اسکول لائف کی کوئی نصابی نظم شئیر کریں

طالوت

محفلین
اسکول لائف زندگی کا سنہری دور ہے جس کی یادیں تا عمر تازہ رہتی ہیں
اسکول لائف کی کوئی نصابی نظم جو آپ کو اب تک یاد ہو وہ شریک محفل کریں
ایک نظم شاید چھٹی یا ساتویں میں پڑھی تھی کچھ یوں ہے
کوئے
کوئے ہیں سب دیکھے بھالے​
چونچ بھی کالی پر بھی کالے​
کالی کالی وردی سب کی​
کالی سینا کے ہیں سپاہی​
ایک سی صورت ایک سی سیاہی​
گر ہلے آواز بُری سی​
کان میں جا لگتی ہے چھری سی​
یوں تو ہے کوا حرص کا بندہ​
کچھ نہ چھوڑا پاک نہ گندہ​
پر اچھی ہے اس کی یہ عادت​
بھائیوں کی کرتا ہے دعوت​
چیر کوئی ذرا سی گر پا لے​
کھائے نہ جب تک سب کو بلا لے​
کھانے دانے پہ گرتا ہے​
پیٹ کے کارن گھر گھر پھرتا ہے​
وہ دیکھو دیوار پہ ہے بیٹھا​
غُلے کی ہے مار پہ بیٹھا​
کیوں نہ باندھوں اس پہ نشانہ​
بے صبرا چونکنا سیانا​
کائیں کائیں پنکھ پسارے​
کرتا ہے یہ بھوک کے مارے​
تاک رہا تھا کونا کترا​
کچھ دیکھا تو نیچے اترا​
ہاتھ میں تھا بچے کے ٹکڑا​
آنکھ بچا کر جھٹ لے بھاگا​
واہ رے تیری پھرتی کاگا​
ہائے ہائے کرتے رہ گئے گھر کے​
یہ جا وہ جا چونچ میں بھر کے​
پیڑ پہ تھا چڑیا کا بسیرا​
اس کو ظالم میں جا گھیرا​
ہاتھ لگا ننھا سا بچہ​
نوچا پھاڑا کھا گیا کچا​
چڑیا رو رو کر جان کو ہے کھوتی​
ہے اس ظالم کی جان کو روتی​
چیں چیں چیں چیں دے کے دہائی​
اپنی بپتا سب کو سنائی​
کون ہے جو فریاد کو پہنچے​
اس بیچاری کی داد کو پہنچے​
پکنے پر جب مکا آئی​
کوؤں نے جا لوٹ مچائی​
دودھیا بُھٹا چونچ سے چیرا​
کہ سچ مچ کا ہے اُٹھائی گیرا​
رکھوالے نے پائی آہٹ​
گوپھن لے اُٹھا وہ چھٹ پٹ​
ہریا ہریا شور مچا کر​
ڈھیلا مارا تڑ سے گھما کر​
لالچ خور ڈھیٹ نڈر ہے​
ڈاکو سے کچھ اس میں کسر ہے​
ڈاکو ہے کہ چور اچکا​
پر ہے اپنی دھن کا پکا​
شاید بے دھیانی میں لکھ گئے ہیں یا بہاؤ میں بہہ رہے ہیں :) مگر ان دنوں محفل پر انگریزی الفاظ کا استعمال کچھ زیادہ ہی دکھائی دینے لگا ہے۔
 

زبیر مرزا

محفلین
ٹک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں،مت دیس بدیس پھر مارا​
قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا​
کیا بدھیا بھینسا بیل شترکیا کوئی پلا سر بھارا​
کیا گیہوں چاول موٹھ مٹر،کیا آگ دھواں کیا انگارا​
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا​
کچھ کام نہ آوے گا تیرے، یہ لعل زمرد سیم و زر​
جو پونجی بات میں بکھرے گی پھر آن بنے جاں اوپر​
نقارے نوبت بان نشان دولت حشمت فوجیں لشکر​
کیا مسند تکیہ ملک مکاں کیا چوکی کرسی تخت چھپر​
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا​
ہر آن نفع اور ٹوٹے میں کیوں کیوں مرتا پھرتا ہے بن بن​
ٹک غافل دل میں سوچ ذراہے ساتھ لگا تیرے دشمن​
کیا لونڈی باندی دائی دواکیا بند چیلا نیک چلن​
کیا مندر مسجد تال کنویں کیا گھاٹ سرا کیا باغ چمن​
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا​
جب مرگ بنا کر چابک کو یہ بیل بدن کا ہانکے گا​
کوئی ناج سمیٹے گا تیرا کوئی گون سینے اورٹانکے گا​
ہو ڈھیر اکیلا جنگل میں تو ءاک لحد کی پھانکے گا​
اس جنگل میں پھر آھ نظیر اک بھنگا آن نہ جھانکے گا​
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا​
نظیر اکبر آبادی​
 
شئیر تو کی تھی۔۔ لیکن شاید غدیر زھرا بھی یہی لکھ رہی تھی اس وقت۔۔۔ بئی غدیر ہم نے فرحت کیانی کی محنت پر ہاتھ صاف کیا ہے۔۔ آپ کے مراسلے پر واللہ نہیں۔۔۔ :)
میں تو پریشان ہو گیا تھا لڑائی نہ ہو جائے :)
ماشاءاللہ غدیر زھرابیٹی بہت سلجھے ہوئے ذوق کی مالک ہیں
 
ایک پہاڑ اور گلہری

کوئی پہاڑ یہ کہتا تھا اک گلہری سے
تجھے ہو شرم، تو پانی میں جا کے ڈوب مرے
ذرا سی چیز ہے، اس پر غرور! کیا کہنا!
یہ عقل اور یہ سمجھ، یہ شعور! کیا کہنا
خدا کی شان ہے ناچیز چیز بن بیٹھیں!
جو بے شعور ہوں یوں با تمیز بن بیٹھیں!
تری بساط ہے کیا میری شان کے آگے؟
زمیں ہے پست مری آن بان کے آگے
جو بات مجھ میں ہے تجھ کو وہ ہے نصیب کہاں
بھلا پہاڑ کہاں، جانور غریب کہاں!
کہا یہ سن کے گلہری نے، منہ سنبھال ذرا
یہ کچی باتیں ہیں دل سے انھیں نکال ذرا!
جو میں بڑی نہیں تری طرح تو کیا پروا!
نہیں ہے تو بھی تو آخر مری طرح چھوٹا
ہر ایک چیز سے پیدا خدا کی قدرت ہے
کوئی بڑا، کوئی چھوٹا، یہ اس کی حکمت ہے
بڑا جہان میں تجکو بنا دیا اُس نے
مجھے درخت پہ چڑھنا سکھا دیا اُس نے
قدم اٹھانے کی طاقت نہیں ذرا تجھ میں
نری بڑائی ہے ! خوبی ہے اور کیا تجھ میں
جو تُو بڑا ہے تو مجھ سا ہنر دکھا مجھ کو
یہ چھالیا ہی ذرا توڑ کر دکھا مجھ کو
نہیں ہے چیز نکمی کوئی زمانے میں
کوئی برُا نہیں قدرت کے کارخانے میں

(علامہ محمد اقبال)
میری پسندیدہ نظموں میں سے ایک
یہ بھی زمانہ طالبعلمی میں پڑھ چکا ہوں :)
 

ملائکہ

محفلین
جب میں بہت چھوٹی تھی اور اسکول نہیں جاتی تھی تو امی مجھے یہ سناتی تھیں۔۔۔۔
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

خالہ اُس کی لکڑی لائی
پھوپھی لائی دیا سلائی
امی جان نے آگ جلائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

دیگچی، چمچہ، نوکر لائے
بھائی چاول شکّر لائے
بہنیں لائیں دودھ ملائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

ابا نے دی ایک اکنی
خالو نے دی ڈیڑھ دونیّ
ٹوٹ بٹوٹ نے آدھی پائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

جوں ہی دسترخوان لگایا
گاؤں کا گاؤں دوڑا آیا
ساری خلقت دوڑی آئی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

مینڈک بھی ٹرّاتے آئے
چوہے شور مچاتے آئے
بلّی گانا گاتی آئی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

کوّے آئے کیں کیں کرتے
طوطے آئے ٹیں ٹیں کرتے
بُلبل چونچ ہلاتی آئی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

دھوبی، کنجڑا، نائی آیا
پنساری، حلوائی آیا
سب نے آکر دھوم مچائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی

گاؤں بھر میں ہوئی لڑائی
کھیر کسی کے ہاتھ نہ آئی
میرے اللہ تری دہائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی


از صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
 
سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آبادتجھے
سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آبادتجھے
سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آبادتجھے
تیرا ہر اِک ذرّہ ہم کو اپنی جان سے پیارا
تیرے دَم سے شان ہماری تُجھ سے نام ہمارا
جب تک ہے یہ دُنیا باقی ہم دیکھیں آزاد تُجھے
سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آبادتجھے
قدم قدم آباد تُجھے، قدم قدم آباد تجھے
دھڑکن دھڑکن پیار ہے تیرا قدم قدم پر گِیت رے
بستی بستی تیرا چرچا نگر نگر اے مِیت رے
جب تک ہے یہ دُنیا باقی ہم دیکھیں آزاد تجھے
سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آبادتجھے
قدم قدم آباد تُجھے، قدم قدم آباد تجھے
تیری پیاری سج دھج کی ہم اتنی شان بڑھائیں
آنے والی نسلیں تیری عظمت کے گُن گائیں
جب تک ہے یہ دُنیا باقی ہم دیکھیں آزاد تجھے
سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آبادتجھے
قدم قدم آباد تُجھے، قدم قدم آباد تجھے
سدا بہار کلام :)
شاد و آباد رہیں
 
میری بیٹی آج کل یہ نظم پڑھتی ہے

مرغے میں نے انڈہ دیا
مرغی تُو نے خوب کیا
انڈے کتنے چنگے ہیں
پاؤں تیرے ننگے ہیں
کیسی باتیں کرتی ہو
انڈے بیچو، جوتے لو

:D
ماشاءاللہ :)
اللہ عمر اور علم میں برکت عطا فرمائے آمین
 
شاید بے دھیانی میں لکھ گئے ہیں یا بہاؤ میں بہہ رہے ہیں :) مگر ان دنوں محفل پر انگریزی الفاظ کا استعمال کچھ زیادہ ہی دکھائی دینے لگا ہے۔
بجا فرمائے آپ نے :)
کوتاہی ہو گئی
آئیندہ خیال رکھوں گا
شاد و آباد رہیں
 

ملائکہ

محفلین
اور یہ نظم جب میں اسکول میں پڑھتی تھی تو ہمیشہ چونچ کہتے ہوئے دم والا ایکشن کرتی تھی اور دم کہتے ہوئے منہ پر ہاتھ لگاتی تھی اور چونچ والا ایکشن کرتی تھی :ROFLMAO:
ایک تھا تیتر، ایک بٹیر
لڑنے میں تھے دونوں شیر
لڑتے لڑتے ہو گئی گم
ایک کی چونچ اور ایک کی دُم
 
ٹک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں،مت دیس بدیس پھر مارا​
قزاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقارا​
کیا بدھیا بھینسا بیل شترکیا کوئی پلا سر بھارا​
کیا گیہوں چاول موٹھ مٹر،کیا آگ دھواں کیا انگارا​
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا​
کچھ کام نہ آوے گا تیرے، یہ لعل زمرد سیم و زر​
جو پونجی بات میں بکھرے گی پھر آن بنے جاں اوپر​
نقارے نوبت بان نشان دولت حشمت فوجیں لشکر​
کیا مسند تکیہ ملک مکاں کیا چوکی کرسی تخت چھپر​
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا​
ہر آن نفع اور ٹوٹے میں کیوں کیوں مرتا پھرتا ہے بن بن​
ٹک غافل دل میں سوچ ذراہے ساتھ لگا تیرے دشمن​
کیا لونڈی باندی دائی دواکیا بند چیلا نیک چلن​
کیا مندر مسجد تال کنویں کیا گھاٹ سرا کیا باغ چمن​
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا​
جب مرگ بنا کر چابک کو یہ بیل بدن کا ہانکے گا​
کوئی ناج سمیٹے گا تیرا کوئی گون سینے اورٹانکے گا​
ہو ڈھیر اکیلا جنگل میں تو ءاک لحد کی پھانکے گا​
اس جنگل میں پھر آھ نظیر اک بھنگا آن نہ جھانکے گا​
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا​
نظیر اکبر آبادی​
کیا ہی کہنے کیا یاد دلا دیا :)
شاید نویں یا دسویں کے نصاب میں تھی
اور یہ نظم مجھے بہت پسند ہے
شاد و آباد رہیں
 
جب میں بہت چھوٹی تھی اور اسکول نہیں جاتی تھی تو امی مجھے یہ سناتی تھیں۔۔۔ ۔
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی
خالہ اُس کی لکڑی لائی
پھوپھی لائی دیا سلائی
امی جان نے آگ جلائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی
دیگچی، چمچہ، نوکر لائے
بھائی چاول شکّر لائے
بہنیں لائیں دودھ ملائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی
ابا نے دی ایک اکنی
خالو نے دی ڈیڑھ دونیّ
ٹوٹ بٹوٹ نے آدھی پائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی
جوں ہی دسترخوان لگایا
گاؤں کا گاؤں دوڑا آیا
ساری خلقت دوڑی آئی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی
مینڈک بھی ٹرّاتے آئے
چوہے شور مچاتے آئے
بلّی گانا گاتی آئی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی
کوّے آئے کیں کیں کرتے
طوطے آئے ٹیں ٹیں کرتے
بُلبل چونچ ہلاتی آئی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی
دھوبی، کنجڑا، نائی آیا
پنساری، حلوائی آیا
سب نے آکر دھوم مچائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی
گاؤں بھر میں ہوئی لڑائی
کھیر کسی کے ہاتھ نہ آئی
میرے اللہ تری دہائی
ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی
از صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
ماواں ٹھنڈیا چھاواں
بہت ہی شاہکار نظم
یہ نظم اپنے وقت کی مقبول ترین نظم ہے
آج کل کے نچوں کو تو اس قسم کی نظمیں پڑھنے کا موقع ہی نہیں ملتا
شاد و آباد رہیں
 
اور یہ نظم جب میں اسکول میں پڑھتی تھی تو ہمیشہ چونچ کہتے ہوئے دم والا ایکشن کرتی تھی اور دم کہتے ہوئے منہ پر ہاتھ لگاتی تھی اور چونچ والا ایکشن کرتی تھی :ROFLMAO:
ایک تھا تیتر، ایک بٹیر
لڑنے میں تھے دونوں شیر
لڑتے لڑتے ہو گئی گم
ایک کی چونچ اور ایک کی دُم
یہ بھی بہت مشہور نظم ہے
میری سات سالہ بھتیجی بھی نظمیں سناتے وقت کمال کی اداکاری کرتی ہے :)
شاد و آباد رہیں
 

ملائکہ

محفلین
میری امی کا نام بھی ثریا ہے نا تو امی بھی مجھے بچپن میں اور ابو بھی یہ رات میں سناتے تھے۔۔۔۔۔کیونکہ میں ہی ثریا کی گڑیا ہوں:heehee: اور میں یہ سوچتی تھی کی میرے پاس بھی ایک دن ضرور پری آئے گی۔۔۔۔:biggrin:

ثریّا کی گڑیا

سُنو اِک مزے کی کہانی سنو
کہانی ہماری زبانی سنو
ثریا کی گڑیا تھی چھوٹی بہت
نہ دبلی بہت اور نہ موٹی بہت
جو دیکھو تو ننھی سی گڑیا تھی وہ
مگر اِک شرارت کی پڑیا تھی وہ
جو سوتی تو دن رات سوتی تھی وہ
جو روتی تو دن رات روتی تھی وہ
نہ امّی کے ساتھ اور نہ بھیّا کے ساتھ
وہ ہر وقت رہتی ثریّا کے ساتھ
ثریّا نے اِک دن یہ اُس سے کہا
مِری ننھی گڑیا یہاں بیٹھ جا!
بلایا ہے امّی نے آتی ہوں میں
کھٹولی میں تجھ کو سلاتی ہوں میں
وہ نادان گڑیا خفا ہو گئی
وہ روئی وہ چلّائی اور سو گئی
اچانک وہاں اِک پری آگئی
کھُلی آنکھ گڑیا کی گھبرا گئی
تو بولی پری مسکراتی ہوئی
سنہری پروں کو ہلاتی ہوئی
"اِدھر آؤ تم مجھ سے باتیں کرو
میں نازک پری ہوں نہ مجھ سے ڈرو"
وہ گڑیا مگر اور بھی ڈر گئی
لگی چیخنے "ہائے میں مر گئی
مِری پیاری آپا بچا لو مجھے
کسی کوٹھڑی میں چھُپا لو مجھے"
ثریّا نے آ کر اٹھایا اُسے
اٹھا کر گلے سے لگایا اُسے
گلے سے لگاتے ہی چُپ ہو گئی
وہ چُپ ہو گئی اور پھر سو گئی
ثریا کو دیکھا ، پری اڑ گئی
جدھر سے تھی آئی اُدھر مڑ گئی

(صوفی تبسّم)
 
میری امی کا نام بھی ثریا ہے نا تو امی بھی مجھے بچپن میں اور ابو بھی یہ رات میں سناتے تھے۔۔۔ ۔۔کیونکہ میں ہی ثریا کی گڑیا ہوں:heehee: اور میں یہ سوچتی تھی کی میرے پاس بھی ایک دن ضرور پری آئے گی۔۔۔ ۔:biggrin:

ثریّا کی گڑیا

سُنو اِک مزے کی کہانی سنو
کہانی ہماری زبانی سنو
ثریا کی گڑیا تھی چھوٹی بہت
نہ دبلی بہت اور نہ موٹی بہت
جو دیکھو تو ننھی سی گڑیا تھی وہ
مگر اِک شرارت کی پڑیا تھی وہ
جو سوتی تو دن رات سوتی تھی وہ
جو روتی تو دن رات روتی تھی وہ
نہ امّی کے ساتھ اور نہ بھیّا کے ساتھ
وہ ہر وقت رہتی ثریّا کے ساتھ
ثریّا نے اِک دن یہ اُس سے کہا
مِری ننھی گڑیا یہاں بیٹھ جا!
بلایا ہے امّی نے آتی ہوں میں
کھٹولی میں تجھ کو سلاتی ہوں میں
وہ نادان گڑیا خفا ہو گئی
وہ روئی وہ چلّائی اور سو گئی
اچانک وہاں اِک پری آگئی
کھُلی آنکھ گڑیا کی گھبرا گئی
تو بولی پری مسکراتی ہوئی
سنہری پروں کو ہلاتی ہوئی
"اِدھر آؤ تم مجھ سے باتیں کرو
میں نازک پری ہوں نہ مجھ سے ڈرو"
وہ گڑیا مگر اور بھی ڈر گئی
لگی چیخنے "ہائے میں مر گئی
مِری پیاری آپا بچا لو مجھے
کسی کوٹھڑی میں چھُپا لو مجھے"
ثریّا نے آ کر اٹھایا اُسے
اٹھا کر گلے سے لگایا اُسے
گلے سے لگاتے ہی چُپ ہو گئی
وہ چُپ ہو گئی اور پھر سو گئی
ثریا کو دیکھا ، پری اڑ گئی
جدھر سے تھی آئی اُدھر مڑ گئی

(صوفی تبسّم)
الفاظ نہیں کچھ کہنے کے لئے :)
مامتا کی محبت کا اس سے خوبصورت اظہار ممکن نہیں
شریک محفل کرنے کا شکریہ
شاد و آباد رہیں
 

غدیر زھرا

لائبریرین
میں تو پریشان ہو گیا تھا لڑائی نہ ہو جائے :)
ماشاءاللہ غدیر زھرابیٹی بہت سلجھے ہوئے ذوق کی مالک ہیں
شکریہ چاچو :)
یہ کوئی لڑائی کی بات تھوڑی تھی :) بلکہ مجھے تو خوشی ہوئی کہ نیرنگ خیال بھیا کو اور مجھے ایک ہی نظم یاد رہی :)
بہنیں بھائیوں سے لڑائی تو کرتی ہیں لیکن اس قسم کی باتوں پر نہیں :) اور ان کی لڑائی میں بھی مان ہوتا ہے غصہ نہیں :)
 
Top