فاروق احمد بھٹی
محفلین
اساتذہ کرام جناب محمد یعقوب آسی صاحب ، جناب الف عین صاحب اور دیگر اہل علم حضرات سے غزل پہ اصلاحی نظر فرمانے کی گزارش ہے۔
برسوں میں نہ آیا ہو جو پیغام کسی کا
کیا آئیں گے! جو مچ گیا کہرام کسی کا
یوں چھیڑ نہ تو ذکر سرِ عام کسی کا
بدنام نہ ہو جائے کہیں نام کسی کا
ہم دیر تلک دیکھتے ہیں راہ کسی کی
دل دیر تلک ورد کرے نام کسی کا
دو پل تو ٹھہر جائیے اب گھر میں ہمارے
آ جائیے، ہو جائیے آرام کسی کا
وارفتہِ تحسین ہوں جب جانِ عنادل
پھر دیکھتا ہے کب کوئی پیغام کسی کا
روشن ہیں دیے یوں تو ہر اک طاق میں لیکن
دل بجھ گیا ہے دیکھ، سرِ شام کسی کا
سید عاطف علی ، ادب دوست ، اوشو
برسوں میں نہ آیا ہو جو پیغام کسی کا
کیا آئیں گے! جو مچ گیا کہرام کسی کا
یوں چھیڑ نہ تو ذکر سرِ عام کسی کا
بدنام نہ ہو جائے کہیں نام کسی کا
ہم دیر تلک دیکھتے ہیں راہ کسی کی
دل دیر تلک ورد کرے نام کسی کا
دو پل تو ٹھہر جائیے اب گھر میں ہمارے
آ جائیے، ہو جائیے آرام کسی کا
وارفتہِ تحسین ہوں جب جانِ عنادل
پھر دیکھتا ہے کب کوئی پیغام کسی کا
روشن ہیں دیے یوں تو ہر اک طاق میں لیکن
دل بجھ گیا ہے دیکھ، سرِ شام کسی کا
سید عاطف علی ، ادب دوست ، اوشو
آخری تدوین: