وائٹ گولڈ ؟

نایاب

لائبریرین
آج جب گھر فون کیا تو معلوم ہوا کہ گاؤں میں اک جگہ کھدائی کرتے ہوئے مزدوروں کو قدیم " وائٹ گولڈ " کے سکے ملے ہیں ۔
یہ گاؤں ڈسکہ کے قریب " آلومہار شریف " کے نام سے جانا جاتا ہے ۔
ڈسکہ کے قرب و جوار سے تعلق رکھنے والے محفلین شاید اس بارے کچھ معلومات فراہم کر سکیں ۔
Dasko1.jpg

dasko2.jpg

dasko3.jpg
 

قیصرانی

لائبریرین
نایاب بھائی، اس سلسلے میں اگر آپ اس پر تحریر متن کو یہاں لکھ سکیں تو کافی آسانی رہے گی۔ یا تصویر لیتے وقت میکرو یا پھول کی تصویر والا موڈ رکھیں تو تصویر واضح آئے گی
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے نہیں لگتا کہ یہ تصاویر نایاب بھائی نے خود لی ہیں، وہ تو روزی روٹی کے چکر میں یہاں کی ریت چھان رہے ہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
نایاب بھائی، اس سلسلے میں اگر آپ اس پر تحریر متن کو یہاں لکھ سکیں تو کافی آسانی رہے گی۔ یا تصویر لیتے وقت میکرو یا پھول کی تصویر والا موڈ رکھیں تو تصویر واضح آئے گی
محترم بھائی آپ کا میسج پاکستان فارورڈ کر دیا ہے ۔ شام تک کوئی جواب ملے گا ۔۔۔ ان شاءاللہ
یہ چھوٹی بہن نے فیس بک پر شیئر کی تھیں وہاں سے کاپی کی ہیں ۔ تحریر تو میں خود بھی نہ پڑھ پایا ۔
 

نایاب

لائبریرین
نایاب بھائی، اس سلسلے میں اگر آپ اس پر تحریر متن کو یہاں لکھ سکیں تو کافی آسانی رہے گی۔ یا تصویر لیتے وقت میکرو یا پھول کی تصویر والا موڈ رکھیں تو تصویر واضح آئے گی
ان سکوں کی کہانی کچھ یوں ہے کہ " آلومہار شریف گاؤں میں اک مزار ہے جو کہ " خلیفہ صاحب " کا روضہ کہلاتا ہے ۔ اس کے قریب کافی جگہ خالی پڑی ہوئی ہے ۔ یہاں ایک برساتی پانی کا جوہڑ تھا ۔جگہ کے مالک نے اس میں بھرتی ڈال کر اسے زمین کے برابر کرنا چاہا ۔ اس غرض سے مٹی کی ٹرالیاں منگوائی گئیں ۔ٹرالیاں جہاں سے بھر کر لائی گئیں اسے " روہی " کہا جاتا ہے اور یہاں کسی زمانے میں سکھوں کی آبادی تھی ۔ اب وہاں ویرانہ ہے ۔ یہاں سے لائی گئی مٹی کی کسی ٹرالی میں یہ سکے یہاں تک پہنچے ۔ اور بچوں کو کھیلنے کے دوران ہاتھ لگے ۔ ان پر " ابن " تو پڑھا جاتا ہے دیگر تحریر سمجھ نہیں آتی ۔ 1834 یا 1821 بھی غور سے دیکھنے پر لکھا محسوس ہوتا ہے ۔ اور یہ " چاندی " کی اشرفیاں ہیں ۔ جو کہ اک اشرفی اس وقت 3000 پاکستانی روپے کی بک رہی ہے ۔
 

نایاب

لائبریرین
دو چار ٹرالیاں میرے پاس بھجوائیں آجکل کڑکی چل رہی ہے :grin:
محترم بھائی آج کل ریاض سے باہر " الجلہ " گاؤں میں بسیرا ہے ۔ یہاں پر ہر طرف سرخ سرخ ریت ہے ۔ اس سے " کڑکی " کہاں دور ہو گی ۔
کوئی اتا پتہ بتائیں ۔ ان شاءاللہ کڑکی دور کرنے کا بندوبست بھی ہوجائے گا ۔
 

ملائکہ

محفلین
ان سکوں کی کہانی کچھ یوں ہے کہ " آلومہار شریف گاؤں میں اک مزار ہے جو کہ " خلیفہ صاحب " کا روضہ کہلاتا ہے ۔ اس کے قریب کافی جگہ خالی پڑی ہوئی ہے ۔ یہاں ایک برساتی پانی کا جوہڑ تھا ۔جگہ کے مالک نے اس میں بھرتی ڈال کر اسے زمین کے برابر کرنا چاہا ۔ اس غرض سے مٹی کی ٹرالیاں منگوائی گئیں ۔ٹرالیاں جہاں سے بھر کر لائی گئیں اسے " روہی " کہا جاتا ہے اور یہاں کسی زمانے میں سکھوں کی آبادی تھی ۔ اب وہاں ویرانہ ہے ۔ یہاں سے لائی گئی مٹی کی کسی ٹرالی میں یہ سکے یہاں تک پہنچے ۔ اور بچوں کو کھیلنے کے دوران ہاتھ لگے ۔ ان پر " ابن " تو پڑھا جاتا ہے دیگر تحریر سمجھ نہیں آتی ۔ 1834 یا 1821 بھی غور سے دیکھنے پر لکھا محسوس ہوتا ہے ۔ اور یہ " چاندی " کی اشرفیاں ہیں ۔ جو کہ اک اشرفی اس وقت 3000 پاکستانی روپے کی بک رہی ہے ۔
یہ آلو مہار شریف کس جگہ ہے؟؟؟
 

نایاب

لائبریرین
یہ آلو مہار شریف کس جگہ ہے؟؟؟
محترم بٹیا ۔ اگر آپ گوجرانوالہ یا ڈسکہ کی جانب سے سیالکوٹ جائیں تو ڈسکہ گزرنے کے بعد اک بڑی نہر آتی ہے ۔ جسے موترہ نہر کے نام سے عام پکارا جاتا ہے ۔ نہر گزرتے ہی موترہ کا سٹاپ آتا ہے ۔ اس سے آگے " بھیلو مہار " کا سٹاپ آتا ہے ۔ اس سٹاپ پر اتر الٹے ہاتھ چلیں تو دو کلومیٹر کے بعد یہ گاؤں واقع ہے ۔ " شریف " کی وجہ نسبت یہاں اک مشہور بزرگ " پیر فیض الحسن شاہ قادری " کا مزار ہے ۔
اگر سیالکوٹ کی جانب سے ڈسکہ کی طرف آئیں تو " گھوئینگی " سٹاپ کے بعد آتا ہے ۔
 

ملائکہ

محفلین
محترم بٹیا ۔ اگر آپ گوجرانوالہ یا ڈسکہ کی جانب سے سیالکوٹ جائیں تو ڈسکہ گزرنے کے بعد اک بڑی نہر آتی ہے ۔ جسے موترہ نہر کے نام سے عام پکارا جاتا ہے ۔ نہر گزرتے ہی موترہ کا سٹاپ آتا ہے ۔ اس سے آگے " بھیلو مہار " کا سٹاپ آتا ہے ۔ اس سٹاپ پر اتر الٹے ہاتھ چلیں تو دو کلومیٹر کے بعد یہ گاؤں واقع ہے ۔ " شریف " کی وجہ نسبت یہاں اک مشہور بزرگ " پیر فیض الحسن شاہ قادری " کا مزار ہے ۔
اگر سیالکوٹ کی جانب سے ڈسکہ کی طرف آئیں تو " گھوئینگی " سٹاپ کے بعد آتا ہے ۔
تو کیا کسی نے آثار قدیمہ کے ڈپارٹمنٹ کو اطلاع کی ہے یا وہاں اس قیمتی خرانے کا کاروبار ہورہا ہے۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
آثارقدیمہ تک بھی خبر پہنچ ہی گئی ہوگی ۔ اصل مقام تو " روہی " کا علاقہ ہے ۔
فوری رد عمل یہ دکھا کہ وہاں سے مٹی نکالنے والے اب خوب چھان پھٹک کے بعد ہی ٹرالی کو بیچ رہے ہیں ۔
 
Top