آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟

تلمیذ

لائبریرین
کاش کہ وہ ایسا کر لیں:daydreaming:
وہ تو اگر اسے چھپوانا بھی چاہیں تو پبلشر خود ان کے پاس آئیں گے
بازی گر کی مقبولیت ہی اتنی ہے

ویسے میرا خیال ہے کہ سب رنگ میں اس کا شائع شدہ حصہ تو پہلے ہی کئی جلدوں میں چھپ چکاہے۔ (ایک دوست کے پاس اس کی ایک جلد دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا)
 
ویسے میرا خیال ہے کہ سب رنگ میں اس کا شائع شدہ حصہ تو پہلے ہی کئی جلدوں میں چھپ چکاہے۔ (ایک دوست کے پاس اس کی ایک جلد دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا)
بالکل چھپ چکا ہے انکل:)سات حصوں میں:)
آپ کو اس کے پی ڈی ایف چاہیے ہوں تو مجھ سے مکالمے میں لے لیجیے گا:bighug:
 

آبی ٹوکول

محفلین
آجکل دو کتابیں بیک وقت زیر مطالعہ ہیں دونوں کہ مصنف مولانا محمد حنیف ندوی ہیں پہلی کتاب " سرگذشت غزالی " ہے جو کہ امام غزالی کی تصنیف " المنقذ من الضلال " کا اردو ترجمہ ہے ساتھ میں مولانا حنیف ندوی کا تبصرہ بھی شامل ہے
اور دوسری کتاب ہے " عقلیات ابن تیمیہ " ہے اس میں مولانا حنیف ندوی نے شیخ ابن تیمیہ کی عقلیات پر کلام کیا ہے کسی قدر بعض معاملات میں انکا دفاع کرنے کی بھی کوشش کی ہے ۔۔والسلام
 
books

کافی خشک کتاب ہے مزا نہیں آ رہا لیکن پھر بھی اب شروع کیا ہے تو ختم تو کرنا ہی پڑے گا ۔
 

حسان خان

لائبریرین
میں علی شیر نوائی (رح) کی کتاب 'محاکمۃ اللغتین' پڑھ رہا ہوں۔ علی شیر نوائی ہرات سے تعلق رکھنے والے نویں صدی ہجری کے ترکی اور فارسی زبان کے کثیر التصانیف شاعر تھے۔ اس کے علاوہ انہیں چغتائی ترکی زبان کا عظیم ترین شاعر بھی مانا جاتا ہے۔ اُنہوں نے محاکمۃ اللغتین ترکی اور فارسی زبان کے بیچ موازنے کی غرض سے لکھی تھی۔ کتاب کے مطابق، وہ اس بات کو ناسمجھی سمجھتے تھے کہ ترک اہلِ قلم اپنی زبان پر تسلط ہونے کے باوجود فارسی میں شعر کہتے تھے اور اپنی زبان کو موردِ اعتناء نہیں سمجھتے تھے۔ اُن کے اعتقاد میں ترکی زبان فارسی سے اپنی فصاحت اور وسعت کی وجہ سے برتر اور شعرگوئی کے لیے زیادہ موافق تھی۔ لہذا ترک ہنرمندوں کے لیے وہ یہ زیادہ مناسب سمجھتے تھے کہ فارسی کے بجائے وہ اپنی زبان میں ادب کی تخلیق کریں، یا کم سے کم جتنی رغبت اُنہیں فارسی سے ہے اُتنی ہی ترکی سے بھی رکھیں۔

کتاب میں اُن کے دلائل کی بنیاد ترکی زبان کے اُن بہت سے الفاظ اور مصادر پر قائم ہے، جن کے متبادل اُن کے مطابق فارسی میں موجود نہیں، اور جن کو فارسی میں ترجمہ کرنے کے لیے لمبی عبارت کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ مثلا:
قووارماق = مرورِ زمان کے ساتھ طراوت، رنگ اور بو کا پھیکا پڑنا۔۔۔ اب اس مصدر کا متبادل فارسی میں موجود نہیں ہے۔

اس کے علاوہ بہت سی ایسی چیزوں کے ترکی زبان میں رائج مختلف نام بتائے ہیں جن کا فارسی میں صرف ایک معادل ہے۔ مثلاًَ اُنہوں نے ترکی میں بطخ کی مختلف قسموں کے نو نام گنوائے ہیں، جبکہ فارسی میں اُن سب کا ایک ہی نام ہے۔

کتاب کے آخری حصے میں عربی، فارسی اور ترکی ادب پر مختصر تبصرہ ہے۔

جدید علمِ لسانیات کے حوالے سے تو کتاب کی حیثیت بہت کم ہے، کیونکہ کسی بھی زبان کے دوسری زبان پر تفوق کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں ہوتا کہ اُس میں ایک چیز کے کتنے زیادہ نام ہیں یا کونسے خیالات صرف ایک لفظ میں ادا ہو سکتے ہیں۔ البتہ کتاب کی ادبی حیثیت مسلم ہے۔ کتاب کلاسیکی اسلوب میں بڑی عمدہ اور مرصع نثر کے ساتھ لکھی گئی ہے، ساتھ ساتھ ابیات بھی شامل ہیں۔ عربی اور فارسی الفاظ و تراکیب کی بھرمار ہے۔ اصل کتاب کا متن تو چغتائی ترکی میں ہے (جو مجھے نہیں آتی)، لیکن خوش قسمتی سے اس کا آذری اور فارسی ترجمہ بھی نیٹ پر مل گیا ہے۔ کتاب کا حجم زیادہ نہیں ہے، امید ہے رات تک کتاب ختم ہو جائے گی۔

کتاب کے مقدمے سے علی شیر نوائی کی ایک نعتیہ رباعی مع ترجمہ مقتبس کر رہا ہوں:
Yə‘nī ki çü ‘āləmni yarattı Mə‘būd
Āləm iligə qudrət ilə birdi vucūd
İnsān idi məqŝūd ki boldı məvcūd
İnsāndın həm Ĥəbībi irdi məqŝūd
یعنی کہ معبود نے جس وقت عالم کی تخلیق کی؛ اُس نے اپنی قدرت سے عالم کو وجود بخشا۔ مقصودِ آفرینش یقیناً انسان تھا جبھی وہ وجود میں آیا، لیکن تخلیقِ انسان سے بھی درحقیقت غرض حبیب (یعنی رسولِ اکرم ص) کی تخلیق تھی۔
 

تلمیذ

لائبریرین
ماشأاللہ حسان خان۔ آپ کے تبصرے سےتو یہ ایک عمدہ کتاب لگتی ہے۔ لیکن افسوس، کہ ہم اس زبان سے لاعلمی کی بنا پر اس کو پڑھنے سے معذور ہیں۔ تاہم نعتیہ قطعے کے ترجمے نے بہت لطف دیا ہے۔
جزاک اللہ!!
 
آج کل بھی وہی جاسوسی دنیا از ابن صفی پڑھ رہا ہوں
کچھ دنوں میں اس کے جو ناول پڑھے

عجیب آوازیں
رقاصہ کا قتل
نیلی روشنی
شاہی نقارہ
خون کا دریا
قاتل سنگریزے
پتھر کی چیخ
خوفناک ہنگامہ
 

S. H. Naqvi

محفلین
آج ہی ماہنامہ جاسوسی لایا، "گرداب" مکمل کی اور ہلکی سی "للکار" لگائی۔۔۔۔۔ لگتا ہے کہ اس دفعہ عمران کچھ نہ کچھ کروا کے رہے گا۔۔۔۔۔۔:rolleyes:
 
1768-1.jpg

میں آج کل پڑھ رہا ہوں "فلم آرٹ این انٹروڈکشن" ڈیوڈ بورڈویل اور کرسچن تھومپسون کی چھ ماہ قبل پڑھا تھا اگزام کے لئے اب پھر اگزام کے لئے ہی لیکن جب پڑھا تھا تو باتیں کم کم سمجھ میں آئی تھی ابھی پڑھ رہا ہوں تو لگ رہا ہے سب نیا ہے ۔
 

طالوت

محفلین
"سلمٰی کا مقدمہ" (نسرین پرویز) پڑھنے کی کوشش کر رہا ہوں ، مگر پڑھا نہیں جا رہا۔
 

طالوت

محفلین
یہ کس موضوع پر ہے اور آپ سے کیوں نہیں پڑھی جا رہی ہے۔ اس بارے میں کچھ لکھیں۔
پاکستان کے بالا ایوانوں سے متعلق ایک سابقہ سرکاری ملازمہ نے احوال لکھنے کی کوشش کی ہے مگر سارا زور اپنی مظلومیت پر ہے اور اپنے فرقےکی تبلیغ پر ہے اور ایسا ہےکہ اگر کچھ سچ بھی ہو جھوٹ کا شبہ ہونے لگے۔ یہ لکھنے سے قبل شہاب نامہ سے رجوع کر لیتیں تو کچھ "فین" ضرور وجود میں آ جاتے۔ بہرحال شروع کے تین مضامین پڑھ کر بند کر دی ہے اور پڑھنے کی ہمت نہیں ہو رہی۔
 
Top