روئے تسی وی او روئے اسی وی آں از استاد دامن

محمد بلال اعظم

لائبریرین
"استاد دامن کی سب سے بڑی خوبی ان کی فی البدیہہ گوئی تھی۔ خدا نے انہیں ایسے ذہن اور فکر سے نوازا تھا کہ وہ موقع کی مناسبت سے چند لمحوں میں اشعار کی مالا پرو دیتے تھے اور حاضرین کیلئے تسیکن کے ساتھ ساتھ حیرت کے اسباب بھی پیدا کردیتے تھے ۔ آزادی کے کچھ عرصہ بعد انہوں نے دلی میں منعقد مشاعرے میں یہ فی البدیہہ نظم پڑھی :
جاگن والیاں رج کے لٹیا اے
سوئے تسی وی او، سوئے اسیں وی آں
لالی اکھیاں دی پئی دس دی اے
روئے تسی وی او، روئے اسیں وی آں​

اس نظم کی سماعت پر حاضرین مشاعرہ بے اختیار رونے لگے ۔ اس وقت مشاعرے میں پنڈت جواہر لعل نہرو (وزیراعظم بھارت )بھی موجود تھے ، انہوں نے استاد دامن سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ مستقل طور پر بھارت میں قیام فرمائیں لیکن انہوں نے جواب دیا کہ اب میرا وطن پاکستان ہے میں لاہور ہی میں رہوں گا بے شک جیل ہی میں کیوں نہ رہوں ۔" (بشکریہ: وکی پیڈیا)

مکمل نظم

بھاویں مونہوں نہ کہیے پر وچوں وچی
کھوئے تسی وی او، کھوئے اسی وی آں

ایہناں آزادیاں ہتھوں برباد ہونا
ہوئے تسی وی او ،ہوئے اسی وی آں

کجھ امید اے زندگی مل جائے گی
موئے تسی وی او، موئے اسی وی آں

جیوندی جاں ای، موت دے منہ اندر
ڈھوئے تسی وی او، ڈھوئے اسی وی آں

جاگن والیاں رج کے لٹیا اے
سوئے تسی وی او سوئے اسی وی آں

لالی اکھیاں دی پئی دسدی اے
روئے تسی وی او روئے اسی وی آں

(انٹرنیٹ سے تلاش کی ہے۔۔۔ اگر متن میں غلطیاں ہوں تو اصلاح کا طالب ہوں۔)
 
Top