’نائن زیرو‘: ایم کیو ایم کا سیاسی قبلہ اور طاقت کا مرکز

’نائن زیرو‘: ایم کیو ایم کا سیاسی قبلہ اور طاقت کا مرکز
ریاض سہیلبی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
  • 12 مار چ 2015
150311111908_mqm_raids_640x360_afp.jpg

کراچی کے علاقے عزیز آباد میں واقع ’نائن زیرو‘ ایم کیو ایم کا سیاسی قبلہ اور طاقت کا مرکز ہے جس سے تنظیم کے کارکنوں کی جذباتی وابستگی ہے۔

پاکستان میں صرف 120 گز رقبے والے کسی مکان میں شاید ہی کوئی اتنا طاقتور سیاسی مرکز قائم ہو۔

اس مکان کے رہائشی الطاف حسین نے 1978 میں آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے نام سے طلبہ تنظیم کی بنیاد رکھی تھی جس نے 12 سال کے بعد مہاجر قومی موومنٹ کی شکل اختیار کر لی اور 1997 میں یہ مہاجر سے بدل کر متحدہ قومی موومنٹ بن گئی۔

مکہ چوک سے اندر داخل ہوں تو سامنے ہی سیمنٹ کے بیریئر موجود ہیں ساتھ میں لکڑی کی چوکی میں ٹیلیفون لائن دستیاب ہے، جیسے ہی کوئی پیدل شخص یا گاڑی اس بیریئر کے قریب پہنچتی ہے تو وہاں موجود نوجوان ’جی ساتھی، کہاں جانا ہے کس سے ملنا ہے؟‘ کہہ کر مخاطب ہوتا ہے۔

نائن زیرو کی اطراف کی کئی گلیوں میں ایم کیو ایم کے کارکن اپنی مدد آپ کے تحت سکیورٹی کے فرائض سر انجام دیتے ہیں۔ یہ کارکن مقامی سیکٹر سے نہیں بلکہ شہر کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور کسی سے بھی رعایت نہیں کرتے۔

یہاں کے رہائشیوں اور مہمانوں کو تین ناکوں سے گزر کر جانا پڑتا ہے اور گلیوں کی نگرانی کے لیے کلوز سرکٹ کیمرے بھی نصب ہیں۔

آپریشنز کا آغاز ’90‘ سے
ماضی میں بھی ایم کیو ایم کے خلاف کسی بڑی کارروائی کا آغاز بھی نائن زیرو سے ہی کیا گیا۔ الطاف حسین کے گھر پر پہلی بار پولیس نے اگست 1987 میں چھاپہ مارا تھا لیکن وہ موجود نہیں تھے چند روز بعد انہوں نے خود گرفتاری پیش کر دی تھی۔ 1992 اور 1996 کے آپریشن کے دوران بھی ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر پر پاکستانی فوج نے چھاپے مارے اور ایک ایسے ہی چھاپے کے دوران جناح پور کا نقشہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

لندن میں عرصہ دراز سے مقیم متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کا یہ گھر سیاسی مرکز کے علاوہ شکایتی مرکز بھی ہے جو چوبیس گھنٹے آن کال رہتا ہے۔

ایم کیو ایم کے سیکریٹریٹ میں قائم اس عوامی شکایتی سینٹر میں ہر وقت کم سے کم ایک رکن اسمبلی موجود ہوتا ہے پھر چاہے وہ وفاقی یا صوبائی وزیر کیوں نہ ہوں۔

لوگ شکایات لے کر ان کے پاس آتے ہیں جن کی تفصیلات رجسٹرڈ کرنے کے بعد متعلقہ افراد کے حوالے کر دی جاتی ہیں۔

نائن زیرو کے ایک کمرے میں الطاف حسین کے زیر استعمال صوفہ سیٹ، تختہ نما بیڈ اور دیگر اشیا بھی موجود ہیں۔ اسی کمرے میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو اور موجودہ وزیر اعظم میاں نواز شریف بھی الطاف حسین سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

الطاف حسین کے لندن منتقل ہونے کے بعد بھی کئی سیاسی شخصیات یہاں مدعو کی جاتی رہی ہیں اور سابق صدر آصف علی زرداری نے 2008 میں یہاں کا دورہ کر کے ’معاف کرو اور بھول جاؤ‘ کی پالیسی کے تحت نئے تعلقات کی بنیاد رکھی تھی۔

نائن زیرو کی تیسری منزل پر میڈیا مانیٹرنگ سیل قائم ہے جہاں پاکستان کے 32 سے زائد چینلز کی مانیٹرنگ اور رکارڈنگ کی جاتی ہے۔

150311115449_karachi_mqm_raids_640x360_afp.jpg

رینجرز نے چھاپے کے دوران ایم کیو ایم کے سیکریٹیریٹ کی مکمل تلاشی لی۔
ایم کیو ایم کے میڈیا کے ساتھ ہمیشہ تعلقات کھٹے میٹھے رہے ہیں۔ 1990 کی دہائی میں روزنامہ جنگ اور ڈان کا بائیکاٹ کیا گیا جبکہ بعد میں چینلز کی آمد پر بعض اینکر پرسنز تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

الطاف حسین کے گھر کے سامنے ایک دوسری عمارت کو میڈیا سینٹر قرار دیا گیا ہے اور یہاں پریس کانفرنس کے لیے چھوٹے ہال اور ایم کیو ایم کے شعبۂ اطلاعات کے ذمہ داران کے دفاتر موجود ہیں۔

مرکزی سیکریٹریٹ میں خورشید میموریل ہال موجود ہے جو پریس کانفرنس کے علاوہ دیگر تقریبات کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ساتھ میں رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے لیے ایک کمرہ مختص ہے جس میں ویڈیو کانفرنس کی سہولت بھی موجود ہے جہاں سے لندن رابطہ کمیٹی کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔ رینجرز کے چھاپے میں یہ سیٹ اپ بھی متاثر ہوا ہے۔

1997 میں ایم کیو ایم کے مہاجر قومی موومنٹ سے متحدہ قومی موومنٹ بننے کے بعد تنظیم میں اردو بولنے والوں کے علاوہ دیگر قومیتوں کے لیے بھی دروازے کھولے دیئے گئے اور انہیں عام نشستوں کے علاوہ مخصوص نشستوں پر ٹکٹ دیکر ایوانوں تک پہنچایا گیا۔

اسی لیے خورشید میموریل ہال کی پہلی منزل پر سندھ، بلوچستان، پنجاب اور گلگت بلتستان کمیٹیاں موجود ہیں جبکہ کراچی کے دیہی علاقوں کے لیے مضافاتی کمیٹی، پنجابی سرائیکی اور پختون آرگنائزنگ کمیٹی علیحدہ ہیں۔

150311203246_mqm_90_mukka_chowk_624x351_afp.jpg

نائن زیرو کی اطراف کی کئی گلیوں میں ایم کیو ایم کے کارکن اپنی مدد آپ کے تحت سکیورٹی کے فرائض سر انجام دیتے ہیں۔
اسی عمارت میں ایم کیو ایم کی لیبر ڈویژن، شعبہ خواتین، طبی کمیٹی ورکرز ویلفیئر کمیٹی اور لیگل ایڈ کمیٹی کے دفاتر موجود ہیں جبکہ نائن زیرو کے قریب واقع عمارت میں اراکین اسمبلی کی رہائش کا بھی انتظام ہے، اس طرح 120 گز کے مکان سے یہ تنظیم اب آس پاس کے کئی عمارتوں تک پھیل چکی ہے۔

نائن زیرو کے قریب جناح باغ اور لال قلعہ کے نام سے دو میدان بھی واقع ہیں۔ ان دونوں میدانوں میں ایم کیو ایم اپنے اکثر سیاسی جلسے منعقد کرتی رہی ہے جبکہ کچھ دور ہی تنظیم کا ’شہدا قبرستان‘ ہے جہاں غیر فطری اموات کا شکار ہونے والوں کی تدفین کی جاتی ہے۔

ماضی میں بھی ایم کیو ایم کے خلاف کسی بڑی کارروائی کا آغاز بھی نائن زیرو سے ہی کیا گیا۔

الطاف حسین کے گھر پر پہلی بار پولیس نے اگست 1987 میں چھاپہ مارا تھا لیکن وہ موجود نہیں تھے چند روز بعد انہوں نے خود گرفتاری پیش کردی تھی۔

1992 اور 1996 کے آپریشن کے دوران بھی ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر پر پاکستانی فوج نے چھاپے مارے اور ایک ایسے ہی چھاپے کے دوران جناح پور کا نقشہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

ماضی میں ایسے آپریشنز کے باوجود ایم کیو ایم نے خود کو قائم و مستحکم رکھا لیکن اب جب اس کی قیادت کو لندن میں مقدمات کا سامنا ہے جبکہ پاکستان میں پارٹی میں دھڑا بندی کا امکان ہے جس کی نشاندہی سابق رکن اسمبلی نبیل گبول کرچکے ہیں، اس اندرونی و بیرونی دباؤ کا سامنا کرنا ایم کیو ایم کے لیے انتخابات سے بھی بڑا چیلنج بن گیا ہے۔
 

x boy

محفلین
مکا چوک ہے (نام بھی دہشت گردی کی نشان)۔
مکہ کبھی نہیں ہوسکتا،،تصحیح کرلیجئے ، بی بی سی والوں سے بھی غلطی ہوسکتی ہے
اس سے پہلے اس چوک کا نام بھائی جان چوک تھا
 
آخری تدوین:
خبر بس اتنی سی ہے کہ دہشت گرد نائن زیرو سے پکڑے گئے...اس پر اتنا شور کیوں....اوّل تو رابطہ کمیٹی کو خود بتا دینا چاہیے تھا کہ دہشت گرد ٹائپ کے کچھ لوگ اندر چائے وائے پی رہے ہیں۔۔۔۔پیالیاں سمیٹ کر دے دیتے ہیں گرفتاری۔۔۔۔ کون سا رینجرز والے مرے جارہے تھے۔۔۔ہم پہلے بھی بتا چکے ہیں کہ دہشت گردی پر ایم کیو ایم کی ٹالرنس زیرو ہے۔۔۔باقی کارکن بھی تھوڑا ہوش سے کام لیں ۔۔۔ غلطی سے گھوڑا دب گیا۔۔۔ دوچار پھڑکا ہی دیے تھے۔۔۔ تو آگے پیچھے ہوجاتے!!
پوری دنیا پڑی ہے یار۔۔۔ادھر نائن زیرو پر مجمع لگانے کی کیا ضرورت تھی ؟؟ اسی لیے تو نظر لگی ہے کسی حاسد کی ۔۔۔۔میں بھی تو ہوں لا محدود قتال کا ملزم لندن میں بیٹھا ہوا ہوں۔۔۔"
۔۔۔
یقین کریں یہ تمثیل نہیں ہے۔۔۔۔اپنے الطاف بھائی کے خطاب سے اقتباس ہے جو آج صبح صبح انہوں نے قوم سے کیا-
سمجھ نہیں آتی کہ ملکہء معظمہ شروع سے ہی غنڈے پال رہی ہیں یا یہ پیکیج صرف ہمارے لیے ہے۔۔۔؟؟
 
حیرت ہے کہ ہزاروں لوگوں کے قاتل ازاد گھوم رہے ہیں
نہ ہی زرداری پکڑا جاتا ہے نہ ہی نواز ۔ نہ ہی بنگالیوں کے قاتلوں کو سزا ملتی ہے نہ ہی وہاں ابروریزی کرنے والوں کو ۔ حتیٰ کہ اسلحہ رکھنا ان کا لچر کلچر ٹھرایا جاتا ہے ۔ ان کے پاس اگر میزائیل، توپ شکن راکٹز بھی ہوں تو گوارہ ہے۔
نہ بلوچی نہ سندھی نہ پٹھان نہ پنجابی۔ دھشتگرد صرف مہاجر ہے
 
ذرا تار لگائیے گا ہم بھی روشنی سے مستفید ہونا چاہتے ہیں
برطانیہ الطاف حسین کا حامی کیوں؟
  • 29 جولائ 2013
130711121001_altaf_hussain_304.gif

امریکہ نے کراچی میں برطانیہ کو انٹیلی جنس کے حصول میں ’لیڈ رول‘ کی اجازت دے رکھی ہے: رپورٹ۔
برطانوی اخبار گارڈین کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ برطانیہ کے ایم کیو ایم کے سربراہ کو ملک میں مستقل رہائش اختیار کرنے اور لندن میں ان کی سرگرمیوں کو نظر انداز کی وجہ ایم کیو ایم کا وہ تعاون ہے جو وہ برطانوی انٹیلجنس ایجنسیوں کو مہیا کرتی ہے۔

گارڈین کی رپورٹ میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ کراچی شاید دنیا کا وہ واحد شہر ہے جہاں امریکہ نے برطانیہ کو انٹیلجنس کے حصول میں ’لیڈ رول‘ کی اجازت دے رکھی ہے۔

گارڈین کے مطابق کراچی میں امریکہ کا قونصل خانہ اب ایکٹو انٹیلجنس حاصل نہیں کرتا ہے اور یہ کام برطانیہ کےحوالے ہے۔ کراچی کی انٹیلجنس کے حوالے سے برطانیہ کا سب سے بڑا اثاثہ ایم کیو ایم ہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم کے تعاون کی وجہ سے برطانیہ کو کراچی کی انٹیلیجنس کا حصول کوئی مشکل امر نہیں ہے۔ برطانیہ سمجھتا ہے کہ اس کے پاس ایسا شخص موجود ہیں جس کی جماعت کے نمائندے پاکستان کی وفاقی کابینہ میں بھی موجود ہوتے ہیں۔

برطانوی وزارت داخلہ کےایک اہلکار نےاخبار کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کا لندن میں قیام کسی برطانوی سازش کا حصہ نہیں ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ یہ صحیح ہے کہ یہ سازش نہیں ہے بلکہ ایک پالیسی ہے۔

سازش نہیں پالیسی ہے
برطانوی وزارت داخلہ کےایک اہلکار نےاخبار کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کا لندن میں قیام کسی برطانوی سازش کا حصہ نہیں ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ یہ صحیح ہے کہ یہ سازش نہیں ہے بلکہ ایک پالیسی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ماضی میں پاکستان کی کئی حکومتوں نے لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما کو پاکستان حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن برطانیہ نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔پاکستان کی سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو نے ایک مرتبہ برطانوی حکومت سے کہا تھا کہ ان کو کیسا لگے گا کہ اگر کوئی شخص پاکستان میں بیٹھ کر برطانیہ میں لوگوں کو تشدد پر اکسائے۔

پاکستانی سیاستدان عمران خان کی جماعت تحریک انصاف ایم کیو ایم کی سب سے بڑی مخالف جماعت بن کر ابھری ہے۔ کراچی میں تحریک انصاف کی ایک اہم رہنما کے قتل کے بعد عمران خان کے حامیوں نے برطانوی پولیس کو بارہ ہزار شکایت درج کرائی ہیں جس کے بعد برطانوی پولیس نے لندن میں الطاف حسین کی سرگرمیوں کی تحقیقات شروع کی ہیں۔

لندن کی پولیس یہ اندازہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ کیا الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر کراچی میں لوگوں کو تشدد پر اکساتے ہیں۔ برطانوی پولیس کو ایک انتہائی بڑے مواد کی چھان بین کرنی ہے۔

رپورٹ کے مطابق الطاف حسین کے لندن میں قیام کے دوران دو بار برطانوی عدالتیں اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ ایم کیو ایم اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے تشدد کا سہارا لیتی ہے۔

دو ہزار دس میں کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک پولیس افسر نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ اسے کراچی میں ایم کیو ایم سے خطرہ ہے۔

ایم کیو ایم کے بھارت سے روابط
قتل کی تحقیقات کے دوران برطانوی پولیس کو عمران فاروق کے گھر سے ایسے کاغذات بھی ملے ہیں جو پاکستان میں گرفتار ہونے والے ایم کیوایم کے کارکنوں کے ایسے بیانات کی تائید کرتے ہیں کہ انہیں بھارت میں دہشتگردی کی تربیت ملتی ہے
گارڈین رپورٹ
برطانوی جج لارڈ باناٹائن نے اس پولیس افسر کو سیاسی پناہ دینے حکم جاری کیا۔ جج نے تسلیم کیا کہ ایم کیو ایم نے دو سو ایسے پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا ہے جنہوں نے ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن میں حصہ لیا تھا۔

برطانوی پولیس اب لندن میں ایم کیو ایم کے ایک رہنما عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کر رہی ہے۔ میٹرو پولیٹن پولیس کے بارہ افسران مکمل طور پر اس مقدمے پر مامور ہیں اور اب تک سینکڑوں لوگوں کے بیانات قلمبند کر چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق قتل کی تحقیقات کے دوران برطانوی پولیس کو عمران فاروق کے گھر سے ایسے کاغذات بھی ملے ہیں جو پاکستان میں گرفتار ہونے والے ایم کیوایم کے کارکنوں کے ایسے بیانات کی تائید کرتے ہیں کہ انہیں بھارت میں دہشت گردی کی تربیت ملتی ہے

گارڈین نے بھارت سے ایم کیو ایم کے ساتھ اپنے تعلقات سے متعلق جاننا چاہا لیکن بھارت نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔

میٹرو پولیٹن پولیس نے لندن میں ایم کیو ایم کے دفاتر پر چھاپے کے دوران 150,000 پونڈ اور مشرقی لندن کے علاقے مل ہل میں الطاف حسین کی رہائش سے0 250,00 پونڈ برآمد کیے۔ پولیس یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ اتنی بڑی رقم وہاں کیسے پہنچی۔

رپورٹ کے مطابق الطاف حسین کےخلاف تحقیقات انتہائی پیچدہ معاملہ ہے۔ پاکستانی ریاست میں کچھ عناصر ایم کیو ایم کا تحفظ چاہتے جبکہ ملک کی بڑی انٹیلجنس ایجنسی آئی ایس آئی اس کو اپنے قابو میں رکھنا چاہتی ہے۔

130711115958_altaf_hussain304.gif

الطاف حسین کو مستقل سکونت دینے کا فیصلہ ایک ’دفتری غلطی‘ کا نتیجہ تھا: رپورٹ
البتہ پاکستان میں حالیہ انتخابات کے نتائج سے ایم کیو ایم کمزور ہوئی ہے اس بات کا کم لیکن امکان موجود ہے کہ نواز شریف حکومت ایم کیو ایم کا تحفظ میں پچھلی حکومتوں سے کم دلچسپی کا مظاہرہ کرے گی۔

برطانوی پولیس نےحالیہ ہفتوں میں الطاف حسین کےخلاف جو کارروائیاں کی ہیں ان میں ان کےگھر اور دفاتر پر چھاپوں کےعلاوہ ان کے بھانجے اشتیاق احمد کو گرفتار کرنا ہے۔ اشتیاق احمد کو کس الزام پر گرفتار کیاگیا تھا اس کے بارے میں برطانوی پولیس کچھ بتانے کے لیے تیار نہیں۔ اشتیاق احمد کو ستمبر تک ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے۔

ہوم آفس کی غلطی
پاکستانی سمجھتے ہیں کہ برطانوی حکومت الطاف حسین کی حامی ہے۔ وہ اس سلسلے میں الطاف حسین کو برطانیہ میں مستقل سکونت کا حوالہ دیتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایک برطانوی اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر تسلیم کیا کہ 1999 میں الطاف حسین کو مستقل سکونت دینے کا فیصلہ ایک ’دفتری غلطی‘ کا نتیجہ تھا۔
گارڈین رپورٹ​
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ پاکستانی سمجھتے ہیں کہ برطانوی حکومت الطاف حسین کی حامی ہے۔ وہ اس سلسلے میں الطاف حسین کو برطانیہ میں مستقل سکونت کا حوالہ دیتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایک برطانوی اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر تسلیم کیا کہ 1999 میں الطاف حسین کو مستقل سکونت دینے کا فیصلہ ایک ’دفتری غلطی‘ کا نتیجہ تھا۔

رپورٹ کے مطابق ہوم آفس نے کئی بار پوچھنے کے باوجود اس ’دفتری غلطی‘ کی وضاحت نہیں کی۔

پاکستانی الطاف حسین کے اس خفیہ خط کا بھی حوالہ دیتے ہیں جو انہوں نے نائن الیون کے واقعے کے دو ہفتوں بعد برطانوی حکومت کو لکھا تھا۔ اس خط میں الطاف حسین نے برطانوی حکومت کے لیے افغانستان اور پاکستان میں انٹیلیجنس اکھٹےکرنے کے لیے اپنے تعاون کا یقین دلایا۔الطاف حسین نےبرطانوی حکومت کو یقین دلایا کہ وہ پانچ دنوں کے نوٹس پر لاکھوں لوگوں کو دہشتگردی کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے اکھٹے کر سکتے ہیں۔

برطانوی حکومت ماضی میں ایسے کسی خط کی تردید کرتی رہی ہے لیکن اب اسے تسلیم کر لیا ہے۔
 
Waqas%20soham.jpg


کس قانون کے تحت رینجرز نے اس کو مارا۔ کیا مہاجر کیڑے مکوڑے ہیں؟

کیا اس قتل پر رینجرز کے اعلیٰ حکام پر قتل کا مقدمہ چلے گا؟ کیا ان کو پھانسی ہوگی؟
 
Waqas%20soham.jpg


کس قانون کے تحت رینجرز نے اس کو مارا۔ کیا مہاجر کیڑے مکوڑے ہیں؟

کیا اس قتل پر رینجرز کے اعلیٰ حکام پر قتل کا مقدمہ چلے گا؟ کیا ان کو پھانسی ہوگی؟
خان جی اس کی تو فوٹیج موجود ہے۔ اسے رینجرز نے نہیں بلکہ کسی اور بندے نے مارا ہے
 
1723.gif


دیکھتے کہ انچولی میں کب اسلحہ پکڑا جاتا ہے جو کراچی میں سب سے بڑا اسلحہ کا گڑھ ہے
دیکھتےہیں کہ شاہی سید کب پکڑا جاتا ہے۔ کب پی پی کے بلاول ہاوس پر چھاپہ پڑتا ہے۔ کب لیاری کے گینگ وار گروپس پکڑے جاویں گے۔ کب پنچابی پختون سندھی بلوچی دھشت گرد پکڑے جاویں گے
 
20_01.jpg


حیرت ہےکہ 1992 سے رینجرز کے سہارے مہاجروں کے خون سے کھیلنے والا یہ شخص اج بھی فتح کا نشان بنارہا ہے۔
اس کو سزا کیوں نہیں ہوتی۔
میرے خیال میں تو یہ رینجزرہی کا ادمی ہے
 
pic-02.jpg


نہ یہ دھشتگردی کی سزا ہے نہ ایم کیو ایم کے کارکن ہونے کی

میں تو جانو یہ اباُ کے پاکستان بنانے کی سزا ہے
 
news-73.gif


یہ سب قانونی اسلحہ سے قانونی قتل کررہے تھے
رینجزر نے بھی اکر صورت حال کنڑول کی اور فائرنگ ختم کی۔ رینجرز کو بھی نہ اسلحہ نظر ایا نہ دھشتگرد
 
Top