اقبالؔ ، جوشؔ کی نظر میں!

اسی زمانے میں میرے محترم بزرگ حضرتِ اقبالؔ نے بھی، ایک طویل خط لکھ کر، میری شاعری کی مدح سرائی فرمائی اور دل کھول کر داد دی تھی۔ اور پنجاب یونی ورسٹی سے "روح ادب" کے تین سو نسخوں کا آرڈر بھی بھجوایا تھا۔ اور اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی تحریر فرمایا تھا کہ، ہر چند میرے ساغر بالکل نئے ہیں اور ایسے نئے کہ انہیں، دیکھ کر غبطہ پیدا ہوتا ہے۔ لیکن ان میں شراب بھری ہوئی ہے وہی پرانی، اس لئے مجھ کو چاہیئے کہ میں حافظؔ اور ٹیگورؔ کی پیروی ترک کر کے فکری شاعری کی طرف آجاؤں، اور حافظؔ و خیامؔ کی طرح تھپک تھپک کر سلانے کے عوض، انسان کو جگانے کی جانب مائل ہو جاؤں۔
لیکن اس وقت میری تخیئل کا دھارا، بڑے زور و شور سے تصوف کی پراسرار وادیوں کی جانب دھڑا دھڑ بہہ رہا تھا، ان کی نصیحت پر عمل پیرا نہیں ہو سکا۔ لیکن "شنیدہ اثری دارد" کے طور پر ان کی نصیحت غیر محسوس طریقے سے، مجھ پر اثر کرتی رہی، اور جب چند ماہ و سال کے بعد، میری طبیعت "روحِ ادب" کے مزاج سے مختلف ہونے لگی، تصوف سے روگردانی کر کے میں سیاسی شاعری کرنے لگا، اور سیاست سے مڑ کر، جس وقت میری شاعری اقوال، روایات اور عقائد کی طرف چل پڑی۔ اور یہ دیکھ کر حیرت ہو گئی کہ جس تصوف اور ما بعدالطبعیات سے انہوں نے مجھے روکا تھا، اس پر "حَرَکی" کا لیبل لگا کر وہ خود اسی طرف چلے گئے۔ اور عقل کو "بولہب" اور عشق کو "مصطفیٰ" کا خطاب دینے، اور ؏
السلام اے عشقِ خوش سودائے ما​
کے نعرے لگانے لگے۔
چوں کہ وہ اعلیٰ درجے کے پڑھے لکھے، اور بلا کے ذہین انسان تھے، اس لئے شروع شروع میں انہوں نے مغرب کے الحاد اور مشرق کے مابین مصالحت کی بڑے خلوص کے ساتھ کوشش کی۔ لیکن جب ان کی سعی مشکور نہیں ہوئی تو انہوں نے، 'نٹشے' کے "مافوق البشر" کو مشرف باسلام کر کے "شاہین بچہ" بنا دیا۔ قرآن کے مردود لفظِ "عشق" کو آسمان پر چڑھا کر اسے تمام انسانی شرف و مجد کا مرکز تسلیم کیا اور قرآن کے محبوب لفظِ "عقل" کو خاک میں ملا کر، اس کو تمام مفاسد کا سر چشمہ ٹھہرا دیا۔ اور میں چیخ اٹھا۔
چیست، یارانِ طریقت، بعد ازیں تدبیرِ ما؛​
 

حسان خان

لائبریرین
آداب۔ آپ کے سے اقبالی کم ہی حضرتِ جوشؔ کے معتقد نکلتے ہیں۔ یہ بات نہایت خوش آیند ہے کہ حضور جانبین کو خوش رکھتے ہیں!

مجھے چونکہ دونوں حضرات کی شاعری میں ٹھیٹھ عجمی روح نظر آتی ہے لہذا دونوں کو ہی پسند کرتا ہوں۔ :)
 
مجھے چونکہ دونوں حضرات کی شاعری میں ٹھیٹھ عجمی روح نظر آتی ہے لہذا دونوں کو ہی پسند کرتا ہوں۔ :)

میں ایک ادب نواز شاعر ہونے کے حوالے سے شاعر کو محض شاعر ماننے کا قائل ہوں۔ شاعر کو شاعر سے بالاتر سمجھنا کمالِ بیوقوفی ہے میرے نزدیک۔ اب حضرتِ جوشؔ ٹھہرے بادشاہِ زبان۔ شاعرانہ خیالات میں تو ویسے ہی کوئی ٹکر نہیں انکی۔ انکا معتقد میں محض شاعری میں ہوں۔ نظریات تو انکے بھی بہت ڈگمگائے۔ اقبالؔ کو میں فلسفی مان سکتا ہوں۔
 

عبدالحسیب

محفلین
عمدہ شراکت مہدی بھائی جان۔
ہماری کوتاہی ہی سمجھ لیجئے کہ ہم فکرِ جوشؔ کو زیادہ وقت نہیں دے پائے۔ ایک دوست نے 'یادوں کی بارات' پڑھنے کی سفارش کی تھی لیکن جعلی مصروفیات کے سبب ابھی تک "یادوں کی بارات" خرید بھی نہیں پائے۔ خیر یہاں میری ادنیٰ رائے یہ ہے کہ ہم کسی شخص کی رائے سے اتفاق کریں یا نہ کریں، اُس رائے کی قدر کرنا ہمارا فرضِ عین ہے۔ اور یہی حقوقِ انسانی کا اہم ترین فریضہ بھی ہے۔ آراء کا اختلاف کوئی حق و باطل کا معرکہ نہیں کہ بس جان کی بازی لگا دی جائے۔آراء کے اختلاف کے تعلق سے استادِ محترم فارقلیط رحمانی صاحب نے ایک بہت ہی بہترین بات شریکِ محفل کی تھی جو ہم نے گِرہ باندھ لی۔

’’ہمیں اپنی رائے کے درست ہونے کا یقین ہے اس امکان کے ساتھ کہ یہ غلط بھی ہوسکتی ہے۔ اور مخاطب کی رائے کو ہم غلط سمجھتے ہیں اس امکان کے ساتھ کہ وہ درست بھی ہوسکتی ہے۔‘‘
 
عمدہ شراکت مہدی بھائی جان۔
ہماری کوتاہی ہی سمجھ لیجئے کہ ہم فکرِ جوشؔ کو زیادہ وقت نہیں دے پائے۔ ایک دوست نے 'یادوں کی بارات' پڑھنے کی سفارش کی تھی لیکن جعلی مصروفیات کے سبب ابھی تک "یادوں کی بارات" خرید بھی نہیں پائے۔ خیر یہاں میری ادنیٰ رائے یہ ہے کہ ہم کسی شخص کی رائے سے اتفاق کریں یا نہ کریں، اُس رائے کی قدر کرنا ہمارا فرضِ عین ہے۔ اور یہی حقوقِ انسانی کا اہم ترین فریضہ بھی ہے۔ آراء کا اختلاف کوئی حق و باطل کا معرکہ نہیں کہ بس جان کی بازی لگا دی جائے۔آراء کے اختلاف کے تعلق سے استادِ محترم فارقلیط رحمانی صاحب نے ایک بہت ہی بہترین بات شریکِ محفل کی تھی جو ہم نے گِرہ باندھ لی۔

’’ہمیں اپنی رائے کے درست ہونے کا یقین ہے اس امکان کے ساتھ کہ یہ غلط بھی ہوسکتی ہے۔ اور مخاطب کی رائے کو ہم غلط سمجھتے ہیں اس امکان کے ساتھ کہ وہ درست بھی ہوسکتی ہے۔‘‘

حضرت جوشؔ ملیح آبادی کی شاعری اور ادب، ملتِ اردو کے فرق کا وہ جھومر ہے جسے آسمانوں سے چن کر بھیجا گیا ہے۔ اس کی قدر ہما شما سے کم ظرف بے ادب نہیں جان سکتے۔ مجھے کسی کی رائے سے اختلاف ہرگز نہیں۔ لیکن افسوس اس مقام پر ہوتا ہے کہ کج فکر و کج خلق و کج زبان شاعروں کو تو لوگ سر پہ اٹھائے پھرتے ہیں لیکن اردو جس کے گھر کی لونڈیا ہے اسے کوئی پوچھتا تک نہیں۔ اب کل شام ہی کوئی صاحب آ کر بڑے جذباتی ہو رہے تھے کہ میاں تم جوشؔ کے لیے غلو سے کام لیتے ہو۔۔۔ الخ۔ اس ناحنجار کو شرم نہیں آ رہی تھی ہزیان بکتے ہوئے۔ خیر میں اسکا غصہ بے وجہ یہاں اتار رہا ہوں۔ پھر استاد فارقلیط رحمانی صاحب کے تو کیا ہی کہنے۔ بہت خوب سطر ہے۔ یاد رہے گی انشااللہ۔
 

عبدالحسیب

محفلین
حضرت جوشؔ ملیح آبادی کی شاعری اور ادب، ملتِ اردو کے فرق کا وہ جھومر ہے جسے آسمانوں سے چن کر بھیجا گیا ہے۔ اس کی قدر ہما شما سے کم ظرف بے ادب نہیں جان سکتے۔ مجھے کسی کی رائے سے اختلاف ہرگز نہیں۔ لیکن افسوس اس مقام پر ہوتا ہے کہ کج فکر و کج خلق و کج زبان شاعروں کو تو لوگ سر پہ اٹھائے پھرتے ہیں لیکن اردو جس کے گھر کی لونڈیا ہے اسے کوئی پوچھتا تک نہیں۔ اب کل شام ہی کوئی صاحب آ کر بڑے جذباتی ہو رہے تھے کہ میاں تم جوشؔ کے لیے غلو سے کام لیتے ہو۔۔۔ الخ۔ اس ناحنجار کو شرم نہیں آ رہی تھی ہزیان بکتے ہوئے۔ خیر میں اسکا غصہ بے وجہ یہاں اتار رہا ہوں۔ پھر استاد فارقلیط رحمانی صاحب کے تو کیا ہی کہنے۔ بہت خوب سطر ہے۔ یاد رہے گی انشااللہ۔

بھائی ایسا بھی نہیں ہے کہ حضرتِ جوشؔ کو بھلا دیا گیا ہے۔ جو ادب نواز ، ادب کے اصل پراونے ہیں وہ جوشؔ کا مقام جانتے ہیں اور فکرِ جوشؔ کی اُسی نسبت قدر بھی کرتے ہیں۔ باقی عوام الناس کا معاملہ تو وہی ہے ،"جو چل گیا وہی شاعر" تو اس میں نقصان بھی عوام ہی کا ہے۔ ناقدین آئے اور گئے۔ مرتبہء اقبال و جوش و فیض و فراز قائم ہے، قائم رہے گا۔ ان شاء اللہ۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بھائی ایسا بھی نہیں ہے کہ حضرتِ جوشؔ کو بھلا دیا گیا ہے۔ جو ادب نواز ، ادب کے اصل پراونے ہیں وہ جوشؔ کا مقام جانتے ہیں اور فکرِ جوشؔ کی اُسی نسبت قدر بھی کرتے ہیں۔ باقی عوام الناس کا معاملہ تو وہی ہے ،"جو چل گیا وہی شاعر" تو اس میں نقصان بھی عوام ہی کا ہے۔ ناقدین آئے اور گئے۔ مرتبہء اقبال و جوش و فیض و فراز قائم ہے، قائم رہے گا۔ ان شاء اللہ۔
Universal example اپنے شاہ برادران
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بہت پرانے دھاگوں میں شاید چند ایک مل جائیں لیکن اب تو وہ بھی مفقود ہیں۔
ان سے کئی گنا اچھے تو اپنے محفل کے شاعر ہیں۔

یہ بھی خوب کہی۔ آپ اچھائی کی بات کرتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ ان سے تو شاعرتر شاعر محفل پر مل جاتے ہیں۔
 

عبدالحسیب

محفلین
میں متوجہ نہیں ہوا۔

پاک میں اگر 'ای ٹی وی-اردو' یہ چینل آتا ہو تو ہفتہ کہ روز یعنی آج ہی ہندی وقت کے مطابق 9 بج کر تیس منٹ سے 'محفلِ مشاعرہ' نام سے ایک پروگرام آتا ہے۔ اُسے برداشت کر سکیں تو آپ واقف ہو جائیں گے 'بردران' سے :D
 
پاک میں اگر 'ای ٹی وی-اردو' یہ چینل آتا ہو تو ہفتہ کہ روز یعنی آج ہی ہندی وقت کے مطابق 9 بج کر تیس منٹ سے 'محفلِ مشاعرہ' نام سے ایک پروگرام آتا ہے۔ اُسے برداشت کر سکیں تو آپ واقف ہو جائیں گے 'بردران' سے :D

آج واں تیغ و کفن باندھے ہوئے جاتا ہوں میں۔
عذر میرے قتل کرنے میں وہ اب لائیں گے کیا؟!

برداشت کرنے کی کوشش تو کی جا سکتی ہے۔ چینل تو نہیں آتا البتہ آنلائن دیکھنے میں مضائقہ نہیں!
 

عبدالحسیب

محفلین
آج واں تیغ و کفن باندھے ہوئے جاتا ہوں میں۔
عذر میرے قتل کرنے میں وہ اب لائیں گے کیا؟!

برداشت کرنے کی کوشش تو کی جا سکتی ہے۔ چینل تو نہیں آتا البتہ آنلائن دیکھنے میں مضائقہ نہیں!

جی یہ تجربہ بھی بہت کارآمد ہوتا ہے۔ ایک مرتبہ اس کا ذائقہ بھی لازماً لینا ہی چاہئے:)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
یہاں بھی کچھ 'بردران' ہیں ہند میں :) آپ واقف ہوں گے:D

پاک میں اگر 'ای ٹی وی-اردو' یہ چینل آتا ہو تو ہفتہ کہ روز یعنی آج ہی ہندی وقت کے مطابق 9 بج کر تیس منٹ سے 'محفلِ مشاعرہ' نام سے ایک پروگرام آتا ہے۔ اُسے برداشت کر سکیں تو آپ واقف ہو جائیں گے 'بردران' سے :D
بہت معذرت دیر سے جواب دینے پہ۔ انٹرنیٹ ایرر آ گئی تھی۔
کسی زمانے میں آتا تھا ای ٹی اردو۔ اب نہیں آتا۔ انٹرنیٹ پہ بھی بہت کوشش کی لائیو سٹریمنگ کی مگر بے سود۔
ویسے آج کے دور میں برداشت کرنا تو ایک عادت ہو گئی ہے۔ جب ہم وصی شاہ کو برداشت کر سکتے ہیں تو پھر یہ کس شمار میں ہوں گے
 
Top