ہے کون کون اہل وفا دیکھتے رہو

ہے کون کون اہلِ وفا دیکھتے رہو​
دیتا ہے کون کون دغا دیکھتے رہو​
پوچھا جو زندگی سے کہ کتنے ستم ہیں اور​
بس مسکرا کر اس نے کہا، دیکھتے رہو​
رکھا کسی نے بام پہ ٹوٹا ہوا چراغ​
اور ہے غضب کی تیز ہوا، دیکھتے رہو​
اٹکی ہوئی ہے جان مرے لب پہ چارہ گر​
شاید وہ آہی جائے ذرا دیکھتے رہو​
انجام ہے تباہی تکبر ہو یا غرور​
ہر شخص بن گیا ہے خدا، دیکھتے رہو​
عریاں ہوا ہے حسن نمائش کے شوق میں​
نایاب ہو گئی ہے حیا، دیکھتے رہو​
کرتے ہو حق کی بات ستمگر کے روبرو​
راجا تمہیں ملے گی سزا دیکھتے رہو​
 
عمدہ ہے جناب راجا صاحب۔
ایک دو مقامات پر معمولی سی مزید توجہ دے لیجئے گا۔
عریاں ہوا ہے حسن نمائش کے شوق میں
نون کی صوتیت میں کچھ ثقالت ہے، اگر کسی طور دور ہو سکے۔

انجام ہے تباہی تکبر ہو یا غرور
ہر شخص بن گیا ہے خدا، دیکھتے رہو
تکبر اور غرور قریب قریب ایک ہی بات ہے۔ ’’بن رہا ہے خدا‘‘ اگر اچھا لگے۔
اٹکی ہوئی ہے جان مرے لب پہ چارہ گر
شاید وہ آہی جائے ذرا دیکھتے رہو
ردیف جدا رہ گئی سی لگتی ہے۔
رکھا کسی نے بام پہ ٹوٹا ہوا چراغ
اور ہے غضب کی تیز ہوا، دیکھتے رہو
اگر یہاں ٹوٹا ہوا کی بجائے جلتا ہوا ہو؟
بہ ایں ہمہ اس کاوش کی داد کا دینا زیادتی ہو گی۔
پوچھا جو زندگی سے کہ کتنے ستم ہیں اور
بس مسکرا کر اس نے کہا، دیکھتے رہو
بہت خوب جناب، راجا صاحب!
 

مہ جبین

محفلین
رکھا کسی نے بام پہ ٹوٹا ہوا چراغ
اور ہے غضب کی تیز ہوا، دیکھتے رہو
پوچھا جو زندگی سے کہ کتنے ستم ہیں اور
بس مسکرا کر اس نے کہا، دیکھتے رہو



بہت عمدہ
 

شوکت پرویز

محفلین
بہت عمدہ ہے جناب، خاص طور پر یہ شعر
پوچھا جو زندگی سے کہ کتنے ستم ہیں اور
بس مسکرا کر اس نے کہا، دیکھتے رہو
کمال کا ہے۔ شکریہ!!​
 

باباجی

محفلین
بہت خوب کاوش راجا صاحب
جناب استاد یعقوب آسی صاحب نے جو اوپر لکھا ہے اس پر دھیان تو اثر و لطف دوبالا ہوجائے گا
 

یوسف-2

محفلین
ہے کون کون اہلِ وفا دیکھتے رہو​
دیتا ہے کون کون دغا دیکھتے رہو​
پوچھا جو زندگی سے کہ کتنے ستم ہیں اور​
بس مسکرا کر اس نے کہا، دیکھتے رہو​
رکھا کسی نے بام پہ ٹوٹا ہوا چراغ​
اور ہے غضب کی تیز ہوا، دیکھتے رہو​
اٹکی ہوئی ہے جان مرے لب پہ چارہ گر​
شاید وہ آہی جائے ذرا دیکھتے رہو​
انجام ہے تباہی تکبر ہو یا غرور​
ہر شخص بن گیا ہے خدا، دیکھتے رہو​
عریاں ہوا ہے حسن نمائش کے شوق میں​
نایاب ہو گئی ہے حیا، دیکھتے رہو​
کرتے ہو حق کی بات ستمگر کے روبرو​
راجا تمہیں ملے گی سزا دیکھتے رہو​
ماشا ء اللہ۔ کیا خوبصورت غزل ہے۔ امجد بھائی آپ تو کمال کرتے جارہے ہیں۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ

انجام ہے تباہی تکبر ہو یا غرور​
ہر شخص بن گیا ہے خدا، دیکھتے رہو​
 

شیزان

لائبریرین
پوچھا جو زندگی سے کہ کتنے ستم ہیں اور
بس مسکرا کر اس نے کہا، دیکھتے رہو


واہ واہ۔۔ بہت خوب امجد میاں
خوش رہو
 
عمدہ ہے جناب راجا صاحب۔
ایک دو مقامات پر معمولی سی مزید توجہ دے لیجئے گا۔
عریاں ہوا ہے حسن نمائش کے شوق میں
نون کی صوتیت میں کچھ ثقالت ہے، اگر کسی طور دور ہو سکے۔

انجام ہے تباہی تکبر ہو یا غرور
ہر شخص بن گیا ہے خدا، دیکھتے رہو
تکبر اور غرور قریب قریب ایک ہی بات ہے۔ ’’بن رہا ہے خدا‘‘ اگر اچھا لگے۔
اٹکی ہوئی ہے جان مرے لب پہ چارہ گر
شاید وہ آہی جائے ذرا دیکھتے رہو
ردیف جدا رہ گئی سی لگتی ہے۔
رکھا کسی نے بام پہ ٹوٹا ہوا چراغ
اور ہے غضب کی تیز ہوا، دیکھتے رہو
اگر یہاں ٹوٹا ہوا کی بجائے جلتا ہوا ہو؟
بہ ایں ہمہ اس کاوش کی داد کا دینا زیادتی ہو گی۔
پوچھا جو زندگی سے کہ کتنے ستم ہیں اور
بس مسکرا کر اس نے کہا، دیکھتے رہو
بہت خوب جناب، راجا صاحب!
بہت شکر گزار ہوں استادِ محترم
نون کی صوتیت میں کچھ ثقالت ہے؟ پہلے مجھے "صوتیت" اور "ثقالت" تو سمجھا دیں پھر دور کرنے کی کوشش کروں گا۔ :)
"بن رہا ہے خدا" اور "جلتا ہوا چراغ" بہت خوب، اشعار میں جان آگئی۔ جزاک اللہ
 
ماشا ء اللہ۔ کیا خوبصورت غزل ہے۔ امجد بھائی آپ تو کمال کرتے جارہے ہیں۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ

انجام ہے تباہی تکبر ہو یا غرور​
ہر شخص بن گیا ہے خدا، دیکھتے رہو​
شکریہ یوسف بھیا! تعریف اور دعا دونوں کے لئے
جب کوئی کہتا ہے کہ "اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ" تو تھوڑا سا ڈر سا جاتا ہوں بھیا ;)
 
Top