنکا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔
 

آصف26

محفلین
جناب
محترم احباب السلام علیکم ورحمتہ اللہ
جناب قیامت کی بھی سائنسی وجہ ارشاد فرمائیں اور جاپانیوں کی طرح اس سے بچنے کا طریقہ شکریہ
 

مہوش علی

لائبریرین
جناب
محترم احباب السلام علیکم ورحمتہ اللہ
جناب قیامت کی بھی سائنسی وجہ ارشاد فرمائیں اور جاپانیوں کی طرح اس سے بچنے کا طریقہ شکریہ

آصف صاحب! وعلیکم السلام
قیامت ایک مذہبی عقیدہ ہے جو کہ جنابِ اسرافیل کے صور پھونکنے کے نتیجے میں وقوع پذیر ہو گا اور صرف زمین ہی نہیں بلکہ پوری کائنات تباہ ہو جائے گی۔ جبکہ سائنس کے مطابق پوری کائنات کا ایک وقت میں تباہ ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ یہ ہو سکتا کہ کبھی زمین اپنا قطب تبدیل کرے تو اس سے تباہی ہو، مگر اسکا کائناتی قیامت سے تعلق نہیں۔

نیز، پچھلے مراسلے میں زلزلوں کی بات کی گئی جہاں مذہب انہیں کافروں پر اللہ کا عذاب کہہ کر اسے اپنی نشانی بتا رہا ہے۔ مگر سائنس اس چیز کو غلط ثابت کر چکی ہے کیونکہ زلزلے ان جگہوں پر آتے ہیں جہاں ٹیکٹانک پلیٹیں ہوتی ہیں، اور وہاں رہنے والے اگر مسلمان ہوں، تب بھی انہین تباہی جھیلنی پڑتی ہے۔ چنانچہ زلزلوں کو کافر قوموں پر عذاب کہنا غلط چیز ثابت ہو چکا ہے۔
کیا اس ضمن میں آپ کو مذہب کے دفاع میں کوئی دلائل پیش کرنے ہیں؟
 

ربیع م

محفلین
یہ ہو سکتا کہ کبھی زمین اپنا قطب تبدیل کرے تو اس سے تباہی ہو، مگر اسکا کائناتی قیامت سے تعلق نہیں۔

سائنس کا بغور مطالعہ کریں تو آپ کو اندازہ ہو کہ خالق کائنات کیلئے اس کائنات کو تباہ کرنا (سائنسی نقطہ نظر سے بھی) کس قدر آسان ہے۔
 

آصف26

محفلین
آصف صاحب! وعلیکم السلام
قیامت ایک مذہبی عقیدہ ہے جو کہ جنابِ اسرافیل کے صور پھونکنے کے نتیجے میں وقوع پذیر ہو گا اور صرف زمین ہی نہیں بلکہ پوری کائنات تباہ ہو جائے گی۔ جبکہ سائنس کے مطابق پوری کائنات کا ایک وقت میں تباہ ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ یہ ہو سکتا کہ کبھی زمین اپنا قطب تبدیل کرے تو اس سے تباہی ہو، مگر اسکا کائناتی قیامت سے تعلق نہیں۔

نیز، پچھلے مراسلے میں زلزلوں کی بات کی گئی جہاں مذہب انہیں کافروں پر اللہ کا عذاب کہہ کر اسے اپنی نشانی بتا رہا ہے۔ مگر سائنس اس چیز کو غلط ثابت کر چکی ہے کیونکہ زلزلے ان جگہوں پر آتے ہیں جہاں ٹیکٹانک پلیٹیں ہوتی ہیں، اور وہاں رہنے والے اگر مسلمان ہوں، تب بھی انہین تباہی جھیلنی پڑتی ہے۔ چنانچہ زلزلوں کو کافر قوموں پر عذاب کہنا غلط چیز ثابت ہو چکا ہے۔
کیا اس ضمن میں آپ کو مذہب کے دفاع میں کوئی دلائل پیش کرنے ہیں؟
السلام علیکم ورحمتہ
اللہ
میں کون ہوتا ہوں مذہب کا دفاع کرنےوالاکیا غلط کیاصحیح بس اتنی عرض ہے کل کو یہ نہ ہو جناب خداکو سانئس سےثابت کرو یا نیوٹن اور ڈارون کاکلمہ پڑہ لو
 
Top