کل اردو محفل ٹیلی چینل پر ایک بریکنگ نیوز کی پٹی چل رہی تھی کہ ایک عدد جاسوس صاحب اسلام آباد کے علاقے میں گھومتے پائے گئے ہیں۔ اراکینِ محفل کو ہدایت کی جاتی ہے کہ انہیں ہر حال میں اپنی میٹنگز میں شامل کریں ورنہ آپ کے بارے میں کبھی بھی 'اندر کی خبر' سامنے آ سکتی ہے۔ بالکل ایسے ہی جیسے مبشر لقمان اور فرزندِ یوسف رضا گیلانی والی خبر آئی تھی۔
تفصیل کچھ یوں کہ یہ جاسوس صاحب ، حلیہ جن کا مشہور سراغرساں
لیوٹیننٹ کولمبو سے ملتا ہے، دِکھنے میں عام لوگوں جیسے لگتے ہیں لیکن ہاتھ میں ایک غیر مرئی محدب عدسہ پکڑے ہوئے ہیں جس کو کمبل نما کوٹ میں ہاتھ سمیت چُھپایا ہوتا ہے۔ خود کو جدید زمانے کا جاسوس ثابت کرنے کے لئے بغیر تار کے ٹونٹی کانوں میں اٹکائی ہوئی ہے ۔ کولمبو 1 تو ہومیسائیڈ ڈیپارٹمنٹ کے لئے سراغ رسانی کرتے تھے، لیکن یہ صرف اراکینِ محفل کی جاسوسی کرتے ہیں۔ جہاں چار لوگوں کو اکٹھا دیکھیں ، موصوف فوراً وہاں پہنچ جاتے ہیں ۔ یہ بات تو ماننا ہو گی کہ لفافہ دیکھ کر مضمون بھانپنے کا محاورہ اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ شاید بچپن میں اچھا پڑھانے کے دوران اماں جان کی پھونکنی والی مار
نے مطلب بہت اچھا سمجھا دیا ہے کیونکہ جب یہ اماں جان کو بار بار سناتے کہ '
میں کتاب سے سبق پڑھ رہا' تو وہ فوراً سے پہلے ان کی کتاب پر چھاپا مارتیں جہاں حساب کی کتاب میں عمران سیریز کا جاسوسی ناول چُھپا کر پڑھا جا رہا ہوتا تھا۔ پھر ہوتا یہ کہ اماں اپنے ہتھیار کو استعمال کرتے ہوئے انہیں بتاتیں کہ بیٹا جی بڑوں کو چکر دینا اتنا آسان نہیں۔ ہمیں آپ کے انداز سے معلوم ہو جاتا ہے کہ کیا کرنے جا رہے ہیں آپ
۔ خیر ان کا لفافہ دیکھ کر مضمون بھانپنے کا ایک ثبوت اردو محفل پر ان کی عوامی رپورٹ بعنوان 'قصہ چار محفلین کی ملاقات کا (اندر کی خبر)' موجود ہے جس نے گزشتہ روز سے فورم میں کھلبلی مچا رکھی ہے۔ اور صورتحال اب کچھ یوں ہے کہ وہ لوگ جن کے بارے میں اندر کی خبر شائع کی گئی ہے ، وہ اس رپورٹ سے پہلے ہی اپنی روداد یہاں پیش کر چکے تھے لیکن عوام ان کی ذاتی روداد پر جاسوسِ محفل کی رپورٹ کو ترجیح دے رہی ہے کیونکہ وہ لفافہ دیکھ کر مضمون بھانپنے میں ید طولیٰ رکھتے ہیں ( میرا خیال ہے کہ الیکشن کے دنوں میں لفافے کی اتنی تکرار کافی ہے)
۔
جاسوس موصوف کے بارے میں با وثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سکول میں اساتذہ سےکان کھینچوانے کے عمل نے ان کی کانوں کی سننے کی رینج کو غیر معمولی حد تک بڑھا دیا ہے جس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اب وہ آدھی بات سن کر کہانی مکمل کر لینے میں خاصہ حاصل کر چکے ہیں۔ اسی بنا پر ان دنوں انہوں نے ادارہ اردو محفل کو اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر پیش کر دی ہیں کیونکہ محفل کے اراکین میں میل جول بڑھ رہا ہے اور جاسوس صاحب نے دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے اپنے جوہر دکھانے کا ارادہ کر لیا ہے تا کہ بعد ازاں وہ اس تجربے کو اپنے 'سی-وی' پر لکھ کر خود کو مستند جاسوس ثابت کر سکیں اور جاسوسانی رپورٹوں کا ٹھیک ٹھاک معاوضہ حاصل کر سکیں۔
محفل کے اراکین کو خصوصی طور پر مطلع کیا جاتا ہے کہ جب بھی کہیں اکٹھ کا پروگرام بنائیں ، اپنے اردگرد کے ماحول پر کڑی نظر رکھیں۔ کولمبو 2 کی بڑی پہچان ان ایک ہاتھ میں محدب عدسہ جو اکثر ان کے کوٹ کی جیبی گہرائیوں میں کہیں گم ہو جاتا ہے اور ضرورت پڑھنے پر وہ اسے ایسی ہی شدت سے ڈھونڈتے دیکھےجا سکتے ہیں جیسے پاکستانی قوم اپنے حکمرانوں میں ایمانداری اور خلوصِ نیت کو ڈھونڈتی پائی جاتی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ پاکستانی قوم کی طرح انہیں مایوسی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور جلد یا بدیر انہیں اپنا عدسہ مل ہی جاتا ہے چاہے اس وقت تک ان کے 'ثبوت' میل ملاقات کے بعد اپنے اپنے ٹھکانوں پر ہی کیوں نہ پہنچ چکے ہوں۔ لیکن چونکہ ایک کہنہ مشق جاسوس ہیں تو عدسے کی تلاش کے دوران کانوں کو اپنے کام میں لگائے رکھتے ہیں۔ اگر آپ کو اپنے اردگرد کوئی ایسی شخصیت دکھائی دے جن کا ہاتھ بار بار کان کی طرف جا رہا ہو تو ہر گز یہ سمجھ کر نظر انداز مت کریں کہ کان کھجلایا جا رہا ہے۔ بلکہ یہ اپنے کان میں لگائے گئے بغیر تار والے آلہ سماعت کو درست سمت میں سیٹ کر رہے ہوتے ہیں تا کہ تصویری نہ سہی ، لفظی روداد ہی اہلِ محفل کو پیش کر سکیں۔
قصہ مختصر اگر آپ کا سامنا اس حلیے اور انداز والے کسی انسان سے ہوتا ہے تو آپ کا ردِعمل مندرجہ ذیل تجاویز کی روشنی میں ہونا چاہئیے۔
1۔ جیسے ہی موصوف اپنا عدسہ ڈھونڈنے کی طرف توجہ کریں۔ فوراً سےپہلے موقع سے فرار ہو جائیں۔
2۔ اگر فرار ہونا ممکن نہ ہو تو اونچی آواز میں آپس میں محفل کے ایک رکن
نیرنگ خیال کے 'ہے' ، 'ہیں' اور 'ہوں' سے عاری آدھے جملوں ،جو بظاہر مکمل جملوں کا تاثر دیتے ہیں، کی گردان شروع کر دیں۔ غالب امکان ہے کہ جاسوس صاحب خود ہی فرار ہونے کا سوچیں گے یا آ کر آپ کو یہ بتانے کی کوشش کریں گے کہ ان تراکیب کے بغیر بھی ان کے جملے سمجھ میں آ جاتے ہیں۔ آپ کو اندازہ ہو گا کہ اس بتانے کے عمل میں بھی یہ 'ہے' خاندان کو جملوں سے دیس نکالا دے رہے ہیں ۔ چنانچہ فوراً ہی 'نیرنگ خیال' کا نعرہ لگا کر انہیں کیلے کا شیک پلانے کی آفر کریں۔ ساری جاسوسی وہیں ٹھپ کر دی جائے گی اور موصوف ہنسی خوشی آپ کے ساتھ شامل ہو جائیں گے۔
نوٹ: دوسری تجویز زیادہ پُرزور ہے کیونکہ اس صورت میں عشبہ رانی کی ماما کو ہر بار عشبہ کے لئے ایک یا دو گلاس کیلے کا شیک بناتے ہوئے صرف
دوجگ اضافی شیک بنانے کی مشقت سے فراغت مل جائے گی جو کہ عشبہ کی ماما کے لئے ایک بڑا ریلیف ہو گا
۔