باؤ جی میں اک عرض کراں

آداب، صاحبو!
بہت دنوں کے بعد محفل کا منہ دیکھنا نصیب ہوا۔ آتے ہی اندھا دھند فیس بک سے دخول کیا مگر پھر ٹھٹک گیا۔ خیال ہوا کہ آج شاید معمول سے زیادہ قبیح حرکت سرزد ہو گئی۔ وہ بھی آن لائن۔ یار دوست کیا سوچیں گے۔ نہایت ندامت ہوئی۔ استغفار کا تو میں بچپن سے دھنی ہو۔ فوراً آف لائن ہو کے اللہ میاں سے ویری ویری سوری کر لیا۔
لیکن یہ کیا؟ دوبارہ لاگ ان کرنا چاہا تو وہی دخول۔ چارہ نہ دیکھا تو استغفار کی امید پہ پھر کر ڈالا۔ جانچ پڑتال کے بعد گمان ہوا کہ سبھی اہلِ محفل کا شاید یہی طریق ہے۔ شرمانے کی چنداں ضرورت نہیں۔ پچھلی سوری ضائع گئی۔ اتنی بڑی بات تو نہیں تھی۔ سبھی کرتے ہیں۔ ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئے!
لیکن بہتر ہو گا کہ تسلی ہو جائے۔ آپ فرمائیے کہ میرا یہ گمان خاکم بدہن درست تو نہیں؟ اگر نہیں تو مجھے بھی وہ چور دروازہ بتائیے جہاں سے میں باعزت محفل میں داخل ہو سکوں۔ اگر گمان درست ہے، یعنی اہلِ محفل کا قاعدہ یہی ہے کہ گفتگو سے پہلے دھڑلے سے دخول فرمایا جائے، تو استفسار یہ ہے کہ کیا یہ جائز ہے؟
ایک راہ تیسری بھی ذہن میں آئی۔ ہو سکتا ہے کوئی ادبی مصلحت ہو۔ اگر یوں ہے تو واضح کر دیجیے تا کہ احساسِ گناہ سے نجات ہو۔ اگر ایسا بھی کچھ نہیں تو خدارا اسے بدل کر فیس بک سے داخلہ لکھ دیجیے۔ اللہ میاں نہایت خوش ہوں گے۔ وما علینا الا البلاغ۔
 
ابن سعید بھائی جو لڑی آپ نے بتائی ہے میں نے پڑھ لی ہے ۔ بہت نوازش احباب اس مسئلے پر پہلے بھی باب کر چکے ہیں ۔ شائد تکنیکی وجوہات کی بنا پر تا حال یہ الفاظ ابھی تک موجود ہیں ۔ ورنہ شائد "خوش آمدید" "الودع" "رخصت" یا اسی نوعیت کے کچھ دیگر الفاظ دیکھنے کو مل جاتے۔
 
Top