غزل۔۔۔۔۔ہم شکوہِ بیدادِرقیباں نہیں کرتے ۔۔۔ اصلاح مطلوب۔۔!

متلاشی

محفلین
ہم شکوہِ بیدادِ رقیباں نہیں کرتے​
ڈھانے سے ستم وہ بھی گریزاں نہیں کرتے​
راضی برضا رہتے ہیں جس حال میں رکھے​
لیکن گلۂ تنگی داماں نہیں کرتے​
یادوں سے تری کرتے ہیں خلوت میں چراغاں​
ہم کعبۂ دل کو کبھی ویراں نہیں کرتے​
اظہارِ تمنا کا سلیقہ گو نہیں ہے​
الفاظ کو لیکن پسِ عنواں نہیں کرتے​
رکھتے ہیں گہر ہم بھی نہاں خانۂ دل میں​
ہر بزم میں لیکن انہیں افشاں نہیں کرتے​
دعویٰ تو نہیں پاکی ٔداماں کا ہمیں پر​
جذبات کو خلوت میں بھی عریاں نہیں کرتے​
سیکھا ہے یہ سر خونِ جگر اپنا جلا کر​
فانی پہ کبھی جان کو قرباں نہیں کرتے​
مائل بہ بتاں ہے دلِ کافر جو نصرؔ آج​
اس رند کو کیوں صاحب ایماں نہیں کرتے​
محمد ذیشان نصرؔ​
10-03-2013​
 
قافیہ گڑ بڑ ہے ذیشان۔
گریزاں اور رقیباں میں جو "اں" ہے یہ اضافی یعنی زائد ہے۔ روی دونوں کے مختلف ہیں۔
کسی اصلی روی "نون" کو مطلع کے کسی بھی ایک مصرعے میں لے آؤ تو درست ہو جائے۔ اصلی نون والے الفاظ: انساں، عنواں، قرباں، تاباں، مژگاں وغیرہ۔
 

متلاشی

محفلین
قافیہ گڑ بڑ ہے ذیشان۔
گریزاں اور رقیباں میں جو "اں" ہے یہ اضافی یعنی زائد ہے۔ روی دونوں کے مختلف ہیں۔
کسی اصلی روی "نون" کو مطلع کے کسی بھی ایک مصرعے میں لے آؤ تو درست ہو جائے۔ اصلی نون والے الفاظ: انساں، عنواں، قرباں، تاباں، مژگاں وغیرہ۔
شکریہ مزمل بھائی ۔۔۔! مجھے تو ان باتوں کا علم نہیں۔۔۔ میرے خیال سے تو ٹھیک ہیں۔۔۔ باقی اساتذہ کی رائے بھی آ جائے تو پھر اس کا کچھ کرتا ہوں
 
ہم شکوہِ بیدادِ رقیباں نہیں کرتے
ڈھانے سے ستم وہ بھی گریزاں نہیں کرتے
راضی برضا رہتے ہیں جس حال میں رکھے
لیکن گلۂ تنگی داماں نہیں کرتے

قوافی کے بارے میں مزمل شیخ بسمل صاحب کا مطالعہ اور تجزیہ مجھ سے کہیں بہتر ہے، اُن کے کہے کو اہمیت دیجئے گا۔

مطلع ۔۔۔ بیداد کا رسمی تعلق محبوب سے ہے، رقیب سے نہیں، اس کو دیکھ لیجئے گا۔ ’’گریزاں نہیں کرتے‘‘؟ مقصود غالب ’’گریز نہیں کرتے‘‘ ہے؟

دوسرا شعر ۔۔۔ تنگیءِ داماں کا گلہ کس سے ہو گا؟ اپنے آپ سے؟ دوسرے یہ لفظ ’’گلہ‘‘ فارسی الاصل ہے کیا؟ میرے علم میں نہیں۔ دوست راہنمائی فرمائیں۔
 
یادوں سے تری کرتے ہیں خلوت میں چراغاں
ہم کعبۂ دل کو کبھی ویراں نہیں کرتے
اظہارِ تمنا کا سلیقہ گو نہیں ہے
الفاظ کو لیکن پسِ عنواں نہیں کرتے

کعبہ کے استعارے میں چراغاں کا کیا محل ہے، یہ دیکھ لیجئے گا۔

الفاظ کو پسِ عنواں کرنا ۔۔ مجھ پر نہیں کھلا۔ اپنی تنگ دامانی کا اعتراف کرتا ہوں۔ پہلے مصرعے کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔ ’’سلیقہ گو نہیں ہے‘‘ اس میں گو کی صوتیت مجھے کچھ ناملائم محسوس ہو رہی ہے۔
 
رکھتے ہیں گہر ہم بھی نہاں خانۂ دل میں
ہر بزم میں لیکن انہیں افشاں نہیں کرتے

بزم میں گہر افشانی کرنا؟ وہ تو شاید گفتگو بات چیت کے لئے ہوتا ہے؟ اگر یہاں گہر سے مراد راز ہے تو پھر افشاں نہیں افشاء یا فاش ہونا چاہئے۔
 
دعویٰ تو نہیں پاکی ٔداماں کا ہمیں پر
جذبات کو خلوت میں بھی عریاں نہیں کرتے

جذبات کو عریاں کرنا؟
مجھے پتہ ہے کیا محسوس ہو رہا ہے؟ میں اس غزل کے ڈکشن کو نہیں پا سکا شاید۔ اگر واقعی ایسا ہے تو میری گزارشات کو نظر انداز کر دیجئے گا، اس میں کوئی قباحت نہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب متلاشی بھائی
اساتذہ بہتر رہنمائی کر رہے ہیں ۔ بلا شبہ
یہ شعر چن آگے اپنا بنا سنا دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یادوں سے تری کرتے ہیں خلوت میں چراغاں
ہم کعبۂ دل کو کبھی ویراں نہیں کرتے
 

متلاشی

محفلین
بہت خوب متلاشی بھائی
اساتذہ بہتر رہنمائی کر رہے ہیں ۔ بلا شبہ
یہ شعر چن آگے اپنا بنا سنا دیا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
یادوں سے تری کرتے ہیں خلوت میں چراغاں
ہم کعبۂ دل کو کبھی ویراں نہیں کرتے
شکریہ محترمی نایاب صاحب۔۔۔!
شاید یہ کسی اور کا شعر ہو ۔۔۔ مجھے تو علم نہیں۔۔ آپ کے علم ہو تو ضرور بتائیے گا۔۔۔! ہو سکتا ہے میں نے اسے کہیں پڑھا ہو پھر جب غزل لکھنے بیٹھا ہو تو وہی شعر ذہن میں آ گیا ہو۔۔۔ جسے میں نے اپنا خیال سمجھ کر لکھ دیا ہو۔۔۔!
 

متلاشی

محفلین
جذبات کو عریاں کرنا؟
مجھے پتہ ہے کیا محسوس ہو رہا ہے؟ میں اس غزل کے ڈکشن کو نہیں پا سکا شاید۔ اگر واقعی ایسا ہے تو میری گزارشات کو نظر انداز کر دیجئے گا، اس میں کوئی قباحت نہیں۔
استاذِ محترم یہ ڈکشن کیا ہوتا ہے ؟
 
Top