ابن صفی: شخصیت اور فن - سہ روزہ قومی سیمینار

دس روز قبل (14 تا 16 دسمبر 2012) اردو اکادمی دہلی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اشتراک سے مرحوم ابن صفی کی حیات و خدمات پر مبنی ایک سہ روزہ سیمینار کا انعقاد کیا۔ اس کی بیشتر نشستیں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سینٹر فار انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کانفرینس روم میں منعقد ہوئیں۔ پیش ہیں اس تقریب کی چند تصاویر و اخباری رپورٹ کے تراشے - بشکریہ برادرم حافظ شکیل الزماں :) :) :)

566414_10151293140119781_1012145117_n.jpg


711426_10151293140129781_1000749820_n.jpg


565526_10151293140134781_2113587370_n.jpg


702499_10151293140139781_757505488_n.jpg


ان میں سے دو تراشوں کی انپیج فائلیں بھی دستیاب تھیں لہٰذا ان کا متن درج ذیل ہے۔

===========​

ابن صفی نے اپنے ناولوں کے ذریعہ عالمی منظر نامہ کی عکاسی کی
جامعہ میں منعقد "ابن صفی: فن اور شخصیت" سیمینار میں ماہرین کا اظہار خیال
محمدرضافراز

نئی دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ شعبہ اردواوردہلی اردواکادمی کے اشتراک سے منعقد’’ان صفی :فن اورشخصیت‘‘سہ روزہ پروگرام کے دوسرے دن اردوادب کے ماہرین ،نقاداوراساتذہ نے ابن صفی کے ناولوں کواس عہد کے عالمی منظرنامہ کی عکاسی اورعوامی رجحان کی جھلک پیش کرتے ہوئے کہاکہ ان کے ناول نے ایسے دور میں اردوکو ایک زندہ حقیقت کی شکل میں پیش کرکے لاکھوں قارئین پیداکییجب ہندوستان میں اردوکوختم کرنے کی سازش رچی جارہی تھی ۔وہ سماجی کی حقیقی تصویر پیش کرکے اس کی اصلاح کرناچاہتے تھے۔ناولوں میں انھوں نے جو کرداراورپلاٹ اپنایاہے وہ ان کی ان کی اپنی تخلیق ہے،انھوں نے سحرانگیز مناظر کی الفاظ کے ذریعہ ایسی تصویر کشی ہے کہ اردوادب کی زندہ جاوید تمثیل بن گئی ہے۔

آج پروگرام کے دوسیشن ہوئے،پہلے سیشن کی صدارت پروفیسرمظفرحنفی،اے رحمن اورسی آئی ٹی جامعہ کے ڈائریکٹرپروفیسرزاہد حسین خان نے کی جب کہ نظامت جامعہ کے استاد ڈاکٹرندیم احمدنے کی۔دوسرے پروگرام کی صدارت جامعہ کے رجسٹرارپروفیسرایس ایم ساجد،جامعہ شعبہ اردو کی استاد پروفیسرشہنازانجم اورپروفیسروہاج الدین علوی نے کی۔اس سیشن کی نظامت ڈاکٹرکوثرمظہری نے کی۔

پروگرام میں ابن صفی کے ناولوں کے مختلف ادبی اورعلمی گوشوں پر فاروق ارگلی،عارف اقبال،نیلابھ،قائد حسین،داکٹرمناظرعاشق ہرگانوی،فرحت احساس،سیفی سرونجی،ڈاکٹررضی الرحمن اورپروفیسروہاج الدین علوی نے پیش کی۔نوشیں رحمن نے ابن صفی کی تحریروں پر مختلف پہلوؤں سے روشنی ڈالی۔خطبہ صدارت پیش کرتے ہوئے سید محمدساجد نے کہاکہ مجھ جیسے ہزاروں ایسے لوگ ہیں جنھیں ابن صفی کے ناولوں سے اردوسیکھنے اوربولنے کا ہنرملا۔اس موقع پرصدرشعبہ اردوپروفیسرخالد محموداورشعبہ اردوکے تمام اساتذہ سمیت انیس اعظمی نے پروگرام کے کامیاب انعقاد میں اہم کرداراداکیا۔پروگرام میں بڑی تعداد میں مختلف شعبوں کے اساتذہ،ریسرچ اسکالر،طلبہ کے علاوہ دوسری یونیورسٹی سے بھی اساتذہ اورطلبہ نے بھی شرکت کی۔
===========​
جاسوسی ادب کو زندہ کرنے کے لیے دوبارہ ابن صفی کو زندہ کرناپڑے گا: ایس ایم راشد
مذہبی مواد کو ادب میں جگہ دی جائے: پروفیسر عبد الحق
ابن صفی سہ روز قومی سمینار "ابن صفی: فن و شخصیت" اختتام پذیر
نئے آفاق کی تلاش جامعہ کی تاریخ کی بنیادی روایت :سید شاہد مہدی،، محمد رضا فراز
نئی دہلی، شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ بہ اشتراک اردو اکادمی، دہلی کے زیراہتمام سہ روزہ سمینار ’’ابن صفی: فن و شخصیت‘‘ آج اختتام پذیر ہوگیا۔اس سہ روزہ سیمینار میں ملک کے مختلف یونیورسٹیوں کے ۳۶؍مشاہیر نے اپنے مقالے پڑھے۔آج دوسیشن ہوئے اوراس کے بعد اختتامی تقریب منعقد ہوئی۔پہلی نشست کی صدارت پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی، پروفیسر عبدالحق اور ڈاکٹر ایم۔ اے۔ ابراہیمی نے کی جب کہ نظامت کا فریضہ ڈاکٹر احمد محفوظ نے انجام دیا۔ پہلا مقالہ ڈاکٹر عمران عندلیب نے پیش کیا، شعبۂ اردو کے ریسرچ اسکالروں اقرا سبحان اور محمد عثمان نے اپنے پرچوں میں ابن صفی کے ان کرداروں کی تلاش کی جو طالب علموں کے لیے ان کی زندگی اور حالات کے موافق ہوں اور ان کے علم میں اضافہ کا باعث بھی بنتے ہیں۔ خان احمد فاروق نے اپنے مقالے ’’ابن صفی ماورائے اسرار‘‘ میں ابن صفی کی تحریروں کے رموز پر اور ان کی نفسیاتی پرتوں پر روشنی ڈالی۔ اردو زبان کے رموز وکنایات سے گہری واقفیت رکھنے والے مختار ٹونکی نے اپنے مقالے میں بتایا کہ شعریات و مضحکات اور جاسوسیات میں ابن صفی نے انفرادی اور نمایاں سنگِ میل نصب کیے ہیں۔ معروف صحافی سہیل انجم نے ’’تزک دو پیازی‘‘ کے تعلق سے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ابن صفی راسخ العقیدہ ہوتے ہوئے بھی اسلام کے نام پر سامنے آنے والے فریب دیکھ کر تڑپ اٹھتے تھے ۔ایک دوسرے صحافی لئیق رضوی نے اپنے مقالے بہ عنوان ’’ابن صفی کے منفی کردار‘‘ میں منفی کرداروں کی تخلیق کی تحریک اور وجوہات کو تلاش کرنا ضروری قراردیا۔ پونہ سے آئے قاضی مشتاق احمد نے اردو فکشن میں ابن صفی کی معنویت تلاش کرتے ہوئے بتایا کہ بقول ابن صفی فرار ہی انسانی اور سماجی ترقی کی ضمانت ہے۔ بھوپال سے پروفیسر آفاق احمد نے اپنے مقالے کا ماحصل پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے تقریباً تمام مسائلِ زندگی کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے ج۔اس اجلاس کے صدر ڈاکٹر ایم۔ اے ابراہیمی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو اکادمی، دہلی اور شعبۂ اردو ، جامعہ ملیہ مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے ابن صفی کے اعتراف کی ایک تاریخی بنیاد ڈالی۔ پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے اس پروگرام کے کامیاب انعقاد پر بے پناہ خوشی کا اظہار کیا۔چوتھے اورآخری اجلاس میں پروفیسر عتیق اﷲ، پروفیسر صادق، پروفیسر محمد شاہد حسین اور پروفیسر شہزاد انجم نے صدارت کی جب کہ نظامت ڈاکٹر سرورالہدیٰ نے کی۔ اس اجلاس میں ریسرچ اسکالر زمرد خاں، شعیب نظام ،پروفیسر شافع قدوائی اور پروفیسر علی احمد نے پیش کی۔
اختتامی اجلاس کے مہمان خصوصی سابق وائس چانسلراورا وائس چیئرمین آئی سی سی سیدشاہد مہدی نے کہاکہ ابن صفی کوہمہ جہت صلاحیت کا حامل بتایا۔کنوینر سمینار کمیٹی پروفیسرعبدالحق نے ابن صفی کی خدمات کو سراہتے ہوئے مذہبی موادک و بھی ادب میں شامل کرنے کی رائے پیش کی۔اختتامی اجلاس کے صد راورجامعہ کے نائب شیخ الجامعہ پروفیسر ایس ایم راشد نے کہاکہ جاسوسی ادب کو زندہ کرنے لیے ہمیں دوبارہ ابن صفی کو زندہ کرناپڑے گا۔انھوں نے شعبہ اردو کی تاریخ بتاتے ہوئے کہاکہ پچھلے دوسالوں میں شعبہ اردونے تاریخ ساز ترقی ہے۔اس موقع پر ابن صفی کے عمران سیریز کے چند اقتباسات کی بلند خوانی بھی ہوئی۔ ا جلسہ کی نظامت کرتے ہوئے سکریٹری اردو اکادمی نیس اعظمی نے تمام لوگوں کا شکریہ اداکیاانھوں نے سیمینار میں پڑھے گئے مقالہ کی کتابی شکل میں لانے کا بھی وعدہ کیا۔اخیرمیں، صدر شعبۂ اردو پروفیسر خالد محمود نے سمینار سیمینار کی کامیابیوں کا ذکرکرتے ہوئے شعبہ اردوکے تمام اساتذہ،طلبہ،ایڈمنسٹریشن سے جڑے تمام افراداوراردواکادمی کے ذمہ داران کو مبارک باد پیش کی۔

attachment.php

attachment.php
 

تلمیذ

لائبریرین
اس سیمینار کی روئداد پر مشتمل مراسلات اور تصاویر پوسٹ کرنے کا شکریہ۔ ثابت ہوا کہ پاکستان کی طرح بھارت میں بھی مرحوم کے بے شمار قدردان موجود ہیں۔
 
Top