خوابوں کے جزیرے میں رہنے والا۔۔۔روزنامہ نئی بات کا ادبی صفحہ

محمد بلال اعظم

لائبریرین
page%2012.jpg
 

قیصرانی

لائبریرین
ایک مضمون ہے خوابوں کے جزیرے میں رہنے والا اور نیچے ایک خاتون ہیں جن کا نام ہے صوفیہ بیدار :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
چاند پر تھوکنے کی کوشش کوئی احمق کرے تو حیرت نہیں ہوتی
اجمل نیازی سے یہ امید نہیں تھی
وہ شاید قبیلے زعم میں اتنی بڑی بات کہہ گئے ہیں۔ ورنہ غالب سے موجودہ دور کے کسی شاعر کا موازنہ انتہائی احمقانہ بات ہے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
بلال اعظم جی۔ بہت عمدہ کام کیا ہے آپ نے کیا یہ ادبی اور معلوماتی صفحہ یہاں چسپاں کر کے۔ شکریہ۔
کیاہی اچھا ہو کہ آپ باقاعدگی سے ہر ہفتے یہ عنایت کر دیا کریں (اور ہمیں ٹیگ بھی کر دیا کریں تاکہ ہم سےمس نہ ہو جائے۔:))
 

مغزل

محفلین
شکریہ بلال میاں ، کل بنفسِ غایت یہ صفحہ باصرہ نواز ہواتھا۔
حکیم المصرع اجمل نیازی کا احترام مجھ پر فرض ہے اس لیے نہیں کہ موصوف بزرگوں میں بلکہ اس لیے کہ ڈاکٹر صاحب میری عزت کرتے ہیں ۔ لیکھوں کو دشمن اور جوؤں کو دوست قرار دینے کا عمل میڈیائی تہذیب کا شاخسانہ ہے سوا اس کے کچھ اور انہیں۔۔ غالب اور فیض و فراز سے بڑاسمجھے میں ’’نیازیت‘‘ کو منہا کر دیا جائے تو موصوف سے اس بات پر بات ہوسکتی ہے کہ بابا جی آپ ’’تلقین شاہ‘‘ کیوں بننے کی کوشش کررہے ہیں ؟ ناگی صاحب کبھی ظفر اقبال کو ڈفر اقبال کا لقب عطا کرتے تھے تو کبھی ’’شاہ دولہے ‘‘ کا خطاب بھی نصیبِ دشمناں نصیب ہوجاتا تھا ۔۔ کسی کوتاہ قد (*حاشیہ) کی لاش پر کھڑے ہوکر قد بڑا کرنے کی کوشش قبلہ موصوف پر کسی طور نہیں جچتی ہے۔۔ میں ایک چھوٹا ساقاری ہوں لکھنا لکھانا میرا مسئلہ ہے مشغلہ نہیں ۔۔ مگراسی صفحے پر موصوف نیازی صاحب کی غزل بھی آسن لگائے بیٹھی ہے۔ جو مصرع جاننے والوں کو دوہتھڑ لگا کر خاموشی سےبیٹھ جائے یہ ہمیں گوارا نہیں۔۔
کچھ کھونا چاہتا ہوں​
میں ہونا چاہتا ہوں​
تری جاگتی آنکھوں میں
میں سونا چاہتا ہوں​
اس دل کے صحرا میں​
تجھے بونا چاہتا ہوں​
تو ڈھیر ہے جلووں کا​
تجھے ڈھونا چاہتا ہوں​
ترے سامنے بیٹھ کے میں
میں رونا چاہتا ہوں​
آئیے ملاحظہ کیجے کہ منیر نیازی کاقد طے کرنے والے نیازی صاحب کی دیگ کا چاول کیسا ہے، نہ ضمیر نہ بے ضمیری ، سراپا عجزِ بیان کلا م ۔۔ میں میں میں ۔۔ حشو و زوائد نہیں؟؟ مجھے کہہ لینے دیجے کہ ہماری محفل میں سب سےنوواردِ سخن بھی اس قماش کی غلطیاں نہیں کرتا ہے ۔ابھی بات صرف میں میں کی ہے ۔۔ جلوؤں کو ڈھونے کی خواہش بہت اچھی ہے مگر بوجھ گدھے ڈھوتے اچھے لگتے ہیں قبلہ موصوف بڑے نیازی صاحب ۔۔ ایسی بے سرو پا غزل کی حیثیت رکھتے ہوئے آپ فراز ایسے قادرالکلام کر رد کررہے ہیں ، فیض ایسے نابغہ کو بیک جنبشِ قلم رد کررہے ہیں ۔۔ ٹھیک ہے غالب سے پرخاش سہی ۔۔ غالب تو بے چارہ زندگی بھر ایسے دشنامیوں کی زد پہ رہا تھا۔۔ میں سیدھا سا ایک سوال کرتا ہوں غالب کو رد کرنے کا مطلب غالب فہمی میں کمال درجہ پالینے کے بعد ہی بات ہے ناں ؟ مولانا طبا طبائی اورمولوی رسول بخش کو گولی ماردیں ، حالی پر چار حرفِ ناروا بھیج دیں مگر ایک شعر ہی شرح فرماویں گے کیا ؟؟
قطرہ اپنا بھی حقیقت میں دریا لیکن​
ہم کو تقلیدِ تُنک ظرفئ منصور نہیں !​
(ہاتھ کنگن کو آرسی کیا)​
شرح فرماویں گے تو مصرع ثانی پر غور فرماویں گے کیا ؟ زخم کے بھرنے تلک ناخن نکل آویں گے کیا ؟؟ خدارا منیر نیازی مرحوم کو معاف کردیں کہ اس طرح کی بڑھکیں محض چٹ پٹی خبر ہی ہوتی ہیں آپ کے علم اور رائے زدگی سے منیر خوامخواہ بدنام ہورہے ہیں یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ’’عقیدت مندوں ‘‘ نے جوش اور اقبال کا موازنہ کیا اور دونوں کی مٹی پلید کرتے رہے اور دو دھڑوں کا قیام عمل میں آیا ۔۔ شعری لوازم تو آپ کے ہاں خود عنقا ہیں اور آپ تنقید کے ہمُا بننے جارہے ہیں ِ ؟ ٹھیک ہے میں آپ کی روش پر آپ کر کلّی طور پر رد نہیں کررہا مگر آپ کےارشادات کے ساتھ موجود آپ کی ’’بے جنس غزل‘‘ ہمیں آپ کے دوہرے معیار پر بات کرنے کی دعوت دے رہی ہے۔ (باقی پھر سہی)

حاشیہ : منطقی اور عقلی طور پر یہ بات ثابت ہے کہ کسی کا قد طے کرنے والا یا رائے دہندہ اختیاری طور پر اس منصب پر فائز ہوتا ہے کہ وہ اپنے سے کم حیثیت کا ہی قد یا رتبہ طے کروا رہا ہوتا ہے ۔ یہ بالکل ایسا ہی جیسا موصوف نے ’’نقد‘‘ کی ذیل میں منیر نیازی کا قد بڑا کرنے کی بڑھک میں دراصل اپنا تبحرِّ علمی قارئین پر تھوپ دیا ہے۔ ’’بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا ‘‘
 

مغزل

محفلین
متفق ہوں آپ سےلیکن اب یہ ان کی ذاتی رائے ہے، کوئی کیا کر سکتا ہے:)

نہیں شہزادے میں محترم سید شہزاد ناصر ، محترم محمد یعقوب آسی ، محمد وارث اور فاتح صاحبان کی موجودگی میں مقدور بھر جہل سمیت فروگذاشت لے کر آیا ہوں کہ ’’میڈیائی ‘‘ لوگوں کی رائے محض ایک ادبی رائے نہیں ہوتی کہ اختلاف یا دلائل کے ساتھ اس پر بات ہو اور متوازن رائے سامنے آئے ۔ کیوں کہ ’’عام قاری یا سامع یا ناظر ‘‘ غلط بات کو بہت جلد قبول کرلیتا ہے جس کے بعد حقیقی اختلاف کی صورت نکل بھی آئے تو حق کی بات ’’دوبارہ عام قاری یا سامع یا ناظر ‘‘ تک نہیں پہنچتی اور اگر پہنچ بھی جائے تو قبول و رد کے فیصلے میں ’’ میڈیائی‘‘ پہلی ’’ بریکنگ نیوز‘‘ کی طرح چسپاں ہوکر رہ جاتی ہے ، میں مثال دیتا ہوں ’’شاہ برادران‘‘ کی چیرہ دستیوں سے سبھی واقف ہیں (واضح رہے کہ شہرت اس وقت موضوع نہیں) ، چربہ سرقہ فرما کر عوام کے سینوں پر مونگ دلنے کا منصب’’میڈیا‘‘ نے ہی تفویض کیا ہیں انہیں خال خال لوگ اس سے واقف ہیں مگر باقیوں کی رائے یہی ہے ’’’ چوری کا کلام سہی مگر پڑھ تو وہ خود رہا ہے ناں ‘‘ ۔۔ اب کہیے کہ سینہ کوبی نہ کرےکوئی ؟؟ محض ذاتی رائے اور ’’صاحب الرّائے ‘‘ کے منصب میں بڑی نازک سی لکیر ہے جسے عام قاری یا محض شوقیہ شعر کہنے والا نہیں جان سکتا۔کہ یہ بات ایک ادبی مکالمے کو دعوت دیتی ہے مگر ایک فریق کی رائے (بالفرض ذاتی) کو میڈیا ’’فلیش ‘‘ کرتا ہے تو دوسرے فریق کی (حقیقی ہی سہی) رائے کو ’’فلیش آؤٹ ‘‘ کر دیا جائے تو کہاں کا سنجیدہ ادبی مکالمہ ؟؟؟
 

مغزل

محفلین
چاند پر تھوکنے کی کوشش کوئی احمق کرے تو حیرت نہیں ہوتی اجمل نیازی سے یہ امید نہیں تھی
بہت شکریہ بابا جانی (سوم) مجھے کراچی یونیورسٹی کا ’’جریدہ‘‘ (چہ دلاور است) یاد آگیا کہ غالب پر تنقید کے سوسال کے بعد بھی غالب کے شعروں کی صحت تلاش کرنا کارِ ’’تضیعِ اوقات ‘‘ دوسرے معنی میں ’’چاند پر تھوکنے کی کوشش‘‘ ہی تو ہے۔۔۔:)

حاشیہ: بابا جانی اوّل الف عین ، بابا جانی دوم محمد یعقوب آسی اور بابا جانی سوم سید شہزاد ناصر :blushing::blushing:
 

مغزل

محفلین
بلال میاں نثری نظم کا قصیدہ سعداللہ شاہ کی ایک پھوہڑ پر مبنی تحریر ہے جسے محض صفحے کا پیٹ بھرنے کے لیے شامل کیا گیا ہے۔ منیر نیازی کی سالگرہ کے حوالے سے حاشیہ فرمائی اجمل نیازی کی محض متعصبانہ رائے ہے جسے معاشرے میں نفوذ کے لیے اخبار نے جگہ دی۔ جہانِ کتب سرور ارمان کا اچھا سلسلہ ہے اسے جاری رکھنا چاہئے ۔ میں یہ مراسلت جوں کی توں اخبار کے مدیران کو بھی ارسال کرتا ہوں۔۔ اور ڈفلی لے کر سکون سے بیٹھ جاتا ہوں کہ ہونا تو کچھ بھی نہیں ۔۔:angel: معافی کا خواستگار ہوں کہ صفحہ کے زوال میں صوفیہ بیدار کے اشعار صاحبِ رائے نیازی کی غزل سے ہزار گنا اچھی ہے، حتیٰ کے ’’ہفتہ کا شعر‘‘ بھی موصوف عدم نیازی کی غزل پر بھاری ہے۔۔:):)

(واضح رہے کہ مراسلت میں املا کی اغلاط ہوسکتی ہیں کہ قلم برداشتہ تحریر میں یہ خامی بہر حال موجود رہتی ہے۔ مزید یہ کہ جو مجھ ناچیز سے لکھا گیا میں اس کا مقدمہ رکھتا ہوں اور اختلاف کرنے والے صاحبان سر آنکھوں پر ، چاہیں تو تفصیلی بات ہوسکتی ہے)
 
کیا کہنے جناب کیا مدلل جواب دیا مغزل سائیں اگر شومئی قسمت سے اجمل نیازی ادھر آ جائیں تو ان پر کیا گزرے گی
آپ کا تو وہ ہی حساب ہے
گماں نہ کرمجھے تابِ سوال نہیں
ڈر فقط یہ ہے کہ تجھے لاجواب کر دوں گا :notworthy:
ویسے بابا جانی سوئم کا خطاب ملنے کی وجہِ تسمع سمجھ نہیں آئی
محترمی الف عین اور محترمی محمد یعقوب آسی جیسی قد آور ہستیوں میں ہماری حیثیت اک مدِ فضول سے زیادہ نہیں
کچھ اس پر روشنی ڈال سکیں تو بندہ ممنون ہو گا :idontknow:
 
’’یہ جو بحث چل رہی ہے، یہ اپنے قد سے اونچی ہے صاحب! بہت آداب۔‘‘

جناب مغزل اس فقیر کی مندرجہ بالا گزارش سے متفق نہیں۔ آپ کو یقیناً یہ حق حاصل ہے کہ اتفاق کریں یا نہ کریں، تاہم ایک گزارش کرتا چلوں:

اخباروں کے ادبی صفحات میرے لئے دل چسپی کے حامل ہوا کرتے تھے۔ ہوتے ہوتے ایسا ہوا کہ وہاں ہوا بندی (دونوں معنوں میں) ہونے لگی؛ کہ ایک کی ہوا ’’باندھی جا رہی ہے‘‘ اور ایک کی ہوا ’’بند کی جا رہی ہے‘‘۔ اور ایسی کیفیات میں گھٹن کا احساس ہونے لگا، اور یہ فقیر اپنی کُٹیا تک محدود ہو گیا۔ ادب کے نام پر ہونے والی بے ادبیوں سے محفوظ رہنے کا یہی ایک طریقہ تھا شاید۔
اور اب یہ ہے کہ یہ صفحات اجنبی لگنے لگے، وہاں ہونے والی باتیں سمجھ سے بالا تر لگنے لگیں۔ اور یہ روا یا ناروا کچوکے لگنے لگے کہ:
’’کمال ہے یار آسی! تمہیں اتنا بھی نہیں پتہ؟‘‘
’’کس دنیا میں رہتے ہو میاں؟‘‘
’’فلاں اتنا بڑا شاعر ہے اور تم اس کو جانتے تک نہیں؟‘‘
۔۔۔۔
اس سے آگے بھی تو سوالیہ نشانوں کا ایک لامتناہی سلسلہ ہے۔ سو کیا عرض کروں؟ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

مغزل

محفلین
کیا کہنے جناب کیا مدلل جواب دیا مغزل سائیں اگر شومئی قسمت سے اجمل نیازی ادھر آ جائیں تو ان پر کیا گزرے گی
آپ کا تو وہ ہی حساب ہے
گماں نہ کرمجھے تابِ سوال نہیں
ڈر فقط یہ ہے کہ تجھے لاجواب کر دوں گا :notworthy:
ویسے بابا جانی سوئم کا خطاب ملنے کی وجہِ تسمع سمجھ نہیں آئی
محترمی الف عین اور محترمی محمد یعقوب آسی جیسی قد آور ہستیوں میں ہماری حیثیت اک مدِ فضول سے زیادہ نہیں، کچھ اس پر روشنی ڈال سکیں تو بندہ ممنون ہو گا :idontknow:

باقی سطور پر سراپا سپاس ہوں بابا جانی سوم :p:biggrin:
اب آپ ہم بچونگڑوں کے سامنے یا انکسارُ یا انکسار کی تسبیح نہ پڑھیں ناں ۔۔ سچی میں ۔۔:blushing:
بس ہم نے کہہ دیا کہ بابا جانی سوم تو بابا جانی سوم :biggrin::p
مبادا دشتِ عمر کی سیاحی کے حساب سے آپ اوّل ہوں مگر محفل میں شمولیت کی ترتیب سے سوم ہی بنتے ہیں آپ :biggrin::biggrin:
سوچتا ہوں کہ بابا جانی چہارم کب تشریف لائیں گے:):roll:
 
باقی سطور پر سراپا سپاس ہوں بابا جانی سوم :p:biggrin:
اب آپ ہم بچونگڑوں کے سامنے یا انکسارُ یا انکسار کی تسبیح نہ پڑھیں ناں ۔۔ سچی میں ۔۔:blushing:
بس ہم نے کہہ دیا کہ بابا جانی سوم تو بابا جانی سوم :biggrin::p
مبادا دشتِ عمر کی سیاحی کے حساب سے آپ اوّل ہوں مگر محفل میں شمولیت کی ترتیب سے سوم ہی بنتے ہیں آپ :biggrin::biggrin:
سوچتا ہوں کہ بابا جانی چہارم کب تشریف لائیں گے:):roll:
وہی حساب ہوا آگ لینے آئے پیغمبری مل گئی :whew:
لو وہ بھی کہ رہے ہیں یہ بے ننگ و نام ہے
یہ جانتا اگر تو لٹاتا نہ گھر کو میں
:worried:
 

مغزل

محفلین
وہی حساب ہوا آگ لینے آئے پیغمبری مل گئی :whew:
لو وہ بھی کہ رہے ہیں یہ بے ننگ و نام ہے
یہ جانتا اگر تو لٹاتا نہ گھر کو میں
:worried:
:blushing:
لیجے ناچیز کا شعر ملاحظہ ہو، میں کہتا ہوں کہ :
کوئی فغاں بہ حلقہ ء حلقومِ نارسی !!!!
کوئی اٹھائے پھرتا ہے پیغمبری کا دکھ
م۔م۔مغل (مغزل)
 
Top