مرا یار مرا ہم نشینِ محفل قریب سے گزر گیا چپ کر کے

مرا یار مرا ہم نشینِ محفل
قریب سے گزر گیا چپ کر کے

نہ شور شرابہ نہ تماشہ کیا
ٹوٹ کر بکھر گیا چپ کر کے

دنیا میں تو کہیں سکوں نہیں
آخر وہ کدھر گیا چپ کر کے

حکمِ یار میں مرنے کا حکم تھا
اور میں مر گیا چپ کر کے

قاتل موجود تھا گواہ بھی تھے
مقتول کیوں مکر گیا چپ کر کے

باب سبھی بند تھے دل کے جہاں
وہ کہاں سے اتر گیا چپ کر کے
 

ابن رضا

لائبریرین
کیا خوب ہو جو آپ جہاںؔ صاحب
بحروں کی سوجھ بوجھ لیں چپ کر کے

(ازراہِ تفنن۔)
 
آخری تدوین:
احباب میں کوئی شاعر نہیں ہوں مگر کوشش کرتا رہتا ہوں لکھنے کی سو آپ احباب رہنمائی فرماتے رہیں گے تو ضرور کسی منزل سے آگہی ہو گی :)
 

ابن رضا

لائبریرین
احباب میں کوئی شاعر نہیں ہوں مگر کوشش کرتا رہتا ہوں لکھنے کی سو آپ احباب رہنمائی فرماتے رہیں گے تو ضرور کسی منزل سے آگہی ہو گی :)
اس کے لیے اپنی شاعری کو اصلاحِ سخن کے زمرے میں شائع کیا کریں تا کہ اساتذہ رائے دے سکیں
 
میرے خیال میں بحر مانوس نہیں ہے
صرف ایک مصرع بحر میں ہے
مقتول کیوں مکر گیا چپ کر کے
اچھے شعرا کو پڑھتے رہیں اور یہ کام بھی جاری رکھیں۔ بحر پر عبور آجاتا ہے۔ خیالات کا دامن کبھی نہ چھوڑیئے
 
آپ کی غزل سے ابو کی ایک نصیحت یاد آ گئی۔

شاعری تیرے بس کا روگ نہیں ہے تابش
تو فقط دوسروں کو پڑھ چپ کر کے

یہ تو از راہِ تفنن یونہی کہہ دیا۔
بہرحال محفل سیکھنے کے لیے بہترین جگہ ہے۔ اساتذہ موجود ہیں، شوق زندہ رکھیں اور رہنمائی لے کر اپنے خیالات کو بہتر انداز سے پیش کریں۔

شعر صرف اپنے لیے ہے، آپ اپنا حوصلہ بلند رکھیں۔ :)
 
Top