شادی دفتر سے بغاوت

منصور مکرم

محفلین
حاضرین کرام
اوہم اوہم
آواز سب تک پہنچ رہی ہے نا
ایک بار پھر
اوہم اوہم

تو جناب بات یہ ہے کہ عرصہ ہوا یہاں کوئی ایک دفتر ہوتا تھا بنام شادی دفتر
لیکن شادی دفتر کم وہ تو یوٹیلیٹی سٹور کا منظر زیادہ پیش کر رہا تھا کہ جہاں چینی لینے کیلئے قطاریں بنانی پڑھتی ہیں۔

خیر ہم بھی قطار میں کھڑے ہوگئے شادی دفتر سے چینی لینے اوہ سوری شادی کرنے (ویسے شادی اور چینی میں کچھ فرق اگر ہے تو چینی ہمیشہ میٹھی رہیتی ہے اور شادی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(کیوں مرواتے ہو صاحبو)

خیر جناب عالی کیا بتاؤ ں کہ شمشاد بھائی نے پہلے تو کالے بکرے کا صدقہ مانگا،اب بکرا ،اور وہ بھی کالا ،

سُنا ہے کسی زمانے میں زرداری صاحب کے محل میں روز ذبح ہوتے تھے۔
اس لئے ہم نےتو بکرے کی بات ہی بھلا دی کہ مبادا زرداری کے صف میں نہ کھڑے کئے جائیں۔

چنانچہ شمشاد بھائی سے دوبارہ تعلقات استوار کرنا پڑے کہ شائد بغیر بکرے کے کام بن جائے ،لیکن انہوں نے بھی ملکوں کی ریت چھانی ہے(آج کل بھی شائد ریت والوں کے پاس ہیں)

چنانچہ ایک بار پھر ریت چھانتے ہوئے حکم ملا کہ پہلے فیس جمع کراو۔

چاروناچار فیس والی بات ماننا ہی پڑی

لیکن اب مرحلہ تھا فیس کی کمی کا ،

لیکن صاحب تھے کہ کم کرنے پر تیار ہی نہ تھے۔

چنانچہ ہم نے بھی پلٹا کھانے کا سوچا۔۔۔۔

لھذا جھٹ سے کہا کہ جی پہلے سیمپلز دِکھا دو،تاکہ اسی کو دیکھ کر آرڈر دیا جاسکے۔
سیمپلز اس لئے ضروری تھے کہ کہیں سُنا تھا کہ ایسے ہی ایک موقع پر جب گھونگھٹ اُٹھایا گیا تو اندر سے بابا نکلا تھا۔

لیکن شمشاد بھائی نے جو سیمپلز دکھا یا تو بابا تو نہیں تھا لیکن اس سے کم بھی نہیں تھا۔

کبھی راہ چلتے بوڑھی کو لا کر دکھا یا جاتا بلکہ ایک بار تو مہدی نقوی حجاز صاحب کو ایسی پہلوانی دکھائی گئی کہ بندہ دیکھتے ہی بے ہوش ہوجائے

اوپر سے شمشاد بھائی کی تقریر ،ایسی خوبصورتی بیان کرتے جیسے لیڈی ڈیانا لائے ہیں۔
کبھی کبھی تو مجھے لگتا کہ میلے میں کھڑا ہوں ،اور ہر قسم کے فائدے والی دوائیوں کا اشتھار کیا جارہا ہے،جس کو سُن کر بوڑھوں کے منہ میں بھی پانی آجاتا۔

خیر جب ہماری آہ و بکاء کو بھی خاطر میں نہ لایا گیا تو ہم بھی ہاتھ جھاڑ کر بیٹھ گئے،کہ انگور کھٹے ہیں۔

لیکن جب خدا دیتا ہے تو چھپر پھاڑ کر دیتا ہے ۔

چنانچہ ایک بار اسی فکر میں غلطاں بیٹھے تھے کہ سامنے سے شاہ بدین آتا نظر آیا۔

جب قریب آپہنچا تو کہنے لگا کہ خان صاحب کیوں پریشان ہے۔
ہم نے دُکڑا سُنایا تو ہنس کر بولا کہ خان صاحب قلم کاغذ لاؤ،میں حیران کہ پھر کوئی درخواست لکھوا رہا ہے شادی دفتر کے نام یا ہمارا ٹسٹ لے رہا ہے۔

شاہ بدین بولا خان صاحب حساب کرو

ارینج میرج میں 2 لاکھ تو صرف شادی خرچہ

اچھا پھر 50 ہزار حق مہر

پھر 50 ہزار مختلف رسموں پر

لڑکی کا جھیز 3 لاکھ کا

ولیمہ 1 لاکھ کا

گویا صرف ایک شادی پر ٹوٹل 7 لاکھ کا خرچہ آتا ہے ،

شادی دفتر کی فیس الگ سے دینا پڑے گی ،ورنہ تو کوئی بھی (بابا) ہتھے چڑھ سکتا ہے


پھر کہنے لگا خان صاحب اب ورق الٹیو

چنانچہ میں نے صفحے کا دوسرا طرف سامنے کیا تو کہنے لگا کہ لکھو۔۔۔ اور میں فرمانبردار شاگرد کی طرح لکھنے لگا

لو میرج
120 روپے کا سٹامپ پیپر

200 روپے ٹیکسی کرایہ

50 روپے ٹائیپسٹ کے

مٹھائی 300 روپے کی

ٹوٹل ہوئے 670 روپے

پھر شاہ بدین نےاچانک پوچھا کہ خان صاحب پیکج کا مطلب جانتے ہو؟

میں حیرانی سے اسکو دیکھتے ہوئے کہا کہ ہاں جانتا ہوں ،وہ سٹوڈنٹ پیکج وغیرہ

تو انہوں نے مجھے دیکھتے ہوئے مسکرا کر کہا کہ خان صاحب یہ اوپر جو میں نے بتایا یہ لو میرج والا ،

تو یہ سٹوڈنٹ پیکج آفر ہی ہے۔

اور پھر تو باقاعدہ ایکٹنگ کرکے کہنے لگے خان صاحب

دل لگاؤ
لڑکی بھگاؤ
اور خرچہ بچاؤ
اپنے لئے ،قوم کیلئے

خاموشی کا بائیکاٹ ،سٹوڈنٹ پیکج
۔
۔
۔

لو شمشاد صاحب ہم تو گئے کام سے۔ نہ آپ فیس مانگتے ،نہ ہم شاہ بدین کے ہتھے چڑھتے۔
پیکج وہ جو سر چڑھ کر بولے




سموسے لے لو سموسے ۔گرما گرم سموسے
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
یہ میرے شادی دفتر کے خلاف جتنی سازشیں ہو رہی ہیں، میں سب جانتا ہوں۔ لیکن میرا شادی دفتر ہر دن چوگنی اور ہر رات آٹھویں ترقی کر رہا ہے۔
 
Top