لال مسجد آپریشن شروع

مہوش علی

لائبریرین
3 چینیوں کا قتل کھلی دہشت گردی ہے اور اپاہج حکومت کا منۃ بولتا ثبوت۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پاکستان میں چائنیز قتل ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے ڈیرہ غازی خان سے اغوا، گوادر میں ان کا قتل وغیرہ۔ اس وقت میرے جیسون بہوتوں نے تو لال مسجد کا نام بھی نہیں سنا تھا۔
ابھی تک میری اطلاعات کے مطابق تو کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔۔۔ لیکن لال مسجد والوں کے سر تھوپ دیا گیا۔اور مہوش صاحبہ کو سب سے پہلے خبر ہوگئی۔ واہ کیا حکومت پروری ہے۔ ہم سب کو مہوش صاحبہ سے محبِ وطن ہونے کا سبق سیکھنا چاہیے۔
ا

فرضی صاحب،

ہر واقعہ کے پیچھے اس کے عوامل ہوتے ہیں ورنہ کون ہے جو اپنے کچھ مخصوص مقاصد کے بغیر معصوم لوگوں کو قتل کرتا پھرے۔

گوادر میں چینی قتل ہوئے تو اس کے عوامل بھی سامنے ہیں کہ یہ کس نے کس وجہ سے کروائے اور اب پشاور میں معصوم چینی جانوں کو قتل کیا گیا ہے تو اسکی وجہ بھی سامنے ہے۔

اور اس سے کچھ عرصہ قبل اٹھائیس اپریل 2007 کو صوبہ سرحد کے شہر چارسدہ میں وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ پر ہونے والے حملے میں جو اٹھائیس افراد ہلاک ہوئے تھے، اسکی وجوہات بھی سامنے ہیں۔

اور اس سے پہلے پاکستان میں جتنے خود کش حملے کیے گئے، تو یہ سب کے سب خود کش حملہ آور فرشتے نہیں تھے جنہیں اللہ نے آسمان سے نازل کیا تھا، بلکہ یہ خود کش حملے کرنے والے دھشت گرد یہیں کے باسی ہیں اور انکی تربیت گاہ لال مسجد جیسی جگہیں ہیں جہاں انہیں خود کش دھشت گرد حملوں کی تعلیم دی جاتی رہی۔ اور اب تو انہوں نے کھل کر خود کش حملوں کا اعلان بھی کر دیا ہے مگر "اچھی اکثریت" ہے کہ ابھی تک خاموش۔

بلکہ ہمیشہ کی طرح خاموش تو وہ آفتاب شیر پاؤ پر کیے گئے حملے پر تھی جس میں 28 معصوم لوگ مارے گئے۔


باجوڑ والے پاکستان پر حملے کی دھمکی نہیں دے رہے۔ مشرف حکومت پر حملے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ آپکی ناقص اطلاع کے لیے عرض ہے کہ باجوڑ بھی پاکستان ہی ہے۔

میری ناقص اطلاع کے نام پر آپ براہ مہربانی طنز کرنا چھوڑیں اور سنجیدہ گفتگو کرنے کی کوشش فرمائیں۔
باجوڑ پاکستان کا حصہ ہے مگر قانون وہاں طالبان اپنے اسلحے اور طاقت کے زور پر اپنا نافذ کرنا چاہتے ہیں، اور یہ کبھی کسی اسٹیٹ میں نہیں ہو سکتا۔ اور اگر طالبان اسٹیٹ کو نقصان پہنچانے سے باز نہیں آئے تو بہت ضروری ہو گا کہ اس کا سدباب کیا جائے۔

امریکہ اگر باجوڑ میں موجود طالبان پر حملہ نہیں کر رہا ہے تو اسکی وجہ یہی اسٹیٹ آف پاکستان ہے۔ لیکن اگر انہوں نے ملک کے اندر یا باڈر کراس کاروائیاں جاری رکھیں تو کوئی نہ کوئی انکے خلاف ایکشن لے لے گا۔


اور کیا ایک لال مسجد میں خون کی ہولی کھیل لینے سے بامشرف صاحب پاکستان سے انتہا پسندی کا خاتمہ کردیں گے؟ طاقت کے استعمال سے تو اس میں مزید اضافہ ہو گ

تو کیا اس وقت حکومت خاموش ہو کر اور چوڑیاں پہن کر بیٹھ جاتی اور لال مسجد والوں کو اسی طرح مسجد کے نیچے سرنگیں بنا بنا کر اسلحہ جمع کرنے دیتی اور اسی طرح جگہیں غصب کرنے دیتی اور اسی طرح نفرتیں پھیلانے دیتی اور اسی طرح قانون کے انکے ہاتھوں دھجیاں اڑنے دیتی ۔۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا یہ سب کچھ کرنے سے انتہا پسندی ختم ہو جاتی؟؟؟؟؟؟

بے شک خالی ایک لال مسجد میں ہی انتہا پسندوں نے اسلحہ کے انبار نہیں لگا رکھے بلکہ انکے پاس بہت سے اڈے ہیں۔ اور صرف غازی برادران کے ختم ہونے سے انتہا پسندی ختم نہیں ہو گی، بلکہ انتہا پسندی اُس وقت ختم ہو گی جب ملک کی اکثریت اپنی خاموشی کو توڑے گی اور بھرپور طریقے سے انکے خلاف کاروائی کرے گی۔

اللہ اللہ کر کے یہ خاموشی ٹوٹنی شروع ہوئی ہے اور پہلی کاروائی تو ہوئی۔ اب یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس احتجاجی صدا کو خاموش نہ ہونے دیں اور اپنا پیغام اچھے طریقے سے دوسروں تک پہنچائیں تاکہ انہیں بھی علم ہو سکے کہ انتہا پسندی کسی کے فائدے میں نہیں بلکہ وقت پڑنے پر اپنے بچوں کو بھی کھا جاتی ہے۔

دیکھئے، لال مسجد کے اسلحے اور طاقت کی نمائش اور لاقانونیت کو ہمیں کسی صورت ڈیفنڈ نہیں کرنا چاہیے۔ اور اسکے لیے یہ آرگومنٹ تو کبھی استعمال نہیں کرنا چاہیے کہ حکومت کی بھی تو غلطی ہے، یا پھر دوسرے فرقوں میں بھی تو انتہا پسند ہیں۔
تو بھائی، اگر دوسروں میں انتہا پسند ہیں تو انہیں بھی معاف نہ کرو اور انکے خلاف بھی آواز اٹھاؤ۔ لیکن یہ کیا بات ہوئی کہ چونکہ دونوں طرف انتہا پسند موجود ہیں تو ہمارا انتخاب "خاموشی"۔
 

مہوش علی

لائبریرین
لال مسجد آپریشن۔۔


میں پہلے دن سے ہی ٹی وی کے آگے بیٹھا ہوں بیماری میں اسکے سوا کام کیا کرتا، لمحہ بہ لمحہ بلکہ بلٹ ٹو بلٹ کوریج ملاحظہ کرتا رہا۔

اللہ تعالی آپ کو شفائے کاملہ عطا فرمائے۔ امین۔

باقی بات یہ ہے میرے بھائی کہ اسلام کا نام صرف لال مسجد والوں کا فہم الاسلام نہیں ہے۔

مسئلہ یہ ہے کہ اگر یہی کام جماعت اسلامی یا مولانا فضل الرحمان صاحب کر رہے ہوتے اور مکتبہ دیو بند کے لوگ غازی برادران کی بجائے فضل الرحمان کے گرد جمع ہوتے تو نتیجہ مختلف ہوتا۔

اگر ہم دینی رہنماؤوں میں انہی کا فرق دیکھ لیں تو ہمیں معلوم ہو جانا چاہیے کہ لال مسجد کے رہنما کتنی غلط راہ پر چلے گئے تھے۔
 

تو کیا اس وقت حکومت خاموش ہو کر اور چوڑیاں پہن کر بیٹھ جاتی اور لال مسجد والوں کو اسی طرح مسجد کے نیچے سرنگیں بنا بنا کر اسلحہ جمع کرنے دیتی اور اسی طرح جگہیں غصب کرنے دیتی اور اسی طرح نفرتیں پھیلانے دیتی اور اسی طرح قانون کے انکے ہاتھوں دھجیاں اڑنے دیتی ۔۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا یہ سب کچھ کرنے سے انتہا پسندی ختم ہو جاتی؟؟؟؟؟؟

مہوش ،

حکومت نے کس موقع پر خاموشی اختیار کی ہے اور کہاں ہماری مردانہ وار لڑنے والی حکومت نے چوڑیاں پہنی ہیں ، کسی ایک جگہ بھی حکومت نے یہ نوبت نہیں آنے دی۔ ویسے جو آپ کا رویہ ہے وہ بذات خود انتہا پسندی کی ایک اعلی مثال ہے جہاں آخری انتہا پر پہنچ کر سارے جواب دیے جارہے ہیں اور بغیر کسی مصدقہ اطلاع کے مسلسل وہ الزامات جو حکومت نے عائد کیے۔

آپ مجھے یہ بتائیں کہ حکومت نے کس قانون کے تحت یہ کاروائی شروع کی تھی لال مسجد والوں کے خلاف اور اس کی حد کیا تھی پورا قانون بتانا ہے آپ نے اور قانون کے دائرے میں ہی رہ کر آپریشن کی بھی وضاحت کرنی ہے؟

اس کا جواب جذباتیت اور الزام تراشی سے ہٹ کر دینا ہے
 

qaral

محفلین
محب میرے خیال میں آپ کا سوال تھوڑا عجیب ہے جب کوئی عام شہریوں اور غیر ملکی مہمانوں کو اغوا کرے اور جب ان کے ساتھ چھ مہینے بات چیت سے کوئی رستہ نہ نکلے پو لیس اور رینجرز پر فائرنگ کرے تو پھر کوئی اور رستہ نہیں بچتاسوائے آپریشن کے آپ ان کے آپریشن کی ٹائمنگ پربےشک اعتراض کرسکتے ہیں کہ شاید حکومت نے سیاسی مصلحتوں کے مدنظر معاملے کو طول دیا مگر ان حالات میں آپریشن کے علاوہ کوئی چارہ کار نہ تھا کسی بھی ملک کا دارلحکومت پوری دنیا کی نظروں میں ہوتا ہے کیا چاینہ کی گورنمنٹ نے اپنے لوگوں کے ساتھ ظلم کرنے والوں کو سزا دینے کا مطالب نہیں کیا ہو گا اور ویسے بھی گورنمنٹ کو ان کو کتنی ڈیل دیتی دن بدن حالات خراب ہو رہے تھے جو ہوا بہت برا ہوا مگر شاید اس کے بعد کوئی بھی اس طرح کی غیر سنجیدہ حرکت کرنے سے پہلے ایک بار سوچے گا ضرور
 
قرال میرا سوال تھوڑا عجیب نہیں کافی عجیب ہے اور غیر متوقع بھی اس لیے آپ کو اس کا جواب دینے میں بھی اتنی مشکل پیش آ رہی ہے کہ پھر سے گورنمنٹ کی حمایت کا راگ الاپنا شروع کر دیا آپ نے۔ عام شہری اور غیر ملکیوں کا اغوا کرکے چھوڑ دینے پر قانونی کاروائی کیا ہونی تھی اور کس قانون کے تحت کاروائی ہونی تھی۔ رینجرز پر فائرنگ آپریشن شروع ہونے کے بعد ہوئی میرا سوال اس سے پہلے کا ہے اور براہ کرم سوال کا جواب دیں باقی باتیں بہت ہو چکی ہیں۔

کیا حکومت نے ماورائے قانون اور عدالت کاروائی کی حمایت آپ اور باقی لوگوں بلا سوچے سمجھے کیے جا رہے ہیں ، قانون کو حرکت میں لانے کی بجائے ریاستی دہشت گردی کو حرکت میں لایا گیا۔ لال مسجد والوں پر انتہا پسندی کا الزام تو برابر لگا رہے ہیں اور اپنی اس انتہا پسندی کو کیا نام دیں گے کہ اغوا اور قبضہ کے خلاف بےدردی سے موت کی سزا ماورائے قانون دے رہے ہیں اور پھر تلقین بھی کہ اس سے انتہا پسندی کا خاتمہ ہوگا۔
 

qaral

محفلین
محب لال مسجد والوں کے پاس اسلحہ موجود تھا حکومت نے پولیس ارو رینجرز وہاں اس لئے تعینات کئے تھے کہ وہ جو حرکتیں کرتے پھر رہے ہیں نہ کر سکیں اور فائرنگ میں پہل انہوں نے کی تو کیا پولیس یا رینجرز والے وہاں کھڑے کھڑے مر جاتے اور چھ ماہ کا عرصہ کم نہیں ہوتا بات چیت کے لئے اور میرے خیال میں اس سانحے نے آپ پر کافی گہرا اثر کیا ہے اور آپ حکومت کو دوش دینا چاہتے ہیں اگر اس طرح آپ کے دل کو سکوں ملتا ہے تو یہ ہی سہی باقی آپ کا سوال بہت عجیب ہی نہیں بے تکا بھی ہے جب کوئی گروہ کسی جگہ کو ہائی جیک کرکے معصوم لوگوں کو اندر یرغمال بنا لیتا ہے تو ان کےخلاف کاروائی قانون کی ہر کتاب میں جائز ہے آ پریشن شروع ہونے سے پہلے جو طلبا اور طالبات اندر سے باہر آنے میں کامیاب ہوئے تھے کیا آپ نے انکی باتیں نہیں سنیں اور پھر وہ ہی لوگ مارے گئے جن لوگوں نے فائرنگ کی یا پھر کچھ معصوم لوگ کراس فائرنگ میں مارے گئے ہوں گے مگر سو سے زائد لوگوں کو وہاں سے زندہ برامد کیا گیا ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ حکومت ان لوگوں کو مارنا نہیں چاہتی تھی اور پھر لال مسجد کے اندر سے جتنا اسلحہ اس کے علاوہ تہ خانے ملے ہیں اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ تو خانہ جنگی کی تیاریاں کئے بیٹھے ہوئے تھے اگر یہ سب کچھ آپریشن کرنے کیلئے کافی نہیں تو خدا جانے کیا ہو گا
 
قرال ،
لال مسجد والوں کے پاس اسلحہ تھا تو اس پر ملک میں کیا قانون ہے جس کے تحت ناجائز اسلحہ رکھنے کے خلاف قانونی کاروائی ہوتی ہے اور اس کے علاوہ بھی جو جو غیر قانونی اقدامات ہوئے ان سب پر کیا ملک میں کوئی قانون تھا یا نہیں اور ان کے مطابق کون کون سی کاروائی ہوئی لال مسجد والوں کے خلاف۔ چھ ماہ کا عرصہ جس قسم کی بات چیت ہوئی وہ سب کے سامنے ہے اس میں اقدامات ہوئے وہ یہ تھے۔

لال مسجد والوں کی کاروائیاں
چلڈرن لائبریری پر قبضہ ، سی ڈیز جلا دینا ، آنٹی شمیم کو اغوا کرنا ، دو پولیس اہلکاروں کا اغوا ، دوبارہ پولیس اہلکاروں کا اغوا

حکومت کا اقدامات
اعجاز الحق اور چودھری شجاعت کو بھیجنا ، مذاکرات کا شروع ہونا ، بغیر نتائج کے ختم ہونا ، پھر چودھری شجاعت اور اعجاز الحق کو بھیجنا ، مساجد کی دوبارہ تعمیر کا وعدہ اور پھر سی ڈی اے کے تعاون نہ کرنے کی وجہ سے وعدے کا پورا نہ ہونا ، پولیس اور رینجرز کی تعیناتی بار بار اور پھر ہٹا لینا۔

لال مسجد والوں کی کاروائیاں
چینی خواتین کا اغوا

حکومتی کاروائی
١٥٠٠٠ ہزار پر مشتمل فوجی دستہ ، ٢٠ سے زائد بکتر بند گاڑیاں ، ہتھیار ڈال کر باہر آنا یا مرنے کے لیے تیار ہونا

باقی آپ نے شاید جان اللہ کی بجائے حکومت کو دینی ہے جو اتنے لوگوں کے جاں بحق ہونے پر حکومت کو بے گناہ قرار دے کر حکومت کے لگائے گئے الزامات کو ہی دہرا کر تسکین حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ طلبا اور طالبات نے بڑی تعداد میں سرنڈر کیا مگر یرغمال بنانے پر طلبا اور طالبات کی کوئی ویڈیو پیش کی کوئی یا بس حکومتی بیانات کو دہرا کر ہی گزارا ہو رہا ہے۔ آج طلبا اور طالبات کے کچھ انٹر ویوز لیے گئے ہیں جیو پر جو میں نے دیکھے ہیں جن پر طالبات نے اپنی رضامندی سے وہاں رہنے پر اصرار کیا ہے ، آنکھیں بند کرکے حکومت کو سننے سے ذرا وقت نکال لیں۔

حکومت نے سو سے زیادہ لوگوں کو زندہ برآمد کر لیا ، اس پر حکومت کو خصوصی مبارکباد ملنی چاہیے قرال اور ہزار سے زیادہ جو ہلاکتیں ہوئی ہیں اس پر کس کا گریبان پکڑنا ہے۔ اس پر مولان ایدھی کا بیان جنگ میں پڑھنے کی زحمت کر لیجیے گا کہ مجھ سے ٥٠٠ کفن مانگے گئے میں نے ١٠٠٠ بھجوائے ہیں کیونکہ تیزی سے بگڑتی صورتحال کا مجھے اندازہ ہے۔

ناجائز اسلحہ رکھنے کے جرم اور اسلحہ چلانے کے جرم میں فرق معلوم ہو گا یا ان دونوں پر ایک جیسا قانون بنا لیا ہے آپ نے حکومت کے ساتھ مل کر اور اگر سوال کا جواب نہیں ملے تو اسے بہت عجیب اور بے تکا کہنے سے وہ سوال عجیب یا بے تکا نہیں ہوجاتا۔ سوال پھر دہرا رہا ہوں کیونکہ ان سوالات کا جواب ملنا بہت ضروری ہے ۔

لال مسجد والوں کے پاس اسلحہ تھا تو اس پر ملک میں کیا قانون ہے جس کے تحت ناجائز اسلحہ رکھنے کے خلاف قانونی کاروائی ہوتی ہے اور اس کے علاوہ بھی جو جو غیر قانونی اقدامات ہوئے ان سب پر کیا ملک میں کوئی قانون تھا یا نہیں اور ان کے مطابق کون کون سی کاروائی ہوئی لال مسجد والوں کے خلاف۔ براہ کرم آئیں بائیں شائیں کرنے کی بجائے سوال کے جواب تک محدود رہیں اور اگر حکومت سے کوئی غلطی ہوئی تو اس کو مان کر بتا دیں کہ کیا قانونی کاروائی ہونی تھی جو نہیں ہوئی اور پھر حکومت نے کیا عمل کیا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
محب،

آپ کا سوال کچھ عجیب ہے اور عجیب سوالات کے جوابات بھی عموما عجیب ہو جاتے ہیں۔ بہرحال میں کوشش کرتی ہوں کہ اچھے طریقے سے اسکا جواب دینے کی کوشش کروں تاکہ صورتحال واضح ہو سکے۔

اغوا، غیر قانونی اسلحہ، پولیس اہلکاروں کو گاڑیوں سمیت بند کر دینا، ناجائز جگہوں پر قبضہ ۔۔۔۔۔۔۔ ان سب کی قانون میں سخت سزا ہے مگر "سزائے موت" نہیں، اور میرے خیال میں یہی آپ کا سوال ہے۔

مگر محب، ان سب جرائم کی کچھ نہ کچھ سزا تو ہے نا؟

مگر یہ سزا ان مجرموں کو کیسے دی جائے؟ تو یہ سزا تو اُسی وقت دی جا سکے گی نا جب انہیں گرفتار کیا جا سکے۔

مگر یہ گروہ فتنہ بن گیا کیونکہ طاقت اور اسلحہ اور خود کش حملوں کی دھمکیاں دے کر انہوں نے اپنے ایسے ہر جرم کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اب بات ان کے پچھلے جرموں کی نہیں رہ گئی، بلکہ ان پر نیا جرم "اسٹیٹ سے بغاوت" کا پیدا ہو گیا۔ اب اس فتنے کی سزا یہ ہے کہ ان کو بذیعہ طاقت روکا جائے حتی کہ وہ اپنے فتنے سے تائب نہ ہو جائیں یا پھر مکمل طور پر ختم نہ ہو جائیں۔

تو جو ان میں سے تائب ہو کر باہر نکلے ان کو حکومت نے امان دے دی۔ مگر جو پھر بھی اپنے فتنے سے تائب نہیں ہوئے ، بلکہ آخری فتنہ ایسا تھا اپنے ہی بچوں کو نگلنے لگے، تو آپ کے خیال میں ایسے میں انہیں کھلا چھوڑ دینے سے انتہا پسندی میں کمی واقع ہوتی؟

محب، میں اس معاملے میں آپ سے متفق نہیں ہو پا رہی ہوں۔
 

فرضی

محفلین
مہوش علی نے کہا:
،ہر واقعہ کے پیچھے اس کے عوامل ہوتے ہیں ورنہ کون ہے جو اپنے کچھ مخصوص مقاصد کے بغیر معصوم لوگوں کو قتل کرتا پھرے۔

گوادر میں چینی قتل ہوئے تو اس کے عوامل بھی سامنے ہیں کہ یہ کس نے کس وجہ سے کروائے اور اب پشاور میں معصوم چینی جانوں کو قتل کیا گیا ہے تو اسکی وجہ بھی سامنے ہے۔

اور اس سے کچھ عرصہ قبل اٹھائیس اپریل 2007 کو صوبہ سرحد کے شہر چارسدہ میں وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ پر ہونے والے حملے میں جو اٹھائیس افراد ہلاک ہوئے تھے، اسکی وجوہات بھی سامنے ہیں۔

اور اس سے پہلے پاکستان میں جتنے خود کش حملے کیے گئے، تو یہ سب کے سب خود کش حملہ آور فرشتے نہیں تھے جنہیں اللہ نے آسمان سے نازل کیا تھا، بلکہ یہ خود کش حملے کرنے والے دھشت گرد یہیں کے باسی ہیں اور انکی تربیت گاہ لال مسجد جیسی جگہیں ہیں جہاں انہیں خود کش دھشت گرد حملوں کی تعلیم دی جاتی رہی۔ اور اب تو انہوں نے کھل کر خود کش حملوں کا اعلان بھی کر دیا ہے مگر "اچھی اکثریت" ہے کہ ابھی تک خاموش۔

بلکہ ہمیشہ کی طرح خاموش تو وہ آفتاب شیر پاؤ پر کیے گئے حملے پر تھی جس میں 28 معصوم لوگ مارے گئے۔

میں آپکی بات سے پوری طرح متفق ہوں کہ ہر واقعہ کے پیچھے مخصوص عوامل ہوتے ہیں۔ لیکن آپ تو سب کا تانا بانا لال مسجد ہی سے جوڑ رہی ہیں۔ یہ کہاں کا انصاف ہے؟ جناب افتاب شیرپاؤ کے جلسے میں جو لوگ مرے یا جینیوں کا قتل ہوا ۔ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ یہ کھلی دہشت گردی ہے ان لوگوں کو پکڑا جائے اور عبرت ناک سزا دی جاتی۔ لیکن خدارا صرف مفروضے پر ماورائے عدالت 500 سے زیادہ لوگوں کی جانوں سے نہ کھیلا جاتا۔

مہوش علی نے کہا:
میری ناقص اطلاع کے نام پر آپ براہ مہربانی طنز کرنا چھوڑیں اور سنجیدہ گفتگو کرنے کی کوشش فرمائیں۔
باجوڑ پاکستان کا حصہ ہے مگر قانون وہاں طالبان اپنے اسلحے اور طاقت کے زور پر اپنا نافذ کرنا چاہتے ہیں، اور یہ کبھی کسی اسٹیٹ میں نہیں ہو سکتا۔ اور اگر طالبان اسٹیٹ کو نقصان پہنچانے سے باز نہیں آئے تو بہت ضروری ہو گا کہ اس کا سدباب کیا جائے۔

میں نے تو کوئی لطیفہ نہیں پڑھا اور نہ ہی اس وقت لطیفے یاد رہے ہیں۔ آپ کس قانون کی بات کر رہی ہیں آپ؟ اگر پاکستان میں قانون ہوتا تو یہ واقعات کیوں پیش آتے؟ یہاں تو عدالتوں پر بھی زبردستی کا قانون ٹھونسا جارہا ہے۔

مہوش علی نے کہا:
امریکہ اگر باجوڑ میں موجود طالبان پر حملہ نہیں کر رہا ہے تو اسکی وجہ یہی اسٹیٹ آف پاکستان ہے۔ لیکن اگر انہوں نے ملک کے اندر یا باڈر کراس کاروائیاں جاری رکھیں تو کوئی نہ کوئی انکے خلاف ایکشن لے لے گا۔

پہلے تو آپ مشرف کی زبان بولتی تھیں اب آپ نے کرزئی کی زبان بھی بولنا شروع کردی۔ دوسری بات امریکہ کو کیا پڑی ہے کہ وہ پاکستان کے اندر طالبان (بقول آپکے) یا اس کے حامیوں پر حملہ کرے۔ اس کی وفادار پاک آرمی یہ کام پچھلے دو سال سے کر رہی ہے۔ اور امریکہ بہادر ان کی کارکردگی سے کافی مطمئن اور خوش ہے۔
 

سید ابرار

محفلین
مگر یہ گروہ فتنہ بن گیا کیونکہ طاقت اور اسلحہ اور خود کش حملوں کی دھمکیاں دے کر انہوں نے اپنے ایسے ہر جرم کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اب بات ان کے پچھلے جرموں کی نہیں رہ گئی، بلکہ ان پر نیا جرم "اسٹیٹ سے بغاوت" کا پیدا ہو گیا۔ اب اس فتنے کی سزا یہ ہے کہ ان کو بذیعہ طاقت روکا جائے حتی کہ وہ اپنے فتنے سے تائب نہ ہو جائیں
محب، میں اس معاملے میں آپ سے متفق نہیں ہو پا رہی ہوں۔
محترمہ مہوش صاحبہ،
آپ ابتدا ہی سے حکومت کے موقف کی پرزور حمایت کررہی ہیں،
لیکن آپ اپنی بات دلیل سے ثابت نہیں کرپارہی ہیں ،
آپ کا کہنا ہے کہ لال مسجد والوں نے حکومت سے بغاوت کی تھی لہذا ان کی سزا موت ہے ، سب سے پہلے آپ بتاییں کہ شریعت کی نظر میں‌ ”بغاوت“ کسے کہتے ہیں‌؟
اس کے لیے سب سے پہلی شرط ہے کہ حکومت” اسلامی “ہو، اور میرے ناقص خیال کے مطابق یہ شرط یہاں نہیں پائی جاتی ، اگر آپ کے خیال کے مطابق پاکستان کی حکومت ”اسلامی“ ہے تو آپ اسے ثابت کریں‌،
دوسری بات یہ ہے کہ اگر ہم مان بھی لیں‌ کہ پاکستان کی حکومت ”اسلامی “ہے ، تب بھی آپ کو مذکورہ واقعہ کو ”بغاوت “ ثابت کرنے کے لئے یہ بتانا ہوگا کہ لال مسجد والوں نے حکومت سے مکمل شریعت کے نفاذ کا جو مطالبہ کیا تھا ، کیا یہ قرآن وحدیث کی تشریحات کے خلاف ہے یا نہیں ؟
تیسری بات آپ کو یہ ثابت کرنا ہوگی لال مسجد والوں نے حکومت کے خلاف محاصرہ سے پہلے تک جو اقدامات کیے ہیں، جس کی فھرست محب بھائی نے شمار کرائی ہے ،وہ ”باغیانہ اقدامات “ کس طرح ہیں‌؟
جہاں تک میرا خیال ہے حکومت کے خلاف بیانات جاری کرنا یا حکومت کو دھمکیاں دینا اگر اس کو ”بغاوت“ تسلیم کرلیا جائے تو تمام سیاسی پارٹیوں کے رہنما نیز کارکن اور تمام وکلاء حضرات بھی ”باغی“ قرار پائیں‌گے ، جو آئے دن حکومت کے خلاف بیانات جاری کرتے رہتے ہیں‌،
کسی شہری کا ”اغوا “ بھی میرے خیال سے ملک کے خلاف اغوا نہیں‌ کہا جاسکتا ،
بہر حال آپ ”اسباب بغاوت “ تحریر فرمائیں تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ وہ واقعتا اسباب بغاوت ہیں‌ یا نہیں ؟
 

فرضی

محفلین
مہوش علی نے کہا:
تو کیا اس وقت حکومت خاموش ہو کر اور چوڑیاں پہن کر بیٹھ جاتی اور لال مسجد والوں کو اسی طرح مسجد کے نیچے سرنگیں بنا بنا کر اسلحہ جمع کرنے دیتی اور اسی طرح جگہیں غصب کرنے دیتی اور اسی طرح نفرتیں پھیلانے دیتی اور اسی طرح قانون کے انکے ہاتھوں دھجیاں اڑنے دیتی ۔۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا یہ سب کچھ کرنے سے انتہا پسندی ختم ہو جاتی؟؟؟؟؟؟

چوڑیاں پہن کر بیٹھنے والی بات بالکل احمقانہ ہے ۔ حکومت مذاکرات کے ذریعے اس کا حل نکال سکتی تھی لیکن حکومت کئ بار مذاکرات کرکے اپنے وعدے سے مکر گئی بالکل اسی طرح جیسے مشرف ٹی وی پر قوم سے وردی اتارنے کا وعدہ کرکے پاکستان کے عظیم تر مفاد میں اپنے وعدے سے مکر گئے۔
اور ہاں جگہ تو صرف مسجد والوں نے غصب کی تھی۔ آرمی جرنیلوں اور حکومت کے عہدیدار بڑی بڑی ہاؤسنگ سکیمیں تو کسی کو نظر نہیں آرہیں۔ قانون سب کے لیے برابر ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ تمام کی تمام مساجد غصب شدہ جگہ پر نہیں تھیں کچھ بقول مشرف سکیورٹی کے لیے خطرہ تھیں کیوں کہ اہم شاہراہوں پر واقعہ تھیں۔ اس سلسلے میں آپ حامد میر کا کالم بھی پڑھ سکتی ہیں۔
اور یہ بات تو روزِ روشن کی طرح عیاں ہوگئ ہے کہ اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں قانون صرف اسلام کے نام لیواؤں کے لیے ہے، رنڈیوں، کنجریوں اور طوائف خانے چلانے والوں پر یہ قانون لاگو نہیں ہوتا۔


مہوش علی نے کہا:
بے شک خالی ایک لال مسجد میں ہی انتہا پسندوں نے اسلحہ کے انبار نہیں لگا رکھے بلکہ انکے پاس بہت سے اڈے ہیں۔ اور صرف غازی برادران کے ختم ہونے سے انتہا پسندی ختم نہیں ہو گی، بلکہ انتہا پسندی اُس وقت ختم ہو گی جب ملک کی اکثریت اپنی خاموشی کو توڑے گی اور بھرپور طریقے سے انکے خلاف کاروائی کرے گی۔

یعنی 500 سے زیادہ انسانی جانیں ضائع ہونے سے آپکی تسکین نہیں ہوئی؟ آپ مزید ایسی کاروائیاں چاہتی ہیں؟ اور اکثریت کو حمایت پر بھی مجبور کرنا چاہتی ہیں۔ اللہ ہم سب پر رحم فرمائے (آمین
 

نبیل

تکنیکی معاون
اصلی پوسٹ بذریعہ مہوش علی
تو کیا اس وقت حکومت خاموش ہو کر اور چوڑیاں پہن کر بیٹھ جاتی اور لال مسجد والوں کو اسی طرح مسجد کے نیچے سرنگیں بنا بنا کر اسلحہ جمع کرنے دیتی اور اسی طرح جگہیں غصب کرنے دیتی اور اسی طرح نفرتیں پھیلانے دیتی اور اسی طرح قانون کے انکے ہاتھوں دھجیاں اڑنے دیتی ۔۔۔۔۔۔۔۔ تو کیا یہ سب کچھ کرنے سے انتہا پسندی ختم ہو جاتی؟؟؟؟؟؟

بالکل ٹھیک کیا حکومت نے اپنی رٹ‌ قائم کرکے۔ لیکن حکومت کی یہ رٹ‌ 12 مئی کو کہاں تھی؟ ایک مسجد میں محصور تشدد پسندوں کو کچلنے کے تو پوری حکومت کی مشینری حرکت میں آ گئی تھی اور جب کراچی جل رہا تھا تو مشرف سٹیج پر بھنگڑا ڈال رہا تھا۔ اگر اتنا ہی غیرت مند ہے مشرف تو اس کراچی پر قابض مافیا کو کیوں نہیں کچلتا؟ صرف اس لیے کہ وہ اس کے غاصبانہ اقتدار کو سہارا دیے ہوئے ہیں؟

میں لال مسجد والوں کے طرز عمل کی کبھی تعریف نہیں کرتا۔ وہ اپنے انجام کو پہنچے ہیں۔ لیکن آپ ملک میں ہونے والی ہر واردات کی ذمہ داری لال مسجد پر ڈال کر انصاف نہیں کر رہیں۔ دوسرے دیوبندی مکتبہ فکر کے خلاف زہر اگل کر آپ وہی طرز عمل دکھا رہی ہیں جس کا مظاہرہ کارتوس خان نے کیا تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اور جب کراچی جل رہا تھا تو مشرف سٹیج پر بھنگڑا ڈال رہا تھا۔ اگر اتنا ہی غیرت مند ہے مشرف تو اس کراچی پر قابض مافیا کو کیوں نہیں کچلتا؟ صرف اس لیے کہ وہ اس کے غاصبانہ اقتدار کو سہارا دیے ہوئے ہیں؟

نیبیل صاحب، یہ بات آپ نے بہت خوب کہی، سبحان اللہ۔ اس موقع کیلیے شاید ظہور نظر نے کہا تھا۔

گلی گلی میں خون کے دھبے، ڈگر ڈگر پہ راکھ کے ڈھیر
جشن منانے والے یارو، ایک نظر اس جانب بھی
 

سید ابرار

محفلین
برادر،
یہ فوج وہ ہے جو اپنی جانوں کا نذرانہ اس لیے پیش کر رہی ہے تاکہ اغوا شدہ طالبات اور طلباء فائرنگ کی زد پر نہ آ جائیں۔
کاش کہ ان آٹھ فوجی جوانوں کو آپ نے شہید لکھا ہوتا اور کاش کہ آپ نے کھل کر ان سانپوں کو دھشت گرد لکھا ہوتا جو اپنے ہی بچوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں اور وہاں سے باہر نکلنے پر انہیں فائرنگ کر کے قتل کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔
آخر وہ ”اغواشدہ طلبہ اور طالبات“ گئے کہاں ؟ جن کے ساتھ نہ صرف آپ بلکہ حکومت کے عہدیداران بھی ابتدا سے ”ہمدردی“ کا مظاہرہ فرمارہے تھے ، حکومت کو تو لگتا ہے ویسے بھی سانپ سونگھ چکا ہے ،
 

سید ابرار

محفلین
ابرار صاحب
فورم پر ممبرز سوگوار ہیں اور میں انکے احترام میں زیادہ لکھنا نہیں چاہتی، مگر ہندوستان کی مثال دیتے وقت آپ کو گولڈن ٹمپل کیوں نہ یاد آیا؟ جبکہ طیارہ اغوا کر کے افغانستان لے جانے کی نسبت گولڈن ٹمپل کا واقعہ لال مسجد کے واقعہ سے بہت قریب ہے۔
آپ نے لال مسجد المیہ کو گولڈن ٹمپل سے تشبیہ دی ہے ، خدا کرے آپ کی یہ تشبیہ”سچ “ثابت ہوجائے، آپ کو یاد ہوگا کہ گولڈن ٹمپل پر ”فوج کشی “ کا حکم انڈیا کی پرائم منسٹر اندرا گاندھی نے دیا تھا ، جس کے ”نتیجہ “ میں ایک ”سکھ باڈی گارڈ“ کے حملہ میں‌انھیں اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا، کہیں ایسا نہ ہو کہ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
 

سید ابرار

محفلین
اعصاب شکن گیس کا استعمال کرکے ، کتنی طالبات دم گھٹنے سے ہلاک ہوئیں اس کی روداد پولی کلینک کے ڈاکٹروں سے مجھ تک تو پہنچ گئی اگر میڈیا کو اجازت مل جائے تو شاید وہ ان کچھ حقائق آپ تک پہنچا کر آپ کو بھی کچھ جذباتی اور سوگوار کردے۔
محب صاحب
یہاں ”طالبات“ کے دم گھٹنے یا” ضعیف خواتین“ کو گولیاں لگنے کا کسی کو افسوس نہیں ہے ، بلکہ یہاں تو ”مطالبہ “ اس بات کا ہے کہ جن فوجی افسران کی اس ”شاندار“ کاروائی کے نتیجہ میں نہ صرف یہ ہوا ، بلکہ 500 سے زائد افراد شہید ہوئے ، ان کو ”غازی“ کا ”لقب“ دیا جائے ، اور شہادت کے ”منصب “ پر سرفراز کیا جائے ، کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت بھی نہ گئی ،
 

خاور بلال

محفلین
نبیل نے١٢ مئی کے واقعے کی نشاندہی کرائی تو گزشتہ دھاگے ذہن میں آگئے جہاں ١٢ مئی پر بحث ہورہی تھی۔ ہمارے وہ عزیز ارکان محفل جو لال مسجد کے جرائم کی فہرستیں مزے لے لے کر گنوارہے ہیں یقینا یہی کام انہیں ١٢ مئی کو بھی کرنا چاہیے تھا۔
یقینا دال میں کچھ کالا ہے۔ اوہ۔۔۔ سوری! کالے میں کچھ دال ہے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
بہن کسی کی تضحیک مقصود نہیں۔ جو حالات فوج نے بنادیےہیں‌ وہ ہم سب کی تضحیک ہے چاہے کتنے موافق ہی کیوں نہ لگ رہے ہوں۔

جواب کے لئے شکریہ

فورم پر ہی جواب دینا کافی تھا اور اسی سوال کا جواب ذپ میں بھیجنے کی ضرورت نہیں تھی۔۔۔ میں نے آپ کے ذپ کا جواب نہیں دیا۔۔۔صرف یہاں رسید دے رہی ہوں۔۔۔ کیونکہ آپ کے ذپ کا متن آپ کے اس جواب کے متن سے مختلف ہے جو آپ نے یہاں درج کیا ہے۔
 
بہن اس معاملہ میں‌ مزید پریشان نہ ہوں۔ متن مختلف مگر مطلب ایک ہی تھا۔
مطلب یہ تھا کہ فرقہ واریت مراد نہ تھی اور کسی کی تضحیک مراد نہ تھی۔
اب اپ دونوں‌کو ملا کر پڑھ لیں۔
ویسے کیا اپ کبھی استانی بھی رہیں‌ہیں۔ مجھے تو پرائمری کا زمانہ یاد اگیا۔
(تضحیک مراد نہیں، صرف شائستہ مزاق ہے۔
 
محب صاحب
یہاں ”طالبات“ کے دم گھٹنے یا” ضعیف خواتین“ کو گولیاں لگنے کا کسی کو افسوس نہیں ہے ، بلکہ یہاں تو ”مطالبہ “ اس بات کا ہے کہ جن فوجی افسران کی اس ”شاندار“ کاروائی کے نتیجہ میں نہ صرف یہ ہوا ، بلکہ 500 سے زائد افراد شہید ہوئے ، ان کو ”غازی“ کا ”لقب“ دیا جائے ، اور شہادت کے ”منصب “ پر سرفراز کیا جائے ، کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت بھی نہ گئی ،

تصحیح کر لیجیے ابرار صاحب ،

800 کفن ایدھی نے بھیج دیے تھے اور دو سو اور منگوا لیے گئے ہیں۔ اس لیے ہلاکتوں کی اصل تعداد ہزار سے زائد ہیں اس کی توثیق کرلیں۔ اس پر میں علیحدہ سے دھاگہ کھولتا ہوں۔
 
Top