یاد ماضی عذاب ہے یا رب چھین لے مجھ سے حافظہ میرا

زرقا مفتی

محفلین
BvteqdtCcAAhClt.jpg


آج تو نواز شریف نے زرداری کے لئے ڈرائیور کے فرائض بھی انجام دئیے
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ویسے میرا ارادہ ادھر کوئی تصویر لگانے کا نہیں تھا۔ لیکن لئیق احمد بھائی نے عمران کی تصویر مشرف کے ساتھ لگا دی۔ جو کہ حالیہ ہی بات ہے اور اتنی پرانی نہیں۔ تو میں نے سوچا کچھ پرانے جنرل کی یادیں بھی تازہ کروا دوں۔ جن کو شاید احباب نے طاق میں رکھ دیا ہے۔ :)

30.jpg


a5-d3otciaa9q7o.jpg
 
ویسے میرا ارادہ ادھر کوئی تصویر لگانے کا نہیں تھا۔ لیکن لئیق احمد بھائی نے عمران کی تصویر مشرف کے ساتھ لگا دی۔ جو کہ حالیہ ہی بات ہے اور اتنی پرانی نہیں۔ تو میں نے سوچا کچھ پرانے جنرل کی یادیں بھی تازہ کروا دوں۔ جن کو شاید احباب نے طاق میں رکھ دیا ہے۔ :)

30.jpg


a5-d3otciaa9q7o.jpg
شاید کوئی اس ماضی کو بھولا ہو۔ کم از کم میں تو نہیں بھولا :)
جنرل ضیاء اور مشرف دونوں فوجی حکمران تو تھے مگر دونوں کی پالیسیوں میں زمین و آسمان کا فرق تھا :)
 
واو حیرانی ہو رہی ہے آپ کے جواب پر۔ کیا آپ سنجیدہ ہیں؟
جی میں سنجیدہ ہی ہوں۔ اگر دونوں کا موازنہ کیا جائے تو ضیاء بہتر تھا۔ البتہ دونوں میں یہ برائی یقیناً موجود تھی کہ دونوں غیرقانونی اور غیر جمہوری حکمران تھے۔ :)
اگر اس برائی کو تھوڑی دیر کے لئے نظر انداز کرکے موازنہ کیا جائے تو ضیا بہتر تھا۔
 

زیک

مسافر
جی میں سنجیدہ ہی ہوں۔ اگر دونوں کا موازنہ کیا جائے تو ضیاء بہتر تھا۔ البتہ دونوں میں یہ برائی یقیناً موجود تھی کہ دونوں غیرقانونی اور غیر جمہوری حکمران تھے۔ :)
اگر اس برائی کو تھوڑی دیر کے لئے نظر انداز کرکے موازنہ کیا جائے تو ضیا بہتر تھا۔
کوئی طریقہ نہیں ضیا کو بہتر قرار دینے کا
 

دوست

محفلین
ارے بھئی وہ شیخ رشید کو چپڑاسی وغیرہ قرار دینے کی کوئی ویڈیو بھی لگائیں یہاں۔ آخر ماضی کا ذکر ہو رہا ہے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
http://www.nawaiwaqt.com.pk/nationa...تی-پوجتے-ہیں-ہم-بھی-اسی-کو-پوجتے-ہیں-نوازشریف

لاہور (سپیشل رپورٹر/ خبرنگار خصوصی/ وقت نیوز) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نوازشریف نے کہا ہے بھارت کے ساتھ میں ایک کہانی لکھنے کو تیار تھا لیکن مجھے معلوم نہیں تھا کہ مشرف ایک اور کہانی لکھ رہے ہیں، واجپائی نے کہا کہ میری پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا، واجپائی ٹھیک کہتے ہیں، چھرا کس نے مارا سب جانتے ہیںبھارت نے تو کرگل کی انکوائری کمشن بنا دیا لیکن یہاں کیا کہیں کہ کون آج تک کرگل کی انکوائری نہیں ہونے دے رہے ہیں۔ بھارت کو شاباش دینی چاہئے کہ اس نے کرگل پر کمشن بنایا ہم کسے شاباش دیں یہاں تو لوگ انکوائری میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ جس رب کو بھارتی پوجتے ہیں اسی رب کو ہم بھی پوجتے ہیں۔ واجپائی نے 1999ءکو مسئلہ کشمیر کے حل کا سال قرار دینے کو کہا تھا دونوں ملکوں کو مسئلہ کشمیر پر اپنے 60 سالہ مو¿قف سے باہر نکل جانا چاہئے اس ساٹھ سالہ پوزیشن پر قائم رہنے والے آج بھی یہاں ہیں لیکن ہم کو مل بیٹھ کر مسائل کو حل کرنا پڑے گا۔ یہ باتیں انہوں نے مل کر لکھیں نئی کہانی کے موضوع پر ایک سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کہیں جس میں بھارتی شہر امرتسر کے ایک وفد نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے خطاب کر تے ہوئے کہا پاکستان اور بھارت میں دوستی کی فضاءہو گی تو مسائل حل ہونگے۔ انہوں نے کہا سیاست دان دریاﺅں کے بغیر بھی پل بناتے ہیں وہ پل امن اور بھائی چارے کے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم اتنے قریب آچکے تھے ان میں انڈرسٹینڈنگ پیدا ہو گئی تھی، واجپائی جرات مند انسان تھے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل ڈھونڈیںاور مسائل کو حل کرنے کی سنجیدہ کوششیں کی جائیں جس وقت واجپائی یہاں آئے وہ ایک تاریخی دن تھا یہاں آکر انہوں نے خلوص سے بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میری متعدد وزرائے اعظم سے فیس ٹو فیس ملاقاتیں ہوئیں، میری بھارت کے وزیر اعظم نرسیماراﺅ سے ملاقات ہوئی تھی، نرسیماراﺅ نے مجھ سے کہا کہ آپ کا اکنامک ریفارمز آرڈر بہت مقبول ہے، ہمارے اُوپر بھارت میں پریشر ہے اسلئے ہمیں اپنے اکنامک پروگرام کی سٹڈی کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا اسلحہ کی دوڑ نہیں چاہتے ہیںہم دونوں اسلحے کی دوڑ میں ایک دوسرے کے پیچھے بھاگتے رہے ہیں۔ اگر بھارت مگ 27 کے پیچھے بھاگا ہم ایف 16 کے پیچھے بھاگتے رہے ۔ اس اسلحے کی دوڑ کی وجہ سے تعلیم ، سوشل سیکٹر ، صحت اور ترقی میں پیچھے رہ گئے ۔ ہم ٹٹ فار ٹیٹ کی پالیسی پر عمل کر تے رہے۔ ہم ساٹھ سال سے اس بات پر لگے ہیں کہ وہاں کچھ ہو تو کہتے ہیں کہ پاکستان نے کیا ہے یہاں کچھ ہو تو کہتے ہیں بھارت نے کیا ہے اس لئے ہم ترقی کے ٹارگٹ سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں تاشقند سے گوادر تک موٹر وے بنانا چاہتا تھا لیکن مجھے جدہ بھیج دیا گیا، میں جدہ نہ جاتا تو موٹروے ضرور بن جاتی، بھارت اسے کلکتہ تک بناتا، بھارت سے ٹریڈ کرتے اپنے مسائل کو حل کرتے اور جموں و کشمیر کے مسئلہ کو بھی حل کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ واجپائی نے کہا کہ واقعی جموں کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان میں دباﺅ ہے اسلئے اس کا حل نکالنا چاہتے ہیں مجھے ان کے رویہ اور جذبہ پر خوشی ہوئی کیونکہ ہمارادین بھی درس دیتا ہے کہ ہمسائے سے تعلقات اچھے رکھیں اس کا خیال رکھیں اور میرے ملک کے ساتھ دوسرے ملک کی سرحدیں بھی لگتی ہیں وہ بھی میرا ہمسایہ ہے اور یہ ایک ہی معاشرہ کے لوگ تھے میرے والدین بھی امرتسر سے تھے آج بھی لوگ اپنے ناموں کے ساتھ جالندھری، امرتسری لکھتے ہیں جبکہ بھارت میں بھی ایسی ہی صورتحال ہے اگر بھارت میں لاہور سویٹ مارٹ ہے تو یہاں بھی ایسا ہی ہے۔ یہ سب کیا ہے ہم ایک ہی سوسائٹی کے ممبران ہیں آپ لوگ بھی آلو گوشت پسند کرتے ہیں میں بھی آلو گوشت پسند کرتا ہوں ویسے لوگوں نے میرے بارے میں الزام لگایا کہ سری پائے پسند ہیں وہ تو میں نے کبھی کھائے بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ بھی گھیا کھاتے ہیں ہم بھی وہ کھانے میں پسند کرتے ہیں اگر سب کچھ سانجا ہے تو ہم مسائل کو بیٹھ کر کیوں حل نہیں کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹریڈ انفرسٹرکچر اور بزنس میں ایک دوسرے کی مدد کرنے چاہئے اور پانی اور مسئلہ کشمیر کے حل بھی کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہندوستان کا مشکور ہوں کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں پاکستان کی مدد کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو شاباش ملنی چاہئے کہ انہوں نے کارگل کی انکوائری کروا لی لیکن یہاں آج تک کرگل پر انکوائری کمشن بنانے میں کون رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن آئے گا کہ انکوائری کمشن ضرور بنے گا ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملک مسائل حل کریں ترقی کے راستے کھولیں اس سے قربت بڑھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تعلقات بنائیں کہ اپ خوشحال ہوں تو ہم اپنے اپ کو خوشحال سمجھیں اور اگر ہم خوشحال ہوں تو آپ یہی بات سمجھیں اور جس رب کو آپ پوجتے ہیںہم بھی رب کو ہی پوجتے ہیں۔ این این آئی اور نجی ٹی وی کے مطابق نوازشریف نے کہا کہ ایٹمی دھماکوں کی نوبت نہ ہی آتی تو اچھا تھا مگر بھارت نے خود ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کو ایٹمی قوت بننے کا موقع دیا اس لئے کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں بھارت کا بھی ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کی زبان ثقافت ایک جیسی ہے اس میں صرف سرحد آ گئی ہے۔ مذاکرات سے ہی تعلقات کی مضبوطی اور مسائل حل ہونگے کچھ لوگ ہمیں ساٹھ سال سے پھنسائے ہوئے ہیں، دونوں ممالک کو قریب نہیں آنے دیا جا رہا۔ انہوں نے کہاکہ اسلام میں کہا گیا ہے کہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھو اسی طرح ہمسایہ ملک ہی ہمسایہ ہوتا ہے اس کے اچھے تعلقات ضروری ہیں۔ پاکستان اور بھارت کا کلچر ایک جیسا ہے ہم خوشحال ہیں تو بھارت بھی خوشحال ہو گا کیا ہی اچھا ہوتا کہ موٹروے واہگہ سے کولکتہ تک جاتی۔ ہمیں ایک دوسرے کو انسان سمجھ کر مسائل حل کرنے چاہئیں۔ دریں اثناء نوازشریف نے یوم آزادی کو قائداعظمؒ کے پاکستان کو عظیم تر پاکستان بنانے اور اس کا اصل چہرہ واپس لانے کے عزم کا دن قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہے کہ اگر یہاں آئین قانون کی بالادستی قائم کر دی جاتی تو یہ خوبصورت ملک مسائل سے دوچار نہ ہوتا، ہمارے روشنیوں کے شہر دہشت گردی کا شکار نہ بنتے، ہمیں متحد ہوکر عہد کرنا ہے کہ ہم پاکستان کا اصلی چہرے واپس لاتے ہوئے اسکی تعمیر کریں گے اسے امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ وہ ریس کورس پارک میں پنجاب کے محکمہ اطلاعات اور فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے لگائی جانے والی مشترکہ تصویری نمائش کے افتتاح کے بعد خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر چودھری عبدالغفور، سینیٹر پرویز رشید، سیکرٹری اطلاعات محی الدین وانی اور ڈی جی پی آر اسلم ڈوگر موجود تھے۔ تقریب سے نواز عالم، اظہر جعفری نے بھی خطاب کیا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض صوفیہ بیدار نے انجام دئیے۔ نوازشریف نے آویزاں کی جانے والی 37 فوٹو گرافروں کی تصاویر کو سراہتے ہوئے کہاکہ ہمارا کلچر ہے امید اور آس پر مبنی یہ تصاویر دیکھ کر میرے دل سے دعا نکلی ہے کہ کاش یہ دور لوٹ آئے، دہشت گردی اور انتہاپسندی کی جگہ یہ چیزیں لے لیں یہ تصاویر دراصل وہ حسین یادیں ہیں جو معاشرے کا اثاثہ ہیں یہی پاکستان کا اصل چہرہ ہے جسے ہمیں مل جل کر واپس لانا ہے۔ اس میں معاشرے کے تمام طبقات کو کردار ادا کرنا ہے یہ ناممکن نہیں اس کیلئے عزم کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے اندر سے بے چینی کی کیفیت ختم کرتے ہوئے حقیقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہو گی، آگے بڑھنا ہو گا بدقسمتی سے آج انتہائی خوبصورت ملک مسائل اور مشکلات سے دوچار ہے، ہمارے روشنیوں کے شہر دہشت گردی کے شکار بن رہے ہیں، قدرت نے ہمیں وسائل سے مالا مال کر دیا، ہمارے دیہات، پہاڑ اور دریا اس کا بہترین ثبوت ہیں ہمارے فوٹو گرافر نے اپنے فن کے ذریعے تصاویر میں جان ڈال دی ہے لہٰذا وقت آ گیا ہے کہ ہمیں عزم بھی کرنا ہے اور محنت بھی کرنی ہے۔ قائداعظم کا پاکستان بناتے ہوئے اس کا اصل چہرہ واپس لانا ہے۔ قبل ازیں لاہور فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر نواز عالم نے فوٹو گرافرز کی کاوشوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ 37 فوٹو فوٹو گرافرز کی دن رات کی محنت کا نمونہ ہے ہم نے ان تصاویر کے ذریعے حقیقت کے رنگ اجاگر کئے ہیں اظہر جعفری نے کہا کہ نمائش کا مقصد پاکستان کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے رکھنا ہے اور بتانا ہے کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور ہم نے ان تصاویر کے ذریعے پاکستان کے چہرے پر لگنے والے دہشت گردی کے داغ دھونے کی کوشش کی ہے۔ صوفیہ بیدار نے کہاکہ ہمیں تخریب کا راستہ روکنے کیلئے تخلیق کے عمل کو آگے بڑھانا ہے۔ تصاویری نمائش اس کی بھی ایک کوشش ہے۔ تقریب میں سینیٹر پرویز رشید سیکرٹری اطلاعات محی الدین وانی، نواز عالم، اظہر جعفری، غلام مصطفی کو خصوصی شیلڈ بھی دی گئیں۔

نوائے وقت 14 اگست 2011
 

زرقا مفتی

محفلین
181951: Pakistanis were involved in Mumbai attacks, says Nawaz Sharif
http://www.thehindu.com/news/the-in...-attacks-says-nawaz-sharif/article1562696.ece

McCain noted the enormous political pressures Indian leaders faced and urged Pakistan action against Mumbai attacker, Sharif said he recognized that Pakistan faced the same enemy and committed to work against the extremists.
181951 12/9/2008 7:43 08 LAHORE 315 Consulate Lahore CONFIDENTIAL "R 090743Z DEC 08FM AMCONSUL LAHORETO SECSTATE WASHDC 3845INFO AMEMBASSY ISLAMABAD AMCONSUL CHENNAI CIA WASHDCAMEMBASSY KABUL AMCONSUL KARACHI AMCONSUL KOLKATA AMCONSUL MUMBAI AMEMBASSY NEW DELHI AMCONSUL PESHAWAR AMCONSUL LAHORE " "C O N F I D E N T I A L LAHORE 000315

E.O. 12958: DECL: 12/9/2018 TAGS: PGOV, PREL, PTER, IN, PK

SUBJECT: NAWAZ SHARIF TELLS CODEL MCCAIN PAKISTANIS WERE INVOLVED IN MUMBAI

CLASSIFIED BY: Clinton Taylor, Acting Principal Officer, Consulate Lahore, US DoS.



REASON: 1.4 (b), (d)



1. (C) Summary: Pakistan Muslim League-Nawaz (PMLN) leader and former Prime Minister Nawaz Sharif told Senators John McCain and Lindsey Graham December 6 he is convinced Pakistanis were involved in the Mumbai attacks and he would push for strict action against the responsible extremists. Sharif pointed out that he had concluded the Lahore Declaration in 1999 with Indian Prime Minister Atal Vajpayee, and the PMLN has refrained from making India a political issue. McCain noted the enormous political pressures Indian leaders faced and urged Pakistan action against Mumbai attacker, Sharif said he recognized that Pakistan faced the same enemy and committed to work against the extremists. End Summary.
 

زرقا مفتی

محفلین
WikiLeaks cables: Pakistan opposition 'tipped off' Mumbai terror group
US embassy cables say President Zardari alleged warning let Lashkar-e-Taiba empty bank accounts before UN sanctions

WikiLeaks cables relay allegations that Nawaz Sharif’s government in Punjab province helped the group responsible for the Mumbai terror attacks evade UN sanctions. Photograph: BK Bangash/AP
Pakistan's president alleged that the brother of Pakistan's opposition leader, Nawaz Sharif, "tipped off" the militant group Lashkar-e-Taiba (LeT) about impending UN sanctions following the 2008 Mumbai attacks, allowing the outfit to empty its bank accounts before they could be raided.

Six weeks after LeT gunmen killed more than 170 people in Mumbai,President Asif Ali Zardari told the US of his "frustration" that Sharif's government in Punjab province helped the group evade new UN sanctions.

A month earlier, Shahbaz Sharif, who is chief minister of Punjab, "tipped off" the Jamaat-ud-Dawa (JuD), LeT's charity wing, "resulting in almost empty bank accounts", Zardari claimed in a conversation with the US ambassador to Islamabad, Anne Patterson.

http://www.theguardian.com/world/2010/dec/01/wikileaks-cables-mumbai-attacks-sanctions
 

زرقا مفتی

محفلین
http://www.nawaiwaqt.com.pk/mazamine/17-Aug-2011/چُوں-کفر-از-کعبہ-بر-خیزد-کجا-ماند-مسلمانی

جب سے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے یہ خیالات میں نے پڑھے ہیں کہ جس رب کو بھارتی پوجتے ہیں ہم بھی اُسی رب کو پوجتے ہیں۔ اب دونوں ممالک بھارت اور پاکستان کو کشمیر پر اپنے سابقہ م¶قف سے باہر نکل آنا چاہئے۔ پاکستان اور بھارت کی زبان اور ثقافت ایک جیسی ہے صرف سرحد درمیان میں ہے۔ میرے لئے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو رہا ہے کہ جناب نواز شریف نے ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کے طور پر کیا ہے یا کسی ہندو لیگ کے صدر کی حیثیت سے کیا ہے۔ مسلم لیگ پاکستان کی بانی جماعت ہے۔ قائداعظم کی عظیم قیادت اور مسلم لیگ کے سبز ہلالی پرچم تلے تحریک پاکستان اپنی منزل سے ہمکنار ہوئی تھی اور دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت معرض وجود میں آئی تھی۔ اگر ہمارا کلچر، دین اور خدا ایک تھا تو پاکستان کبھی خواب سے حقیقت تک اپنا سفر طے نہیں کر سکتا تھا۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف قیام پاکستان کے پس منظر، نظریہ پاکستان اور تحریک پاکستان کے مقاصد سے مکمل طور پر بے خبر اور لاعلم ہیں۔ حیرت ہے کہ تحریک پاکستان کے پس منظر کی طرح میاں نواز شریف اپنے ایمان اور عقیدے کے بنیادی تقاضوں سے بھی ناواقف ہےں۔ یہ بات تو ان پڑھ اور جاہل ترین مسلمان بھی جانتا ہے کہ ہندو کا دھرم بُت پرستی ہے اور مسلمانوں ایک اللہ کو مانتے ہیں۔ ہندو سے بڑا مشرک کوئی نہیں کہ وہ ان گنت جھوٹے خدا¶ں کو پوجتا ہے اور مسلمان سے بڑا توحید پرست کوئی نہیں۔ جس سینے میں توحید کی امانت نہیں وہ مسلمان نہیں۔ نواز شریف نے جب یہ بات کہی ہے کہ بھارتی یعنی ہندو بھی اُسی رب کو پوجتے ہیں جس رب کی ہم مسلمان عبادت کرتے ہیں تو اُنہیں اپنے سینے کو بھی اچھی طرح ٹٹول کر دیکھ لینا چاہئے کہ کیا وہ کہیں ایمان اور عقیدے کی دولت سے محروم نہیں ہو گیا۔ معلوم نہیں کہ میاں نواز شریف نے کن سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے ہندو¶ں کے جھوٹے خدا¶ں کو اپنا رب یا اپنے رب کو ہندو¶ں کا خدا قرار دے ڈالا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ شرک یعنی خدا کے ساتھ کسی اور کو شریک کرنا ہے اور سینکڑوں بے حس و حرکت بُتوں کی پوجا کرنے والے ہندو¶ں کو مسلمانوں کے ایک خدا کو پوجنے والوں میں کیسے شمار کیا جا سکتا ہے۔ بھارت اور پاکستان یا دوسرے لفظوں میں ہندو¶ں اور مسلمانوں کی الگ الگ تہذیب و ثقافت کے موضوع پر قائداعظم کی لاتعداد تقاریر کتابوں میں محفوظ ہیں۔ نواز شریف کو اگر زیادہ مطالعہ کا شوق نہیں تو کم از کم انہیں قائداعظم کی تعلیمات و افکار تو ضرور پڑھ لینے چاہئیں تاکہ انہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان قائم سرحدوں کی حرمت اور قدر و قیمت معلوم ہو سکے۔ نواز شریف نے یہ بھی کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کو اپنے اپنے م¶قف سے پیچھے ہٹ جانا چاہئے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیر کی شمع آزادی کے لاکھوں پروانوں کو شہید کر دیا ہے لیکن کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کا بھارت نے اپنا م¶قف تبدیل نہیں کیا۔ نواز شریف کو اگر تحریک آزادی¿ کشمیر کے لئے لاکھوں جانوں کی قربانی کا احساس اور پاس نہیں تو وہ کم از کم ہندو¶ں کی کشمیر کے حوالے سے ہٹ دھرمی سے ہی کچھ سیکھ لیں اور پاکستان کو کشمیر کے اصولی م¶قف سے پیچھے ہٹنے کے ”اچھوتے خیال“ کا اظہار کر کے لاکھوں کشمیریوں کی آزادی¿ کشمیر کے لئے دی گئی شہادتوں سے تو غداری نہ کریں۔ نواز شریف نے کچھ عرصہ پہلے قادیانیوں کو اپنا بھائی قراردیا تھا اب وہ ہندو¶ں سے بھائی چارہ اور دوستی بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔ نواز شریف کو شاید ہندو¶ں کی متعصب ذہنیت کا علم نہیں۔ ہندو¶ں کی سب سے نچلی ذات شودر ہے۔ شودروں کو ہندو برہمن اپنی چارپائی پر نہیں بیٹھنے دیتے اور مسلمانوں کو ہندو قوم شودروں سے بھی بدتر سمجھتی ہے، نواز شریف نے معلوم نہیں کس ذہنی کیفیت میں ہندو¶ں سے بھائی بندی اور دوستی کی بات کر ڈالی ہے۔ نواز شریف دو مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم رہے ہیں اور خود کو نہ جانے کتنی اعلیٰ و ارفع مخلوق سمجھتے ہوں گے۔ لیکن جب تک نواز شریف خود کو مسلمان خیال کرتے ہیں ہندو انہیں شودروں سے بھی نیچ تر سمجھیں گے۔ ہندو¶ں کے اس تعصب اور پلید سوچ نے ہی مسلمانوں کو اپنی الگ مملکت بنانے کے لئے باقاعدہ تحریک کا آغاز کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔ آخر میں مَیں ایک بار پھر اپنے شدت احساس میں یہ سوال کرنے پر مجبور ہوں۔ میاں نواز شریف صاحب! آپ یہ سب کچھ مسلم لیگ (ن) کے صدر کے طور پر کہا ہے یا آپ کے ایسے پراگندہ خیالات کو کسی ہندو لیگ کے صدر کے دل کی ترجمانی سمجھا جائے؟
 

زیک

مسافر
http://www.nawaiwaqt.com.pk/national/14-Aug-2011/زبان-کلچر-ایک-ہے-صرف-سرحد-درمیان-میں-آ-گئی-جس-رب-کو-بھارتی-پوجتے-ہیں-ہم-بھی-اسی-کو-پوجتے-ہیں-نوازشریف

لاہور (سپیشل رپورٹر/ خبرنگار خصوصی/ وقت نیوز) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نوازشریف نے کہا ہے بھارت کے ساتھ میں ایک کہانی لکھنے کو تیار تھا لیکن مجھے معلوم نہیں تھا کہ مشرف ایک اور کہانی لکھ رہے ہیں، واجپائی نے کہا کہ میری پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا، واجپائی ٹھیک کہتے ہیں، چھرا کس نے مارا سب جانتے ہیںبھارت نے تو کرگل کی انکوائری کمشن بنا دیا لیکن یہاں کیا کہیں کہ کون آج تک کرگل کی انکوائری نہیں ہونے دے رہے ہیں۔ بھارت کو شاباش دینی چاہئے کہ اس نے کرگل پر کمشن بنایا ہم کسے شاباش دیں یہاں تو لوگ انکوائری میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ جس رب کو بھارتی پوجتے ہیں اسی رب کو ہم بھی پوجتے ہیں۔ واجپائی نے 1999ءکو مسئلہ کشمیر کے حل کا سال قرار دینے کو کہا تھا دونوں ملکوں کو مسئلہ کشمیر پر اپنے 60 سالہ مو¿قف سے باہر نکل جانا چاہئے اس ساٹھ سالہ پوزیشن پر قائم رہنے والے آج بھی یہاں ہیں لیکن ہم کو مل بیٹھ کر مسائل کو حل کرنا پڑے گا۔ یہ باتیں انہوں نے مل کر لکھیں نئی کہانی کے موضوع پر ایک سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کہیں جس میں بھارتی شہر امرتسر کے ایک وفد نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے خطاب کر تے ہوئے کہا پاکستان اور بھارت میں دوستی کی فضاءہو گی تو مسائل حل ہونگے۔ انہوں نے کہا سیاست دان دریاﺅں کے بغیر بھی پل بناتے ہیں وہ پل امن اور بھائی چارے کے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم اتنے قریب آچکے تھے ان میں انڈرسٹینڈنگ پیدا ہو گئی تھی، واجپائی جرات مند انسان تھے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل ڈھونڈیںاور مسائل کو حل کرنے کی سنجیدہ کوششیں کی جائیں جس وقت واجپائی یہاں آئے وہ ایک تاریخی دن تھا یہاں آکر انہوں نے خلوص سے بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میری متعدد وزرائے اعظم سے فیس ٹو فیس ملاقاتیں ہوئیں، میری بھارت کے وزیر اعظم نرسیماراﺅ سے ملاقات ہوئی تھی، نرسیماراﺅ نے مجھ سے کہا کہ آپ کا اکنامک ریفارمز آرڈر بہت مقبول ہے، ہمارے اُوپر بھارت میں پریشر ہے اسلئے ہمیں اپنے اکنامک پروگرام کی سٹڈی کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا اسلحہ کی دوڑ نہیں چاہتے ہیںہم دونوں اسلحے کی دوڑ میں ایک دوسرے کے پیچھے بھاگتے رہے ہیں۔ اگر بھارت مگ 27 کے پیچھے بھاگا ہم ایف 16 کے پیچھے بھاگتے رہے ۔ اس اسلحے کی دوڑ کی وجہ سے تعلیم ، سوشل سیکٹر ، صحت اور ترقی میں پیچھے رہ گئے ۔ ہم ٹٹ فار ٹیٹ کی پالیسی پر عمل کر تے رہے۔ ہم ساٹھ سال سے اس بات پر لگے ہیں کہ وہاں کچھ ہو تو کہتے ہیں کہ پاکستان نے کیا ہے یہاں کچھ ہو تو کہتے ہیں بھارت نے کیا ہے اس لئے ہم ترقی کے ٹارگٹ سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں تاشقند سے گوادر تک موٹر وے بنانا چاہتا تھا لیکن مجھے جدہ بھیج دیا گیا، میں جدہ نہ جاتا تو موٹروے ضرور بن جاتی، بھارت اسے کلکتہ تک بناتا، بھارت سے ٹریڈ کرتے اپنے مسائل کو حل کرتے اور جموں و کشمیر کے مسئلہ کو بھی حل کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ واجپائی نے کہا کہ واقعی جموں کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان میں دباﺅ ہے اسلئے اس کا حل نکالنا چاہتے ہیں مجھے ان کے رویہ اور جذبہ پر خوشی ہوئی کیونکہ ہمارادین بھی درس دیتا ہے کہ ہمسائے سے تعلقات اچھے رکھیں اس کا خیال رکھیں اور میرے ملک کے ساتھ دوسرے ملک کی سرحدیں بھی لگتی ہیں وہ بھی میرا ہمسایہ ہے اور یہ ایک ہی معاشرہ کے لوگ تھے میرے والدین بھی امرتسر سے تھے آج بھی لوگ اپنے ناموں کے ساتھ جالندھری، امرتسری لکھتے ہیں جبکہ بھارت میں بھی ایسی ہی صورتحال ہے اگر بھارت میں لاہور سویٹ مارٹ ہے تو یہاں بھی ایسا ہی ہے۔ یہ سب کیا ہے ہم ایک ہی سوسائٹی کے ممبران ہیں آپ لوگ بھی آلو گوشت پسند کرتے ہیں میں بھی آلو گوشت پسند کرتا ہوں ویسے لوگوں نے میرے بارے میں الزام لگایا کہ سری پائے پسند ہیں وہ تو میں نے کبھی کھائے بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ بھی گھیا کھاتے ہیں ہم بھی وہ کھانے میں پسند کرتے ہیں اگر سب کچھ سانجا ہے تو ہم مسائل کو بیٹھ کر کیوں حل نہیں کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹریڈ انفرسٹرکچر اور بزنس میں ایک دوسرے کی مدد کرنے چاہئے اور پانی اور مسئلہ کشمیر کے حل بھی کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہندوستان کا مشکور ہوں کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں پاکستان کی مدد کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو شاباش ملنی چاہئے کہ انہوں نے کارگل کی انکوائری کروا لی لیکن یہاں آج تک کرگل پر انکوائری کمشن بنانے میں کون رکاوٹ پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن آئے گا کہ انکوائری کمشن ضرور بنے گا ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملک مسائل حل کریں ترقی کے راستے کھولیں اس سے قربت بڑھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تعلقات بنائیں کہ اپ خوشحال ہوں تو ہم اپنے اپ کو خوشحال سمجھیں اور اگر ہم خوشحال ہوں تو آپ یہی بات سمجھیں اور جس رب کو آپ پوجتے ہیںہم بھی رب کو ہی پوجتے ہیں۔ این این آئی اور نجی ٹی وی کے مطابق نوازشریف نے کہا کہ ایٹمی دھماکوں کی نوبت نہ ہی آتی تو اچھا تھا مگر بھارت نے خود ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کو ایٹمی قوت بننے کا موقع دیا اس لئے کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں بھارت کا بھی ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کی زبان ثقافت ایک جیسی ہے اس میں صرف سرحد آ گئی ہے۔ مذاکرات سے ہی تعلقات کی مضبوطی اور مسائل حل ہونگے کچھ لوگ ہمیں ساٹھ سال سے پھنسائے ہوئے ہیں، دونوں ممالک کو قریب نہیں آنے دیا جا رہا۔ انہوں نے کہاکہ اسلام میں کہا گیا ہے کہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھو اسی طرح ہمسایہ ملک ہی ہمسایہ ہوتا ہے اس کے اچھے تعلقات ضروری ہیں۔ پاکستان اور بھارت کا کلچر ایک جیسا ہے ہم خوشحال ہیں تو بھارت بھی خوشحال ہو گا کیا ہی اچھا ہوتا کہ موٹروے واہگہ سے کولکتہ تک جاتی۔ ہمیں ایک دوسرے کو انسان سمجھ کر مسائل حل کرنے چاہئیں۔ دریں اثناء نوازشریف نے یوم آزادی کو قائداعظمؒ کے پاکستان کو عظیم تر پاکستان بنانے اور اس کا اصل چہرہ واپس لانے کے عزم کا دن قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہے کہ اگر یہاں آئین قانون کی بالادستی قائم کر دی جاتی تو یہ خوبصورت ملک مسائل سے دوچار نہ ہوتا، ہمارے روشنیوں کے شہر دہشت گردی کا شکار نہ بنتے، ہمیں متحد ہوکر عہد کرنا ہے کہ ہم پاکستان کا اصلی چہرے واپس لاتے ہوئے اسکی تعمیر کریں گے اسے امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ وہ ریس کورس پارک میں پنجاب کے محکمہ اطلاعات اور فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے لگائی جانے والی مشترکہ تصویری نمائش کے افتتاح کے بعد خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر چودھری عبدالغفور، سینیٹر پرویز رشید، سیکرٹری اطلاعات محی الدین وانی اور ڈی جی پی آر اسلم ڈوگر موجود تھے۔ تقریب سے نواز عالم، اظہر جعفری نے بھی خطاب کیا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض صوفیہ بیدار نے انجام دئیے۔ نوازشریف نے آویزاں کی جانے والی 37 فوٹو گرافروں کی تصاویر کو سراہتے ہوئے کہاکہ ہمارا کلچر ہے امید اور آس پر مبنی یہ تصاویر دیکھ کر میرے دل سے دعا نکلی ہے کہ کاش یہ دور لوٹ آئے، دہشت گردی اور انتہاپسندی کی جگہ یہ چیزیں لے لیں یہ تصاویر دراصل وہ حسین یادیں ہیں جو معاشرے کا اثاثہ ہیں یہی پاکستان کا اصل چہرہ ہے جسے ہمیں مل جل کر واپس لانا ہے۔ اس میں معاشرے کے تمام طبقات کو کردار ادا کرنا ہے یہ ناممکن نہیں اس کیلئے عزم کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے اندر سے بے چینی کی کیفیت ختم کرتے ہوئے حقیقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہو گی، آگے بڑھنا ہو گا بدقسمتی سے آج انتہائی خوبصورت ملک مسائل اور مشکلات سے دوچار ہے، ہمارے روشنیوں کے شہر دہشت گردی کے شکار بن رہے ہیں، قدرت نے ہمیں وسائل سے مالا مال کر دیا، ہمارے دیہات، پہاڑ اور دریا اس کا بہترین ثبوت ہیں ہمارے فوٹو گرافر نے اپنے فن کے ذریعے تصاویر میں جان ڈال دی ہے لہٰذا وقت آ گیا ہے کہ ہمیں عزم بھی کرنا ہے اور محنت بھی کرنی ہے۔ قائداعظم کا پاکستان بناتے ہوئے اس کا اصل چہرہ واپس لانا ہے۔ قبل ازیں لاہور فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر نواز عالم نے فوٹو گرافرز کی کاوشوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ 37 فوٹو فوٹو گرافرز کی دن رات کی محنت کا نمونہ ہے ہم نے ان تصاویر کے ذریعے حقیقت کے رنگ اجاگر کئے ہیں اظہر جعفری نے کہا کہ نمائش کا مقصد پاکستان کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے رکھنا ہے اور بتانا ہے کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور ہم نے ان تصاویر کے ذریعے پاکستان کے چہرے پر لگنے والے دہشت گردی کے داغ دھونے کی کوشش کی ہے۔ صوفیہ بیدار نے کہاکہ ہمیں تخریب کا راستہ روکنے کیلئے تخلیق کے عمل کو آگے بڑھانا ہے۔ تصاویری نمائش اس کی بھی ایک کوشش ہے۔ تقریب میں سینیٹر پرویز رشید سیکرٹری اطلاعات محی الدین وانی، نواز عالم، اظہر جعفری، غلام مصطفی کو خصوصی شیلڈ بھی دی گئیں۔

نوائے وقت 14 اگست 2011
نیلے رنگ میں لکھے جملے کے علاوہ آپ کو کس بات پر اعتراض ہے؟
 
Top