ادا جعفری تم تو وفا شناس و محبت نواز ہو

تم تو وفا شناس و محبت نواز ہو
ہاں میں دغا شعار سہی،بے وفا سہی
تم کو تو ناز ہے دلِ الفت نصیب پر
میں ماجرائے درد سے نا آشنا سہی
نا آشنائے درد کو شکوہ سے کیا غرض
تم کو شکائت غمِ فرقت روا سہی
تم کو تو رسمِ ظلم و ستم سے ہے اجتناب
تم سر بسر عطا سہی اور میں خطا سہی
میں محفلِ نشاط میں نغمہ طرازِ شوق
تم زیرِ لب تبسم حسرت نما سہی
تم کو خیالِ غم سبب اضطرابِ دل
مجھ کو بیانِ درد مسرت فضا سہی
تم کو میرا تساہلِ خط وجہِ انتشار
مجھ کو تمہارا طرزِ تغافل ادا سہی
میں انتظارِ خط کی صعوبت سے بیخبر
تم انتظارِ خط میں سدا مبتلا سہی
میں اشتیاقِ دید و مروت سے بے نیاز
اور تم نگار خانہِ مہر و وفا سہی
ہے اک وفا شناس کو پاسِ وفا اے ادا
ورنہ کہاں ہم اور کہاں نخششِ خطا
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ! کیا خوبصورت غزل ہے۔ بہت شکریہ ناصر صاحب۔ آپ کی اجازت کے بغیر اس کی فارمٹنگ درست کر کے دوبارہ ارسال کر رہا ہوں۔ امید ہے ناگوارِ خاطر نہ ہو گا۔ :) مقطع میں کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے۔ ہو سکے تو اسے دوبارہ دیکھ لیں۔ بہت شکریہ!
تم تو وفا شناس و محبت نواز ہو
ہاں میں دغا شعار سہی، بے وفا سہی
تم کو تو ناز ہے دلِ الفت نصیب پر
میں ماجرائے درد سے نا آشنا سہی
نا آشنائے درد کو شکوہ سے کیا غرض
تم کو شکایتِ غمِ فرقت روا سہی
تم کو تو رسمِ ظلم و ستم سے ہے اجتناب
تم سر بسر عطا سہی اور میں خطا سہی
میں محفلِ نشاط میں نغمہ طرازِ شوق
تم زیرِ لب تبسمِ حسرت نما سہی
تم کو خیالِ غم سببِ اضطرابِ دل
مجھ کو بیانِ درد مسرت فضا سہی
تم کو مرا تساہلِ خط وجہِ انتشار
مجھ کو تمہارا طرزِ تغافل ادا سہی
میں انتظارِ خط کی صعوبت سے بے خبر
تم انتظارِ خط میں سدا مبتلا سہی
میں اشتیاقِ دید و مروت سے بے نیاز
اور تم نگار خانہِ مہر و وفا سہی
ہے اک وفا شناس کو پاسِ وفا ادا
ورنہ کہاں ہم اور کہاں بخششِ خطا
 
واہ! کیا خوبصورت غزل ہے۔ بہت شکریہ ناصر صاحب۔ آپ کی اجازت کے بغیر اس کی فارمٹنگ درست کر کے دوبارہ ارسال کر رہا ہوں۔ امید ہے ناگوارِ خاطر نہ ہو گا۔ :) مقطع میں کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے۔ ہو سکے تو اسے دوبارہ دیکھ لیں۔ بہت شکریہ!
تم تو وفا شناس و محبت نواز ہو
ہاں میں دغا شعار سہی، بے وفا سہی
تم کو تو ناز ہے دلِ الفت نصیب پر
میں ماجرائے درد سے نا آشنا سہی
نا آشنائے درد کو شکوہ سے کیا غرض
تم کو شکایتِ غمِ فرقت روا سہی
تم کو تو رسمِ ظلم و ستم سے ہے اجتناب
تم سر بسر عطا سہی اور میں خطا سہی
میں محفلِ نشاط میں نغمہ طرازِ شوق
تم زیرِ لب تبسمِ حسرت نما سہی
تم کو خیالِ غم سببِ اضطرابِ دل
مجھ کو بیانِ درد مسرت فضا سہی
تم کو مرا تساہلِ خط وجہِ انتشار
مجھ کو تمہارا طرزِ تغافل ادا سہی
میں انتظارِ خط کی صعوبت سے بے خبر
تم انتظارِ خط میں سدا مبتلا سہی
میں اشتیاقِ دید و مروت سے بے نیاز
اور تم نگار خانہِ مہر و وفا سہی
ہے اک وفا شناس کو پاسِ وفا ادا
ورنہ کہاں ہم اور کہاں بخششِ خطا
جنابِ عالی میرے پاس ادا جعفری کا مجموعہِ کلام "میں ساز ڈھونڈتی رہی" موجود ہے
اقتباس ہو بہو نقل کیا ہےغلطی کا بہرحال احتمال رہتا ہے اس وقت تصدیق ممکن نہیں کیونکہ کتاب گھر پڑی ہوئی ہے اور میں پشاور میں ڈیوٹی پر ہوں
اور یہ غزل نہیں نظم ہے
آپ کی پزیرائی اور محبت کی خوشبو سے دل و دماغ پر نشے کا سا علم طاری ہے
شاد و آباد رہیں
 

فرخ منظور

لائبریرین
جنابِ عالی میرے پاس ادا جعفری کا مجموعہِ کلام "میں ساز ڈھونڈتی رہی" موجود ہے
اقتباس ہو بہو نقل کیا ہےغلطی کا بہرحال احتمال رہتا ہے اس وقت تصدیق ممکن نہیں کیونکہ کتاب گھر پڑی ہوئی ہے اور میں پشاور میں ڈیوٹی پر ہوں
اور یہ غزل نہیں نظم ہے
آپ کی پزیرائی اور محبت کی خوشبو سے دل و دماغ پر نشے کا سا علم طاری ہے
شاد و آباد رہیں

بہت عنایت! انتظار رہے گا۔ اگر یہ نظم ہے تو اس نظم کا عنوان بھی عنایت فرمائیے گا۔
 
بہت عنایت! انتظار رہے گا۔ اگر یہ نظم ہے تو اس نظم کا عنوان بھی عنایت فرمائیے گا۔
انتظار کے لمحوں کا مجھ سے پوچھیں
ایک یا ڈیڑھ ماہ بعد گھر جاتا ہوں
یہ انتظار کے لمحے ارے معاذاللہ
سمٹ کے زندگی آنکھوں میں آئی جاتی ہے
:)
انشااللہ گھر جاؤں گا تو پہلی فرصت ًٰ میں یہ کام کروں گا
 
انتظار کے لمحوں کا مجھ سے پوچھیں
ایک یا ڈیڑھ ماہ بعد گھر جاتا ہوں
یہ انتظار کے لمحے ارے معاذاللہ
سمٹ کے زندگی آنکھوں میں آئی جاتی ہے
:)
انشااللہ گھر جاؤں گا تو پہلی فرصت ًٰ میں یہ کام کروں گا
یاد آیا اس نظم کا عنوان ہے ان کی شکایتوں کا لکھا میں نےیہ جواب
فرخ منظور
 
اوہ ادا جعفری کی خود نوشت میرے پاس ہے ۔"جو رہی سو بے خبری رہی"
لیکن ابھی پڑھی نہیں ہے ۔
کچھ صفحات پڑھے اچھا لگا ۔جب خریدا تھا فورا امتحانات آگئے ۔اب پھر امتحانات قریب ہیں ۔لیکن اب میں اسکو اپنے تکیے کے نیچے رکھ لیتا ہوں جب جب موقع ملے گا پڑھتا رہونگا ۔
چاچو!!
اچھی نظم شیر کی ہے ۔
مبارکباد۔۔۔۔اور ہاں مجھے بھی انتظار ہے ۔
کس چیز کا سمجھ ہی گئے ہونگے کیا بتاوں :)
 
اوہ ادا جعفری کی خود نوشت میرے پاس ہے ۔"جو رہی سو بے خبری رہی"
لیکن ابھی پڑھی نہیں ہے ۔
کچھ صفحات پڑھے اچھا لگا ۔جب خریدا تھا فورا امتحانات آگئے ۔اب پھر امتحانات قریب ہیں ۔لیکن اب میں اسکو اپنے تکیے کے نیچے رکھ لیتا ہوں جب جب موقع ملے گا پڑھتا رہونگا ۔
چاچو!!
اچھی نظم شیر کی ہے ۔
مبارکباد۔۔۔ ۔اور ہاں مجھے بھی انتظار ہے ۔
کس چیز کا سمجھ ہی گئے ہونگے کیا بتاوں :)
میں نے جانا گویا میرے دل میں ہے :)
 
Top