ہماری جنگ جاری ہے، پاکستانی طالبان

حسینی

محفلین
ہماری جنگ جاری ہے، پاکستانی طالبان
192634_56818842.jpg

پاکستانی طالبان کا کہنا ہے کہ ابھی تک پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع نہیں ہوئے، وہ اب بھی فوج کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں۔
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستانی طالبان نے کہا ہے کہ فوج ان کے خلاف محاذ کھولے ہوئے ہیں۔ وہ اب بھی پاکستانی فوج کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں۔ پاکستان کے ساتھ ابھی تک امن مذاکرات شروع نہیں ہوئے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے آج ایک نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہماری جنگ جاری ہے۔ یہ حکومت نے شروع کی تھی اور اسے ہی ختم کرنا ہو گی۔ واضع رہے کہ پاکستانی سیاسی جماعتوں نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی حمایت کی ہے تاہم فوجی سربراہ نے کہا ہے کہ طالبان کو امن مذاکرات کا بہانہ بنا کر تشدد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ گزشتہ روز پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا تھا کہ کسی کو یہ گمان نہیں ہونا چاہیے کہ دہشتگردوں کی شرائط تسلیم کی جائیں گی۔ سیاسی عمل کے ذریعے قیامِ امن کی کوششوں کو ایک موقع دینا سمجھ میں آتا ہے لیکن کسی کو اس غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے کہ دہشتگرد ہمیں اپنی شرائط تسلیم کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ پاکستانی فوج قوم کی امنگوں کے مطابق ہر قیمت پر دہشتگردی کے عفریت سے لڑنے کے لیے پُرعزم ہے اور اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کی صلاحیت اور عزم موجود ہے۔ دہشتگردوں کو قیامِ امن کے لیے سیاسی عمل کا فائدہ نہیں اٹھانے دیا جائے گا۔
http://dunya.com.pk/index.php/taza-tarian/2013-09-17/192634
 

حسینی

محفلین
دہشتگرد زبردستی اپنی شرائط نہیں منوا سکتے:جنرل کیانی
218233_48077451.jpg

فوج دہشت گردی کے خلاف لڑنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، شرپسندوں کو مفاہمت کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھانے د یں گے، فوجی افسران کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے دہشتگردوں کو ایجنڈا مسلط نہیں کرنے دینگے ، جنگ کو منطقی انجام تک پہنچایاجائے گا، شہید فوجیوں کی قربانی اورجرأت کو سلام پیش کرتے ہیں، غم زدہ لواحقین کیساتھ ہیں،آرمی چیف
راولپنڈی (نمائندہ خصوصی ،اے پی پی)پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہاہے کہ پاک فوج دہشت گردی کے خلاف لڑنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، دہشت گردزبردستی اپنی شرائط نہیں منواسکتے ، دہشت گردوں کو ایجنڈا مسلط نہیں کرنے دینگے ، ان کیخلاف جنگ منطقی انجام پر پہنچائیں گے، سیاسی عمل کے ذریعے امن کو موقع دینا چاہئے لیکن شرپسندوں کو مفاہمت کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھانے د یں گے، فوجی افسران کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے ، شہید فوجیوں کی قربانی اورجرأت کو سلام پیش کرتے ہیں، غم زدہ لواحقین کے ساتھ ہیں۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیر کو اپنے ایک بیان میں اپر دیر میں جام شہادت نوش کرنے والے پاک فوج کے افسران اورسپاہی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہاکہ دہشت گردی کیخلاف جنگ عوامی امنگوں کے مطابق جاری رہے گی اور اسے منطقی انجام پر پہنچائیں گے، دہشت گردوں کا ایجنڈا مسلط نہیں ہونے دیں گے، فوج دہشت گردی کے خلاف لڑنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نےکہا کہ میجر جنرل ثناء اللہ خان اور لیفٹیننٹ کرنل توصیف احمد اور سپاہی عرفان ستارنے اپنے فرض سے لگن اور اعلیٰ قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہادت کا رتبہ پایا، فوج سیاسی عمل کی حمایت جاری رکھے گی اور ہمیں سیاسی عمل کے ذریعے امن کو ایک موقع دینا ہوگا تاہم دہشت گردوں کو مفاہمت کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھانے دیں گے،کسی کو یہ گمان نہیں ہونا چاہئے کہ دہشت گرد زبردستی اپنی شرائط منوالیں گے، فوجی افسران کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ شہداکے غم زدہ خاندانوں اور زخمیوں کے ساتھ ہیں،پاکستانی قوم اور فوج ان کی قربانیوں اورجرات کو سلام پیش کرتی ہے ۔
http://dunya.com.pk/index.php/pakistan/2013-09-17/218233
 

حسینی

محفلین
امن کوششیں ناکام بنانے کی سازشیں شروع ہوگئیں،فضل الرحمٰن
218227_46908003.jpg.pagespeed.ce.f1d3i889yx.jpg

حالات کی نزاکت دیکھتے ہوئے فریقوں کو نیک نیتی سے ملک وقوم کیلئے آگے بڑ ھنا ہوگا اپر دیر کے واقعے کے باوجود طالبان سے مذاکرات کا راستہ نہ چھوڑا جائے،امیر جے یو آئی
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی)جمعیت علمائے اسلام(ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰننے کہا ہے کہ امن کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے سازشیں شروع ہوگئی ہیں، حالات کی نزاکت دیکھتے ہوئے دونوں فریقوں کو نیک نیتی سے ملک وقوم کیلئے آگے بڑ ھنا ہوگا،اپر دیر کے واقعے کے باوجود طالبان سے مذاکرات کا راستہ نہ چھوڑا جائے۔ پیر کو مختلف وفود سے گفتگو اور اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل جماعتی کانفرنس نے حکومت کو طالبان سے مذاکرات کا مینڈیٹ دیا ہے اور مذاکرات سے ہی ملک میں امن قائم ہوسکتا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پرائی جنگ نے ہماری فوج کو بھی مشکل میں ڈال رکھا ہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ماضی کی غلطیوں کا کفارہ ادا کرتے ہوئے پالیسیوں کی تشکیل میں کسی کا ڈکٹیشن قبول نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نئے پاکستان کے بجائے اصل پا کستان کو مضبوط بنانا اور اسے بیرونی ایجنڈوں سے دور رکھنا چاہتی ہے۔
http://dunya.com.pk/index.php/pakistan/2013-09-17/218227
 

حسینی

محفلین
مذاکرات کیلئے شرائط طالبان کو نہیں حکومت کو رکھنی چاہئیں
218225_31878500.jpg

امریکا پاکستان میں امن نہیں چاہتا ، منورحسن، مذاکراتی عمل کو ہمیشہ سبوتاژ کیا گیا، اسلم بیگ، ہم فضول جنگ میں پھنس گئے ہیں ، حمید گل فوج کی واپسی سے مزید خونریزی ہوگی، حاجی عدیل، دہشت گردوں کو اسٹیک ہولڈر ز کہنا غلط ہے، فردوس عاشق، ظفرجھگڑا کابھی اظہارخیال
لاہور(فورم رپورٹ :رانا محمد عظیم ، محمد فاروق جوہری ) امریکی اور سیکولر لابی مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں ،جب بھی مذاکراتی عمل آ گے بڑھتا ہے تو وہ قوتیں جو پاکستان میں امن نہیں چاہتیں کوئی نہ کوئی ایسی کارروائی کر دیتی ہیں جس سے مذاکراتی عمل کھٹائی میں پڑ جاتا ہے ، مذاکرات کیلئے شرائط طالبان کو نہیں حکومت کو رکھنی چاہئیں، فوج کی واپسی سے مزید خونریزی ہوگی،دہشت گردوں کو اسٹیک ہولڈر ز کہنا غلط ہے، ہم فضول جنگ میں پھنس گئے ہیں ۔ان خیالا ت کا اظہار مختلف سیاسی رہنماؤں اور دفاعی تجزیہ نگاروں نے دنیا فورم میں کیا۔جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن نے کہا کہ پاکستان میں مذاکرات کے عمل کو جو قوتیں آ گے نہیں بڑھنے دیتی ان کا سب کو پتا ہے ،حکومت کے پاس ایک مکمل انٹیلی جنس نیٹ ورک موجود ہے یہ پتا کرنا حکومت کا کام ہے کہ اگر میجر جنرل ثنا ءاللہ کی شہادت کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے تو یہ طالبان کا کونسا گروپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور سیکولر قوتیں کبھی بھی یہ نہیں چاہیں گی کہ پاکستان میں امن ہو اور پاکستان مذاکراتی عمل کی طرف جائے ۔جنرل (ر)اسلم بیگ نےکہا کہ جب بھی مذاکرات کی طرف جایا جاتا ہے تو یا تو ڈرون حملہ ہو جاتا ہے یا پھر اس قسم کا واقعہ ہو جاتا ہے جس سے مذاکراتی عمل سپوتاژ ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا ان سب کے پیچھے امریکا اور موساد ہیں ۔مسلم لیگ ن کے رہنما ظفر اقبال جھگڑا نےکہا کہ پاک آ رمی کے میجر جنرل کو شہید کرنا مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ کرنے کی ایک سازش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد پوری قوم میں غم اور غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ پیپلزپارٹی کی رہنما فردوس عاشق اعوان نےکہا کہ میجر جنرل کی شہادت میں وہی قوتیں ملوث ہیں جومذاکرات کو ہوتا ہوا نہیں دیکھ سکتیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم کمزوری دکھا کر مذاکرات کا کہیں گے تو طالبان ہمیں ڈکٹیٹ کریں گے ،دہشت گرد وں کو اسٹیک ہولڈرز کہنا غلط ہے ،جن کو جہاد کا شوق ہے وہ افغانستان میں جا کر امریکا کے خلاف جہاد کریں ۔ جنرل (ر)حمید گل نے کہا کہ یہ جو کارروائی کی گئی ہے اس میں امریکا اور بھارت ملوث ہیں جو مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے پاکستان میں ڈرون حملے کئے اور نتیجہ کے طور پر ہم ایک فضول قسم کی جنگ میں پھنس کر رہ گئے ہیں ۔اے این پی کے رہنما حاجی عدیل نے کہا اگر مذاکرات کرنے ہی تھے تو حکومت کو کہنا چاہئے تھا کہ پہلے آ پ سیز فائر کریں پھر ٹیبل ٹاک ہو گی ، شرائط طالبان کو نہیں بلکہ حکومت کو رکھنی چاہئیں تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کہتی ہے کہ فوج کو واپس بلا لینا چاہئے اگر ایسا کیا گیا تو مزید خونریزی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ذہنوں سے یہ فتور نہیں ختم ہو رہا کہ ان سب کے پیچھے امریکا ہے ہمیں اپنے ذہنوں سے اس فتور کو ختم کرنا ہو گا ۔
http://dunya.com.pk/index.php/pakistan/2013-09-17/218225
 

وجی

لائبریرین
اس فوج کی عزت میں اس وقت تو بہت اضافہ ہوجاتا ہے نا کہ جب ڈرون حملہ ہوتا ہے
پھر جب اے پی سی ہوتی ہے تو فوج کیوں یہ نہیں کہتی کہ ہمیں حکم دیں ہم ڈرون حملہ روکتے ہیں یا ڈرون گراتے ہیں
اے پی سی کا علامیئے کا یہ نقطہ کہ ڈرون رکوانے کے لیئے حکومت پاکستان یو این جائے کی یہ پاکستان کی افواج کے بے عزتی نہیں ہے ۔
 
سب اپنے اپنے چکروں میں لگے ہوئے ہیں ، " را " کی نمائندہ جماعت "تحریک طالبان " اپنے چکروں میں ہے ۔۔
جبکہ فوج اپنے چکروں میں ،
یہ را طالبانی ، خوارجیوں کا گروہ ، کبھی بھی امن و صلح کو پسند نہیں کرینگے ، یہ لوگ فساد فی الارض چاہتے ہیں ۔۔اور پاکستان دشمن کے مقاصد پورا کرتے ہیں
یہ تحریک طالبان ، اسلام کو بدنام نہیں کررہے کیونکہ یہ اسلام کا نام تو لیتے ہی نہیں ، نہ انکے پاس اس قتل و غارت کو کوئی اسلامی جواز و دلائل ہیں، نہ ہی کبھی ہوگا
جبکہ فوج ، دہشتگردی کے نام پر فنڈ کھا رہی ہے ، کبھی بھی ڈرون کی مخالفت نہیں کرینگے ، ڈرون حملہ تو انکی اجازت سے ہوتا ہے ۔۔
 
اس فوج کی عزت میں اس وقت تو بہت اضافہ ہوجاتا ہے نا کہ جب ڈرون حملہ ہوتا ہے
پھر جب اے پی سی ہوتی ہے تو فوج کیوں یہ نہیں کہتی کہ ہمیں حکم دیں ہم ڈرون حملہ روکتے ہیں یا ڈرون گراتے ہیں
اے پی سی کا علامیئے کا یہ نقطہ کہ ڈرون رکوانے کے لیئے حکومت پاکستان یو این جائے کی یہ پاکستان کی افواج کے بے عزتی نہیں ہے ۔
ڈرون حملے فوج کی مرضی سے ہوتے ہیں ۔۔اور فوج نے یہ اجازت ملک کے مفاد میں ہی دی ہوئی ہے۔۔۔کیا فاٹا میں پاکستان کا قانون چلتا ہے؟ کیا یہ لوگ پاکستان کی عملداری کو مانتے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر فوج سے کیا گلہ۔
 

وجی

لائبریرین
ڈرون حملے فوج کی مرضی سے ہوتے ہیں ۔۔اور فوج نے یہ اجازت ملک کے مفاد میں ہی دی ہوئی ہے۔۔۔ کیا فاٹا میں پاکستان کا قانون چلتا ہے؟ کیا یہ لوگ پاکستان کی عملداری کو مانتے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر فوج سے کیا گلہ۔
تو پہلے آپ پاکستان کے نقشے سے اس علاقے کو باہر کریں پھر کوئی اور بات کریں
اور فوج کی مرضی سے ہوتے ہیں توپھر حکومت پاکستان کس منہ سے یو این جائے گی جو کہ اے پی سی میں بات ہوئی وہاں فوج کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں محسوس ہوئی کہ جناب یہ تو ہماری مرضی سے ہوتے ہیں ۔
 
ڈرون حملے فوج کی مرضی سے ہوتے ہیں ۔۔اور فوج نے یہ اجازت ملک کے مفاد میں ہی دی ہوئی ہے۔۔۔ کیا فاٹا میں پاکستان کا قانون چلتا ہے؟ کیا یہ لوگ پاکستان کی عملداری کو مانتے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر فوج سے کیا گلہ۔
پاکستانی قانون تو بلوچستان میں بھی نہیں چلتا ، تو کیا ملکی مفاد میں ان پر ڈرون نہیں ہونے چاہیئے ؟
قتل و غارت ، جنگ و جدال کسی صورت مسائل کا حل نہیں (جبتکہ مجبورا ٹھونسا نہ جائے)
اگر ڈرون حملہ پاکستانی فوج کرتی تب تو شائد کوئی وجہ سمجھ آسکتی ہے ، مگر یہ حملہ ہزاروں میل دور بیٹھے اس بدترین دشمن کی ایماء پر ہورہا جو سب انسانیت (مسلم ہو کہ غیر مسلم ) کا مشترکہ دشمن ہے ۔۔
 
آخری تدوین:
اگر ہر کوئی اپنی مرضی سے کسی کے بھی خلاف ہتھیار اٹھا کر کارروائیاں شروع کردے تو پھر یہی کچھ ہوگا۔۔۔فاٹا کے لوگوں کوایک ڈسپلن کے اندر آنا ہوگا ورنہ یہی کچھ ہوتا رہے گا۔
 

وجی

لائبریرین
اگر ہر کوئی اپنی مرضی سے کسی کے بھی خلاف ہتھیار اٹھا کر کارروائیاں شروع کردے تو پھر یہی کچھ ہوگا۔۔۔ فاٹا کے لوگوں کوایک ڈسپلن کے اندر آنا ہوگا ورنہ یہی کچھ ہوتا رہے گا۔
تو پھر آپ یہ بات سمجھیں نا کہ انکو ڈسپلن میں لانے کی تو برطانیہ نے بھی کوشش کی تھی
پھر ان کو ڈسپلن میں لانے کی روس نے بھی کوشش کی تھی
پھر ان کو ڈسپلن میں لانے کی امریکہ بھی کوشش کر رہا ہے
اب میرا صرف ایک سوال ہے کیا ہوا ان سب کی کوششوں کا ؟؟
 
اگر ہر کوئی اپنی مرضی سے کسی کے بھی خلاف ہتھیار اٹھا کر کارروائیاں شروع کردے تو پھر یہی کچھ ہوگا۔۔۔ فاٹا کے لوگوں کوایک ڈسپلن کے اندر آنا ہوگا ورنہ یہی کچھ ہوتا رہے گا۔
یہ پاکستان ہے ۔۔۔ یہاں نظم و ضبط (انگریزی ڈسپلن) نامی لفظ لغت میں موجود نہیں ، ہر طرف انارکی ہے ، لاقانونیت ہے ،تو صرف فاٹا والوں کو ہی کیوں نظم و ضبط کا پابند بنانے کا ذمہ حکومت نے لیا ہوا ہے ۔۔کیا وہاں اسکاؤٹ کا کیمپ لگا ہؤا ہے یا اسکولوں کی اسمبلی کے ہر کسی کو نظم و ضبط کا پابند کیا جائے وہ بھی صرف ڈرون سے ؟
پہلے ملک کے اندر خود وفاق میں تو نظم و ضبط لے کر آئے ۔۔۔یہاں تو اسمبلی کے اندر ہلڑ بازی جوتے چپل چل رہے ہوتے ہیں۔۔۔
یہ لوگ بتائنگے کہ کہاں نظم وضبط قائم کرنا ہے کہاں حکومت کی رٹ رکھنی ہے ؟؟
 
تو پھر آپ یہ بات سمجھیں نا کہ انکو ڈسپلن میں لانے کی تو برطانیہ نے بھی کوشش کی تھی
پھر ان کو ڈسپلن میں لانے کی روس نے بھی کوشش کی تھی
پھر ان کو ڈسپلن میں لانے کی امریکہ بھی کوشش کر رہا ہے
اب میرا صرف ایک سوال ہے کیا ہوا ان سب کی کوششوں کا ؟؟
اسکا جواب یہی دیا جاسکتا ہے کہ وہ اپنی خو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں بدلیں۔۔۔۔
 
یہ پاکستان ہے ۔۔۔ یہاں نظم و ضبط (انگریزی ڈسپلن) نامی لفظ لغت میں موجود نہیں ، ہر طرف انارکی ہے ، لاقانونیت ہے ،تو صرف فاٹا والوں کو ہی کیوں نظم و ضبط کا پابند بنانے کا ذمہ حکومت نے لیا ہوا ہے ۔۔کیا وہاں اسکاؤٹ کا کیمپ لگا ہؤا ہے یا اسکولوں کی اسمبلی کے ہر کسی کو نظم و ضبط کا پابند کیا جائے وہ بھی صرف ڈرون سے ؟
پہلے ملک کے اندر خود وفاق میں تو نظم و ضبط لے کر آئے ۔۔۔
ملک کے سب مسائل کی جڑ دہشت گردی اور انتہا پسندی میں ہی ہے۔۔۔اور جہاں بھی یہ فصل کاشت کی گئی ہے، اسکو تلف کرنا ضروری ہے ۔۔۔پوست کے کھیت پر گندم اگانے کیلئے پہلے پوست کے سب پودوں اور جڑی بوٹیوں کو تلف کرنا ہی پڑے گا ورنہ گندم نہیں اگ سکتی۔ :)
 
ملک کے سب مسائل کی جڑ دہشت گردی اور انتہا پسندی میں ہی ہے۔۔۔ اور جہاں بھی یہ فصل کاشت کی گئی ہے، اسکو تلف کرنا ضروری ہے ۔۔۔ پوست کے کھیت پر گندم اگانے کیلئے پہلے پوست کے سب پودوں اور جڑی بوٹیوں کو تلف کرنا ہی پڑے گا ورنہ گندم نہیں اگ سکتی۔ :)
متفق سو فیصد درست کہا ،
حضرت اس سے انکار نہیں ، لیکن پوست کی گندی کھیت کو امریکی سنڈی ہی کیوں ختم کرے ، خود سے کرے کسی بیرونی امداد کے بغیر ۔۔۔تب شکائیت نہیں ہوگی
 
پھر اللہ ہی خیر کرے اس ملک کا
سیدھی سی بات ہے۔۔۔اگر فاٹا والے خود کو پاکستان کا حصہ سمجھتے ہیں تو پھر پاکستان کی ریاست کی پالیسی کے خلاف چلنے کی روش ترک کرنا ہوگی۔۔۔اسی کو ڈسپلن کہتے ہیں۔۔۔اگر آپ ایسا نہیں کرسکتے تو کھلم کھلا پاکستان سے بغاوت کا اظہار کیجئے ۔۔۔اور نتائج و عواقب کا بھی گلہ مت کیجئے۔۔۔یعنی یہ عجیب منطق ہے کہ ہم پاکستان کی حکومت کی پالیسی کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے اپنی مرضی کے دشمنوں کے خلاف اپنی مرضی کی کاروائیاں کرتے پھریں اور جب وہ دشمن ہمارے خلاف ڈرون حملہ کعرے تو پھر پاکستان کی حکومت سے گلہ کرنے بیٹھ جائیں۔۔۔لیکن کیوں؟
 
Top