نواز شریف کے نادہندہ ہونے کا ثبوت

محمد امین

لائبریرین
نواز شریف کے قریبی ساتھی کس دور میں تھے ، میرا خیال ہے امین تم کافی سنی سنائی باتوں پر ہی دھیان دے رہے ہو اور خود سے تحقیق یا معلوم کرنے کی کوشش قطعا نہیں کر رہے ۔

پی پی میں ہی شروع سے تھا اور پاکستان کے چند قابل قدر اور انتہائی پڑھے لکھے سیاستدانوں میں سے ایک ہے اور ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں ایک اصولی فیصلہ کی بنا پر استعفی دیا اور اس کے بعد تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔

ایم کیو ایم کو میں نے مزے سے یو ٹرن پارٹی نہیں کہا ، چلو صرف پچھلے پانچ سال میں موقف سے ہٹ کر پھر سے پرانی ڈگر پر آنے کی مثالیں اگر تم نہیں جانتے تو میں لکھ دیتا ہوں۔ :)

شاہ محمود قریشی نواز شریف کی پارٹی میں نہیں تھے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

محمد امین

لائبریرین
ایم کیو ایم کو میں نے مزے سے یو ٹرن پارٹی نہیں کہا ، چلو صرف پچھلے پانچ سال میں موقف سے ہٹ کر پھر سے پرانی ڈگر پر آنے کی مثالیں اگر تم نہیں جانتے تو میں لکھ دیتا ہوں۔ :)

ایم کیو ایم سے میں بیزار ہوچکا ہوں۔ مجھے ایم کیو ایم سے لگاؤ صرف مصطفیٰ کمال کی وجہ سے تھا کہ اس نے کراچی کو ایک شکل عطا کی تھی ایک جوش اور ولولہ دیا تھا۔ آئی لو کراچی جیسا پروگرام کراچی کی نوجوان نسل کے لیے بہت بڑا راہنما پروگرام تھا۔۔۔ ایم کیو ایم کے یو ٹرنز اور جھوٹ کو میں اچھی طرح جانتا ہوں۔۔۔ میں فی الوقت کسی کو بھی ووٹ کے لائق نہیں سمجھتا ۔۔۔
 
کوئی اوپشن نہ پا کر؟؟؟ محب بھائی میں خود کو بہت سچا اور مخلص بندہ نہیں کہہ سکتا مگر میں ایک منٹ بھی وہاں نہیں رہ سکتا جہاں میرے نظریات کے خلاف کوئی کام ہورہا ہو ااور اس میں میں بلاواسطہ شریک تصور کیا جاؤں۔۔۔ نواز شریف کی کرپشن، دولت کی لوٹ مار، آسائشوں کی ہوس اور اقتدار کی طلب کے باوجود جاوید ہاشمی اوپشن کے انتظار میں رہے؟؟؟

یہ تو عجیب بات ہے ۔۔۔ کہ کوئی اوپشن نہ ملے تو آپ یزید کی فوجوں میں رہیں گے؟

میں نے یہ نہیں کہا کہ وہ آپشن کے انتظار میں بیٹھا رہا ، کبھی کبھی آپ بہتری کی امید میں بھی بیٹھے رہتے ہیں اور چیزوں کو بدلنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ نواز شریف کے بارے میں جتنا اب اور واضح طور پر ہمیں معلوم ہے اتنا دو عشریں پہلے نہیں معلوم تھا۔ اس کے علاوہ نواز شریف نے باقی سیاستدانوں کی طرح یہ پینترا بھی کئی بار بدلا ہے کہ اب وہ پرانی غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے اور اب اصولی سیاست ہوگی ۔ اس کی کوشش جلا وطنی کے دور میں اور 2008 کے بعد چند سالوں تک نظر بھی آئی مگر دیرپا نہیں ثابت ہوئی۔

ابھی آپ ایم کیو ایم کے بارے میں جانتے بوجھتے اس کے ساتھ ہیں اور ساتھ میں کہہ بھی رہے ہیں کہ میں ایک منٹ بھی نظریات کے مخالف پارٹی میں نہ رہوں، یہ کیسا کھلا تضاد ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

محمد امین

لائبریرین
میں نے یہ نہیں کہا کہ وہ آپشن کے انتظار میں بیٹھا رہا ، کبھی کبھی آپ بہتری کی امید میں بھی بیٹھے رہتے ہیں اور چیزوں کو بدلنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ نواز شریف کے بارے میں جتنا اب اور واضح طور پر ہمیں معلوم ہے اتنا دو عشریں پہلے نہیں معلوم تھا۔ اس کے علاوہ نواز شریف نے باقی سیاستدانوں کی طرح یہ پینترا بھی کئی بار بدلا ہے کہ اب وہ پرانی غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے اور اب اصولی سیاست ہوگی ۔ اس کی کوشش جلا وطنی کے دور میں اور 2008 کے بعد چند سالوں تک نظر بھی آئی مگر دیرپا نہیں ثابت ہوئی۔

ابھی آپ ایم کیو ایم کے بارے میں جانتے بوجھتے اس کے ساتھ ہیں اور ساتھ میں کہہ بھی رہے ہیں کہ میں ایک منٹ بھی نظریات کے مخالف پارٹی میں نہ رہوں، یہ کیسا کھلا تضاد ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

میں نے کب کہا میں ایم کیو ایم کے ساتھ ہوں؟ آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ ایم کیو ایم کا نظریہ اپنی جگہ بہت اچھا نظریہ ہے مگر اس پارٹی میں ارب پتیوں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کی آمد نے میرے دل میں ایم کیو ایم کے لیے موجود نرم گوشے کو ختم کردیا ہے۔ جن یو ٹرنز کی آپ بات کر رہے ہیں وہ میں بحیثیت ایم کیو ایم کے ووٹر کے بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔ پچھلے انتخابات میں میں نے ایم کیو ایم کو ووٹ صرف اور صرف مصطفیٰ کمال کی وجہ سے دیا تھا اور اس دفعہ کسی کو بھی ووٹ دینے کا ارادہ نہیں ہے بلکہ ووٹ ضایع کرنے کا پکا ارادہ ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
میں نے یہ نہیں کہا کہ وہ آپشن کے انتظار میں بیٹھا رہا ، کبھی کبھی آپ بہتری کی امید میں بھی بیٹھے رہتے ہیں اور چیزوں کو بدلنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ نواز شریف کے بارے میں جتنا اب اور واضح طور پر ہمیں معلوم ہے اتنا دو عشریں پہلے نہیں معلوم تھا۔ اس کے علاوہ نواز شریف نے باقی سیاستدانوں کی طرح یہ پینترا بھی کئی بار بدلا ہے کہ اب وہ پرانی غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے اور اب اصولی سیاست ہوگی ۔ اس کی کوشش جلا وطنی کے دور میں اور 2008 کے بعد چند سالوں تک نظر بھی آئی مگر دیرپا نہیں ثابت ہوئی۔

ابھی آپ ایم کیو ایم کے بارے میں جانتے بوجھتے اس کے ساتھ ہیں اور ساتھ میں کہہ بھی رہے ہیں کہ میں ایک منٹ بھی نظریات کے مخالف پارٹی میں نہ رہوں، یہ کیسا کھلا تضاد ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

دوسری بات یہ کہ کسی پارٹی کو ووٹ دینا یا اس کے لیے نرم گوشہ رکھنا ایک الگ چیز ہے اور اس پارٹی میں رہنا ایک الگ چیز، میں ایم کیو ایم کا حصہ نہیں ہوں۔۔۔ مزید بر آں، میں نے یہ بات پارٹی میں رہنے کے حوال سے نہیں بلکہ بالعموم کی تھی کہ میں ایسی جگہ رہ نہیں سکتا۔۔۔ وجہ یہ کہ میرا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔۔۔
 
The young Qureshi returned to Punjab legislature on a PML-N ticket from PP-166 (Multan) and served in the cabinet of Mian Muhammad Nawaz Sharif as minister for Planning and Development from November 30, 1988 to August 6, 1990.


http://www.dailytimes.com.pk/default.asp?page=2011\11\15\story_15-11-2011_pg7_21


1988 میں آئی جی آئی تھی مسلم لیگ بطور جماعت نہیں تھی ۔ اس کے بعد 1990 میں بھی صوبائی سطح پر مسلم لیگ میں ہی تھا ۔ 1993 سے قومی سطح پر پی پی کے ساتھ ہوا اور پھر تحریک انصاف کے آنے تک ساتھ رہا۔ میں نے واقعی غلطی سے صوبائی سیاست کو نظرانداز کر دیا تھا۔
 
ایم کیو ایم سے میں بیزار ہوچکا ہوں۔ مجھے ایم کیو ایم سے لگاؤ صرف مصطفیٰ کمال کی وجہ سے تھا کہ اس نے کراچی کو ایک شکل عطا کی تھی ایک جوش اور ولولہ دیا تھا۔ آئی لو کراچی جیسا پروگرام کراچی کی نوجوان نسل کے لیے بہت بڑا راہنما پروگرام تھا۔۔۔ ایم کیو ایم کے یو ٹرنز اور جھوٹ کو میں اچھی طرح جانتا ہوں۔۔۔ میں فی الوقت کسی کو بھی ووٹ کے لائق نہیں سمجھتا ۔۔۔

کسی کو بھی لائق نہ سمجھنے کا ایک سیدھا نقصان یہ ہوگا کہ دوبارہ وہی لوگ واپس آ جائیں گے اور پھر انتہائی ڈھٹائی اور دھڑلے سے کہیں گے کہ دیکھ لو ہمیں پھر لوگوں نے منتخب کر لیا ہے پس ثابت ہوا کہ لوگ ہمیں حقیقت میں چاہتے ہیں جبکہ میڈیا اور مخالفین صرف جھوٹ یا افسانہ طرازی ہی کرتے ہیں۔

کیا مزید پانچ سال ایسے ہی بھگتنے ہیں تو بے عملی گوارا کی جا سکتی ہے ورنہ اپنا احتجاج اور بیزاری ریکارڈ کروانی ہو گی اور کسی کو اعتماد دینا ہوگا تاکہ بعد میں اس سے پوچھ گچھ بھی ہو سکے۔ یہ طے ہے کہ اگلے پانچ سال ایسے نہیں ہوں گے مگر بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے ۔
 

محمد امین

لائبریرین
کسی کو بھی لائق نہ سمجھنے کا ایک سیدھا نقصان یہ ہوگا کہ دوبارہ وہی لوگ واپس آ جائیں گے اور پھر انتہائی ڈھٹائی اور دھڑلے سے کہیں گے کہ دیکھ لو ہمیں پھر لوگوں نے منتخب کر لیا ہے پس ثابت ہوا کہ لوگ ہمیں حقیقت میں چاہتے ہیں جبکہ میڈیا اور مخالفین صرف جھوٹ یا افسانہ طرازی ہی کرتے ہیں۔

کیا مزید پانچ سال ایسے ہی بھگتنے ہیں تو بے عملی گوارا کی جا سکتی ہے ورنہ اپنا احتجاج اور بیزاری ریکارڈ کروانی ہو گی اور کسی کو اعتماد دینا ہوگا تاکہ بعد میں اس سے پوچھ گچھ بھی ہو سکے۔ یہ طے ہے کہ اگلے پانچ سال ایسے نہیں ہوں گے مگر بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے ۔

جی بالکل ایک کام کی ضرورت ہے۔ اور مجھے امید ہے کوئی نہ کوئی ضرور وہ کام شروع کرے گا۔۔۔ سب سے پہلے تو تعلیم اور معیاری تعلیم دینے کی ضرورت ہے۔۔۔ اس کے بعد جتنے بھی الو کے پٹھے ہیں انہیں سرِ عام جہنم رسید کیا جائے۔۔ فرنچ ریوولوشن یا امریکی سول وار کی طرح۔۔۔
 
جی بالکل ایک کام کی ضرورت ہے۔ اور مجھے امید ہے کوئی نہ کوئی ضرور وہ کام شروع کرے گا۔۔۔ سب سے پہلے تو تعلیم اور معیاری تعلیم دینے کی ضرورت ہے۔۔۔ اس کے بعد جتنے بھی الو کے پٹھے ہیں انہیں سرِ عام جہنم رسید کیا جائے۔۔ فرنچ ریوولوشن یا امریکی سول وار کی طرح۔۔۔

فرنچ ریو و لوشن تو انتہائی خوفناک عمل تھا بھائی اور ناکام بھی ۔ اس کے بعد پھر بادشاہت ہی آ گئی تھی نپولین کی شکل میں۔

امریکن سول وار ایک موضوع پر تھی اور اس میں بھی بہت نقصان ہوا تھا۔

تعلیم پر ایک ایمر جنسی نافذ کرنے کی ایک دفعہ پھر بات کی ہے عمران نے اور لٹریسی کو ہنگامی بنیادوں پر بڑھانے کے لیے پھر سے اپنے عزم کو دہرایا ہے۔

باقی جماعتوں کی پالیسیوں میں تو تعلیم کسی کونے کھدرے میں ہے۔
 

ساجد

محفلین
اب ایک اور سوال سامنے آ گیا۔ کہ اگر اب تک تمام کی تمام سیاسی جماعتیں جمہوریت کے نام پر سٹیٹس کُو اور کرپشن کو فروغ دیتی رہی ہیں تو پھر انہی سیاسی جماعتوں کی باقیات کو عمران اپنی پارٹی میں لے کر انقلاب کیوں کر لا سکتا ہے؟۔ کیا عمران کے پاس نئی ٹیم سامنے لانے کا یہ نادر موقع نہیں تھا؟۔
 
جی بالکل ایک کام کی ضرورت ہے۔ اور مجھے امید ہے کوئی نہ کوئی ضرور وہ کام شروع کرے گا۔۔۔ سب سے پہلے تو تعلیم اور معیاری تعلیم دینے کی ضرورت ہے۔۔۔ اس کے بعد جتنے بھی الو کے پٹھے ہیں انہیں سرِ عام جہنم رسید کیا جائے۔۔ فرنچ ریوولوشن یا امریکی سول وار کی طرح۔۔۔

فرنچ ریو و لوشن تو انتہائی خوفناک عمل تھا بھائی اور ناکام بھی ۔ اس کے بعد پھر بادشاہت ہی آ گئی تھی نپولین کی شکل میں۔

امریکن سول وار ایک موضوع پر تھی اور اس میں بھی بہت نقصان ہوا تھا۔

تعلیم پر ایک ایمر جنسی نافذ کرنے کی ایک دفعہ پھر بات کی ہے عمران نے اور لٹریسی کو ہنگامی بنیادوں پر بڑھانے کے لیے پھر سے اپنے عزم کو دہرایا ہے۔

باقی جماعتوں کی پالیسیوں میں تو تعلیم کسی کونے کھدرے میں ہے۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
آپ کے شمار نہ کرنے سے فرق نہیں پڑے گا ، وہ اب ایک بڑی سیاسی حقیقت ہے جسے کچھ لوگ نہ ماننا چاہیں تو ان کی مرضی ہے ورنہ اس وقت وہ ہر سروے میں سب سے مقبول لیڈر ہے۔ عام انتخابات میں تحریک انصاف کتنی سیٹیں لے کر جائے گا یہ تو انتخابات میں پتہ چلے گا مگر تنظیمی اور کارکنان کی تعداد کی لحاظ سے وہ صف اول کی قومی پارٹی بن چکی ہے۔
یہ دعوی کس نے کیا کہ عمران سے بڑھ کر کوئی ایمان دار نہیں اور فرشتہ کب بنایا اور کس نے بنایا ۔ آپ جو تحریر کیا جا رہا ہے اس پر بات کریں تو بہتر ہوگا۔



یہ بہت بڑا کمال ہے اور اگر کوئی قوم ترقی کرتی ہے تو وہ انہی لوگوں کی بدولت جو مالی بدعنوانی میں ملوث نہیں ہوتے۔ آپ کے نزدیک پتہ نہیں کمال کیا ہے اگر مالی بدعنوان نہ ہونا کمال نہیں ، حیرت ہے اور انتہائی حیرت ہے۔



آزمایا کیوں نہیں گیا ، لوگوں نے دو دفعہ آزمایا ہے عمران کو ۔ ایک دفعہ شوکت خانم کے لیے بے تحاشہ پیسہ دے کر اور مسلسل آج دن تک یہ دنیا کا نادر خیراتی ہسپتال اتنے بڑے پیمانے پر عمران کی بہترین قائدانہ اور انتظامی صلاحیتیوں کی وجہ سے چل رہا ہے۔

دوسری دفعہ پھر نم یونیورسٹی کے قیام پر لوگوں نے آزمایا اور عمران نے ایک دفعہ پھر بین الاقوامی معیار کی بہترین یونیورسٹی پاکستان کے ایک پسماندہ شہر میں قائم کرکے ایک روشن مثال قائم کی ۔

تعلیم اور صحت پاکستان کے دو اہم ترین مسائل ہیں اور کسی بھی قوم کی بقا اور ترقی ان دو چیزوں پر مکمل توجہ مرکوز کیے بغیر ممکن نہیں۔

اب لوگ عمران کی بنائی ہوئی سیاسی جماعت تحریک انصاف کی طرف بھی کثیر تعداد میں راغب ہو رہے ہیں جس کا مظاہر کئی جلسوں اور پاکستان کی سب سے بڑی ممبر مہم میں ہو چکا ہے۔

اب امتحان یہ ہے کہ کیا لوگ عمران کو ووٹ دیں گے یا عشروں سے لوٹ کھسوٹ اور بدترین مالی اور انتظامی بدعنوانیوں میں ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے والوں کو ہی منتخب کریں گے۔ نوجوان نسل تو یقینا بھاری تعداد میں عمران کے ساتھ ہے البتہ ادھیڑ عمر اور پکی عمر کے لوگوں کی اکثریت ابھی بھی انہی لوگوں کا ساتھ دینے پر تیار ہے جن کا ساتھ دے کر وہ خود بھی بدعنوانیاں کرتے رہے اور مزید بھی کرنا چاہتے ہیں۔
ہر سروے سے آپ کی کیا مراد ہے؟ سوشل میڈیا پر ہونے والے سروے سے ہٹ کر بتائیے گا ۔۔۔ پچھلے دنوں جس سروے کا شہرہ ہوا تھا، اس میں مقبول ترین رہنماؤں کی فہرست میں نواز شریف صاحب پہلے نمبر پر تھے، عمران خان اور علامہ طاہر القادری صاحب بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر تھے ۔۔۔

تنظیمی اور کارکنان کی تعداد کے لحاظ سے تحریک انصاف صف اول کی قومی پارٹی کیسے بن گئی؟ تحریک انصاف کے ترجمان کے دعوے پر آپ کیسے ایمان لے آئے؟

یاد رکھیے گا کہ ملک غلام محمد، یحییٰ خان وغیرہ پربھی مالی بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں ۔۔۔ بہرحال، میں اپنی بات پر قائم ہوں کہ مالی بدعنوانی میں ملوث نہ ہونا کوئی ایسا کمال نہیں۔ ہر شعبے میں ایسے لوگ موجود ہیں، عمران خان پر تو مالی بدعنوانی کے الزام بھی لگتے رہے ہیں لیکن ذاتی طور پر میں ان کو مالی طور پر تب تک بدعنوان نہیں سمجھوں گا جب تک کہ یہ الزامات ثابت نہ ہو جائیں ۔۔۔

ہسپتال اور کرکٹ کے میدان سے ہم جانے کب نکلیں گے ۔۔۔ سیاست کے معاملات کا انتظامی معاملات سے تعلق بس واجبی سا ہی ہوتا ہے ۔۔۔ یوں تو میاں صاحب بھی کہتے ہیں کہ ہم بھی آزمائش پر پورے اترے ۔۔۔

معذرت کے ساتھ، یہ نمل یونیورسٹی نہیں ہے بلکہ کالج ہے جس کا الحاق بریڈ فورڈ یونیورسٹی سے ہے ۔۔۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ عمران خان نے سوات جلسے میں اس کالج کو دو بار یونیورسٹی کہا اور اسی تقریر میں فرمایا میں جھوٹ نہیں بولتا ۔۔۔ یوں تو علامہ طاہر القادری صاحب نے ان سے بھی بڑا کام کر دکھایا ۔۔۔ منہاج یونیورسٹی کے علاوہ بیسیوں تعلیمی ادارے قائم کیے ۔۔۔ خیر یہ الگ بحث ہے ۔
 

محمد امین

لائبریرین
فرنچ ریو و لوشن تو انتہائی خوفناک عمل تھا بھائی اور ناکام بھی ۔ اس کے بعد پھر بادشاہت ہی آ گئی تھی نپولین کی شکل میں۔

امریکن سول وار ایک موضوع پر تھی اور اس میں بھی بہت نقصان ہوا تھا۔

تعلیم پر ایک ایمر جنسی نافذ کرنے کی ایک دفعہ پھر بات کی ہے عمران نے اور لٹریسی کو ہنگامی بنیادوں پر بڑھانے کے لیے پھر سے اپنے عزم کو دہرایا ہے۔

باقی جماعتوں کی پالیسیوں میں تو تعلیم کسی کونے کھدرے میں ہے۔

جتنی مارا ماری، نفرتیں، دشمنیاں اور اکڑ ہمارے لوگوں میں آگئی ہے اس کے بعد یہی خونی راستہ بچتا ہے میرے بھائی۔ اتنا اسلحہ کہاں لے کر جائیں گے؟ بارود خود سے ختم نہیں ہوتا، چل کر ہی ختم ہوتا ہے۔۔ بارود بننے کے بعد سے لے کر امن کی امید کا موقع صرف وہی ہوتا ہے کہ جب وہ بارود جل کر فضا میں مہکے۔۔ بارود کو ختم کرنے کے لیے بارود جلانا ضروری ہے۔۔۔ لوہے کو لوہا ہی کاٹ سکتا ہے۔۔۔
 
اب ایک اور سوال سامنے آ گیا۔ کہ اگر اب تک تمام کی تمام سیاسی جماعتیں جمہوریت کے نام پر سٹیٹس کُو اور کرپشن کو فروغ دیتی رہی ہیں تو پھر انہی سیاسی جماعتوں کی باقیات کو عمران اپنی پارٹی میں لے کر انقلاب کیوں کر لا سکتا ہے؟۔ کیا عمران کے پاس نئی ٹیم سامنے لانے کا یہ نادر موقع نہیں تھا؟۔

سیاسی جماعتوں کی کتنی باقیات ہیں ، ذرا تناسب نکالیں اور بتائیں ۔ کیا دو چار ، دس افراد ہزاروں افراد میں قابل قدر تناسب بنتے ہیں۔


تحریک انصاف کی سیاسی اور حکمت عملی طے کرنے والی ٹیم کے ممبران یہ ہیں

عمران خان
شاہ محمود قریشی
جاوید ہاشمی
ڈاکٹر علوی
جہانگیر ترین
فوزیہ قصوری
حامد خان
شفقت محمود
خورشید قصوری
اسد عمر
احسن راشد
سیف اللہ نیازی
جسٹس وجیہہ الدین احمد
اعظم سواتی
نادر لغاری
نعیم الحق
محمد عاتف
طارق شفی
فردوس نقوی

مرکزی انتظامی کمیٹی
منصور سرور خان
غلام اکبر
ثمر علی خان
نجیب ہارون
اسرار شاہ
علی اصغر خان
شاہد ذوالفقار
 
کوئی اوپشن نہ پا کر؟؟؟ محب بھائی میں خود کو بہت سچا اور مخلص بندہ نہیں کہہ سکتا مگر میں ایک منٹ بھی وہاں نہیں رہ سکتا جہاں میرے نظریات کے خلاف کوئی کام ہورہا ہو ااور اس میں میں بلاواسطہ شریک تصور کیا جاؤں۔۔۔ نواز شریف کی کرپشن، دولت کی لوٹ مار، آسائشوں کی ہوس اور اقتدار کی طلب کے باوجود جاوید ہاشمی اوپشن کے انتظار میں رہے؟؟؟

یہ تو عجیب بات ہے ۔۔۔ کہ کوئی اوپشن نہ ملے تو آپ یزید کی فوجوں میں رہیں گے؟

یزید وغیرہ کو بیچ میں نہ لائیں ۔ شکریہ

دوسرے ہاشمی اخری وقت تک نواز کے ساتھ تھا۔ مجھے اس کی ایک تقریر یاد ہے کچھ دن پہلےچھلانگ لگانے سے ۔ اس وقت تک یہی تاثر دیتا رہا ہے وہ نواز کاغلام ہے
 
جتنی مارا ماری، نفرتیں، دشمنیاں اور اکڑ ہمارے لوگوں میں آگئی ہے اس کے بعد یہی خونی راستہ بچتا ہے میرے بھائی۔ اتنا اسلحہ کہاں لے کر جائیں گے؟ بارود خود سے ختم نہیں ہوتا، چل کر ہی ختم ہوتا ہے۔۔ بارود بننے کے بعد سے لے کر امن کی امید کا موقع صرف وہی ہوتا ہے کہ جب وہ بارود جل کر فضا میں مہکے۔۔ بارود کو ختم کرنے کے لیے بارود جلانا ضروری ہے۔۔۔ لوہے کو لوہا ہی کاٹ سکتا ہے۔۔۔

جلانا ضروری ہو تو کنٹرولڈ جلانا ہوگا۔
انقلاب صرف تباہی ہے
 
ہر سروے سے آپ کی کیا مراد ہے؟ سوشل میڈیا پر ہونے والے سروے سے ہٹ کر بتائیے گا ۔۔۔ پچھلے دنوں جس سروے کا شہرہ ہوا تھا، اس میں مقبول ترین رہنماؤں کی فہرست میں نواز شریف صاحب پہلے نمبر پر تھے، عمران خان اور علامہ طاہر القادری صاحب بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر تھے ۔۔۔

تنظیمی اور کارکنان کی تعداد کے لحاظ سے تحریک انصاف صف اول کی قومی پارٹی کیسے بن گئی؟ تحریک انصاف کے ترجمان کے دعوے پر آپ کیسے ایمان لے آئے؟

یاد رکھیے گا کہ ملک غلام محمد، یحییٰ خان وغیرہ پربھی مالی بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں ۔۔۔ بہرحال، میں اپنی بات پر قائم ہوں کہ مالی بدعنوانی میں ملوث نہ ہونا کوئی ایسا کمال نہیں۔ ہر شعبے میں ایسے لوگ موجود ہیں، عمران خان پر تو مالی بدعنوانی کے الزام بھی لگتے رہے ہیں لیکن ذاتی طور پر میں ان کو مالی طور پر تب تک بدعنوان نہیں سمجھوں گا جب تک کہ یہ الزامات ثابت نہ ہو جائیں ۔۔۔

ہسپتال اور کرکٹ کے میدان سے ہم جانے کب نکلیں گے ۔۔۔ سیاست کے معاملات کا انتظامی معاملات سے تعلق بس واجبی سا ہی ہوتا ہے ۔۔۔ یوں تو میاں صاحب بھی کہتے ہیں کہ ہم بھی آزمائش پر پورے اترے ۔۔۔

معذرت کے ساتھ، یہ نمل یونیورسٹی نہیں ہے بلکہ کالج ہے جس کا الحاق بریڈ فورڈ یونیورسٹی سے ہے ۔۔۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ عمران خان نے سوات جلسے میں اس کالج کو دو بار یونیورسٹی کہا اور اسی تقریر میں فرمایا میں جھوٹ نہیں بولتا ۔۔۔ یوں تو علامہ طاہر القادری صاحب نے ان سے بھی بڑا کام کر دکھایا ۔۔۔ منہاج یونیورسٹی کے علاوہ بیسیوں تعلیمی ادارے قائم کیے ۔۔۔ خیر یہ الگ بحث ہے ۔

میں نے سوشل میڈیا کے سروے کی بات نہیں کی بلکہ پچھلے چند ماہ میں ہونے والے سروے کی بات کی ہے۔

PEW کے سروے کے مطابق عمران خان کی ریٹنگ 70 فیصد ہے۔
 

ساجد

محفلین
سیاسی جماعتوں کی کتنی باقیات ہیں ، ذرا تناسب نکالیں اور بتائیں ۔ کیا دو چار ، دس افراد ہزاروں افراد میں قابل قدر تناسب بنتے ہیں۔


تحریک انصاف کی سیاسی اور حکمت عملی طے کرنے والی ٹیم کے ممبران یہ ہیں

عمران خان
شاہ محمود قریشی
جاوید ہاشمی
ڈاکٹر علوی
جہانگیر ترین
فوزیہ قصوری
حامد خان
شفقت محمود
خورشید قصوری
اسد عمر
احسن راشد
سیف اللہ نیازی
جسٹس وجیہہ الدین احمد
اعظم سواتی
نادر لغاری
نعیم الحق
محمد عاتف
طارق شفی
فردوس نقوی

مرکزی انتظامی کمیٹی
منصور سرور خان
غلام اکبر
ثمر علی خان
نجیب ہارون
اسرار شاہ
علی اصغر خان
شاہد ذوالفقار
ان مین سے بعض "دیکھے بھالے" ناموں کو پڑھنے کے بعد میں عمران کے لئے دعا ہی کر سکتا ہوں کہ اللہ اس کو ان کے اثرات سے بچائے۔:)
کھٹارا بسوں کے انبار خورشید قصوری صاحب کی دیانت کی کہانیاںاب تک سنا رہے ہیں :) ۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
میں نے سوشل میڈیا کے سروے کی بات نہیں کی بلکہ پچھلے چند ماہ میں ہونے والے سروے کی بات کی ہے۔

PEW کے سروے کے مطابق عمران خان کی ریٹنگ 70 فیصد ہے۔

وہ تو ایک سال کا پہلے سروے تھا ۔۔۔ پچھلے دو تین ماہ میں جو سروے ہوئے ہیں، ان میں ایسی کوئی صورت حال نہیں ۔۔۔ کہیں تو ربط فراہم کر دوں ۔۔۔ تازہ ترین سروے جو ہو رہے ہیں، ان میں عمران خان پہلے نمبر پر نہیں رہے۔
 
Top