بہادر شاہ ظفر لگتا نہیں ہے جی مرا اُجڑے دیار میں ...... بہادر شاہ ظفر

لگتا نہیں ہے جی مرا اُجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالمِ ناپائدار میں
بُلبُل کو باغباں سے نہ صَیَّاد سے گلہ
قسمت میں قید لکّھی تھی فصلِ بہار میں
کہہ دو اِن حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دلِ داغدار میں
ایک شاخ گل پہ بیٹھ کے بلبل ہے شادمان
کانٹے بچھا دیے ہیں دل لالہ زار میں
عُمْرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
دِن زندگی کے ختم ہوئے شام ہو گئی
پھیلا کے پاؤں سوئیں گے کُنجِ مزار میں
کتنا ہے بدنصیب ظفر دفن کے لیے
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں
 

نیلم

محفلین
عُمْرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
واہ خوب انتخاب
 
عُمْرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
اس شعر کے بارے میں سنا ہے کہ بہادر شاہ کا نہیں ہے، تذبذب کا شکار ہوں کوئی حوالہ بھی نہیں مِلتا :(

لگتا نہیں ہے جی مرا اُجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالمِ ناپائدار میں
بُلبُل کو باغباں سے نہ صَیَّاد سے گلہ
قسمت میں قید لکّھی تھی فصلِ بہار میں
کہہ دو اِن حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دلِ داغدار میں
ایک شاخ گل پہ بیٹھ کے بلبل ہے شادمان
کانٹے بچھا دیے ہیں دل لالہ زار میں
عُمْرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
دِن زندگی کے ختم ہوئے شام ہو گئی
پھیلا کے پاؤں سوئیں گے کُنجِ مزار میں
کتنا ہے بدنصیب ظفر دفن کے لیے
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں

300px-Bahadur_Shah_Zafar.jpg
 
بدل کے قافیہ لکھ دوسری غزل بھی ظفر
بہار باغ سخن کا تو ہے سدا موسم

ظفر دکھائے ہے برسات کی ہوا ہمکو
ترے یہ گریہ دبے اختیار کا موسم
 
غزل کا تو واقعی کوئی جواب نہیں ہے ۔۔آپکا انتخاب بھی شاندار ہے ۔
ہماری پسندیدہ غزلوں میں سے ہے یہ غزل ۔شکریہ ارسال فرمانے کے لیئے۔ جیتے رہیئے۔
 
عُمْرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں
اس شعر کے بارے میں سنا ہے کہ بہادر شاہ کا نہیں ہے، تذبذب کا شکار ہوں کوئی حوالہ بھی نہیں مِلتا :(
300px-Bahadur_Shah_Zafar.jpg
ہمارے نصاب کی کتابیں
کیا غزل یاد دلا دی۔
محمد عمر فاروق صاحب! میں نے تو میرا خیال ہے اردو وکیپیڈیا سے کاپی کر کے پیسٹ کی تھی۔ لیکن اس کی تحقیق نہیں مجھے۔ پیر کبیر علی شاہ نے ایک بار پچھلے سال موجودہ حکمرانوں کو کچھ نصیحت کرنے کی غرض سے نوائے وقت میں ایک کالم لکھا تھا۔ جس کے مطابق بہادر شاہ ظفر کے پاس زندان ”رنگون“ میں سیاہی اور قلم بھی نہ تھے۔ وہ شاید کچھ ایسے صفحے جن میں کھانا آتا تھا ان کی راکھ سے وہ دیواروں پر (یا اُن کوئلوں کی مدد سے جو کوئلے شاید ان کے کھانے کو گرم کرنے کے لیے ملتے تھے) یہ لکھتے تھے۔ میرے ایک کلاس فیلو کا کہنا تھا کہ یہ شاعری اُن سے منسوب ہے اُن کی ہے نہیں۔ تحقیق میں نے کی نہیں۔ واللہ اعلم ورسولہ
محمد بلال اعظم آپ کی یادوں کو انشاءاللہ تازہ کرتا رہوں گا۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
محمد عمر فاروق صاحب! میں نے تو میرا خیال ہے اردو وکیپیڈیا سے کاپی کر کے پیسٹ کی تھی۔ لیکن اس کی تحقیق نہیں مجھے۔ پیر کبیر علی شاہ نے ایک بار پچھلے سال موجودہ حکمرانوں کو کچھ نصیحت کرنے کی غرض سے نوائے وقت میں ایک کالم لکھا تھا۔ جس کے مطابق بہادر شاہ ظفر کے پاس زندان ”رنگون“ میں سیاہی اور قلم بھی نہ تھے۔ وہ شاید کچھ ایسے صفحے جن میں کھانا آتا تھا ان کی راکھ سے وہ دیواروں پر (یا اُن کوئلوں کی مدد سے جو کوئلے شاید ان کے کھانے کو گرم کرنے کے لیے ملتے تھے) یہ لکھتے تھے۔ میرے ایک کلاس فیلو کا کہنا تھا کہ یہ شاعری اُن سے منسوب ہے اُن کی ہے نہیں۔ تحقیق میں نے کی نہیں۔ واللہ اعلم ورسولہ
محمد بلال اعظم آپ کی یادوں کو انشاءاللہ تازہ کرتا رہوں گا۔

اس غزل کا تو البتہ کچھ نہیں سنا میں نے لیکن یہ والی غزل ضرور بہادر شاہ ظفر سے منسوب کی جاتی رہی ہے۔
میرے پاس اردو کی ایک پرانی نصابی کتاب موجود پے، اُس میں بھی اسے بہادر شاہ ظفر کی ہی بتایا گیا ہے لیکن تحقیق یہ کہتی ہے کہ یہ مضطر خیر آبادی کی ہے۔

شکریہ بھائی
 
Top