غزل ۔۔ نظریں کیوں مرکوز ہیں خالی زینے پر ۔۔والد گرامی جناب نصراللہ مہرصاحب

متلاشی

محفلین
استادِ محترم محمد یعقوب آسی کا اعتراض بجا ہے، اگر مناسب سمجھیں تو کچھ اس طرح سے کرلیں یا کچھ اور جس میں "رستے" کا ذکر ہی نہ ہو۔
نظریں کیوں مرکوز ہیں خالی زینے پر​
آخر کچھ تو پیش آنا تھا رستے پر
پتھر سا اک بوجھ پڑا ہے سینے پر
آج کوئی تہمت بھی نہیں منزل بھی نہیں​
تنہا بیٹھا سوچ رہا ہوں رستے پر
سوچ کی گہری دھول جمی ہے چہرے پر
یا​
سوچ کی بارش برس رہی ہے چہرے پر
the choice is yours ;)
بہت شکریہ راجا بھائی ۔۔۔!
آپ کی ترمیمات والد صاحب تک پہنچا دوں گا۔۔۔!
 

متلاشی

محفلین
کتنے لمحے گھات لگائے بیٹھے ہیں
کتنے چہرے بیت چکے آئینے پر

واہ بہت خوب ۔۔۔ کاش ہم بھی ایسی غزلیں کہہ سکتے ۔۔۔ ۔ !
ظفری پسندیدگی کے لئے آپ کا شکر گذار ہوں ۔۔۔!
اور آپ بھی کوشش کرکے ایسی بلکہ اس سے بھی بہتر غزلیں کہہ سکتے ہیں۔۔۔۔ !
بس یہ ذہن میں رکھیں کہ۔۔۔۔۔
اک عمر چاہئے قطرے کو گہر ہونے تک۔۔۔۔!
 
آپ نے مجھ سے شاعری کا سبق لیا تھا ذاتی مکالمے میں پھر رفوچکر ہوگئے۔:)
شاید اس دھاگے کو دیکھ کر تمھیں وہ دن یاد آگئے اور بے اختیار مجھے یاد کربیٹھے۔

بھائی جان !!
آپ کا یہ شاگرد بہت نالائق ہے۔:):)
لیکن سہی بتاوں آج کل مصروفیت بھی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے اتنی زیادہ اتنی زیادہ اتنی زیادہ ہے کہ مت پوچھئے ۔کورس بھی ختم ہو رہا ہے نا اس لئے بڑی بے چینی تھی آگے کیا کرنا ہے کچھ فیصلہ نہیں لے پارہا
میں آپ کو بہت مس کرتا ہوں۔
 
بھائی جان !!
آپ کا یہ شاگرد بہت نالائق ہے۔:):)
لیکن سہی بتاوں آج کل مصروفیت بھی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے اتنی زیادہ اتنی زیادہ اتنی زیادہ ہے کہ مت پوچھئے ۔کورس بھی ختم ہو رہا ہے نا اس لئے بڑی بے چینی تھی آگے کیا کرنا ہے کچھ فیصلہ نہیں لے پارہا
میں آپ کو بہت مس کرتا ہوں۔
میں بھی۔:)
چلو جب فرصت کی گھڑیاں میسر ہوں تب کرلیں گے۔ کوئی بات نہیں۔ خوش رہیں۔
 
Top