غزل: ڈھونڈتا ہوں کوئی روشنی میں! (مہدی نقوی حجاز)

غزل

دن کی اور رات کی روشنی میں
ڈھونڈتا ہوں کوئی روشنی میں

تین ہی تو بڑی آیتیں ہیں
یار کی: زندگی، روشنی، میں!

کچھ نقوش اور واضح ہوئے ہیں
ماند پڑتی ہوئی روشنی میں

چاند نکلا تو پھر میں نے دیکھی
رات کی بے بسی روشنی میں

لکھی جائے گی تہذیبِ نو اب
میرے اشعار کی روشنی میں

مہدی نقوی حجازؔ
 

نایاب

لائبریرین
مضمون تو بلاشبہ خوب بندھا ہے ۔۔۔ مگر
یہ " میں " نے تو فساد مچا دیا اس غزل میں نقوی بھائی
مجھ کو تو پہلا شعر ہی جب سمجھ آیا جب استاد محترم نے " میں " کو سوال کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

الف عین

لائبریرین
میں بمعنی من اور میں بمعنی دریں۔ دونوں کا تلفظ الگ الگ ہے۔ ردیف میں دونوں کا وصال غلط ہے میاں۔ مطلع میں بھی دوسرے مصرع میں ’مَیں‘ ہے۔
 
Top