اگر آج میں بھارت یا بنگال میں ہوتا یقیناً میری سنسکرت، دیوانگری سے تھوڑی بہت واقفیت ہوتی۔ چونکہ میرا تعلق پاکستان سے ہے اسلئے وہاں 1947 کے بعد سے ہندو تمدن اور ثقافت کا تقریباً خاتمہ کر دیا گیا ہے۔
یعنی بقول آپ کے پاکستان نے جان بوجھ کر اور زبردستی سنسکرت اور قبل از اسلام کی ہندوستانی تہذیب سے آپ کا ناطہ توڑ دیا؟ اچھا اگر ایسا ہے تو جناب ہمارے پیر و مرشد مرزا غالب تو پاکستان بننے سے پہلے کی ہستی ہیں، اور وہ تو دلی میں پیدا ہوئے تھے جہاں ہندو کثیر تعداد میں آباد تھے۔ اب ذرا بتائیے کہ مرزا غالب کے کلام میں فارسیت کتنے فیصد ہے اور ہندوستانیت کتنے؟
تکلف برطرف، ہے جانستاں تر، لطفِ بد خویاں
نگاہِ بے حجابِ ناز، تیغِ تیزِ عریاں ہے
مرزا غالب اپنے اشعار میں کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا کہہ کر ساسانی دور کی ایرانی رسم کا ذکر کیوں کرتے ہیں، چندرگپت یا موریہ دور کی کسی رسم کا کیوں نہیں؟غالب ہندوستان کے فرمانروا کے لیے قصیدہ لکھتے وقت اسے 'ایرج و تور و خسرو و بہرام' جیسے شاہنامہ کے ایرانی پہلوانوں سے کیوں ملاتا ہے؟ کیا ارجن، رام، کرشنا، ہنومان جیسے ہندوستانی قہرمان ہندوستانی بادشاہ کے لیے مناسب تر نہیں تھے؟ اب آپ چاہیں تو غالب کو بھی قدیم بھارتی تمدن سے وابستہ قرار دے دیں۔ کوئی کیا کر سکتا ہے۔