امیر مینائی سَرَکتی جائے ہے رُخ سے نقاب آہستہ آہستہ

Qaisar Aziz

محفلین
سَرَکتی جائے ہے رُخ سے نقاب آہستہ آہستہ
نکلتا آ رہا ہے آفتاب آہستہ آہستہ

جواں ہونے لگے جب وہ تو ہم سے کر لیا پردہ
حیا یک لخت آئی اور شباب آہستہ آہستہ

شبِ فرقت کا جاگا ہوں فرشتو اب تو سونے دو
کہیں فرصت میں کر لینا حساب آہستہ آہستہ

سوالِ وصل پر ان کو خدا کا خوف ہے اتنا
دبے ہونٹوں سے دیتے ہیں جواب آہستہ آہستہ

ہمارے اور تمہارے پیار میں بس فرق ہے اتنا
اِدھر تو جلدی جلدی ہے اُدھر آہستہ آہستہ

وہ بے دردی سے سَر کاٹے امیرؔ اور میں کہوں ان سے
حضور آہستہ آہستہ، جناب آہستہ آہستہ

امیرؔ مینائی
 

ثقیل ساقی

محفلین
سرکتی جائے ہے رخ سے نقاب آہستہ آہستہ
نکلتا آ رہا ہے آفتاب آہستہ آہستہ
جواں ہونے لگے جب وہ تو ہم سے کر لیا پردہ
حیا یک لخت آئی اور شباب آہستہ آہستہ
شب فرقت کا جاگا ہوں فرشتو اب تو سونے دو
کبھی فرصت میں کر لینا حساب آہستہ آہستہ
سوال وصل پر ان کو عدو کا خوف ہے اتنا
دبے ہونٹوں سے دیتے ہیں جواب آہستہ آہستہ
وہ بے دردی سے سر کاٹیں امیرؔ اور میں کہوں ان سے
حضور آہستہ آہستہ جناب آہستہ آہستہ
 

قیصر خلیل

محفلین
کچھ جگہ یہ شعر غزل میں ہے، کچھ جگہ نہیں ہے:

ہمارے اور تمہارے پیار میں بس فرق ہے اتنا
اِدھر تو جلدی جلدی ہے اُدھر آہستہ آہستہ

اصل حقیقت کیا ہے؟ کسی صاحب کو علم ہو؟
 
کچھ جگہ یہ شعر غزل میں ہے، کچھ جگہ نہیں ہے:

ہمارے اور تمہارے پیار میں بس فرق ہے اتنا
اِدھر تو جلدی جلدی ہے اُدھر آہستہ آہستہ

اصل حقیقت کیا ہے؟ کسی صاحب کو علم ہو؟
یہ شعر یقیناً امیر مینائی کا نہیں ہے۔ اس میں غزل کا قافیہ موجود نہیں ہے۔
 
Top