ایم کیو ایم کے گھر میں تحریکِ انصاف کامیاب ہوگی؟ آپ کے خیال میں کون کامیاب ہوگا؟

آپ کے خیال میں این 246 سے اس مرتبہ کونسی سیاسی جماعت کامیاب ہوگی؟

  • ایم کیوایم

    Votes: 8 66.7%
  • جماعت اسلامی

    Votes: 1 8.3%
  • تحریک انصاف

    Votes: 3 25.0%

  • Total voters
    12
  • رائے شماری کا اختتام ہو چکا ہے۔ .
10373826_773544202744134_5935190125080963746_n.jpg
 
’’قومی اسمبلی کے حلقے این اے 246 کے ضمنی انتخاب کے سرکاری نتائج کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار کنورنوید نے 95 ہراز 644 ووٹوں کے ساتھ کامیابی حاصل کرلی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن کے ریٹرننگ افسر کی جانب سے جاری کیے گئے ضمنی انتخابات کے نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے امیدوار عمران اسماعیل 22 ہزار 821 ووٹوں کے ساتھ دوسرے جبکہ جماعت اسلامی کے راشد نسیم 9 ہزار 56 ووٹ حاصل کرکے تیسرے نمبر پر رہے ہیں۔‘‘

(ڈان ڈاٹ کام)
پچھلے الیکشن کی طرح اس مرتبہ بھی ایم کیو ایم کے پاس لیول پلے ائنگ فیلڈ موجود نہیں تھی
  • پچھلی مرتبہ طالبان کی دھمکیوں کے باعث کئی پارٹیاں اپنی الیکشن مہم نہ چلا سکیں جبکہ ان کی آشیر باد حاصل کرنے والی پارٹیوں نے بھرپور مہم چلائی۔ اس مرتبہ اس کے خلاف حکومتی اداروں کا ایکشن جاری ہے
  • اس کے کسی مطالبے کو درخورِ اعتنا نہیں سمجھا گیا جبکہ دونوں مخالفین کوہر وہ سہولت مہیا کی گئی جس کا انہوں نے مطالبہ کیا بشمول رینجرز کی تعیناتی اور ویڈیو کیمروں کی تنصیب۔
  • سخت چیکنگ کے باعث پولنگ کا عمل سست روی کا شکار رہا اور بہت سے ووٹر اپنا ووٹ کاسٹ کرنے سے رہ گئے۔
  • اس الیکشن کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دے کر مخالفین کے سیاسی قد کو ابھارنے کا کام بذریعہ چینلز کیا گیا۔

اس تمام کے باوجود ایم کیو ایم نے تقریباً چھیانوے ہزار ووٹ حاصل کیے، جو ان کے پچھلے ریکارڈ سے بہر حال کم ہونے کے باوجود تمام ٹی وی تجزیوں کے برعکس بہت زیادہ ہیں۔اس نتیجہ سے ان کےپچھلی مربتہ اس حلقہ میں بوگس ووٹ ڈلوانے کا الزام بھی کسی حد تک ثابت ہوتا ہے۔

اس کے برعکس جماعت کے ووٹ وہی ہیں جو پچھلے الیکشن میں تھے یعنی یہ نو دس ہزار ووٹر جماعت کے وفادار کارکن ہیں جو کسی بھی قیمت پر جماعت کو ووٹ دینے کے لیے نکلیں گے، لیکن اس کی تعداد بڑھ نہیں رہی ہے۔

ادھر لمحہ فکریہ تحریکَ انصاف کے لیے ہے کہ پچھلے الیکشن میں ایک نظریاتی خواب دکھانے والی جماعت کے طور پر ابھرے اور یہاں سے ۳۵،۰۰۰ ووٹ لے اڑے لیکن اب ان کے ووٹوں میں واضح کمی ( اس مرتبہ صرف ۲۵،۰۰۰ ووٹ ہی لے سکے) اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی منفی سیاست رنگ لارہی ہے اور ووٹر ان سے بددل ہوکر ان کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔
 
یہ بات درست ہے
دراصل اس علاقہ میں دو عوامل بہت اہم ہیں۔ ایک مہاجر فیکٹر دوسرا معاشی۔
مہاجر فکر بھی دراصل احساس محرومی سے پیدا ہوئی ہے۔ اگر ان دونوں عوامل کا سدباب نہ کیا جاسکے تو کسی بھی نظریاتی تحریک کا یہاں قابل قبول ہونا ممکن نہیں ہے

جماعت اسلامی کو کچھ کام کرنے ہونگے
اگر جماعت کراچی میں اپنا اثر چاہتی ہے تو اسے کراچی میں ویلفیر کے کام میں مشغول ہوجانا چاہیے
کراچی کے عوام کو روزگار کے ذرائع بڑھانے ہونگے
کراچی میں تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کے معیار کو بلند کرنا ہوگا
کراچی کے عوام کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کا کام ہے۔ کراچی کو اسلحہ سے پاک کرنا ہوگا۔ یہاں مسلح گروہ ختم کرنے ہونگے
کراچی کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنا ہوگا
 
تحریک انصاف کے کرنے کے کام

عمران کو یہ زعم سے نکلنا ہوگا کہ وہ کراچی کو ازاد کروارہا ہے۔ اگر وہ واقعی کراچی کو ازاد کرانا چاہتا ہے تو لیاری سے شروع کرے اور تمام مضافات سے ہوتا ہوا سہراب گوٹھ کو ازاد کراوے ۔ افغانی بستیوں اور افغان مہاجرین کو افغانستان اور طالبان کو فاٹا منتقل کرواے۔ عزیر بلوچ اور لیاری گینگ وار کو ایران واپسی بھجوائے۔

یہ عزیزاباد و لیاقت اباد میں یہ کہنا کہ ہم کراچی کو ازاد کروانے ائیں ہیں ستم ظریفی ہےاور حالات کا غلط ادراک ہے۔ کراچی کے لوگ پاکستان بنانے والوں کی نسل ہیں۔ یہ پاکستان کو ازاد کرانے والے لوگ ہیں۔ یہ پلے بوائے اب کراچی کو ازاد کروانے چلے ہیں۔ یہ کراچی کے لوگوں کی ہتک عزت ہے۔

عمران کو کراچی کے لوگوں کی خدمت کرنی پڑے گی۔ وفاق اور صوبائی سطح پر سرکاری نوکریوں میں کراچی کا حصہ بڑھایا جاوے۔ کراچی کی امدنی کراچی میں ہی لگائی جاوے۔
کیا ہی اچھا ہو اگر عمران کراچی کو سنگاپورکی طرز پر ڈھالنے کی بات کرے۔ اگر تحریک انصاف کراچی صوبے کی بات کرتی ہے تو یہ کراچی میں جڑ پکڑ جاوے گی۔
 
ایم کیو ایم کو جیت مبارک ہو انہوں نے ثابت کردیا کہ اس حلقے کے وہ صحیح نمائندہ ہیں۔
اور عمران خان کو اب زمین پر واپس آجانا چاہئے اور زمینی حقائق کے مطابق سیاست کرنا چاہئے۔
 
Top