اس دھاگے میں محفلین اپنے بچپن کے واقعات شیئر کر سکتے ہیں۔ خاص کر وہ شرارتیں جن سے آج تک پردہ نہیں اٹھ سکا۔ ہم نہیں چاہتے کہ آپ کی ذہانت کے قصے ماضی کے دھندلکوں میں ہی پوشیدہ رہیں بلکہ آپ یہاں تشریف لائیں اور اخلاقیات کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے بچپن کی یادیں ہمارے ساتھ شیئر کریں۔
 

نایاب

لائبریرین
ہم کہ ٹھہرے بچپن کے آوارہ ۔۔۔ اب ہمارے بچپن کی یادیں کیسے اخلاقیات کے دائرے میں قید رہ سکتی ہیں ۔؟
 

عسکری

معطل
ہم کہ ٹھہرے بچپن کے آوارہ ۔۔۔ اب ہمارے بچپن کی یادیں کیسے اخلاقیات کے دائرے میں قید رہ سکتی ہیں ۔؟
بالکل وہی بات ہے ہمارا بچپن شاید آخری آزاد اور کھلے ماحول کی جنریشن کا تھا نایاب بھائی پھر بچے بھی ویسے نا رہے ۔ اب جا کر دیکھا مارنا الاؤڈ نہیں ہے سکول میں کاش ہمارے زمانے میں ہوتا ایسا ماسٹر جی کی جان نکل جاتی ایک ہفتے میں :laugh:
 

عسکری

معطل
نہیں بھائی جی اموشنل نہیں ہونا اور جذبات کو کنٹرول میں رکھتے ہوئے کہہ ڈالیں:cool:
جزبات اور بچپن کی یادیں آپ کیا جانیں اس کے لیے آپکو ہزاروں میل سفر اور کئی سال تک اپنے ملک سے دور رہنا ہو گا ۔ ہمیں نا چھیڑو بسسسسسسسسسسسس
 

عسکری

معطل
فرسٹ آف آل ہم نے بچپن میں کیا چوری کیا

آم
سیب
مولی جب چونگی پر ریڑھیاں رکتی
گاجر
آلو - اے کاش وہ وقت لوٹ ائے جب ملتان کی بوسن روڑگلگشت کالونی میں ہم آلو کے کھیت سے آلو چرا کر اپنے گھر کے تندور میں بار بی کیو بنا کر کھاتے سب لڑکے مل کر

کینو مالٹے جب ہم درخت کے درخت ایک ہی ہلے میں خالی کر دیتے ۔ اور مالک ہمیں پیار سے کہتا یار ایک بار ہمیں بھی چکھنے دو نا اپنے کینو

کھجور - جب ہم پتھر سے نشانہ بازی کرتے یا کبھی اپنا بازو نکلوا لاتے گھر

تربوز جب ہمیں کھیت میں پکڑ کر مارا نہیں جاتا تھا بلکہ پورا تربوز کھلایا جاتا تھا

گنا کماد جب ہم مولوی کا ایک مرلہ کونے والا کھا جاتے تھے
کپاس کے کچے گولے جب ہمیں کہا جاتا پاگلوں اس میں زہر ہے

کھیرا ٹماٹر جب ہمارے سکول کی چھٹی کے بعد مالی کنارے پر بیٹھا ہمارا ویٹ کرتا
کیا کیا نہیں کھایا تھا تب اب لاکھوں روپے ہو کر وہ کھانے کا مزا نہیں ہے :cry:
 

زبیر مرزا

محفلین
بچپن جب تک رہتا ہے جب تک مائیں زندہ ہوں جو ہمارے بچپن کی حماقتیں ، شرارتیں ، ضدیں اور واقعات گاہے بگاہے
دہراتی ہیں -
آپ نے جذباتی نا ہونے کو کہا تھا لیکن یہ موضوع ہی ایسا ہے کہ جذبات سے گریز ممکن نہیں - خیر مجھے اکثر یاد کرایا جاتا تھا کہ
میں بچپن میں سوجی کا حلوہ اس قدر شوق سے کھاتا تھا کہ میری والدہ روزانہ میرے لیے صبح سے بنادیتی تھیں اور بڑے بہن بھائیوں
کے اسکول جانے کے بعد میں سارادن اپنی والدہ کے ساتھ ہوتا اور حلوہ کھاتا رہتا :)
اسکول جانے میں کبھی ضد نہیں کی تھی ہاں اسکول میں داخل ہوا تو اس قدرخوفزدہ تھا کہ اپنی کلاس کی بجائے بہت دن تک اپنے
بڑے بھائی کی کلاس میں بیٹھتا رہا:)
میں بڑا چیپکو قسم بچہ تھا بڑے بھائی کے پیچھے پیچھے پھرنا اور ہرجگہ جانے کے لیے اس کا ساتھ ہونا شرط تھا :)
جس سے بھائی حددرجہ عاجزرہا اور میں نے ماربھی کھائی اُس سے اسی وجہ سے -
 

پپو

محفلین
میں بنیادی طور کبھی بھی شرارتی نہیں رہا ہاں مگر سکول کے زمانے میں ہمارا آٹھ دس لڑکوں کا گروپ ہوا کرتا تھا ان میں دو تین لڑکے بہت شرارتی تھے میں بھی ان کی شرارتوں کا ایسا ساتھی ہوتا تھا جس نے کھایا پیا کچھ نہیں"" گلاس توڑا بارہ آنے ""ہمارے ایک دوست کا کام تھا کہ ہمارے سکول کے راستے میں پڑنے والے جتنے گھر ہوتے تھے ان میں سے کسی کا بلب جو باہرلگا ہو سلامت نہیں چھوڑنا پتھر سے ایسا نشانہ لگانا کہ بلب گیا خاص طور پر دو گھر ایسے تھے جنہوں نے لازم وقفے وقفے نئے بلب لگائے تھے پھر وہ بھی چھوڑ گئے ہمارے گھر کے پاس سبزمنڈی ہوا کرتی تھی گرمیوں میں وہاں تربوز اور خربوزوں سے بھری ہوئی ٹرالیاں آیا کرتی تھی ان میں سے تربوز اور خربوزے اٹھا کر ویسے میں نے کبھی نہیں اٹھایا تھا جرات ہی نہیں ہوتی تھی لیکن دوڑ میں سب کا ساتھ دیتا تھا
اور اسی طرح کی بہت سی شرارتیں ہوتی تھیں جس میں کسی گھنٹی بجا کے بھاگنا ایک دفعہ کچے آم توڑنے پر مار بھی پڑی تھی
 
فرسٹ آف آل ہم نے بچپن میں کیا چوری کیا

آم
سیب
مولی جب چونگی پر ریڑھیاں رکتی
گاجر
آلو - اے کاش وہ وقت لوٹ ائے جب ملتان کی بوسن روڑگلگشت کالونی میں ہم آلو کے کھیت سے آلو چرا کر اپنے گھر کے تندور میں بار بی کیو بنا کر کھاتے سب لڑکے مل کر

کینو مالٹے جب ہم درخت کے درخت ایک ہی ہلے میں خالی کر دیتے ۔ اور مالک ہمیں پیار سے کہتا یار ایک بار ہمیں بھی چکھنے دو نا اپنے کینو

کھجور - جب ہم پتھر سے نشانہ بازی کرتے یا کبھی اپنا بازو نکلوا لاتے گھر

تربوز جب ہمیں کھیت میں پکڑ کر مارا نہیں جاتا تھا بلکہ پورا تربوز کھلایا جاتا تھا

گنا کماد جب ہم مولوی کا ایک مرلہ کونے والا کھا جاتے تھے
کپاس کے کچے گولے جب ہمیں کہا جاتا پاگلوں اس میں زہر ہے

کھیرا ٹماٹر جب ہمارے سکول کی چھٹی کے بعد مالی کنارے پر بیٹھا ہمارا ویٹ کرتا
کیا کیا نہیں کھایا تھا تب اب لاکھوں روپے ہو کر وہ کھانے کا مزا نہیں ہے :cry:
یہ ہوئی نہ بات!
 
بچپن جب تک رہتا ہے جب تک مائیں زندہ ہوں جو ہمارے بچپن کی حماقتیں ، شرارتیں ، ضدیں اور واقعات گاہے بگاہے
دہراتی ہیں -
آپ نے جذباتی نا ہونے کو کہا تھا لیکن یہ موضوع ہی ایسا ہے کہ جذبات سے گریز ممکن نہیں - خیر مجھے اکثر یاد کرایا جاتا تھا کہ
میں بچپن میں سوجی کا حلوہ اس قدر شوق سے کھاتا تھا کہ میری والدہ روزانہ میرے لیے صبح سے بنادیتی تھیں اور بڑے بہن بھائیوں
کے اسکول جانے کے بعد میں سارادن اپنی والدہ کے ساتھ ہوتا اور حلوہ کھاتا رہتا :)
اسکول جانے میں کبھی ضد نہیں کی تھی ہاں اسکول میں داخل ہوا تو اس قدرخوفزدہ تھا کہ اپنی کلاس کی بجائے بہت دن تک اپنے
بڑے بھائی کی کلاس میں بیٹھتا رہا:)
میں بڑا چیپکو قسم بچہ تھا بڑے بھائی کے پیچھے پیچھے پھرنا اور ہرجگہ جانے کے لیے اس کا ساتھ ہونا شرط تھا :)
جس سے بھائی حددرجہ عاجزرہا اور میں نے ماربھی کھائی اُس سے اسی وجہ سے -
ارے یہ بڑے بھائی صاحب والا قصہ تو بالکل مجھ پر بھی فٹ آ رہا ہے آپ کہیں شعبان نظامی تو نہیں یہ میں زبیر مرزا:?:
 
Top