’نائن زیرو‘: ایم کیو ایم کا سیاسی قبلہ اور طاقت کا مرکز

ہردس سال بعد یہ منظر دھرایا جاتا ہے کہ مہاجروں کے ہاتھ باندھ کر انکھوں پر پٹیاں باندھ کر قطار در قطار ذلیل کیا جاتا ہے

ہر دس سال بعد 25 مارچ 1971 کے مناظر دھرائے جاتے ہیں

کاش مہاجر قوم عقل پکڑے
 
news-01.gif


pic-03.jpg
 
اگر کسی نے صدر کراچی کی زاہد نہاری نہیں کھائی تو کچھ نہ کھایا....جب بھی ہماری جیب بھری ہوتی ، یہاں کی نلی نہاری کھانا ہمارا خواب ہوتا تھا....ہم اس وقت سے زاہد کی نہاری کھا رہے ہیں..جب نہاری کی پلیٹ 25 روپے کی تھی...اور ہماری مہینہ بھی کی کمائی بارہ سو روپے- جوں جوں متحدہ کا بھتہ بڑھتا گیا.... نہاری کی پلیٹ بھی اوپر چڑھتی گئی....آخری بار جب کھائی تو پلیٹ 125 روپے کی ہوچکی تھی- زاہد نہاری ہاؤس کے موٹے سیٹھ کو دیکھ کر ہم سوچا کرتے تھے کہ صبح نہاری شام نہاری کھا کر صحت کتنی قابل رشک ہو جاتی ہے....

پھر ایک دن یہ سیٹھ اپنی سیٹ پر بیٹھا تو اٹھ نہ سکا....اور نامعلوم افراد کی فائرنگ کا نشانہ بن گیا ....شاید اس نے نہاری کے ریٹ مزید بڑھانے سے انکار کر دیا تھا-

سیٹھ گیا تو نہاری کا ذائقہ بھی ساتھ لے گیا- اب تو زاہد نہاری بھی شوربے میں تیرتے اسفنج کے ٹکڑے جیسی رہ گئی ہے-

کسی نے چوہدری فرزند کی قلفی کھائی ہے ؟....ہم نے اس وقت کھائی جب لوگ سڑک پہ کھڑے ہوکر کھایا کرتے تھے- کسی نے سوچا چوہدری فرزند اچانک کہاں چلا گیا....اوپر بھیج دیا گیا بھائی !!!!!!

حاجی گھسیٹا خان کی حلیم جہاں سے کبھی بیگم رعنا لیاقت علی خان نے بھی حلیم کھائی تھی کسی دور میں بام عروج پہ تھی...اسے بھی بھتہ خوری نے دال بنا کر رکھ دیا ہے....کسی کو تاج لسّی والا یاد ہے....یہ جنت مکانی جب سے بھتے کے رفڑے میں اوپر گیا ہے...لسّی ایک دم چھاچھ بن کر رہ گئی ہے....بالکل کھٹی چھاچھ-

کسی کو " آپ کے مسائل اور ان کا حل" بتانے والے مولانا محمد یوسف لدھیانوی یاد ہیں ؟؟ ...ہم شاید انہیں اس لیے بھول گئے کہ ہمارا مسئلہ دال روٹی پانی کے سوا کچھ بھی نہیں-

کسی نے بند آنکھوں سے نبض ٹٹولنے والا حکیم سعید سے ملاقات کی تھی...جو ہمدرد دواخانے میں روز صبح سات بجے بیٹھا کرتے تھے....حکیم سعید جدید ہندوستان کا سرسیّد ہی تو تھا...بلکہ ان سے بھی بہتر اسلامی وژن رکھنے والا انقلابی شخص....جس نے دور غلامی بھی دیکھا اور دور آزادی بھی....مدینہ الحکمت اور دارالحکمت بنانے والا حکیم سعید جب سے کسی بھتہ خور کی گولی کا شکار بنا ہے دارلحکمت اجڑ کر رہ گیا ہے....اگر کسی کو یقین نہیں آتا تو برنس روڈ پہ جاکے دیکھ لے- ایک دم کچرا کنڈی-

اگر کوئی عباسی شہید کے ایم ایل او ڈاکٹر عرفان قریشی سے ملاقات کرتا ، تو یہ ضرور جان لیتا کہ ڈاکٹر کو لوگ فرشتہ کیوں کہتے ہیں...محض دوسو روپے دیہاڑی کے بھتے پر پھّڈا ہوا- اور اگلے دن ڈاکٹر صاحب کی آخری رسومات ادا کردی گئیں-

اور شاید ہی کسی کو حلیم طبع زہرہ آپا یاد ہوں...خواتین جس دور میں نمودو نمائش اور زرق برق لباس سے نمایاں نظر آنے کی دھن میں رہتی ہیں زہرہ شاہد سوشل ویلفئیر اور تعلیم کےلئے سرگرم عمل تھیں....کیا وہ اس دور کی مس کارپینٹر نہ تھیں... فرق بس اتنا ہے کہ مس کارپینٹر مذہبی تعصب کا شکار ہوکر ہندوستان سے زندہ واپس چلی گئیں ....اور زھرا شاہد کراچی کے ایک حلقے میں ری پول کےلیے آواز بلند کرنے کی پاداش میں راستے سے ہٹا دی گئیں-

افسوس کہ یہ سب گنج گراں مایہ چلے گئے....اور گدھ باقی رہ گئے-

شکیل ہڈی ، عمران راجہ ، حفیظ بھولا ، شاہد گھوڑا ، ایوّب گرنیڈ ، صولت مرزا، شبیر مولا ، فیصل موٹا ، عبید کے ٹو ،نادر شاہ ، ذاکر شاہ اور ان جیسے بیسیوں گدھ.....

یہ لوگ آج عدالت میں پیش ہوئے تو ان کی پتلونیں گیلی ہو رہی تھیں- اس لیے کہ وہ ڈور کچھ دیر کےلیے کاٹ دی گئی جو ان کی خونی پتنگ اڑایا کرتی تھی-

یہ سب سورمے جنہوں نے ہم سے ، ہمارے علمائے کرام ، قابل قدر اذہان، ذائقہ بخشنے والے ہاتھ ، پرعظم سوشل ورکرز محض ایک ہڈی کی خاطر چھین لیے ، کسی رعایت کے ہرگز مستحق نہیں-

۔۔۔
از ظفر اعوان
 

loneliness4ever

محفلین

چوروں کو حمایت ہے صاحب یہ کراچی ہے
رہزن کی قیادت ہے صاحب یہ کراچی ہے

مقتل سی یہاں گلیاں کہتی یہ حقیقت ہیں
لاشوں کی تجارت ہے صاحب یہ کراچی ہے

ظالم کی حمایت ہے مظلوم کی خاموشی
نگری میں یہ حالت ہے صاحب یہ کراچی ہے

اخبار نہیں ڈرتے وہ جھوٹ نہیں کہتے
جھوٹی یہ صداقت ہے صاحب یہ کراچی ہے

مقتول بھی اپنا تھا قاتل بھی رہا اپنا
قائد کی عنایت ہے صاحب یہ کراچی ہے
 
رینجرز نے ایم کیوایم کے رہنما ملزم عمیر کے جرائم کی تفصیلات جاری کر دی،اہم انکشافات
14 مارچ 2015 (15:11)

  • news-1426328053-1898_large.jpg
  • کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)رینجرز نے ایم کیوایم کے کارکن عمیر حسن صدیقی کے جرائم کی تفصیلات جاری کر دی ہیں ۔ترجمان رینجرزکا کہناہے کہ ملزم عمیر صدیقی نے دوران تفیش بتایا کہ اس نے ٹارگٹ کلر ز کی 23افراد پر مشتمل ٹیم بنا رکھی تھی اور وہ حماد نامی شخص کے احکامات پر قتل کرتاتھا، اس نےبتایا کہ وہ اب تک متحدہ کے کارکنو ں سمیت 120مخالفین کو قتل بھی کر چکاہے ۔ترجمان رینجرز نے کہاملزم عمیر نے ایم کیوایم کے عسکری ونگ کا بھی اعتراف کیاہے ۔ملزم عمیر صدیقی نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ وہ ایم کیو ایم کے عسکر ی ونگ کیلئے کوئٹہ کے اسلحہ ڈیلر سے اسلحہ خریدتاتھا اور اس نے ایمبولینسز کے ذریعے ہی ایک ماہ قبل ہی تمام سیکٹرز کا اسلحہ نائن زیرو پہنچایاہے ۔ملزم نے کہا کہ نائن زیرو کے ار د گرد 250ٹارگٹ کلرز موجود ہیں ۔
ترجمان رینجر ز نے کہاکہ ملزم عمیر دوران تفیش انکشاف کیا کہ بلدیہ ٹاﺅن فیکٹری میں آگ بھی اس نے اپنے ساتھی بھولا کے ہمراہ لگائی تھی ۔ترجمان رینجرزنے کہاکہ ملزم عمیر کو نائن زیرو سے گرفتار کیا گیا ہے ۔
 

loneliness4ever

محفلین
آج کل نظیر حسین اسپتال کے مقابل ٹی ہوٹل ، بھائی جان چوک کے ٹی ہوٹل
عزیز آباد آٹھ نمبر گراونڈ ، اور دھمتھل کے اطراف سے مستقل قومی مصیبت کے
لوگ ایسے غائب ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ ۔۔ یعنی ان سے بھی بہت
کچھ مل سکتا ہے جب ہی غائب ہوئے ہیں ۔۔۔ الکرم اسکوئر اور اس کے مقابل
ہسپتال کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے ۔۔۔۔ افسوس اب تک مکہ چوک پر
رکاوٹیں موجود ہیں ۔۔ تعلیمی باغ اور اس کے مقابل عرفان کارنر سے بہت کچھ
اب بھی رینجرز کو مل سکتا ہے، ان کو جوہر جانے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی
دستگیر میں واقع رینٹ اے کار اور اسٹیٹ ایجنسیوں سے بھی کافی کچھ ہاتھ لگ
سکتا ہے، لیاقت آباد میں واقع عبید کے ٹو کے گھر پربھی نظر رکھنا ضروری ہے
کچھ کے ٹو ابھی بھی آزاد ہیں ۔۔۔۔ خواتین کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا
جا سکتا ۔۔۔۔ نارتھ کراچی ، بفر زون کو بھی ضرورت ہے چھاپوں کی ، بنگوریہ ٹائون
کی تنگ گلیوں میں بھی رینجرز کی نفری کی ضرورت ہے۔۔۔ یقین مانیں رینجرز
کے ہاتھوں ابھی کچھ خاص نہیں لگا ۔۔۔۔ اور ہاں جس مفتی کا نام بلدیہ فیکٹری
کا معاملہ طے کرانے میں آرہا ہے اس سے منسلک مدارس میں جھکنا بھی بہت
ضروری ہے، یہ وہاں بھی ملیں گے ۔۔۔ساتھ میں کراچی کی ہر ہر سڑک کے
کونوں پر بنی امام بارگاہ بھی رینجرز کو خالی ہاتھ نہیں لوٹائیں گی اور عائشہ منزل
پر واقع آغا خان اسکوئرز بھی رینجرز کو مایوس نہیں کریں گے ۔۔۔ یو بی ایل
اسپورٹس کمپلکس کے اطراف بھی دامن بھر ہی دیں گے ۔۔۔ ان کے تانے
بانے بہت دور تک ہیں ۔۔۔ یہ انسانی حقوق کے لئے شور مچانے والے اداروں
کے سائے میں بھی مل جائیں گے ۔۔۔۔ مختصر یہ کہ کہاں تک بھاگا جائے ان کے
پیچھے ۔۔ بہتر ہے بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالا جائے جس کے نتیجے میں ان کو
چھپانے والے ادارے ان سے ہاتھ اٹھا لیں گے اور پھر یہ یتیم ہو جائیں گے
پھر ان کو لیاری، پی پی پی ، اے این پی خود مارے گی اور رینجرز اس تماشے
کا بغور جائزہ لے اور پھر بلوں سے نکلنے والوں کو چن چن کر مار دے، عدالت
کے تکلفات میں پڑنے کی ضرورت نہیں نہ پولیس کو منہ لگایا جائے کیونکہ
نائن زیرو سے پکڑے جانے والوں کو سینٹرل جیل منتقل کرنے کی خبر پر
مستقل قومی مصیبت اور اس کے ہمدردوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے
کیونکہ یہ سینٹرل جیل کو اپنے بابا کا جیل سمجھتے اور کہتے ہیں اور ماضی میں یہ
باخوبی ثابت ہو چکا ہے۔۔۔ مطلب اتنا کچھ کر کے بھی رینجرز کے کچھ ہاتھ
نہیں آئے گا ۔۔۔ یہ ڈرامہ کچھ دن چل کر پھر دم توڑ سکتا ہے ۔۔ ضرورت
اس امر کی ہے کہ کسی پر اعتماد نہ کیا جائے اور فوری انصاف ایک گھوڑا
دبانے کی صورت مہیا کر دیا جائے ۔۔۔۔ ساٹھ ، ستر ہی ایسے مار دئیے گئے تو
یہ اپنے آپ سرکاری گواہی کے لئے خود پیش ہو جائیں گے
 
Top