جہانزیب کنجاہی
محفلین
مرا یار مرا ہم نشینِ محفل
قریب سے گزر گیا چپ کر کے
نہ شور شرابہ نہ تماشہ کیا
ٹوٹ کر بکھر گیا چپ کر کے
دنیا میں تو کہیں سکوں نہیں
آخر وہ کدھر گیا چپ کر کے
حکمِ یار میں مرنے کا حکم تھا
اور میں مر گیا چپ کر کے
قاتل موجود تھا گواہ بھی تھے
مقتول کیوں مکر گیا چپ کر کے
باب سبھی بند تھے دل کے جہاں
وہ کہاں سے اتر گیا چپ کر کے
قریب سے گزر گیا چپ کر کے
نہ شور شرابہ نہ تماشہ کیا
ٹوٹ کر بکھر گیا چپ کر کے
دنیا میں تو کہیں سکوں نہیں
آخر وہ کدھر گیا چپ کر کے
حکمِ یار میں مرنے کا حکم تھا
اور میں مر گیا چپ کر کے
قاتل موجود تھا گواہ بھی تھے
مقتول کیوں مکر گیا چپ کر کے
باب سبھی بند تھے دل کے جہاں
وہ کہاں سے اتر گیا چپ کر کے